Tag: اشرف محمود وتھرا

  • ’’ مالیات تک رسائی (A2F)  سروے2015ء ‘‘ کے نتائج کی رونمائی

    ’’ مالیات تک رسائی (A2F) سروے2015ء ‘‘ کے نتائج کی رونمائی

    کراچی:بینک دولت پاکستان نے مالیات تک رسائی (A2F) سروے2015ء کے نتائج 15 دسمبر 2015ء کو کراچی میں جاری کر دیے۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنرجناب اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ مالیات تک رسائی قومی مالی شمولیت کے وژن کا حصہ ہے کیونکہ یہ 2008ء سے مالی شمولیت کے ضمن میں ہونے والے اقدامات کے اثرات کی پیمائش اور مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے لیے بیس لائن ڈیٹا کی فراہمی کے دوہرے مقاصد کے حصول میں معاون ثابت ہو گا۔

    بینکوں کے صدور اور اہم فریقوں سے خطاب کرتے ہوئے اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ روایتی طور پر مالیات تک رسائی کے سلسلے میں ایک بڑا چیلنج طلب کے حوالے سے معلومات کا فقدان ہے جو مالی شمولیت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔ ان معلومات کے بغیر مارکیٹ میں کلائنٹس کو پیش نظر رکھ کر مصنوعات اور خدمات تیار کرنے کی صلاحیت اور استعداد پیدا نہیں ہوتی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سروے مالی امور کے سلسلے میں عام پاکستانی کے علم، رویے اور طرز عمل کو سمجھنے میں تمام فریقوں کی مدد کرے گا۔

    اس موقعے پر میسرز ہورس ڈویلپمنٹ فنانس کے مسٹر آندرے اوئرٹیل نے بھی تفصیلی پریزینٹیشن دی جس میں رپورٹ کے نتائج بتائے گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے ملک میں مالی رسائی کی کیفیت جانچنے کے لیے مالیات تک رسائی سروے 2015ء کا آغاز کیا۔ 10500سے زائد جواب دہندگان کے اس جامع ملک گیر مطالعے کا مقصد پاکستان میں مالی خدمات کی موجودہ اور آئندہ طلب کو بہ لحاظ مقدار جانچنااور اس کا تجزیہ کرنا تھا۔ اس سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں 2008ء سے مالی خدمات تک رسائی میں خاصا اضافہ ہو چکا ہے اور اب16 فیصد بالغ آبادی کو بینک کھاتوں (بشمول موبائل والٹس) تک رسائی حاصل ہے جبکہ 2008ء میں اس کا تناسب 11 فیصد تھا۔ مزید برآں، 23 فیصد بالغ آبادی کو اب رسمی مالی خدمات تک رسائی حاصل ہے جو 2008ء کے 12 فیصد سے زیادہ ہے۔ مزید برآں، خواتین کی مالی شمولیت میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا ہے اور 2015ء میں اب 11 فیصد خواتین بینکاری خدمات سے استفادہ کر رہی ہیں جبکہ 2008ء میں ان کی تعداد صرف 4 فیصد تھی۔

    مالیات تک رسائی کا مطالعہ پہلی بار 2008ء میں کیا گیا تھا جس سے متعلقہ خدمات کے تمام پہلوئوں پر معقول ڈیٹابیس حاصل ہوا تھا، اور تجزیے ، منصوبہ بندی اور مختلف اقدامات اور پروگراموں پر عملدرآمد کی غرض سے بھی مفید معلومات حاصل ہوئی تھیں۔ حالیہ اور سابقہ سروے کے نتائج www.A2FS2015.comپر موجود ہیں۔

  • مرکزی بینک اندرونی آڈٹ کے کردار میں اضافے کے لیے پرعزم ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

    مرکزی بینک اندرونی آڈٹ کے کردار میں اضافے کے لیے پرعزم ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: بینک دولت پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ مرکزی بینک اپنے اندرونی آڈٹ کومضبوط بنانے کے لیے کام کررہا ہے تاکہ بین الاقوامی آڈیٹنگ معیارات اور بہترین طور طریقوں کے مطابق اس کا آزادانہ کردار ہو۔

    انہوں نے یہ بات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) اسلام آباد میں 16 نومبر 2015ء کو سارک فنانس کے زیر اہتمام ’’مرکزی بینکوں میں اندرونی آڈٹ: طریقے اور روایات‘‘ کے موضوع پر منعقد ہونے والے تین روزہ سارک فنانس سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    سیمینار میں سارک مرکزی بینکوں کے اندرونی آڈٹ کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی۔ سیمینار سے بین الاقوامی اور مقامی مقررین نے خطاب کیا اور اپنے قیمتی تجربات اور معلومات کا تبادلہ کیا۔

    سارک رکن ممالک کے مندوبین اور سیمینار کے مقررین کا خیرمقدم کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے سامعین کو آگاہ کیا کہ سیمینار کے انعقاد کا مقصد اندرونی آڈٹ کے طریقوں، معیارات، نظاموں، تازہ ترین پیش رفت کی معلومات اور سارک کے پورے خطے کے مرکزی بینکوں کو اندرونی آڈٹ کے فرائض کی انجام دہی میں درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کرنا ہے، ان کا نقطہ نظر یہ تھا کہ عالمی مالی بحران کے بعد اندرونی آڈٹ کا کردار اہم ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطرے پر مبنی آڈٹ کا طریقہ کار متعارف کرانے اور گورننس ، انتظام خطر اور کنٹرولز سے متعلق فریم ورک کی ترقی سے اندرونی آڈٹ کا کردار ارتقا پا رہا ہے اور مرکزی بینکوں میں یہی عمل ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ اقدام کر رہا ہوں اور پر امید ہوں کہ سیمینار کے انعقاد سے شرکاء کے پیشہ ورانہ تجربے میں خاصا اضافہ ہو گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے اندرونی آڈٹ کے فریضے کی ادائیگی کے لیے درست صلاحیت اور مہارت کے حصول پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ان کے مطابق آڈٹ کے مطلوبہ آلات کی فراہمی اور اعلیٰ سطح پر درست رویہ اختیار کرنا مرکزی بینک میں اندرونی آڈٹ کے کردار کو تقویت دینے کے لیے ضروری تھا۔

    انہوں نے مرکزی بینک کے کچھ حالیہ اقدامات سے بھی آگاہ کیا جن میں فریضے سے متعلق معلومات میں مزید اضافے کے لیے آڈیٹرز کو موضوع سے متعلق مرتکز تربیت کی فراہمی، آڈٹ کے طریقہ کار کو عملدرآمد کے بجائے خطرے پر مبنی آڈیٹنگ پر منتقل کرنا تا کہ بلند خطرے کے حامل کاروباری شعبوں کو ہدف بنا یا جا سکے اورماہرین کا پول برقرار رکھتے ہوئے اندرونی آڈٹ کی صلاحیت سازی شامل ہیں۔

  • مسائل کے حل کے فریم ورک پر ہونے والی پیش رفت کو توسیع دی جائے، گورنر اسٹیٹ بینک

    مسائل کے حل کے فریم ورک پر ہونے والی پیش رفت کو توسیع دی جائے، گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے علاقائی مشاورتی گروپ ایشیا (آر سی جی ایشیا) کے متعلق اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ آر سی جی میں اب تک مسائل کے حل کے فریم ورک اور مالی حفاظتی نیٹ ورک پر ہونے والی پیش رفت میں بھی توسیع ہونی چاہیے۔

    انہوں نے یہ بات ہانگ کانگ مانیٹری اتھارٹی کے نارمن ٹی ایل چن کے ساتھ مالی استحکام بورڈ و علاقائی مشاورتی گروپ برائے ایشیا (ایف ایس بی۔ آر سی جی ایشیا)کے نویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کرتے ہوئے کہا کہ  ان اقدامات سے رکن ممالک کو مفید نظریات کے تبادلے کا موقع ملے گا تا کہ انہیں مسائل کا بہتر ادراک ہو سکے۔

    واضح رہے کہ جولائی 2015ء میں گورنر وتھرا کوہانگ کانگ مانیٹری اتھارٹی کے نارمن ٹی ایل چن کے ساتھ دو سال کی مدت کے لیے مالی استحکام بورڈ و علاقائی مشاورتی گروپ برائے ایشیا (ایف ایس بی۔ آر سی جی ایشیا) کا مشترکہ صدر مقرر کیا گیا تھا۔

    ایف ایس بی کے قیام کا مقصد بین الاقوامی سطح پر قومی مالی حکام اور معیار کا تعین کرنے والے عالمی اداروں کے درمیان اشتراک اور مالی استحکام کے لیے مؤثر ضابطہ کاری، نگرانی اور مالی شعبے کی دیگر پالیسیوں کی تیاری اور انہیں فروغ دینا ہے۔

    رکن ممالک کے علاوہ ایف ایس بی کو اپنے چھ علاقائی مشاورتی گروپس (آر سی جیز) کے ذریعے مزید تقریباً 65 علاقوں تک رسائی حاصل ہے۔ 2011ء میں قیام کے بعد سے آر سی جی ایشیا میں 16 ممالک کے مرکزی بینک اور مالی حکام شامل ہیں۔

    اجلاسوں کے دوران آر سی جی ایشیا کے ارکان نے کمزورپہلوؤں اور مالی استحکام سے تعلق رکھنے والے امور پر بحث کی جن میں مالی اور علاقائی پیش رفت کے معاملات بھی شامل تھے۔ نیز، مارکیٹ کی بنیاد پر مالکاری اور اثاثوں کے انتظام کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ منسلک خطرات پر بھی گفتگو کی گئی۔

    ارکان نے بعض خطّوں میں، اور مخصوص اقسام کے کلائنٹس کے لیے بڑے بین الاقوامی بینکوں کی جانب سے کریسپانڈنٹ بینکاری کو ممکنہ طور پر کم کرنے پر بھی سوچ بچار کی۔ مزید برآں، ارکان نے تھوک بازار کے منصفانہ اور مؤثر طریقوں پر بھی غور کیا جس میں گفتگو کا محور معینہ آمدنی، کرنسی اور اجناس کی منڈیوں کے طریقوں میں آنے والے نقائص تھے۔

    اجلاس کے آخر میں ایک سیشن عالمی مالی بحران کے نتیجے میں بننے والے امانتوں کے بیمہ نظام (ڈی آئی ایس) میں ردّوبدل پر ہوا۔ اس بحران کی وجہ سے دائرۂ اختیار میں طریقوں میں پہلے سے زیادہ ارتکاز پیدا ہوا۔

  • شرح سود میں کمی کے طریقے پر غور کریں گے ، گورنراسٹیٹ بینک

    شرح سود میں کمی کے طریقے پر غور کریں گے ، گورنراسٹیٹ بینک

    کراچی: ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر پندرہ ارب ڈالر سے بڑھ گئے اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی پر غور کا وعدہ کرلیا ۔

    اسلام آباد میں وزیراعظم سے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی نے ملاقات کی، وزیر خزانہ نے بتایا کہ دس ارب ڈالر اسٹیٹ بینک اور پانچ ارب ڈالر سے زائد زرب مبادلہ کمرشل بینکوں کے پاس ہے، وزیر خزانہ نے زرمبادلہ ذاخائر میں اضافے کیلئے لئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

    دوسری جانب کراچی میں تاجروں سے بات کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور شرح سود میں کمی کیلئے مہنگائی کے ساتھ دیگر عوامل کا جائرہ بھی لینا ہوگا۔

  • موبائل منی عوام کی مالی خدمات تک رسائی کا موٴثرذریعہ ہے،گورنر اسٹیٹ بینک

    موبائل منی عوام کی مالی خدمات تک رسائی کا موٴثرذریعہ ہے،گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی :گورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ موبائل منی عوام کی مالی خدمات تک رسائی کا موٴثرذریعہ ہے۔

    گورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا کا کہنا ہے مختلف نظام کی یکجائی سے موبائل والٹس کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد چودہ کروڑ ہے جبکہ بینکاری اکاؤنٹس کی تعداد صرف تین کروڑ سترلاکھ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مالی خدمات سے محروم“ افراد کو خریداری، یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی، قرض لینے اور بچت یا سرمایہ کاری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، برانچ لیس بینکاری، بینکاری سہولیات کے فروغ کا اہم ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔