Tag: اشوک سوائن

  • مودی نے پاکستان کے خلاف پھر زبانی جنگ شروع کر دی: مشہور بھارتی پروفیسر

    مودی نے پاکستان کے خلاف پھر زبانی جنگ شروع کر دی: مشہور بھارتی پروفیسر

    نئی دہلی: سویڈن یونی ورسٹی کے بھارتی پروفیسر اشوک سواین نے کہا ہے کہ مودی نے پاکستان کے خلاف ایک بار پھر زبانی جنگ شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور بھارتی پروفیسر اشوک سواین نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد حملے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، اشوک سواین نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ مودی سرکار نے پھر پاکستان کے خلاف زبانی جنگ شروع کر دی ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارت میں مظاہرے جاری ہیں، یہ مظاہرے آیندہ ہفتے بھی جاری رہے تو مقبوضہ کشمیر میں حملے کا خدشہ ہے، بھارت جس تجربے سے گزر رہا ہے وہ 5 اگست کے بعد جنم لینے والی مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے آگے بہت معمولی ہے۔

    سویڈن یونی ورسٹی کے پروفیسر نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ابھی پتا چلا ہے کہ مودی سرکار میں بھارت جمہوری نہیں رہا۔ خیال رہے کہ اشوک سواین سویڈن کی مشہور زمانہ اوبسالا یونی ورسٹی سے منسلک محقق اور تجزیہ کار ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  خوشونت سنگھ نے بھارت میں نسلی تفاخر کے نظریے کی پیش گوئی کی تھی: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، آج بھی بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جامعہ ملیہ کے طلبہ سمیت سیکڑوں افراد نے احتجاج کیا، انتظامیہ نے احتجاج روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، موبائل اور انٹرنیٹ سروس اور 14 میڑو اسٹیشنز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

    بھارتی پولیس نے جواہر لعل نہرو یونی ورسٹی کے سابق طالب علم رہنما عمر خالد، کانگریس رہنما اور معروف بھارتی تاریخ دان کو گرفتار کر لیا، خواتین سمیت متعدد مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

    شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ممبئی، آسام، لکھنؤ، مغربی بنگال سمیت بھارت کے متعدد شہروں میں شدید احتجاج کیا جا رہا ہے، بھارتی کرکٹرعرفان پٹھان نے بھی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا، جس پر ہندو انتہا پسندوں نے سابق بھارتی کرکٹر پر شدید تنقید کی ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے آج اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بھارتی دانشور خشونت سنگھ کا آرٹیکل شیئر کیا، وزیر اعظم نے لکھا کہ خشونت سنگھ نے بھارت میں نسلی بالا دستی کی پیش گوئی کی تھی۔

  • مقبوضہ کشمیر: نوجوانوں پر نئے طریقوں سے بدترین ظلم کا انکشاف

    مقبوضہ کشمیر: نوجوانوں پر نئے طریقوں سے بدترین ظلم کا انکشاف

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت، خوف اور دھمکیوں کی کہانی جاری ہے، بھارتی صحافی اشوک سوائین مزید چشم کشا حقائق سامنے لے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق اشوک سوائین نے اخبار دی ہندو میں رپورٹ دی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جوانوں، بزرگوں، بچوں پر تشدد اور گرفتاریاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، اگر کسی نے بھی میڈیا سے بات کی تو اس کا برا حشر کیا جائے گا، بھارتی سرکار نے عوام سے تشدد اور بربریت کی شکایت کا حق بھی چھین لیا، کشمیری عوام کو میڈیا سے دور رکھنے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں وامہ، شوپیاں کے عوام بھارتی فوج کا نشانہ ہیں، شمالی کشمیر میں باندی پورا، سوپور میں بھی صورت حال مختلف نہیں، تشدد اور دباؤ کے نت نئے طریقے متعارف کرائے جا رہے ہیں، شوپیاں میں گرفتار 26 سالہ نوجوان کو جیپ سے باندھ کر گھسیٹا گیا، راشٹریہ رائفل کیمپ میں نوجوان کو برہنہ کر کے یخ بستہ پانی میں غوطے دیے گئے، اس کے بعد اسے ایک بد بودار سیال مادہ پینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

    اشوک سوائن نے رپورٹ میں لکھا ایک نوجوان کو بجلی کے کھمبے سے باندھا گیا، نوجوان کو تشدد کے ساتھ کرنٹ بھی لگایا جاتا رہا، چیل پورہ، ترن کے علاقوں میں بھی ایسی کہانیاں عام ہیں، دوسری طرف لوگوں نے خوف کے مارے اپنے لب سی رکھے ہیں، پنجورا نامی گاؤں میں لوگوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لوگ ذہنی مریض بن رہے ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پلواما میں تاجر بھی میڈیا سے بات کرنے سے ڈرتے ہیں، ہمیں بھی دھمکی دی گئی کہ اگر میڈیا سے بات کی تو تمھارے بچوں کو ہزار کلو میٹر دور عقوبت خانوں میں بھیج دیا جائے گا، تاجروں نے کہا کہ یہ دھمکیاں پبلک سیفٹی جیسے ڈریکونئین قانون کے نام پر دی جاتی ہیں، پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلائے بغیر 6 ماہ سے 2 سال قید رکھا جا سکتا ہے۔

    اشوک سوائن کے مطابق نئی دہلی نے اپنے انڈر کور ایجنٹ علاقے میں داخل کر دیے ہیں، کشمیری عوام بھارتی ایجنٹس کے ڈر سے سیاست پر بات ہی نہیں کر سکتے۔