Tag: اصغرخان کیس

  • سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چار ہفتے میں نئی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ایک فریق رقم لینے سے انکار کر رہا ہے تو کیا کیس ختم کر دیں؟ ایف آئی اے نے پھر اصغرخان عملدرآمد کیس بندکرنےکی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدکی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک بار پھر اصغرخان کیس بندکرنےکی استدعاکردی۔

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں موقف اختیارکیا ہے کہ ناکافی ثبوت کی بنیادپرکیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایاجائے؟ بےنامی بینک اکاونٹس کی تحقیقات اوراہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کیس آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کےلیےخاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے، مناسب ثبوت نہ ملنےکےباعث کیس کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔

    اصغر خان عملدرآمد کیس میں وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا گیا وزارت دفاع کی جانب سے کورٹ آف انکوائری بنائی گئی ، انکوائری نے 6 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیے ، مزید گواہوں کو تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کورٹ آف انکوائری نے تما م شواہد کا جائزہ لیا ، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔

    سپریم کورٹ نےاصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چارہفتےمیں نئی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا، جسٹس عظمت سعید نے کہا چاہیں تورپورٹ سربمہرلفافےمیں جمع کرادیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں، جوبیان حلفی جمع کرائےگئے ہیں کیا وہ جھوٹے ہیں، بیان حلفی جھوٹے ہیں یاسچے ان کا تجزیہ کیا جائےگا۔

    جسٹس عظمت کا کہنا تھا انکوائری میں کیایہ سوال کیاگیارقم کس کےذریعےدی گئی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا یہ سوال نہیں ہوا، عدالت کا کہنا تھا رپورٹ مکمل اور دوبارہ جمع کرائی جائے، ہماری عدالت کافیصلہ جس پرعملدرآمد ضرور کرائیں گے۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کی تھی ، عدالت نے حکم دیا تھا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    یاد رہے 11 فروری کو اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    اسلام  آباد : اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے ، سابق وفاقی وزیر عابدہ حسین عدالت میں پیش ہوئیں ، عابدہ حسین اصغر خان کیس میں اہم فریق ہیں۔

    سماعت میں جسٹس گلزار نے کہا ایسامعلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کورٹ مارشل سے پہلے تفتیش کرنا قانونی تقاضاہے۔

    جسٹس اعجاز نے استفسار کیا ریٹائرمنٹ سے کتنے عرصے بعد تک کورٹ مارشل ہوسکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا پبلک منی کا معاملہ ہو تو کسی وقت بھی کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔

    جس پر جسٹس گلزار نے کہا اس میں پبلک منی کاہی معاملہ ہے، ایف آئی اے نے کہا بینکوں میں 28 سال سے پہلے کا ریکارڈ موجود نہیں، اسی لئے ہمیں کوئی ثبوت حاصل نہیں ہوپا رہے، ایسا ہے تو بینکوں کے صدور کو بلاکر پوچھتے ہیں کیا معاملہ ہے، اگلہ اقدام دونوں رپورٹس کا مشترکہ جائزہ لیکر کریں گے، وقت مانگا گیا ہے اسی لئے مزیدسماعت ملتوی کی جاتی ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی مہلت کی استدعا پر سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    ہفتے کے روز ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغرخان کیس پر سپریم کورٹ کا بینچ خوش آئند ہے، وزیراطلاعات فوادچوہدری

    اصغرخان کیس پر سپریم کورٹ کا بینچ خوش آئند ہے، وزیراطلاعات فوادچوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ اصغرخان کیس پرسپریم کورٹ کے بینچ کاقیام خوش آئند ہے، یہ مقدمہ نون لیگ کےسیاسی کردارکوعیاں کرتاہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی وارث آج نواز لیگ کی گود میں بیٹھےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا اصغر خان کیس پرسپریم کورٹ کے بینچ کا قیام خوش آئند ہے، وزیراعظم پہلے ہی ایف آئی اے کوسپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کرنے کی ہدایات دےچکے ہیں۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ نون لیگ کےسیاسی کردارکوعیاں کرتاہے، دلچپسپ امریہ ہےکہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی وارث آج نواز لیگ کی گود میں بیٹھے ہیں۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    جسٹس گلزار احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے جبکہ دیگر میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    بعد ازاں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی، درخواست سرفراز حسین ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی ہے۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اصغر خان کیس ملکی سیاست کا اہم ترین کیس ہے، ایف آئی اے تفتیش میں ناکام ہو چکی ہے، سپریم کورٹ اصغر خان کیس میں عملدرآمد کا حکم دے چکی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    خیال رہے  چند روز قبل ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا تھا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    یاد رہے 31 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے نے کیس بند کرنے کی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرائی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیس اخباری خبروں پربنایا گیا۔

    اس سے قبل سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ناکافی شواہد کی وجہ سے سپریم کورٹ سے اصغرخان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاست دانوں پر الزام تھا، انھوں نے رقم کی وصولی سے انکار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    واضح  رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 2 جون کو سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کئے تھے جبکہ 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھے اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • اصغرخان کیس کو بند نہیں ہونے دوں گا، علی اصغرخان

    اصغرخان کیس کو بند نہیں ہونے دوں گا، علی اصغرخان

    اسلام آباد : ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان کا کہناہےکہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    یاد رہے 31 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے نے کیس بند کرنے کی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرائی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیس اخباری خبروں پربنایا گیا۔

    اس سے قبل سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ناکافی شواہد کی وجہ سے سپریم کورٹ سے اصغرخان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاست دانوں پر الزام تھا، انھوں نے رقم کی وصولی سے انکار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    خیال رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 2 جون کو سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کئے تھے جبکہ 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھے اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • اصغرخان کیس: ایف آئی اے نےکیس بند کرنےکی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرادی

    اصغرخان کیس: ایف آئی اے نےکیس بند کرنےکی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرادی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغرخان مرحوم کے قانونی ورثا کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظیٰ میں سماعت کے دوران ایف آئی اے نے کیس بند کرنے کی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرائی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ کیس اخباری خبروں پربنایا گیا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق اخباری خبروں سے بھی شواہد لینے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نےتوبالکل کہہ دیا ہے کہ کوئی شواہد نہیں ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں پرتوکسی کوسزا نہیں دی جاسکتی، ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اتنے شواہد نہیں کہ فوجداری کارروائی ہوسکے۔

    ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جن سیاست دانوں پرالزام تھا، انہوں نے رقم کی وصولی سے انکارکیا جبکہ گواہوں کے بیانات آپس میں نہیں ملتے تضاد پایاجاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیس 25 سال پرانا ہے ٹرانزیکشن ریکارڈ بھی نہیں مل سکا۔

    سپریم کورٹ نے اصغرخان مرحوم کے قانونی ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سپریم کورٹ سے اصغرخان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی۔

  • اصغرخان کیس، سپریم کورٹ کا کابینہ کے فیصلے پرعملدرآمد کا حکم، ایک ماہ میں رپورٹ طلب

    اصغرخان کیس، سپریم کورٹ کا کابینہ کے فیصلے پرعملدرآمد کا حکم، ایک ماہ میں رپورٹ طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں وزارت دفاع سے کابینہ کے فیصلے پرعملدرآمد کرکے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا حکم پر عمل نہ ہوا تو وزارت دفاع کے بجائے ملٹری اتھارٹی کو طلب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بینچ نے اصغرخان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے وزارت دفاع سے کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کر کے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی اور کہا قانون سے کوئی بالا نہیں،عدالتی حکم پر عمل ہونا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اصغر خان کیس میں آرمی افسران کے خلاف ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیے، اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزارت دفاع کے بجائے ملٹری اتھارٹی کو طلب کریں گے، قانون سے کوئی بالا نہیں،عدالتی حکم پرعمل ہونا چاہیے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے وزارت دفاع کے نمائندے سے استفسار کیا اب تک فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟ جس پر ڈائریکٹر لیگل وزارت دفاع نے کہا وزارت داخلہ کی سمری ابھی تک ہمیں نہیں ملی۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہا آپ کتنے دن میں تفصیلی رپورٹ دیں گے، جس کے بعد عدالت نے 4 ہفتے کا وقت دیتے ہوئے وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا وزارت دفاع ایف آئی اے کو ضروری معلومات مہیا کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا سیاست دان ایف آئی اے سے تعاون کر رہے ہیں، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا ظفراللہ جمالی نے بعد الیکشن بیان ریکارڈ کرانے کا کہا جبکہ حاصل بزنجو، لیاقت جتوئی اورہمایوں کے بیان ریکارڈ کرلیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے یہ کہتے ہوئے سماعت پندرہ ستمبر تک ملتوی کردی کہ تحقیقات میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے۔

    یاد رہے  سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مرزا اسلم بیگ، اسد درانی، اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔

    واٰضح رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا اور 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا۔


    ،مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں


    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

  • اصغرخان کیس : سپریم کورٹ کی نوازشریف کو پیشی کے لیے6دن کی مہلت

    اصغرخان کیس : سپریم کورٹ کی نوازشریف کو پیشی کے لیے6دن کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نوازشریف کو وکیل کرنے کا حکم دے دیا۔ پیشی کیلئے چھ روز کی مہلت دیتے ہوئےعدالت نے کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت12جون تک ملتوی کردی۔

    سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے حکم دیا کہ نواز شریف جہاں کہیں بھی ہیں ایک گھنٹے میں عدالت پہنچیں، نوازشریف کو ہرحال میں شامل تفتیش ہونا پڑے گا، جن پر پیسے لینے کا الزام ہے ان کو پیش ہونا پڑے گا۔

    سماعت کے موقع پر مخدوم جاوید ہاشمی نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پیسے نہیں لیے تھے نیب حکام کو بھی یہی بتایا ہے، مجھ پر کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا، آپ نے طلب کیا تھا تو بس میں بیٹھ کر اسلام آباد آیا ہوں۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف وکیل کا بندوبست کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف خود نہیں آسکتے تو وکیل کے ذریعے جواب دیں۔

    عدالت نے جواب کے لیے چھ روزکی مہلت دے دی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فوجی افسروں کا معاملہ فوج اپنے قانون کے مطابق دیکھے، سویلین کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: اگر نوازشریف کو عدالت نے اصغرخان کیس میں بلایا ہے، تو انہیں پیش ہونا چاہیے، خورشید شاہ

    اسلم بیگ نے کہا کہ درخواست ہے کہ میرا مقدمہ آپ سنیں جس پر چیف جسٹس کا جواب تھا کہ آپ پہلے ایف آئی اے میں شامل تفتیش ہوجائیں اور پھر تحریری درخواست دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • اصغرخان کیس، چیف جسٹس کا  آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم

    اصغرخان کیس، چیف جسٹس کا آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغرخان کیس میں فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اب اب تک کابینہ نے اصغر خان کیس سے متعلق کوئی فیصلہ کیوں. نہیں کیا، اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے اجلاس بلانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جسے مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلاکر فیصلہ کریں اور کابینہ کے فیصلہ سے متعلق ہر صورت آج ہی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت میں پیش کر بیان دیا کہ اس معاملے پر انکوائری جاری ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا حکم د یتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت اصغر خان کیس پر عملدرآمد کرے اور اس کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کر کے اصغر خان کیس پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اصغر خان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جا چکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد ہونا ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں

    اسلام آباد : اسپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں اور کیس پرعملدرآمدکاجائزہ لینے کیلئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اصغرخان کیس کےفیصلےپر نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے پوچھا جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ کہاں ہیں، وہ تشریف لائے ہیں’ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود ہیں۔

    سابق آرمی چیف مرزااسلم بیگ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سابق آرمی چیف مرزااسلم بیگ کو روسٹرم پر بلالیا اور کہا کہ جنرل صاحب اگر آپ کے وکیل نہیں ہیں تو دلائل خود شروع کردیں، جس پر سابق آرمی چیف مرزااسلم بیگ کا نے کہا کہ مجھےصرف ایک روزقبل اطلاع ملی، کیس کی تیاری نہیں کرسکا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل صاحب کسی صورت کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جائےگی، نظرثانی کی 2 درخواستیں آئی ہیں، ہم اس کیس میں التوانہیں دیں گے۔

    اسددرانی کے وکیل نے استدعا کی کہ مناسب ہو گااس کیس کوڈھائی بجےسن لیں۔

    چیف جسٹس نے وکیل سلمان اکرم راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اسی کیس میں آئے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ جی، میں اصغر خان کی جانب سے پیش ہوتا رہا ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو کیس کاخلاصہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کو ڈھائی بجے کے لئے مقرر کردیا۔

    سماعت شروع ہوئی تو وکیل اصغرخان نے دلائل میں کہا کہ اسلم بیگ نے140ملین روپےسیاستدانوں کےنام پرلیے، اسلم بیگ نے خاصی رقم اپنی این جی او کو دی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت کی جانب سےاب تک کیا اقدامات کیے گئے؟ جس پر وکیل اصغر خان نے بتایا کہ کوئی اقدامات نہیں کیےگئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اٹارنی جنرل کوبلائیں، 6 سال ہوچکے اقدامات کیوں نہیں کیےگئے؟ کیس پر عملدرآمدکیوں نہیں ہوا ذمہ داروں کا بتایا جائے، اٹارنی جنرل رات10بجے تک بتائیں ذمہ دار کون ہیں۔

    اصغرخان کیس کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی افسرغیرقانونی حکم تسلیم کرنے کا پابندنہیں، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سینئرز کے حکم کی فوری تعمیل حالت جنگ کیلئے ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاآپ چاہتےہیں آپ کووعدہ معاف گواہ بنایا جائے، سیاستدانوں میں رقم تقسیم کرنے والابہت کچھ جانتا تھا، وہ شخص جانتا تھا یہ غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کیس پرعملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے سماعت کل تک ملتوی کردی اور ساتھ ہی اٹارنی جنرل اورڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سینئر کےغیرقانونی اقدام کو ماننے کے بارے میں کیا لکھا ہے؟ سینئر کہے کسی کو بغیر ٹرائل قتل کر دو تو کیا کردیں گے؟ سپریم کورٹ فیصلے میں کہہ چکی ہے کوئی غیرقانونی اقدام نہیں کرسکتا۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ فوج اور اس کی چین کمانڈ کی توہین نہ کریں، وکیل اسددرانی کا کہنا تھا کہ رقم دینا ثابت ہے تو پھرلینا کیوں تحقیق طلب ہے؟ جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس لیے کیونکہ رقم دیناتسلیم شدہ حقیقت ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس سماعت کیلئے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔