Tag: اصغر خان کیس

  • اصغر خان فیصلہ کیس: عدالت کا سامنے آنے والے اہم سوالات پر حکومت کو مؤقف پیش کرنے کا حکم

    اصغر خان فیصلہ کیس: عدالت کا سامنے آنے والے اہم سوالات پر حکومت کو مؤقف پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان فیصلے پر عمل در آمد کیس میں ایف آئی اے نے سر بہ مہر تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ اصغر خان فیصلے پر عمل در آمد کیس میں کئی اہم سوالات سامنے آ گئے ہیں، حکومت ان سوالات پر اپنا مؤقف پیش کرے۔

    بدھ کو سپریم کورٹ میں اصغر خان فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ایف آ ئی اے کی جانب سے سر بہ مہر تفصیلی رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، جب کہ ججز نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آ رمی افسران کا معاملہ آرمی ایکٹ کے تحت ریفر کرنے کا حکم دیا تھا، اب کیس میں کئی اہم سوالات سامنے آئے ہیں، حکومت ان پر اپنا مؤقف پیش کرے۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں:  عدالت کا ایف آئی اے، پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم

    سماعت کے دوران جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 25 ستمبر کا ایک حکم نامہ موجود ہے، کیا سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق یہ کیس ملٹری حکام کو بھیجا گیا؟ اگر ہاں تو کیس کس تاریخ کو بھیجا گیا اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت کیس بھیجا گیا یا نہیں، اگر ایک معاملے میں کیس آرمی ایکٹ کے تحت چل رہا ہو تو کیا سویلین پر بھی یہ ہی قانون لاگو ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ممکن ہے اس کیس کا یہ ہی حل ہو۔

    اصغر خان کے اہل خانہ کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت آ رمی افسران کے خلاف کیس چلنے کی تفصیلات بھی طلب کرے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پہلے معلومات تو آنے دیں۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

  • فواد چوہدری  نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے رویئے کو حیران کن قرار دے دیا

    فواد چوہدری نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے رویئے کو حیران کن قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے رویئے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کیس میں ملوث افراد کو سزا جمہوریت اور شفاف انتخابات کی بنیاد ہے، کیس میں ایسا نہ ہوا تو بہت بڑی بدقسمتی ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اصغر خان کیس کے حوالے سے کہا اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کا رویہ حیران کن ہے، وزیر داخلہ کولکھاایف آئی اےکامؤقف پی ٹی آئی مؤقف کےبرعکس ہے۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کیس میں ملوث افرادکوسزا جمہوریت اور شفاف انتخابات کی بنیاد ہے، کیس میں ایسا نہ ہوا تو بہت بڑی بدقسمتی ہوگی۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نےاصغرخان کیس بندکرنے کےلئے ایف آئی اے کی استدعا ایک بارپھر مسترد کردی تھی ، اعلی عدالت نےایف آئی سےچار ہفتےمیں نئی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا ہمارا فیصلہ ہے،عمل درآمدضرور کرائیں گے، ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں؟ انکوائری میں کیا یہ سوال کیا گیا کہ رقم کس کےذریعے دی گئی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

  • اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد : اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے حکم دیا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدشیخ کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ایف آئی اےسےضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں، رپورٹ میں نشاندہی کریں کون ساریکارڈموجودنہیں، پیسےلینےوالوں سےمتعلق شواہد یا شکوک سے آگاہ کریں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا رپورٹ میں بتایا جائے جو ریکارڈ ملا نہیں وہ کس کے پاس ہوناچاہیے، رقم لینے سے انکار کرنے والوں کا نام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کرادی، جس پر نمائندہ وزارت دفاع نے بتایا ہم نے16مارچ کو رپورٹ جمع کرا دی تھی، جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں، دوبارہ جمع کرائیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا میراخیال ہے رقم لینے والوں کا پتا چل جائےگا، ایف آئی اے جس راستے پر لے جاناچاہتی ہے، اس پر نہیں جائیں گے، ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے، جس پر سلمان اکرم کا کہنا تھا کچھ لوگوں نے اپنے رول کو تسلیم کیا کارروائی ہونی چاہیے۔

    عدالت کا کہنا تھا مرحلہ وار کیس کو لے کرچلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے بعد ازاں کیس کی سماعت22اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    یاد رہے 11 فروری کو  اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی،بدقستمی سے تحقیقات کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں ایف آئی اے نے کہا ہے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسرنہ چھوڑی۔

    [bs-quote quote=”کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی، کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ایف آئی اے کی استدعا”][/bs-quote]

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام اہم گواہوں سے اوربینک ریکارڈ کی مکمل چھان بین کی۔ متعلقہ بینک افسران کےبیان بھی ریکارڈ کیے گئے، ایک سو نوے ٹی وی پروگرامز کا جائزہ لیاسیاستدانوں کے بیان ریکارڈ کیے ، اہم ثبوتوں کے لیے وزارت دفاع سے بھی رابطہ کیا،لیکن بدقستمی سے تحقیقات کو  منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

    ایف آئی اے رپورٹ میں مزید کہا گیا رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    جسٹس گلزار احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے جبکہ دیگر میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    بعد ازاں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کا مختصر عبوری تحریری فیصلہ جاری کر دیا

    سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کا مختصر عبوری تحریری فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان کیس کا مختصر عبوری تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتِ عظمیٰ نے ایئر مارشل (ر) اصغر خان کیس کا تین صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا، اصغر خان کے قانونی ورثا کو بھی عدالت کی طرف سے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”وہ رقم جو بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی گئی واضح نہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سپریم کورٹ”][/bs-quote]

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو پیسے دینے سے متعلق متعدد کارروائیاں کی گئیں، ایف آئی اے نے ایک حتمی رپورٹ بھی جمع کرائی ہے۔

    رپورٹ میں لکھا ہے کہ اہم گواہوں کے بیانات میں خلا ہے، بیانات آپس میں مطابقت ہی نہیں رکھتے۔ عدالتی فیصلے میں ایف آئی اے کی رپورٹ میں سے متعلقہ پیرا بھی فیصلے کا حصہ بنا دیا گیا۔

    سپریم کورٹ کے مطابق حقیقت سے واقف افراد کو رسیدوں، ادائیگیوں کے طریقے یا وقت کا علم نہیں ہے، وہ رقم جو بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی گئی واضح نہیں، متعلقہ بینکوں نے گزشتہ چوبیس سال کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی


    سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس اصغر خان نے دائر کیا جوا نتقال کر چکے ہیں۔ دریں اثنا اصغر خان کے قانونی ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے سماعت ایک ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ 29 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے ناکافی شواہد کی وجہ سے عدالت سے کیس بند کرنے کی استدعا کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاست دانوں پر الزام تھا، انھوں نے رقم کی وصولی سے انکار کر دیا ہے۔

  • ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اصغر خان عمل در آمد کیس سےمتعلق سماعت ہوئی ، ایف آئی اے نے کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اصغرخان عمل درآمد کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرائی گئی، جس میں ناکافی شواہد کے سبب کیس بند کرنے کی استدعا کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے ،جن سیاستدانوں پر الزام تھا، انہوں نے رقم کی وصولی سے انکار کردیا ہے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اہم گواہان کے بیانات میں وقفےہیں ،گواہوں کے بیانات ایک دوسرے سے نہیں ملتے ۔متعلقہ بینکوں سےپیسہ اکاونٹس میں جمع ہونے کاریکارڈ نہیں ملا، یہ معاملہ 25 سال سے زیادہ پرانا ہے ۔

    اصغر خان کیس: سپریم کورٹ 31 دسمبر کوسماعت کرے گا

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 31 دسمبر کو اصغر خان کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، ایف آئی اے اور متعلقہ فریقوں کو نوٹسز جاری کیے تھے، کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کرنی ہے۔

    اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • اصغر خان کیس: سپریم کورٹ 31 دسمبر کوسماعت کرے گا

    اصغر خان کیس: سپریم کورٹ 31 دسمبر کوسماعت کرے گا

    لاہور: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ایئرمارشل اصغر خان کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا، فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کے آخری دن یعنی 31 دسمبر بروز پیر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اصغر خان کیس کی سماعت ہوگی، چیف جسٹس کے زیرسربراہی دو رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس میں نامزد دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس جون میں ہونے والی سماعت میں نوا ز شریف اور سراض الحق نے اپنا جواب سپریم کورٹ کے روبرو جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ کسی سے بھی رقم نہیں لی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے 1990 کی انتخابی مہم کے لیے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی یا کسی سے 35 لاکھ کی رقم نہیں لی تھی، ان کا کہنا تھا کہ کبھی یونس حبیب سے 35 لاکھ یا 25 لاکھ وصول نہیں کیے، ان الزامات سے متعلق 14 اکتوبر 2015 کو اپنا بیان ریکارڈ کراچکا ہوں۔

    امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی اصغر خان کیس میں جواب جمع کرا دیا ہے، انھوں نے بھی 1990 کے انتخابات میں پیسے لینے کی تردید کی تھی ۔

    دوسری جانب طرفآرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے نواز شریف کو رقوم دینے کی تصدیق کی تھی، انھوں نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم دینے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ نواز شریف کو سامنے بٹھایا جائے تو ثبوت دے دوں گا۔

  • اصغر خان کیس: نواز شریف، سراج الحق کی رقم لینے کی تردید، سابق آرمی چیف کی تصدیق

    اصغر خان کیس: نواز شریف، سراج الحق کی رقم لینے کی تردید، سابق آرمی چیف کی تصدیق

    اسلام آباد: اصغر خان کیس میں نا اہل وزیر اعظم نواز شریف اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے رقم لینے کی تردید کردی جب کہ سابق آرمی چیف نے رقوم دینے کی تصدیق کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان کیس میں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے، انھوں نے رقم وصول کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے 1990 کی انتخابی مہم کے لیے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی یا کسی سے 35 لاکھ کی رقم نہیں لی، ان کا کہنا تھا کہ کبھی یونس حبیب سے 35 لاکھ یا 25 لاکھ وصول نہیں کیے، ان الزامات سے متعلق 14 اکتوبر 2015 کو اپنا بیان ریکارڈ کرا چکا ہوں۔

    دریں اثنا امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی اصغر خان کیس میں جواب جمع کرا دیا ہے، انھوں نے 1990 کے انتخابات میں پیسے لینے کی تردید کردی۔

    انھوں نے اپنے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی نے آئی ایس آئی سمیت کسی سے بھی رقم نہیں لی بلکہ جماعت اسلامی 2007 میں رضاکارانہ طور پر اس کارروائی کا حصہ بنی۔

    سراج الحق نے کہا کہ میں نے بیان حلفی دیا تھا جماعت اسلامی پرعائد الزامات غلط ہیں، بہ طور امیرجماعت ہر تحقیقات، کمیشن یا فورم پر پیش ہونے کو تیار ہوں۔

    اصغر خان عملدر آمد کیس: آج سے سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی


    دوسری طرف سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے نواز شریف کو رقوم دینے کی تصدیق کی ہے، انھوں نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم دینے کا اعتراف کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسلم بیگ نے تحقیقاتی ٹیم کو جواب دیا ہے کہ ان کے پاس رقم کے شواہد موجود ہیں، نواز شریف کو سامنے بٹھایا جائے تو ثبوت دے دوں گا، ان کا کہنا تھا کہ اپنا تفصیلی بیان بھی اس وقت دوں گا جب نوازشریف سامنے ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اصغر خان عملدرآمد کیس،  نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    اصغر خان عملدرآمد کیس، نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    لاہور : اصغر خان عملدرآمد کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی، سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کر دئیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے کابینہ کے فیصلے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ کابینہ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے کو تفتیش جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے پیسے وصول کرنے والے نواز شریف اور جاوید ہاشمی سمیت 21 سویلین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی درخواست پر کابینہ کے اجلاس کی رپورٹ عدالتی عملے کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں اصغر خان کیس میں چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ نےاصغر خان کیس عمل درآمد کے معاملےپرفیصلہ نہیں کیا، ایک سب کمیٹی بناکر حکومت بھاگ گئی، کئی سال سے اصغرخان کیس پڑا ہے کیا کابینہ کا یہ کام ہوتا ہے۔

    اٹارنی جنرل کےپیش نہ ہونے پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا اتنااہم کیس لگا لیکن اٹارنی جنرل کو پرواہ نہیں،یہ کارکردگی ہے اٹارنی جنرل آفس کی
    عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے فوری کابینہ کا اجلاس بلانے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اصغر خان کیس سے ظاہر ہوا ن لیگ کو اسٹیبلشمنٹ نے کیسے تخلیق کیا: عمران خان

    اصغر خان کیس سے ظاہر ہوا ن لیگ کو اسٹیبلشمنٹ نے کیسے تخلیق کیا: عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اصغر خان کیس سے ظاہر ہوا ن لیگ کو اسٹیبلشمنٹ نے کیسے تخلیق اور اسے فنڈ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اصغر خان کیس سے ظاہر ہوا کہ مسلم لیگ ن کو اسٹیبلشمنٹ نے کیسے تخلیق اور فنڈ کیا۔

    اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ کیس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ کس طرح لاڈلے کو تحفظ دیا گیا۔ ’اس اوپن اینڈ شٹ کیس کو سپریم کورٹ نے 2 دہائیوں تک نہیں سنا‘۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا جس کے لیے سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس میں نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں اور کیس پر عملدر آمد کا جائزہ لینے کے لیے سماعت ملتوی کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔