Tag: اصم سلیم باجوہ

  • ضرب عضب،گزشتہ رات کارروائی میں کامیابیاں ملیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ضرب عضب،گزشتہ رات کارروائی میں کامیابیاں ملیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب آپریشن ضرب میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔

    سماجی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کا گھیراتنگ کردیاگیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کے مطابق کارروائی میں دہشتگردوں کو بھاری نقصان ہوا ہے اور دہشتگردوں کو خیبر ایجنسی شمالی وزیرستان کے علاقے سوکھ سے بے دخل کردیا گیا ہے ۔

     

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب فضائی کارروائی کی گئی اور افغان سرحد پر درہ مستول کا کنٹرول بھی سیکیورٹی فورسز نے حاصل کرلیا ہے۔ دہشتگرد مستول کے راستے نقل وحرکت کرتے تھے اور اس ہی راستے سے افغانستان فرار ہوجاتے تھے۔

     ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے فرار ہونےکے تمام راستے بند کیے جارہے ہیں اور فوجی جوان دہشتگردوں سے خالی کرائے گئے علاقوں پر قبضے کو مستحکم کررہے ہیں۔

  • دہشتگرد قوم کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    دہشتگرد قوم کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجرعاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ دہشتگرد فرقہ واریت کو فروغ دے کر قوم کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

    راولپنڈی دھماکے پر سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

     ان کا کہنا ہے کہ دہشتگرد فرقہ واریت کوفروغ دے کراور بے گناہ افراد کو نشانہ بناکر قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔

     

    ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج دکھ کی اس گھڑی میں دہشتگردی سے متاثر اپنے تمام بہن بھائیوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہیں۔

    انہوں نے ملک سے دہشتگردی کو جڑھ سے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا اور قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کا کہا ہے۔

     پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بزدلانہ کارروائیاں کرکے ملک کونقصان پہنچانے کے درپے ہیں لیکن پاک فوج ان کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیگی۔

  • فوجی عدالتوں کودہشتگردی کے12کیسزموصول، آئی ایس پی آر

    فوجی عدالتوں کودہشتگردی کے12کیسزموصول، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: دہشتگردی کےبارہ مقدمات فوجی عدالتوں کوموصل ہوگئے، صوبائی حکومتوں نےفوجی عدالتوں کےلئےکیسزوزارت داخلہ کوبھجوائےتھے۔

    آئی ایس پی آرکےمطابق آئینی ترمیم کےبعدفوجی عدالتوں کووزارت داخلہ کی جانب سےبارہ مقدمات موصول ہوگئے، صوبائی ایپکس کمیٹیوں نےمقدمات وزارت داخلہ کوبھجوائےتھے،جن کی چھان بین کےبعدانہیں فوج کوبھجوایاگیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ایک ٹوئٹ کے مطابق یہ تمام کیس ایپکس کمیٹی نے چھان بین کے بعد وزارت داخلہ کو بھجوائے ہیں جس نے ان مقدمات کو فوجی عدالتوں کو بھجوا دیا ہے۔ ابتدائی طور پر بارہ مقدمات فوجی عدالتوں کو ارسال کردیے گئے ہیں۔

     

    ذرائع کےمطابق پہلےمرحلےمیں39مقدمات فوجی عدالتوں کےلئےمنتخب ہوئےہیں، جن کیلئےقانونی عمل شروع کردیاگیاہے، فوجی عدالتوں کےقیام کافیصلہ اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں اورعسکری قیادت نےمتفقہ طور پر2جنوری کوآرمی ایکٹ میں ترمیم کرکےفوجی عدالتوں کےقیام کافیصلہ کیاتھا۔

     جس کےبعدپارلیمنٹ میں21ویں ترمیم کی منظوری متفقہ طور پردی گئی تھی، ملک میں 9فوجی عدالتیں قائم کی گئی ہیں جن میں پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوامیں تین تین، سندھ میں دوجبکہ بلوچستان میں ایک فوجی عدالت قائم کی گئی ہے۔

  • بھارت کی سرحدی خلاف ورزیوں پرخاموش نہیں رہیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارت کی سرحدی خلاف ورزیوں پرخاموش نہیں رہیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    لندن: ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل عاصم باجوہ کہتے ہیں دہشت گردی کیخلاف حکومت اورفوج مل کرکام کررہی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کیلئے فوج نےبڑا کردار اداکیا، دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئےفوج اور حکومت مل کرکام کررہے ہیں۔

     میجرجنرل عاصم باجوہ نے مشرقی سرحدوں پر جارحیت کو خطرناک قرار دیتے ہوئےکہاکوئی ملک خطے میں تناؤ نہیں چاہتا۔

     ترجمان پاک فوج نے بتایابھارت میں انتہا پسندی بڑھ رہی ،پاکستان میں کسی ٹارگٹ کونشانہ بناناکوئی مذاق نہیں۔

     ڈی جی آئی ایس پی آرکاکہناتھامتفقہ طورپرتیارکئے گئےنیشنل ایکشن پلان پرصوبوں کی سطح پرعمل ہورہاہے۔

  • سانحہ پشاور: جنرل عاصم باجوہ کا صحافیوں کے ساتھ متاثرہ اسکول کا دورہ

    سانحہ پشاور: جنرل عاصم باجوہ کا صحافیوں کے ساتھ متاثرہ اسکول کا دورہ

    پشاور: سانحہ پشاور میں سات دہشتگردوں کی جانب سے ایک منصوبے کے تحت آرمی پبلک اسکول میں داخل ہو کر فائرنگ اور بم دھماکوں سے ایک سو بتیس معصوم بچوں سمیت ایک سو اکتالیس افراد کو شہید کردیا گیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے صحافیوں کے ساتھ پشاور مین قائم آرمی پبلک اسکول کا دورہ کیا اور صحافیوں کو گزشتہ روز پیش آنے والے واقعات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا اسکول پر حملہ ایک عالمی سانحہ ہے جس میں میں ایک سو بتیس بچے شہید کیئے گئے۔ انھوں نے کہا کہ آرمی اور ایس ایس جی گروپ نے کامیاب کاروائی کرتے ہو ئے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

    انھوں نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی تعداد سات تھی اور وہ اسکول کی عقبی دیوار کو سیڑھی کی مدد سے پھلانگ کر آئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ دہشتگرد پہلے آڈیٹوریم ہال میں داخل ہوئے اور ہال میں موجود بچوں پر فائرنگ کی تھی جس سے ہال میں موجود بچے جاں بحق ہوگئے۔ جنرل عاصم نے بتایا کہ فوجی جوانوں نے صرف آڈیٹوریم ہال سے سو بچوں کی لاشیں اُٹھائیں ہے جبکہ کنٹین کے پاس بھی دہشت گردوں نے بم نصب کرکے کئی بچوں کو اڑایا دیا تھا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دیگر بچوں اور اسکول کے عملے ہال کے باہر، گراونڈ اور ایڈمن آفس کے قریب شہید کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے مطابق اسکول میں موجود آڈیٹوریم ہال میں ہر جانب خون ہی خون پہلا ہوا ہے اوربچوں اساتذہ کا سامان بکھرا ہوا ہے۔ دیواروں پر فائرنگ کے نشانات بھی دیکھے گئے ہیں۔

    ادھر متاثرہ اسکول کے مناظر بھی انتہائی دل خراش ہیں۔ پشاور کا آرمی پبلک اسکول جو بچوں کی مقتل گاہ بن گیا، جگہ جگہ بکھرے خون نے تباہی کی داستان رقم کردی ہیں۔ لہو رنگ جوتے، خون آلود صفحے، پھٹی ہوئی کاپیاں اور کتابیں یہ ہے پشاورکے آرمی پبلک اسکول کا آڈیٹوریم، جو کہ سفاکیت کی انتہا کی کہانی رقم کررہا ہے۔ جابجا بکھرا لہو، گولیوں سے چھید سے بھری دیواریں، یہ اسکول نہیں معصوم بچوں کا مقتل گاہ ہے۔

    ڈیسک پر پھیلا خون اور یہاں رکھا ہے ایڈمٹ کارڈ، کس کو تھی خبر کہ یہ آخری امتحان ہوگا۔ آڈیٹوریم میں ہورہی تھی فرسٹ ایڈ ٹریننگ اور دوسروں کی جان بچانے کو ٹریننگ کرنے والے طلبا اپنی جان ملک پر نچھاور کر گئے۔ پرنسپل کے روم میں بھی تباہی کا عالم ہے۔ علم کا بانٹنا قصور ٹھہرا، پرنسپل جنہیں ریسکیو کرلیا گیا تھا لیکن وہ واپس آئیں کہ میرے اسکول کے بچے ابھی اندر ہیں تو اس جرم میں انہیں زندہ جلا دیا گیا۔

    اسمبلی ہال میں جہاں علم کے راہی جاتے تھے اب وہیں موجود ہیں گولیوں کے خول۔یہاں سے کی تھی بھاگنے کی کوشش مگر ظالموں نے دروازے کو ہی دھماکے سے اڑادیا۔