Tag: اضافہ متوقع

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، شرح سود میں اضافہ متوقع

    مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، شرح سود میں اضافہ متوقع

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اگلے دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا، بنیادی شرح سود میں اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دوماہ کیلئے مانیٹر ی پالیسی کا اعلان کیا جائےگا، اس وقت بنیادی شرح سود ساڑھے سات فیصد ہے، جولائی میں بھی بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔

    مہنگائی میں اضافہ اورملکی معیشت پر بیرونی دباؤ کے باعث بنیادی شرح سود میں اضافے کا امکان ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔ عالمی سطح پرخام تیل کی قیمت بڑھنے سے یہ رجحان برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے ان عوامل کے پیش نظر شرح سود میں اضافہ متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان : اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا

    یاد رہے دو ماہ قبل جولائی میں اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود ساڑھے سات فیصد ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ معاشی ماہرین کے مطابق میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضا فہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، جون میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.21 فی صد رہی جو کہ اکتوبر2014 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے، ماہرین کی پیشگوئی کےمطابق دسمبر دوہزاراٹھارہ تک شرح سود 8.5 فیصد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    مئی میں بھی اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بیرونی قرضوں کی واپسی کو بڑا چیلنج قرار دیا تھا اور بنیادی شرح سود چھ سے بڑھا کر ساڑھے چھ فیصد کردی تھی۔

  • بجٹ تیاریاں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ متوقع

    بجٹ تیاریاں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ متوقع

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے افراطِ زر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ متوقع ہے۔

    آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں، وزارتِ خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے تجاویز طلب کرلی ہیں۔

    رواں مالی سال کے اختتام تک ملک میں افراطِ زر کی شرح پانچ سے چھ فیصد تک رہنے کی امید ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس تجویز کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں معمولی اضافے کا امکان ہے، زرائع کے مطابق تنخواہوں میں معمولی اضافہ کی صورت میں دیگر الاوُنسسز بڑھا کر ریلیف دیے جانے کا امکان ہے۔

    سرکاری ملازمین کے پے اسکیل پر نظر ثانی کا معاملہ التواء کا شکار ہوسکتا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس معاملے پر کمیشن بنائے جانے کا امکان ہے۔

  • پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں3روپے97پیسے اضافہ متوقع

    پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں3روپے97پیسے اضافہ متوقع

    کراچی : عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث یکم مارچ سے پیٹرولیم مصنوعات میں ساڑھے تین فیصد تک کا اضافہ متوقع ہے۔

    عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں جنوری کے اختتام اور فروری کے آغاز میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے باعث مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

    اوگرا زرائع کے مطابق یکم مارچ سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں تین روپے ستانوے پیسے تک کا اضافہ متوقع ہے، ہائی اوکٹین کی قیمت میں چار روپے پچاس پیسے مٹی کے تیل کی قیمت دو روپے چھیاسٹھ پیسے اضافے کا امکان ہے ۔

    ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت میں تین روپے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت دو روپے اکسٹھ پیسے فی لیٹرتک بڑھ سکتی ہے، قیمتوں میں اضافے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اکتوبر دوہزار تیرہ کی قیمتوں سے پینتیس فیصد تک کم ہیں ۔

  • ٹیکس ریٹرنزداخل کرانے کے رجحان میں اضافہ

    ٹیکس ریٹرنزداخل کرانے کے رجحان میں اضافہ

    وزیراعظم کے مراعاتی پیکیج اور ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کے لئے آگاہی اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق بھرپورمہم کے نتیجے میں انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے .

    رواں سال کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 16 دسمبر 2013 تک 8 لاکھ انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے جبکہ گزشتہ سال کے اتنے ہی عرصے میں جمع کرائے گئے گوشواروں کی تعداد 7 لاکھ11 ہزار تھی ۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق رواں سال کے لئے جمع کرائے جانے والے ٹیکس گوشواروں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے کیونکہ انکم ٹیکس گوشواروں کی ایک قابل ذکر تعداد ابھی اندراج کے مختلف مراحل میں ہے ۔

    توقع کی جارہی ہے کہ جن ٹیکس دہندگان کو گوشوارے جمع کرانے کی مدت میں توسیع کی گئی ہے وہ بھی ایک یا دو ہفتوں میں اپنے گوشوارے جمع کرادیں گے ، اسی طرح وہ کمپنیاں جنہوں نے اپنے کھاتے 30 جون 2013 تک بند کئے ہیں انہیں 31 دسمبر 2013 تک گوشوارے جمع کرانے ہیں۔

    توقع ہے کہ 31 دسمبر 2013 تک ان کمپنیوں کے 25 ہزار گوشواروں سمیت ایک لاکھ 25 ہزار مزیدگوشوارے جمع ہوں گے ۔