Tag: اضافہ

  • جاپان :ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک روبوٹک حسینہ کا اضافہ

    جاپان :ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک روبوٹک حسینہ کا اضافہ

    ٹوکیو: الیکٹرونکس کی دنیا میں جاپانیوں کی نئی روبوٹک حسینہ سب کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

    آسونہ نامی روبوٹک حسینہ جو اپنی آواز سے سب کو دیوانہ کر رہی ہیں، پری چہرہ روبوٹ تعارف کی محتاج نہیں۔ انسان نما یہ روبوٹ بولنا بھی جانتی ہے، کمپنی کے مطابق اسے خاص طور پر گانا گانے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جاپان میں طرح طرح کے روبوٹس کی نمائش لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

    جاپان میں ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی نمائش میں کئی طرح کے روبوٹ رکھے گئے ہیں، جن میں انسانوں کی طرح فٹ بال کھیلنے والے روبوٹس بھی شامل ہیں، جاپان میں روبوٹس کی سب سے بڑی ا یکسپو میں ایک سو تیس کمپنیاں ٹیکنالوجی سے لیس روبوٹس کی نمائش کر رہی ہیں۔

  • انٹربینک میں ڈالر103روپےسےبھی تجاوز کرگیا

    انٹربینک میں ڈالر103روپےسےبھی تجاوز کرگیا

    کراچی: امریکی ڈالرپھر روپیےکو آنکھیں دکھانےلگا، اسٹیٹ بینک کی مداخلت بھی کام نہ آسکی، ڈالرایک سو تین روپےسےبھی تجاوز کرگیا۔

    پیرکوانٹربینک مارکیٹ یعنی بینکوں کےمابین لین دین میں امریکی ڈالرایک سوتین روپےکی سطح بھی عبورکرگیا، کرنسی ڈیلرزکے مطابق ہفتےکےآغازپرڈالرکی طلب میں اضافےسے روپےکی قدر مزید گرگئی، جس کا سبب درآمدی ادائیگیوں کیلئےساڑھے پانچ کروڑڈالرسےزائد کی خریداری تھی جس کےدوران ڈالردس پیسے مہنگا ہوکرایک سوتین روپےپانچ پیسےکا ہوگیا۔

    پیرکواوپن کرنسی مارکیٹ میں عوام سےڈالرایک سوتین روپےدس پیسے میں خریدا اورایک سوتین روپےپچاس پیسےمیں اُنہیں فروخت کیاگیا۔

  • پام آئل کی درآمدات میں 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    پام آئل کی درآمدات میں 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ءمیں ماہ اگست کے دوران پام آئل کی ملکی درآمدات میں گزشتہ مالی سال 2013-14ءکے مقابلہ میں 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال اگست 2013ءکے دوران پام آئل کی ملکی درآمدات کا حجم 14 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔

    جبکہ رواں مالی سال اگست کے دوران درآمدات کا حجم بڑھ کر 16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ، اس طرح اگست 2013ءکے مقابلہ میں رواں سال اگست کے دوران پام آئل کی ملکی درآمدات میں دو کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • اوپن مارکیٹ: ڈالرایک سو تین روپےتک جا پہنچا

    اوپن مارکیٹ: ڈالرایک سو تین روپےتک جا پہنچا

    کراچی: اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک بار پھر اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔کرنسی مارکیٹ ڈیلز کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک سوتین روپےمیں فروخت ہورہا ہے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید ایک سو تین روپے جبکہ قیمت فروخت ایک سو تین روپے بیس پیسے رہی۔

    برطانوی پاونڈ کی قیمت فروخت ایک سو چھیاسٹ روپے ، کنیڈین ڈالر بانوئے روپے ، یورو ایک سو اکتیس روپے پچاس پیسے،سعودی ریال ستائسروپےپچیس پیسے ، یو اے ای درہم اٹھائیس روپے جبکہ چینی یوان اور جاپانی ین بالترتیب سترہ روپے اور چھیانوئے پیسے میں فروخت ہورہاہے

  • کراچی میں پانی کے نرخ میں اضافہ غیرمنصفانہ ہے، صنعتکار

    کراچی میں پانی کے نرخ میں اضافہ غیرمنصفانہ ہے، صنعتکار

    کراچی: شہرکے صنعتکاروں نے صنعتی صارفین کے لئے پانی کے نرخ میں میں اضافے کوغیرمنصفانہ اورغیراخلاقی قراردے دیا ۔سائٹ اور نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے مطابق کراچی واٹر بورڈ نے صنعتی صارفین کے لئے یکم ستمبر سے پانی کے نرخ میں رواں سال میں دوسری بار نو فی صد اضافہ کر دیا ہے۔

    ۔پانی دو سو چار روپے فی ہزار گیلن ہونے سے کراچی کی صنعتیں بری طرح متاثر ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پانی کا نرخ تریپن روپے، بلوچستان میں باون روپے جبکہ کراچی میں دو سو چار روپے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حیدرآبادکوٹری اور نوری آباد میں پانی کراچی کے مقابلے میں کافی سستا ہے۔صنعتوں کیلئےپانی کی قیمت میں اضافہ ناانصافیہے، رواں سال میں پانی کی قیمت میں دوسری مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔

  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے 3کروڑ ڈالر کا اضافہ

    ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے 3کروڑ ڈالر کا اضافہ

    اسلام آباد: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، مجموعی مالیت تیرہ ارب تینتالیس کروڑ ڈالر ہوگئی ہے۔

    مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق دس اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی مجموعی مالیت تیرہ ارب تینتالیس کروڑ اُنسٹھ لاکھ ڈالرریکارڈ کی گئی، جو اس سے پچھلے ہفتے تیرہ ارب چالیس کروڑ آٹھ لاکھ ڈالر تھی۔

    زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں مرکزی بینک کے پاس آٹھ ارب اٹھاسی کروڑ اکیس لاکھ ڈالر ہیں جبکہ بینکوں کے پاس کھاتے داروں کے چار ارب پچپن کروڑ اڑتیس لاکھ ڈالر ہیں۔

  • پاکستان میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی بینک

    پاکستان میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی بینک

    اسلام آباد: عالمی بینک کے مطابق خوراک کی عدم دستیابی اور غربت میں اضافے کے ساتھ ساتھ تشدد اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا،عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معاشرے میں عدم مساوات کے باعث غربت میں اضافہ ہورہا ہے ۔

    پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی آبادی کا بارہ اعشاریہ چار فیصد افراد انتہائی غریب ہیں۔ تاہم معاشی ماہرین کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ۔

    عالمی بینک کے مطابق پاکستان کا شمار ان دس ممالک میں ہوتا ہے جن کا عالمی غربت میں بڑا حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت اور فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کے باعث دہشت گردی اور انتہا پسندی میں اضافہ کا خدشہ ہے ۔

    رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ حکومت غربت ختم کرنے پر دھیان نہیں دے رہی ۔ عالمی بینک کے مطابق توانائی کی سبسڈی سے امیر لوگوں کوزیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ سبسڈی کا صرف ایک تہائی حصہ غریب لوگوں کو ملا ہے۔

  • سونے کی فروخت پرعائد ٹیکس میں دس فیصد اضافہ

    سونے کی فروخت پرعائد ٹیکس میں دس فیصد اضافہ

    کراچی: سونے کی صنعت پرحکومت کی جانب سے ایک کاری ضرب ماردی گئی۔ سو نے کی فروخت پر عائد ٹیکس میں دس فیصد اضافہ کردیا گیا۔ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی حصول کیلئے نوٹسز ارسال کردئیے۔

    آل سندھ صرافہ ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون چاند کے مطابق ایف بی آر نے سونا فروخت کرنے والے بیوپاریوں کو سیلز ٹیکس کے نوٹسز ارسال کردئیے ہیں ۔ ان نوٹسز میں سونےکی فروخت پر عائد سیلز ٹیکس میں دس فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے ۔

    ایف بی آر نے نوٹسز میں ایک تولہ سونے پرآٹھ ہزار پانچ سو روپے سیلز ٹیکس عائد کیا جو پہلے صرف آٹھ سو پچاس روپے تھا۔ صرافہ مارکیٹ سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے اس اقدام سے سونے کے بیو پاریوں کو شدید دھچکا پہنچا ہے ساتھ ساتھ قیمتوں میں اضافے سے سونا عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے ۔

    اس ضمن میں جیولرز کی تنظیموں نے ایف بی آر اور وزیر خزانہ سے رجوع کرلیا ہے، جیولرز کے مطابق ٹیکس میں اضافے سے دبئی بھارت اور دیگر ممالک سے درآمد اور اسمگل شدہ زیورات کی کھپت بڑھ جائے گی جو کہ محصولات میں کمی کا باعث بنے گی۔

  • ستمبر کے چوتھے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    ستمبر کے چوتھے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال 2014-15ءکے تیسرے ماہ (ستمبر 2014ء) کے چوتھے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.13فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں بھی 0.18 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 8 ہزار روپے تک کی ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے 25ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران قیمتوں کا حساس اعشاریہ 0.18 فیصداضافے سے 209.70 پوائنٹس سے بڑھ کر210.08 پو ائنٹس تک پہنچ گیا ، جبکہ کمبائنڈ گروپ کیلئے قیمتوں کاحساس اعشاریہ 0.13 فیصد اضافے سے 217.46 پوائنٹس سے بڑھ کر217.74 پوائنٹس ہوگیا۔

    اس ہفتے کے دوران ٹماٹر،آلو،گڑ ،گندم،آٹا ،ادرک ،سرخ مرچ ، باسمتی چاول،بیف ،چنے کی دال ،دال ماش ، ملک پاﺅڈر ،ویجی ٹیبل گھی اور نمک سمیت 15 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،چینی ،پیاز ،کیلا، اری چاول ،انڈے،زندہ مرغی ، مسور کی دال ، مونگ کی دال ،خوردنی تیل اور ایل پی جی سمیت 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ،ڈیزل ، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ، بجلی کے نرخ ،مٹن، تازہ دودھ، دھی ، باسمتی چاول ، چائے ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 27 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.16، 0.15،0.13 اور 0.09 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

  • بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی درآمدات میں کا اضافہ

    بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی درآمدات میں کا اضافہ

    اسلام آباد: جون 2013ءکے مقابلہ میں جون 2014ءکے دوران بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی درآمدات میں 49 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ، جون 2014ءکے دوران درآمدات میں تقریباً دوگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق جون 2013ءکے دوران 56 ملین ڈالر کی بجلی پیدا کرنے کی مشینری درآمد کی گئی تھی جبکہ گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ جون 2014ءکے دوران بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی ملکی درآمدات کا حجم 105 ملین ڈالر تک بڑھ گیا ۔

    جس سے توانائی بحران پر قابو پانے کے حکومتی عزم کی عکاسی ہوتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بجلی کی پیداوار کے ذریعے توانائی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پایا جاسکے۔