Tag: اضافہ
-
کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان برقرار
کراچی اسٹاک مارکیٹ میں ہنڈریڈ انڈیکس ستائیس ہزار ایک سو پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا ,کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان برقرار ہے۔
آج ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس میں سو پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں انڈیکس,ستائیس ہزار ایک سو پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔
گذشتہ روز کاروباری ہفتے کے پہلے دن کراچی اسٹاک مارکیٹ نے ملکی تاریخ میں پہلی بار تمام ریکارڈ توڑ دیئے اور پہلی بار کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس ستائس ہزار کی نفسیاتی حد عبورکر گیا۔
-
آئل پراڈ کٹس کی فروخت میں 12فیصد اضافہ
رواں مالی سال 2013-14ء کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر 2013ء )کے دوران آئل پراڈکٹس کی فروخت میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں 12فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
مارکیٹ کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی تا دسمبر2013ء کے دوران 10.7 ملین ٹن آئل پراڈکٹس فروخت کی گئیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران9.5 ملین ٹن آئل پراڈکٹس فروخت کی گئی تھیں، اس طرح رواں سال فروخت میں 12فیصدکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
-
ٹیکس وصولیوں میں 16.4 فیصد کا اضافہ
رواں مالی سال 2013-14ء کے دوران جولائی سے نومبر 2013ء تک ٹیکس وصولیوں میں 16.4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران مجموعی طور پر 798 ارب 60 کروڑ روپے کے محصولات وصول کئے گئے۔
رواں مالی سال 2013-14ء کے لئے ٹیکس وصولی کا ہدف 2475 ارب ہے ، جس میں سے جولائی 2013ء سے نومبر 2014ء کے دوران 798 ارب 60 کروڑ روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی، جس میں سے براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 271 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں 393 ارب 70 کروڑ روپے، فیڈرل ایکسائز کی مد میں 46 ارب 30 کروڑ اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 87 ارب 60 کروڑ روپے وصول کئے گئے، گذشتہ مالی سال کے دوران جولائی سے نومبر کے دوران 685 ارب روپے وصول ہوئے تھے۔
-
ملک کی مجموعی برآمدات 3.11فیصد اضافہ
مجموعی ملکی برآمدات میں 3.11فیصد جبکہ غذائی اجناس کی برآمدات میں رواں مالی سال 2013-14ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2013ء )کے دوران مجموعی ملکی برآمدات میں 3.11فیصد جبکہ غذائی اجناس کی شعبہ کی برآمدات میں گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں2.63فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
پاکستان ادارہ برائے شماریات(پی بی ایس)کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں ایک ارب61 کروڑ50 لاکھ 11ہزار ڈالر مالیت کی غذائی اجناس برآمد کی گئی ہیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران ایک ارب57کروڑ 36 لاکھ 12 ہزار ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال غذائی اجناس کے شعبہ میں سب سے زیادہ اضافہ دالوں کی برآمدات میں ریکارڈ کیا گیا جو186.60 فیصد ہے جبکہ تیل دار اور پھلی دار اجناس کی برآمدات میں 101.66فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پھلوں کی برآمدات میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں 39.60 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مصالحہ جات ، چینی اورگندم کی برآمدات گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں کم رہی ہیں تاہم مجموعی طور پر شعبہ کی برآمدات میں 2.63فصد کا اضافہ حوصلہ افزاء ہے۔
-
تیل داراور پھلی داراجناس کی برآمدات میں دوگنا اضافہ
رواں مالی سال 2013-14ء کے پانچویں مہینے نومبر2013ء کے دوان تیل دار اور پھلی دار اجناس کی برآمدات میں دوگنا سے بھی زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان ادارہ برائے شماریات(پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر2013ء کے دوران 4.1 ملین ڈالرکی برآمدات کی گئی تھیں جبکہ نومبر2013ء میں تیل دار اور پھلی دار اجناس کی برآمدات سے 8.7ملین ڈالر کا زرمبادلہ کمایا گیا۔
-
اشیاء خوردونوش کی برآمدات میں ڈھائی فیصد سے زائد اضافہ
رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں اشیاء خوردونوش کی برآمدات ڈھائی فیصد سے زائد کا اضافہ ریکاڈ کیا گیا،پاکستان بیوروشماریات کے مطابق جولائی سے نومبر تک پاکستانی اشیائے خورد و نوش کی برآمدات میں دو اعشاریہ چھ تین فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد برآمداد ایک ارب اکسٹھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
گزشتہ پانچ ماہ میں فوڈ گروپ میں چاول کی برآمد میں سترہ اعشاریہ سات فیصد اضافہ ہوا مچھلی میں سولہ پھلوں میں چالیس سبزیوں میں تینتیس، دالوں میں ایک سو چھیاسی اور تیل دار بیج واجناس کی برآمدات میں ایک سو دو فیصد اضافہ ہوا جبکہ گندم، چینی، مصالحہ جات اور دیگر اشیا کی برآمد میں کمی ہوئی۔
-
رواں مالی سال:سیمنٹ کی مجموعی فروخت میں 2.1 فیصد اضافہ
رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا۔ماہ دسمبر 2013ء میں برآمدات کا حجم بڑھ کر 625,000 ٹن ہوگیا ۔ اس طرح اس میں 7.8 فیصد اضافہ ہوا۔
پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ میں بر آمدات 1.8 فیصد کمی کے ساتھ 4.145 ملین ٹن رہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے سا تھ چھ میں ماہ برآمدات صرف 0.202 ملین ٹن تک محدود رہیں جو 3.25 فیصد کم ہیں۔بھارت اور پاکستان کی جانب سے باہمی آزاد تجارت کیلئے جب سے سرحدیں کھولی گئی ہیں بھارت کو برآمدات مسلسل کمی کا شکار ہیں۔ بھارت کی جانب سے عائد کردہ نان ٹیرف بندش کے باعث برآمدات کم ہو گئی ہیں۔
-
ٹریکٹروں کی پیداوار اور فروخت میں نمایاں اضافہ
رواں سال 2013ء میں ماہ نومبرکے دوران ٹریکٹروں کی پیداوار اور فروخت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹو پارٹس اینڈ مینوفیکچرز کے اعدادوشمارکے مطابق ٹریکٹرتیارکرنے والی دو بڑی کمپنیوں کی نومبر2013ء کے دوران پیداوار بالترتیب 3 ہزار720 اور 4 ہزار 319 یونٹس رہی جوگزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 3 ہزار 210اور 3 ہزار 292 یونٹس تھی، حکام کے مطابق نومبر 2013ء کے دوران ٹریکٹروں کی فروخت دو ہزار 58 یونٹس ریکارڈ کی گئی۔
-
رواں سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالرکی قدرمیں نمایاں اضافہ
سال دوہزار تیرہ پاکستانی روپے کی کیلئے کسی رولو کوسٹر رائڈ سے کم نہ تھا۔ رواں سال جہاں ڈالر کی قدر مجموعی طور پر میں چودہ روپے کا اضافہ ہوا تو وہیں وزیر خزانہ کے ایک بیان پرڈالر کی قدر میں تین روپے تک کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔
رواں سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فاریکس اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری دوہزار کو ڈالر کی قیمت ستانوئے روپے ستر پیسے تھی جو فروری میں اننانوئے روپے ہوگئی۔مارچ سے مئی تک ڈالر کی قیمت اپ ڈاؤن ہوتی رہی تاہم جون میں ننانوئے روپے ستر پیسےہوگئی،جس کے بعد ڈالر کو پر لگ گئے اور جولائی میں ڈالر کی قیمت سوروپے پچاس پیسے ، اگست میں ایک سو دو روپے دس پیسے ،ستمبر میں میں ایک سو چار روپے پچاس پیسے اور اکتوبر میں ایک چھ روپے پچپن پیسے ہوگئی۔
نومبر میں ایک سو سات روپے بیس پیسےہوئی جبکہ اسی دوران ڈالر ایک سو گیارہ روپے سے بھی تجاوز کر گیا، جس پرحکومت ایکشن میں آئی تاہم یہ ایکشن بے سود گیا اورڈالر ایک سونوروپے پچپن پیسے پر آ کررک گیا اور آخر کار رواں ماہ میں ڈالر کی قدر ایک پانچ روپے ہوگئی۔
مگر آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کے باعث ایک بار پھر ڈالر کی قدر میں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا۔ روپے کی بے قدری نے قومی خزانے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور پاکستان کے مجموعی قرضے چھ سو ارب روپے بڑھ گئے جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذاخائر تین ارب انیس کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔