Tag: اضافی محصولات

  • تجارتی جنگ سے متعلق مذاکرات ناکام، چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    تجارتی جنگ سے متعلق مذاکرات ناکام، چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے چینی منصوعات پر نئے اضافی محصولات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات جاری تھے جو اس اضافی محصولات کے بعد ناکام ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جن چینی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائے گئے ہیں، ان میں موبائل فون، کمپیوٹر اور اس میں استعمال ہونے والے آلات، سلے ہوئے کپڑے اور کھلونے شامل ہیں۔

    امریکی اقدام کے ردعمل میں چین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکا پر جوابی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، اس سے قبل بھی چین جواباً 110 بلین ڈالر اضافی محصولات امریکی منصوعات پر عائد کرچکا ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا تجاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ جبکہ ردعمل میں امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ چین مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی مصنوعات پر اضافی محصولات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات بھی ناکام ہوچکے ہیں، قوی امید ہے کہ فریقین تنازعے کے کسی حل تک پہنچیں۔

    امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    خیال رہے کہ فریقین کے درمیان معاملے کے حل کے لیے مذاکراتی دور کا سلسلہ بیجنگ اور واشنگٹن میں مرحلہ وار جاری ہے، تاہم اب اسے بے نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔

  • امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکا نے یورپی یونین کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا، نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی طیارہ ساز ادارے ایئربس کو ملنے والی سبسڈی سے متعلق تنازعے میں امریکا نے یورپی مصنوعات کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ سبسڈی کا معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    وائٹ ہاﺅس کی طرف سے کہا گیا کہ اس کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے برعکس سول استعمال کے لیے بڑے ہوائی جہازوں کے لیے ملنے والی مالی اعانتوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

    بیان کے مطابق یہ معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب اس نقصان دہ سبسڈی کا خاتمہ ہو جائے گا تو جوابی طور پر امریکا کی طرف سے عائد کردہ اضافی محصولات کا بھی خاتمہ کر دیا جائے گا۔

    امریکا کی یورپ سے متعلق نئی حکمت عملی، کاروں پر اضافی محصولات

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ اسٹیل اور المونیم کے بعد یورپی کاروں پر بھی اضافی محصولات عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    بعد ازاں یوپین کمیشن کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ امریکا ابھی یورپی کاروں پر اضافہ محصولات عائد نہیں کرے گا۔

  • تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے ایک بار پھر چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ حکومت کے درمیان حالیہ چند مہینوں سے تجارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، جبکہ امریکا نے آج ایک بار پھر سے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جبکہ چینی حکومت بھی مذکورہ اقدامات کا بھرپور جواب دے رہی ہے۔

    امریکی اضافی محصولات کے جواب میں چین نے بھی بلاتاخیر امریکی منصوعات پر 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کردیے ہیں اور حکام نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ ہر امریکی فیصلوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    چینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجارتی جنگ وسیع ہوتی ہے تو سب سے زیادہ امریکی معیشت کو ہی نقصان پہنچے گا، چین ہر حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور دونوں ہی اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔