Tag: اطہر من اللہ

  • چیف جسٹس کا عملی قدم، تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج

    چیف جسٹس کا عملی قدم، تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے مقدمات میں التوا کی روش کے خلاف عملی قدم اٹھا لیا، تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کے لیے تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج کر دیا گیا، دو دن قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے زیر التوا کیسز کی فکسیشن پالیسی جاری ہونے کے بعد یہ پہلا عملی قدم ہے۔

    چیف جسٹس نے التوا کی درخواست پر کہا کہ وکیل کا کیس آج تیسری مرتبہ سماعت کے لیے مقرر ہوا، لیکن ان تینوں تاریخوں پر کوئی پیش نہیں ہوا، مقدمات کو طول دیے جانے کے اقدامات کی حوصلہ افزائی نہیں جا سکتی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا زیرِ التوا کیسز کی سماعت مقرر کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    چیف جسٹس نے کہا فاضل وکیل کا مقدمہ عدم پیروی کی بنا پر خارج کیا جاتا ہے۔ کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ آفس آرڈر کی کاپی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی۔

    یاد رہے کہ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے زیر التوا کیسز کی سماعت مقرر کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے مقدمات کے تعین کے لیے پالیسی کی منظوری دے دی تھی، اس نئی پالیسی کے تحت کوئی کیس بغیر کسی کارروائی کے التوا کا شکار نہیں ہوگا۔

  • ‘اطہر من اللہ نے پاکستان کی خوش حالی کی طرف بڑا قدم اٹھا لیا’

    ‘اطہر من اللہ نے پاکستان کی خوش حالی کی طرف بڑا قدم اٹھا لیا’

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ٹیکسز کے زیر التوا کیسوں سے متعلق اطہر من اللہ نے کچھ تجاویز دی ہیں، پاکستان کی خوش حالی کی طرف انھوں نے بڑا قدم اٹھایا ہے، امید ہے باقی عدالتیں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقلید کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی زیر صدارت ٹیکس کے زیر التوا کیسوں پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، چیئرمین ایف بی آر، اٹارنی جنرل، سیکریٹری قانون نے شرکت کی، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا چیف جسٹس نے ٹیکسز کے متعلق کیسز کے حوالے سے مشورے دے ہیں، میں ان کے اقدام کو سراہتا ہوں۔

    فواد چوہدری نے کہا بہت سارے معاملات پر چیف جسٹس سے بات ہوئی، اطہر من اللہ ملک کے چند نامی گرامی چیف جسٹسز میں سے ایک ہیں، انھوں نے پاکستان کی خوش حالی کی طرف بڑا قدم اٹھایا ہے، امید ہے پاکستان کی باقی عدالتیں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقلید کریں گی، اور اطہر من اللہ کے طریقے سے کیسز چلائیں گی۔

    انھوں نے کہا ٹیکسز کے حوالے سے 233 ارب کے کیسوں میں 13 کیس ایسے ہیں جو اہمیت کے حامل ہیں جن میں پیسا زیادہ ہے، اور یہ پورے ملک کا پیسا ہے کسی ایک کا نہیں، لیکن بہت سے معاملات میں ایف بی آر اپنے وکلا کے تکنیکی مسائل کے باعث پھنسا ہوا ہے، ہم چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے دی گئیں تجاویز سے بھی استفادہ کریں گے۔

    وزیر اطلاعات نے کہا گزشتہ کابینہ اجلاس میں بھی میں نے یہ بات کی تھی کہ ایک فورم ہونا چاہیے جہاں حکومت اور عدالت کے مسائل کے لیے تبادلہ خیال ہو سکے، وہ فورم چیف جسٹس نے فراہم کر دیا ہے، بہت جلد وزیر اعظم خوش خبری سنائیں گے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: چیف جسٹس کے سیکریٹری میں کرونا وائرس کی تشخیص

    اسلام آباد ہائیکورٹ: چیف جسٹس کے سیکریٹری میں کرونا وائرس کی تشخیص

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سیکریٹری اسد کھوکھر کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا، چیف جسٹس کے سیکریٹری بلاک کو سیل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈاکٹر عامر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سیکریٹری اسد کھوکھر کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، اسد کھوکھر کا چیک اپ ہائیکورٹ ڈسپنسری میں کیا گیا۔

    ڈاکٹر کے مطابق اسد کھوکھر کو کرونا وائرس ٹیسٹ کے لیے شفا انٹرنیشل اسپتال بھجوا دیا تھا، اسد کھوکھر میں کرونا وائرس کی علامات دیکھی گئیں جس کے بعد ان کا ٹیسٹ کروانے کے لیے شفا انٹرنیشل اسپتال میں اپوائنمنٹ طے کروایا گیا۔

    ان کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کرونا وائرس کا دوسرا کیس ہے۔

    دوسری جانب رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سیکریٹری برانچ کو سیل کر دیا ہے۔ رجسٹرار کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی کرونا وائرس کے حوالے سے ایس او پیز ہیں پر عمل ہوگا۔

    رجسٹرار کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ اس وقت کورٹ روم میں سماعت کر رہے ہیں، سماعت کے بعد معاملہ ان کے نوٹس میں لایا جائے گا جس کے بعد چیف جسٹس اور رجسٹرار آفس کے تمام ملازمین کے بھی کرونا وائرس کے ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے کے لیے چیف جسٹس کے سیکریٹری بلاک کو سیل کر دیا گیا ہے، بلاک کو سینی ٹائزر واش کے بعد اور ڈاکٹروں کی اجازت سے پھر کھولا جا سکتا ہے۔

  • کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا، اطہر من اللہ

    کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا، اطہر من اللہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز میں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ورکشاپ کے انعقاد پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا شکرگزار ہوں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی تاریخ میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا، کرمنل جسٹس سسٹم میں بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فوجداری نظام عدل کے فعال نہ ہونے سے معاشرے کو نقصان ہوگا، بحیثیت ججز ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے انجام دینا ہوگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان 1973 میں بنا، فوری و سستےانصاف کی فراہمی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کیا یہ حق انہیں فراہم کیا جا رہا ہے؟ ماڈل کورٹس کا قیام فوری اورسستے انصاف کی جانب ایک قدم ہے۔

  • پانچ ریگولیٹریز اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    پانچ ریگولیٹریز اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوگرا سمیت چھ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے اس نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا ہے، پاکستان جسٹس ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن محمد نواز نے اس نوٹی فکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

    عدالت نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹیز حکومتی نوٹی فکیشن سے پہلے کی طرح کام کریں،وفاقی حکومت یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جا سکتی ہے۔

    نیپرا، اوگرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز، وزارتوں کے ماتحت 

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے رولز آف بزنس 1973 میں ایک دم تبدیلی کرتے ہوئے 5 اہم اور خود مختار ریگولیٹری اتھارٹیز کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کردیا  تھا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔

    نوٹی فکیشن کے ذریعے نیپرا کو وزارتِ پانی و بجلی، اوگرا کو وزارتِ تیل و گیس، پیپرا کو وزارتِ خزانہ جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کو وزارتِ آئی ٹی اور ٹیلی کمیونی کیشن کے ماتحت کیا گیا۔

    ماضی میں قیمتوں کے تعین میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے اِن ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے بجائے آزاد اور خود مختار ادارے کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا گیا تھا لیکن حکم نامے کے بعد سے پانچوں خود مختار ادارے اپنی اپنی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کررہے ہیں۔

    قبل حکم نامہ جاری ہونے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اعتراض کیا تھا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت ریگولیٹری اتھارٹیز کی خود مختاری ختم کی گئی؟ ایوان کو اعتماد میں لیا جائےاور بتایا جائے کہ سی سی آئی کو فیصلہ سازی کے وقت کیوں نظر انداز کیوں کیا گیا ہے؟

    ریگولیٹری اتھارٹیزکے ماتحت ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے جواب طلب کرلیا

    وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے جواب میں کہا تھا کہ ریگولیٹری باڈیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا اقدام غیر معمولی نہیں اور نہ ہی پہلی مرتبہ ہوا ہے، ایسے اقدامات وفاقی حکومتیں پہلی بھی کرتی آئی ہیں اور اس سے قبل بھی کئی ادوار میں یہ ریگولیٹری اتھارٹیز متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کرتی رہی ہیں۔