کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سندھ پروٹیکشن اینڈ پروہیبیشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ ینگ چلڈرن نیوٹریشن بل 2023 پر اعتراض اٹھایا دیا۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سندھ پروٹیکشن اینڈ پروہیبیشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ ینگ چلڈرن نیوٹریشن بل پر اعتراض لگا کر سندھ حکومت کو نظر ثانی کے لیے دوبارہ ارسال کر دیا۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بل کو وفاقی قوانین سے متصادم قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کی لیجسلیٹیو لسٹ میں شامل ہے۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اس معاملے پر قانون سازی وفاقی حکومت کا اختیار ہے، بل کی بعض شقیں عالمی ادارہ صحت کی ضابطہ اخلاق سے متصادم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انفنٹ اینڈ ینگ چلڈرن بورڈ میں ڈیری ملک کی صنعت سے وابستہ افراد کو شامل کیا جائے، اس بل سے ڈیری دودھ انڈسٹری پر اثرات مرتب ہونگے، غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثرات پڑھ سکتے ہیں۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ مقامی سطح ڈیری ملک کے کاروبار سے منسلک الائیڈ انڈسٹری اور مویشی مالکان کو بھی نقصان ہوسکتا ہے اس لیے اس معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل اور وزارت بین الصوبائی رابطے میں مشاورت کے بعد متفقہ طور پر قانون سازی کی جائے۔
نئی دہلی: بالی ووڈ کے آنجہانی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی بہن پریانکا سنگھ نے اپنے بھائی کو ان کی سالگرہ سے قبل انصاف دلانے کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی زندگی پر فلم ابھی نہیں بننی چاہیئے۔
پریانکا سنگھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک تفصیلی نوٹ لکھا جس میں بتایا کہ وہ سوچتی ہیں کہ سشانت کی بائیوپِک ابھی نہیں بننی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جب تک سشانت کو انصاف نہیں ملتا تب تک ان کی زندگی پر کوئی فلم نہیں بننی چاہیئے۔ یہ میرا اپنے بھائی سے وعدہ ہے کہ میں اسے انصاف دلواؤں گی۔
پریانکا کا کہنا تھا کہ کہ مجھے حیرت ہے کہ اس انڈسٹری میں کس کے پاس سشانت جیسی خوبصورت، معصوم اور متحرک شخصیت کو اسکرین پر پیش کرنے کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ توقع کرنا محض فریب ہی ہوسکتا ہے کہ اس غیر محفوظ فلمی صنعت سے کوئی بھی سشانت کی غیر معمولی اور منفرد کہانی کو سچائی کے ساتھ پیش کرنے کی ہمت اور جرات رکھتا ہو۔
یاد رہے کہ 14 جون 2020 کو سشانت سنگھ نے ممبئی میں اپنے فلیٹ پر ملازمین اور دوست کی موجودگی میں پھندا لگا کر خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔
ابوظہبی : قومی کرکٹ ٹیم کے بالر محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن پر کیوی بلے باز نے اعتراض کرتے ہوئے امپائر کو شکایت کردی، امپائر نے راس ٹیلر کا احتجاج مسترد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ابوظہبی میں کھیلے جارہے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ون ڈے میچ میں صورتحال اس وقت دلچسپ ہوگئی جب کیوی بلےباز راس ٹیلر نے اچانک محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن پر اعتراض کیا۔
راس ٹیلر نے امپائر سے شکایت کی کہ محمد حفیظ ممنوعہ ایکشن ’’دوسرا ‘‘کروارہے ہیں جس کی انہیں اجازت نہیں ہے، اس موقع پر کپتان سرفراز احمد بھی چپ نہ رہے اور فوراً امپائر کے پاس جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
اس دوران کیوی بلے باز راس ٹیلر اور سرفراز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، تاہم امپائرز نے راس ٹیلر کا احتجاج مسترد کر دیا اور انہیں بیٹنگ جاری رکھنے کا کہہ کر محمد حفیظ کو بھی باﺅلنگ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن پر سوالات اٹھائے گئے تھے، سال2015میں قومی بولر کو انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک سال کے لئے بولنگ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بعد ازاں اپنا ٹیسٹ کلیئر کرانے کے بعد آئی سی سی نے انہیں دوبارہ بولنگ کرانے کی اجازت دی تھی۔
یاد رہے کہ سری لنکا کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں محمد حفیظ کا ایکشن رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یکم نومبر کو برطانیہ میں ان کا بولنگ ایکشن کا ٹیسٹ ہوا تھا، محمد حفیظ کی بولنگ کا 12 ہائی اسپیڈ کیمروں کی مدد سے جائزہ لیا گیا تھا۔
کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کے مطالبے پر مثبت کردار ادا کیا لیکن رابطے نیتوں کے اوپر ہوتے ہیں اور سب نے دیکھ لیا کہ کس کی نیت میں فتور تھا.
وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے، انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم والے اس قابل نہیں بچے کےعوام میں جا سکیں کیوں کہ چند نا سمجھ لوگ ایم کیوایم کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں.
ایک سوال کے جواب میں انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایم کیوایم غدار کی پارٹی ہے اور اس کو دفن کر کے رہیں گے اور ایم کیو ایم بانی ایم کیو ایم کی تھی ، ہے اور رہے گی چنانچہ آج بھی لندن میں بیٹھا شخص ایم کیو ایم کے نام پر پاکستان کو بدنام کر رہا ہے اور را سے روابط رکھے جاتے ہیں اس لیے اس نام کو دفن کرنا ضروری ہے.
انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ یاد گار شہداء مصطفیٰ کمال کی طرف سے دیا گیا تحفہ تھا لیکن ہم نے کبھی وہاں جانے کی بات نہیں کی لیکن صرف سیاست کی خاطر اور پرانی سیاست کو دوبارہ بیدار کرنے کے لیے فاروق ستار شہداء یادگار گئے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہے، فاروق ستار اپنے والد کی قبر پرآخری بار کب گئے تھے؟
انہوں نے کہا کہ ہرملک میں اسٹیبلشمنٹ محب وطن قوتوں کو سپورٹ کرتی ہے اور ملک دشمن قوتوں کے خلاف محب وطن قوتوں کی ہی حمایت کی جاتی ہے اس میں کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کسی کو معترض ہونا چاہیئے.
ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں اب کوئی بھتہ خورنہیں اس لیے یہاں کے لوگ خوش ہیں اور قیام امن کے بعد کراچی کی روشنیاں بحال ہوئیں اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے.
شہلا رضا نے کہا ہے کہ فاروق ستار، مصطفیٰ کمال نے مہاجر لفظ کا سہارا لیکر پھر سے اٹھنے کی کوشش کی ہے لیکن پی ایس پی اور ایم کیو ایم میں اتحاد نہیں ہوسکتا تھا کیوں کہ ایک طرف فاروق ستار نے کہا کہ کارکنان کو لانڈری میں دھلنے کیلئے بھیجا جاتا ہے تو دوسری طرف مصطفیٰ کمال نے کا کہنا ہے کہ فاروق ستار نے اسٹیبلشمنٹ کے سے دباؤ ڈلوا کر ہمیں اتحاد کے لیے بلایا تھا.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہان نے اپنی اپنی پریس کانفرنس میں اداروں پر سنگین قسم کے الزامات لگائے ہیں جو کہ ان اداروں کے تقدس پر حملے کے مترادف ہے چنانچہ ان الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیئے تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے کنفیوژن ختم ہوں.
ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میاں عتیق نے اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف صابر شاکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں آج بھی ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ مخلص ہوں اور انہوں نے غلط ووت کاسٹ کرنے پر بہ طور سزا مجھے معطل ضرورکیا ہے جسے میں نے دل سے قبول کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیوایم پاکستان مجھ سے ٹکٹ واپس مانگتی تومیں واپس کردیتا لیکن انہوں نے صرف معطلی کی سزا سنائی ہے جسے میں نے من و عن قبول کیا ہے اور عمل سے ثابت بھی کیا ہےچنانچہ یہ سمجھ لینا کہ معطلی کی سزا سے ہمیشہ کے لیے دروازے بند ہوگئے ہیں غلط ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازکی جانب سےپاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی 6رکنی ٹیم کے دوارکان پراعتراض سے متعلق درخواست کی سماعت آج کرے گی۔
تفصیلات کےمطابق حسین نواز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول اور اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے کی جانب سے دائر درخواست میں موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اور سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ق سے ہے جبکہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول کی اہلیہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدوار بھی تھیں۔
حسین نواز کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ عامر عزیزنے ان کے والد نواز شریف کے خلاف حدیبہ پیپرز ملز کے مقدمے میں تحقیقات کی تھی لہذٰا ایسے حالات میں مذکورہ افسر جانبداری کا مظاہرہ کریں گا اور اس سے نہ صرف مقدمہ اثر انداز ہو گا بلکہ یہ آئین اور قانون کے بھی منافی ہو گا۔
یاد رہےکہ گزشتہ روز پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی جے آئی ٹی ٹیم کے سامنے وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز نے جوڈیشل اکیڈمی میں اپنا بیان ریکارڈ کرایاتھا بعد ازاں انہیں سوال نامہ دیا گیا اور 30 مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہےکہ 22 مئی کو وزیراعظم اور اُن کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم پرسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے واضح کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں
کراچی : انسدادِ دہشتگردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنماء عامرخان کی زرِضمانت کے دستاویزات پر اعتراض کر دیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء عامر خان کی ضمانت خطرے میں پڑگئی، کراچی کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے عامر خان کی زر ضمانت کے دستاویزات پر اعتراض کر دیا۔
عدالت نےعامر خان کے وکلاء کو زرِضمانت کی دوبارہ تصدیق کرانے کا حکم دیدیا ہے۔
گزشتہ روزعدالت نے عامرخان کو دس لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانیکی ہدایت کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا، انسدادِدہشتگردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ناقص تفتیش کی بناء پر ضمانت دی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گیارہ مارچ کو نائن زیرو پر چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کے رہنماعامر خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سابق صدرپرویزمشرف کی خصوصی عدالت میں ٹرائل سے متعلق دو نئی درخواستیں رجسٹرارنے اعتراض لگا کر واپس کردیں۔ ایک اور درخواست میں مشرف کےوکیل نےکہا کہ ٹرائل صرف آرمی ایکٹ کےتحت کیاجاسکتا ہے۔
پرویزمشرف کی جانب سےخصوصی عدالت سےمتعلق دونئی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائرکی گئیں جن میں ججز کی تقرری اوردائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا تھا۔ تاہم دونوں درخواستوں کو رجسٹرار نے پرنٹ درست نہ ہونے کااعتراض لگا کرواپس کردیا۔
پرویزمشرف کی خصوصی ٹرائل کےخلاف ایک دوسری درخواست کی سماعت بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ جسٹس ریاض کی عدالت میں سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ تین نومبر کااقدام بطورآرمی چیف تھا،ٹرائل صرف آرمی ایکٹ کے تحت کیا جاسکتا ہے۔