Tag: اعترافی بیان

  • پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں ملوث پولیس کانسٹیبل کے تہلکہ‌ خیز انکشافات

    پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں ملوث پولیس کانسٹیبل کے تہلکہ‌ خیز انکشافات

    پشاور : پشاور پولیس لائنز میں خودکش دھماکے کا مرکزی سہولت کار کے تہلکہ‌ خیز انکشافات سامنے آئے ، جس میں اس نے بتایا کہ کیسے خودکش بمبار کی مدد کی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے کے سہولت کار محمد ولی کا اعترافی بیان سامنے آگیا، سہولت کار نے بتایا کہ میرا نام محمد ولی ولد باز میر خان ہے ،میں دلہ زاک روڈ پشاور کا رہائشی ہوں، پولیس میں 2019 کو بھرتی ہوا تھا

    محمد ولی کا کہنا تھا کہ 2021 میں جماعت الاحرار کے جنیدنامی شخص سے فیس بک پر رابطہ ہوا ، جماعت الاحرار کے جنید نے میری ذہن سازی کی، جس کے بعد 2021 میں ہی ایک ہفتہ چھٹی لے کر افغانستان جلال آباد گیاتھا، وہاں میری جنید سے ملاقات ہوئی اور جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کی۔

    پولیس کانسٹیبل نے بتایا کہ میں نے ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کی اورانہوں نے مجھے 20 ہزار روپے دیئے، واپسی پر افغان فورسز نےچوکی پر گرفتار کیا اور بعد میں جنید کے کہنے پر رہا کیاگیا۔

    دھماکے کے سہولت کار نے مزید بتایا کہ 2023 میں میری ڈیوٹی پولیس لائن میں تھی، جنید نے بتایا ہم نے کمانڈر خالد خراسانی کی شہادت کا بدلہ لینا ہے ، جس کے بعد جنوری 2023 میں پولیس لائنزکی تصویریں اور نقشہ جنید کیساتھ ٹیلی گرام پر شیئر کیا۔

    محمد ولی نے کہا کہ 20 جنوری کو ایک شخص کو میں نے جنید کے کہنے پر چرسیاں مسجد خیبر سے لیکر آیا اور پولیس لائنزکی ریکی کرائی، اسی دن صبح چرسیاں مسجد باڑہ موٹرسائیکل پر گیا وہی بندہ جیکٹ ،وردی کیساتھ موجود تھا، اس شخص کو میں نے پولیس وردی اور خود کش جیکٹ پہنائی اور موٹر سائیکل پر بیٹھا کر جی ٹی روڈ پرچھوڑا۔

    پولیس کانسٹیبل کا کہنا تھا کہ میں خود گھر آگیا اور اس شخص نے جا کر ٹارگٹ پر خودکش کیا، جس کے بعد میں نے جنید کوٹیلی گرام کر کے میسج کیا کہ کام ہو گیا ہے، اس حملے کی سہولت کاری کیلئے مجھے 2 لاکھ روپے حوالہ ہنڈی سے ملے۔

    اعترانی بیان میں ملزم نے کہا کہ واقعے کے بعد اپنی پوسٹنگ پولیس لائن سے بی آر ٹی میں کرا لی، پشاور پولیس لائنز حملے کے سوا میں نے اور بہت سی کارروائیاں کی ہیں۔

    محمد ولی نے بتایا کہ جنوری 2022 میں چرچ کے پادری کو رنگ روڈ جمیل چوک پرٹارگٹ کیا تھا، جنید کے کہنے پر پشاور میں 11 ستمبر،5 دسمبر2023 ، 10 مارچ 2024 کو آئی ڈیز حملوں کیلئے پہنچائی، اس کے علاوہ دسمبر 2023 میں گیلانی مارکیٹ دلازاک روڈ پشاور میں دستی بم حملہ کیا۔

    اس کے علاوہ فروری 2024 میں جماعت الاحرار کے لاہور میں ساتھی سیف اللہ کو پستول دیا، مارچ 2024 لاہور میں فیضان بٹ نامی لڑکے کو پستول دیا جس نے 2 اہلکاروں کوشہیدکیا، اپریل ،مئی 2022 میں موٹروے چوک پر3دستی بم فراہم کئے جبکہ شبقدر میں 3 دستی بم ، پخا غلام میں 20 ڈیٹونیٹرز ،2 پستول چمکنی میں فراہم کئے۔

    دھماکے کے سہولت کار کا کہنا تھا کہ 23اگست 2024 کو جنید نے مجھے جمیل چوک میں بیگ لینے بھیجاجس میں 2خودکش جیکٹ تھیں، ان سب کے لئے مجھے 40 سے 50ہزار روپے ماہانہ جماعت الاحرارکی طرف سے ملتے تھے۔

  • سی ای او کو قتل کرنے والے سافٹ ویئر انجینئر کا اہم بیان

    سی ای او کو قتل کرنے والے سافٹ ویئر انجینئر کا اہم بیان

    کراچی : شارع فیصل پر واقع ایک پلازہ میں گزشتہ روز سافٹ وئیر ہاؤس کے سی ای او کے قتل کے واقعے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

    کمپنی کے سابق سافٹ ویئر انجینئر قاتل شعیب کا بیان اے آر وائی نیوز پر نشر کردیا گیا، ملزم شعیب نے بتایا کہ کمپنی میں3ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی تھی۔

    ملزم شعیب نے بتایا کہ مجھے ڈپریشن کی بیماری ہے، ڈاکٹر نے ایک ماہ اسپتال میں داخل ہونے کا کہا تھا۔

    اس نے بتایا کہ میں بیماری کی وجہ سے دو ہفتے کے بعد دفتر گیا اور سی ای او سے اپنی رکی ہوئی تنخواہ مانگی، تنخواہ مانگنے پر مجھے ڈیڑھ گھنٹے تک انتظارکروایا گیا اور طنز کرنے لگے، آخر میں کہا گیا تنخواہ نہیں مل سکتی۔

    ملزم شعیب کا کہنا ہے کہ میں دفتر کے کچن سے چھری اٹھا کر لایا سی ای او نوید کو اسی سے قتل کیا، سی ای او نوید نے مجھے دھکا بھی دیا تھا۔

    اس نے بتایا کہ کمپنی میں جنوری کے بعد2سے3ماہ بعد ایک تنخواہ ملتی ہے، میں 7ماہ سے کمپنی میں بطور سافٹ وئیر انجینئر کام کر رہا تھا۔

    واضح رہے کہ مقتول نوید خان غیر ملکی سافٹ وئیر کمپنی کے پاکستان آفس کا سی ای او تھا جبکہ ملزم شعیب کمپنی کا سابق ملازم تھا۔

    ،مزید پڑھیں : مقتول سی ای او کے بھائی نے ساری کہانی بتادی

    پولیس کے مطابق شام کے وقت ملزم شعیب دفتر آیا اور سی ای او نوید کے کمرے میں داخل ہوا، تلخ کلامی اور جھگڑے کے دوران ملزم نے تیز دھار آلے کے وار کرکے نوید کو شدید زخمی کردیا جو اسپتال میں بعد ازاں دم توڑ گیا۔

     

  • ایرانی صدر ہیلی کاپٹر حادثے پر امریکا کا ردعمل

    ایرانی صدر ہیلی کاپٹر حادثے پر امریکا کا ردعمل

    واشنگٹن : امریکی ترجمان نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق اہم بیان جاری کردیا، ان کا کہنا ہے کہ ایران نے ہیلی کاپٹر حادثے پر مدد کی درخواست کی تھی۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ حادثے کے بعد ایرانی حکومت نے مدد کی درخواست کی تھی، تاہم انہوں نے صحافیوں کو اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

    میتھیو ملر نے کہا کہ غیرملکی حکومتیں درخواست کرتی رہتی ہیں، تاہم ایران کی مدد نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ اس مدد کی پیشکش کے قابل نہ ہوسکے، امریکا کو ہیلی کاپٹر حادثے میں انسانی جانی نقصان پر افسوس ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم کسی کو ہیلی کاپٹر حادثے میں مرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران پر لگائی گئی پابندیوں کے لئے معذرت نہیں کریں گے، ایرانی حکومت 45سال پرانا ہیلی کاپٹر خراب موسم میں استعمال کرنے کی خود ذمہ دار ہے۔

    میتھیو ملر پابندی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایرانی حکومت نے اپنے جہاز دہشت گردی کی سپورٹ کیلئے استعمال کئے ہیں، امریکا ایرانی عوام کی حمایت اور حکومتی دہشت گردی کا مقابلہ کرتا رہے گا۔

  • جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ، ایک اور شرپسند کا اعترافی بیان سامنے آ گیا

    جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ، ایک اور شرپسند کا اعترافی بیان سامنے آ گیا

    اسلام آباد: جناح ہاؤس لاہور پر حملہ کرنے والے ایک اور شر پسند کی شناخت ہو گئی، اعترافی بیان بھی سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں شامل ایک اور شرپسند کی شناخت عاشق خان کے نام سے ہو گئی ہے جو سیاسی جماعت کا فعال کارکن اور لاہور کا رہائشی ہے۔

    عاشق خان نے جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے دوران فوج کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا تھا ’’چیئرمین پی ٹی آئی ہماری ریڈ لائن ہے ان کو جلد سے جلد رہا کرو ورنہ ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔‘‘

    شر پسند نے سیاسی جماعت کی قیادت میں لوگوں کو اکسایا اور ان کو کہا ’’جناح ہاؤس کی طرف گامزن ہوں اور اس پر حملہ کریں۔‘‘

    شرپسند عاشق خان نے اب ایک ویڈیو میں اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جب 9 مئی کو چیئرمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تو زمان پارک میں یہ پہلے سے طے شدہ تھا کہ اگر ان کو گرفتار کر لیا گیا تو ہم نے جناح ہاؤس پر حملہ کرنا ہے۔‘‘

    عاشق خان نے کہا ’’حملہ کرنے کی ہدایات ہمیں زمان پارک میں پہلے سے ملتی رہی ہیں، کیوں کہ جب سے چیئرمین کی حکومت گئی ہے تب سے پاک فوج کے خلاف ہماری ذہن سازی کی جاتی رہی اور ہمارے ذہن میں فوج سے نفرت کو ابھارا جاتا رہا۔‘‘

    شرپسند عاشق نے کہا ’’ہمارے ذہنوں کو فوج سے نفرت کی طرف موڑا گیا، یہی سوچ ہمیں جناح ہاؤس کی حدود میں لے گئی اور ہم اس پر حملہ آور ہو گئے۔‘‘

  • جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ اور ملزم کے اعترافی بیان کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی

    جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ اور ملزم کے اعترافی بیان کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی

    لاہور: 9 مئی کو جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ کرنے والے میں ملوث ملزم کے اعترافی بیان کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم نعمان شاہ 9 مئی کو جناح ہاؤس گیا، جلاؤ گھیراؤ میں حصہ لیا اور ویڈیو بنائی، سوشل میڈیا پر سانے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم جناح ہاؤس پر حملے کے دوران ساتھی شرپسندوں کو اکساتا رہا۔

    پی ٹی آئی رہنما نعمان شاہ کی 9 مئی جناح ہاؤس سے سامنے آنے والی ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ یہ دیکھیں کورکمانڈر  ہاؤس کو آگ لگا دی ہے۔

    نعمان شاہ نے اعترافی بیان میں کہاکہ یہ سب کچھ میں نے پی ٹی آئی قیادت کے بہکاوے میں آکرکیا، میں نے فوج کے خلاف نازیبا زبان بھی استعمال کی، میں اس پر شرمندہ ہوں اور معافی کا طلبگار ہوں۔

    واضح رہے کہ رپورٹ کے مطابق نعمان شاہ صدرکینٹ لاہور کا رہائشی اور وارڈ نمبر 2 کا سینئر نائب صدر ہے۔

  • قتل کی واردتوں کی سینچری کرنے والے ٹارگٹ کلر نے اعترافی بیان دے دیا

    قتل کی واردتوں کی سینچری کرنے والے ٹارگٹ کلر نے اعترافی بیان دے دیا

    کراچی : ای زون پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ٹارگٹ کلر نے اعترافی بیان دے دیا، ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے سو سے زائد لوگوں کو قتل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں قتل کی واردتوں کی سینچری کرنے والے ٹارگٹ کلر عبدالسلام نے پولیس کو اعترافی بیان دے دیا، گرفتار ملزم عبدالسلام نے اہنے بیان میں سنسنی خیز انکشافات کیے۔

    اس نے بتایا کہ1998میں پہلے گرفتار ہوچکا ہوں، اورنگی ٹاؤن میں8پولیس اور دو حساس اداروں کے اہلکاروں کو قتل کیا، قتل کی وارداتیں ندیم کے کہنے پر کرتا تھا۔

    ملزم کا اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ نبیل ماربل ہماری ٹیم کا سربراہ تھا جو لڑکوں کو اسلحہ فراہم کرتا تھا، ٹیم میں ندیم کے علاوہ گیارہ ممبر تھے،۔

    ٹیم میں نبیل کے علاوہ اور بھی لوگ تھے جو مارے گئے، میں نے بیشتر قتل کی وارداتیں اورنگی ٹاؤن میں کیں، پولیس اہلکار اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا، عباسی شہید اسپتال میں نوکری نبیل نے لگوائی، اب تک چار ساتھی مارے جا چکے ہیں، باقی پکڑے گئے۔

    مزید پڑھیں: کراچی، 111 افراد کا ٹارگٹ کلر گرفتار، مصباح کا مبینہ قاتل بھی پکڑا گیا

    واضح رہے کہ ایس ایس پی ایسٹ غلام اظفر مہیسر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار ٹارگٹ کلر عبدالسلام عرفان کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے، ملزم نے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، پاک فوج، پاک بحریہ اور پولیس کے اہلکاروں سمیت ایک سو گیارہ افراد کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔

  • چینی انجینیئرز پر حملوں کا مقصد انہیں کام چھوڑ کر جانے پر مجبور کرنا تھا: ملزم کا انکشاف

    چینی انجینیئرز پر حملوں کا مقصد انہیں کام چھوڑ کر جانے پر مجبور کرنا تھا: ملزم کا انکشاف

    کراچی: چینی انجینیئرز پر حملے میں ملوث ملزم کا کہنا ہے کہ حملوں کا مقصد چینی شہریوں کو خوفزدہ کرنا تھا اور انہیں مجبور کرنا تھا کہ وہ اقتصادی راہداری پر کام چھوڑ کر چلے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے گرفتار ملزم فیاض ڈاہری نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ دہشت گردوں کو گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔

    ملزم کا کہنا ہے کہ تنظیمی قیادت کے حکم پر تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہے۔ راجا بھمرو اور سونالہ میمن کے توسط سے پارٹی میں متعارف کروایا گیا۔ راجہ بھمرو کی ہلاکت کے بعد ضلع خیرپور کا انچارج بنا دیا گیا۔

    ملزم نے بتایا کہ تنظیم کے ضلعی صدر شیر سومورو اور فیاض خمیسانی ٹارگٹ دیتے تھے۔ پارٹی کی میٹنگز میں ملک توڑنے اور سندھو دیش بنانے کے لیے اکسایا جاتا ہے۔ زیادتیوں کے نام پر لوگوں کو اکسانے اور لسانیت کی ہدایات دی جاتی ہیں۔ لسانی منافرت بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا سیل بھی سرگرم ہے۔

    ملزم کے بیان کے مطابق دسمبر 2016 میں نصر اللہ کے ہمراہ سکھر میں چینی انجینیئرز پر حملہ کیا۔ نیشنل ہائی وے پر چینی انجینئرز پر سائیکل بم سے حملہ کیا۔ دیسی ساختہ بم سائیکل میں نصب کر کے ریموٹ کنٹرول کا استعمال کیا۔ دھماکے کا مقصد چینی شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ منصوبہ تھا کہ چینی اقتصادی راہداری پر کام چھوڑ کر چلے جائیں۔

    فیاض ڈاہری نے بتایا کہ واردات کے بعد روپوش ہوگئے مگر ایک ساتھی نصر اللہ پکڑا گیا۔ حملوں میں متحدہ محاذ شفیع برفت گروپ کے 13 ملزمان ملوث ہیں۔ جون 2017 میں بھی گھوٹکی میں چینی انجینیئرز پر فائرنگ کی۔ حملے میں چینی انجینیئرز اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

    ملزم کے مطابق پاکستان مخالف لٹریچر اور تحریری مواد سے لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔ محاذ کا عسکری ونگ سندھ لبریشن آرمی کے نام سے قائم ہے۔ ایس ایل اے دہشت گردی اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں ملوث ہے۔ ملزمان ایس ایل اے کے کسی رکن کو نہیں جانتے، الگ سیٹ اپ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان

    زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان

    لاہور: زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا ہے کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جارہےہیں.

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کا اعترافی بیان اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا ہے، جس میں‌ وہ تفتیشی افسران کے سوالات کے جواب دے رہا ہے. اپنے اعترافی بیان میں‌ ملزم نے کہا کہ زینب کو بہانہ بنا کراپنے ساتھ لے گیا تھا۔

    تفتیشی افسران نے سوال کیا کہ کسی نے ایک دفعہ بھی نہیں‌ پوچھا کہ کہاں‌ جارہے ہو؟ جواب میں ملزم نے کہا کہ زینب باربارپوچھتی رہی کہاں جار ہے ہیں۔ جواب میں زینب سے کہا کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں.

    سفاک قاتل نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا کہ زینب کواس کے والدین سے ملوانے کا بہانہ بنا کر ساتھ لے گیا تھا، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا.

    واضح رہے کہ آج ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا. پولیس نے عدالت سے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی. انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا، ملزم رہائی کے بعد غائب ہوگیا تھا، تاہم ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔