Tag: اعتماد

  • عالمی اداروں کا ہم پر اتنا اعتماد نہیں جتنا ہونا چاہیے، چیئرمین ایف بی آر

    عالمی اداروں کا ہم پر اتنا اعتماد نہیں جتنا ہونا چاہیے، چیئرمین ایف بی آر

    چیئرمین فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اس وقت عالمی اداروں کا ہم پر اتنا اعتماد نہیں جتنا ہونا چاہیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیاں نے وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت عالمی اداروں کا ہم پر اتنا اعتماد نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے۔ ایف بی آر میں ایمانداری کے کلچر کو فروغ دینا ہے اور اس کے لیے بہت ساری اصلاحات بھی کیں۔ جن افسران کی کارکردگی اچھی نہیں تھی، انہیں ہٹا دیا گیا جب کہ کارکردگی کی بنیادی پر تنخواہیں مقرر کیں۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہمارے لیے ٹیکس دہندگان بہت اہم ہیں اور جو ٹیکس دے رہا ہے وہ معاشرے اور حکومت کیلیے سر کا تاج ہے۔ وزیراعظم کی بھی ہدایت ہیں کہ ٹیکس دینے والوں کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ اصلاحات اور نگرانی کے نام پر ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، کیونکہ وہ ہی ملک کے نظام کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم ٹیکس چوری کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ریونیو کے حوالے سے بڑا اچھا گزرا۔ گزشتہ سال انفورسمنٹ سے 1.5 بلین آئے تھے۔ ہم نے ایف بی آڑ میں ڈیجیٹل اور ایچ آر سائٹ پر بھی کام کیا ہے۔

    راشد لنگڑیال نے ٹیکس پیئر کو پیغام دیا کہ ایف بی آر کے دروازے آپ کے لیے کھلے ہیں۔ انہیں ملاقات کے لیے پیشگی وقت لینے کی ضرورت نہیں، وہ جب چاہیں مل سکتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس دہندگان کو تنگ نہ کیا جائے اور اس حوالے سے ٹیم کو بھی بتا دیا ہے کہ اگر کوئی بھی افسر اختیارات کا غلط استعمال کرے گا تو اس کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/fbr-unable-to-achieve-annual-tax-target-record-shortfall/

  • پاکستان کے کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ

    پاکستان کے کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ

    او آئی سی سی آئی نے سروے کے نتائج جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق پاکستان میں کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق او آئی سی سی آئی نے بزنس کانفیڈینس انڈیکس سروے کے نتائج جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق پاکستان میں کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور کاروباری اعتماد میں 16 فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے۔

    گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر میں کیے گئے سروے ویو میں 26 فیصد کے منفی 50 فیصد کے مقابلے میں 11 فیصد مثبت ہے اور او آئی سی سی آئی کے مطابق مجموعی کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ بہتری مینوفیکچرنگ سیکٹر میں آئی۔

    سروے کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 3 فیصد کے مقابلے میں مثبت 15 فیصد ہو گیا ہے۔ ریٹیل، ہول سیل سیکٹرز کا اعتماد ویو 26 کے سروے کے منفی 18 کے مقابلے میں مثبت دو فیصد ہو گیا ہے۔

    خدمات کے شعبے میں کاروباری اعتماد میں استحکام رہا اور گزشتہ سروے کے 2 فیصد سے بڑھ کر مثبت 10 فیصد ہو گیا۔

    او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ 2 سالوں میں کاروباری اداروں کے مجموعی اعتماد میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اہم شعبوں میں مثبت رجحان خوش آئند ہے۔ اس مثبت رجحان کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسیوں میں مستقل مزاجی اور شفافیت ضروری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/new-budget-non-filer-and-imf/

  • اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

    اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کاظلم وبربریت جاری ہے، اسرائیل کا وجود کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

    مولانافضل الرحمان نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا علمبردار نہیں ہوسکتا، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ظلم جاری ہے، اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

    مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مبارک ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے کے منتظر ہیں، امید ہے تفصیلی فیصلے پر علما کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، فلسطینی بھائیوں کا خون بہہ رہاہے مسلم حکمران آواز بلند نہیں کر رہے، حکمران خاموش رہیں لیکن امت جاگ رہی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قائداعظم محمدعلی جناح نے اسرائیل سے متعلق واضح موقف دیا، قائداعظم نے اسرائیل کو برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا، پاکستان کا خاتمہ اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غلامانہ ذہن کے لوگ اپنے مفاد کے لیے تاریخ بھول جاتے ہیں، عالمی آقاؤں کے کہنے پر دینی مدارس پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ تم نے مدارس کو نشانے پر رکھا ہوا لیکن ابھی ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہم نے تمہیں نشانے پر رکھا تو تم ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوجاؤ گے۔

  • یمن میں اماراتی فوج کی تعیناتی میں سعودیہ کو اعتماد میں لیا گیا،انور قرقاش

    یمن میں اماراتی فوج کی تعیناتی میں سعودیہ کو اعتماد میں لیا گیا،انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجیں یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے شراکت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ یمن میں اماراتی فوج کی دوبارہ تعیناتی سعودی عرب کے ساتھ مشورے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔

    یمن میں جاری آپریشن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایک دوسرے کا تعاون حاصل ہے،دونوں ملکوں کی فوجیں یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے شراکت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں انور قرقاش نے کہا کہ یمن میں نئی دفاعی حکمت عملی کے لیے متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کو اعتماد میں لیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یمن میں آئینی حکومت کی عمل داری کی بحالی اور ایرانی تخریب کارانہ کردار کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر امارات اور سعودیہ میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔

    انور قرقاش نے خلیجی ریاست قطر کی پالیسی اور اس کے ابلاغی اداروں کے منفی پروپیگنڈے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ قطر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے رقوم اور ذرائع ابلاغ کا استعمال کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے یمن میں دوبارہ اپنی فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ جمعرات کو انور قرقاش نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے باہمی تعلقات خراب کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت سعودیہ اور امارات کے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتی۔

  • اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    انقرہ : امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں جج خود حکومتی دباؤکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ جوانی کی عمر میں موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو ایک سیاسی مجمع میں متنازع نظم پڑھنے کی پاداش میں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی، وہ وقت اور آج کا وقت ایردوآن خود کو آزادی اور انصاف کا ہیرو بنانے کو بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک میں اپنے ابتدائی دور حکومت میں انہوں نے قابل قدر عدالتی اصلاحات کیں جنہیں عوامی سطح پر سراہا گیا۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں ترکی میں عدلیہ کی آزادی اور ترک صدرکی طرف سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ ترکی میں صدر ایردوآن کی مداخلت کے نتیجے میں عوام کا عدالتوں پراعتبار اٹھ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایردوآن کے پہلے برسوں کے دور اقتدار میں عوام کا عدلیہ پر اعتبار بڑھا مگروقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایردوآن نے اقتدار پراپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ کو ایک مہرے کے طورپر استعمال کرنا شروع کیا۔ اس کا عوام الناس پر منفی اثر پڑا اور لوگوں نے عدالتوںپر اعتماد کرنا چھوڑ دیا۔

    ایردوآن کے سیاسی مخالفین ان کے استبدادی اسلوب سیاست، حکمراں جماعت کے اندر من مانی اور ملک میں آمرانہ انداز حکمرانی کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔

    صدر ایردوآن کی اپنی پارٹی میں من مانی اور آمرانہ طرز سیاست کے باعث ترکی کے تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص معیشت، تعلیم اور روزگار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی عدالتوں میں فیصلوں میں جلد بازی معمول بن چکی ہے۔

    قانونی ماہرین کا کہنا تھاکہ ملک میں تطہیر کا عمل جاری ہے اور عدالتوں کے جج خود حکومتی دباﺅکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔