Tag: اعتماد کا ووٹ

  • گورنرکے پی نے وزیر اعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کر دیا

    گورنرکے پی نے وزیر اعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کر دیا

    پشاور: خیبر پختونخوا کے گورنر نے وزیر اعلیٰ کے پی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ گورنر کے پی نے کہا کہ علی امین اعتماد کھوچکے ہیں، وہ اعتماد کا ووٹ لے لیں، ان کے پاس اعتماد کے ووٹ نہیں ہیں، ایسا نہ ہو تحریک عدم اعتماد آ جائے۔

    فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ کے پی اسمبلی کا اجلاس 4 بار ملتوی کیا جا چکا ہے، اور حکومت بوکھلاہٹ میں کابینہ سے لوگوں کو نکال رہی ہے، انھوں نے کہا صوبے کا کپتان نااہل ہے، پہلے غلط ٹیم چنی اور اب ہر ہفتے تبدیلی کر رہا ہے، کھلاڑیوں کی تبدیلی فٹبال میں دیکھی ہے یہ تو کرکٹ کے کھلاڑی ہیں، اگر کوئی کرپٹ ہے تو اسے سزا دی جائے، کمیٹی بنائی جائے۔

    انھوں نے کہا اٹھارویں ترمیم کے بعد امن قائم کرنا صوبے کی ذمہ داری ہے، اور کے پی حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، صوبے میں دن دہاڑے روڈ بند ہوتے ہیں، لوٹ مار کا بازار گرم ہے، وزیر اعلیٰ پرسوں اپنے حلقے میں موجود تھے جہاں لوٹ مار ہو رہی ہے، ہمارے وزیر اعلیٰ کے پی کو جو مینڈیٹ ملا تھا اس میں بھی ناکام ہو چکے ہیں۔

    فیصل کریم نے کہا کے پی کی 26 یورنیورسٹیز میں وائس چانسلر ہی نہیں ہیں، انھوں نے یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے لیے اپنے لوگوں کو لگانے کی کوشش کی، جب کہ پشاور ہائیکورٹ نے کے پی حکومت کی پٹیشن مسترد کی اور یونیورسٹیز وائس چانسلر لگانے کا حکم دیا، جب تک میں گورنر ہوں یونیورسٹی کی ایک انچ زمین بھی نہیں بیچنے دیں گے۔

  • وزیراعظم شہباز شریف کا آج ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

    وزیراعظم شہباز شریف کا آج ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کرلیا، وہ اعتماد کا ووٹ آج قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ہی لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا ، ظہرانےمیں 176سے زائدمسلم لیگ ن اور اتحادی ایم این ایزکی شرکت کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کرلیا ، شہبازشریف اعتماد کا ووٹ آج قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ہی لیں گے۔

    اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانہ سے خطاب میں ملک کی مجموعی صورتحال ارکان اسمبلی کے سامنے رکھی۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے دوٹوک مؤقف میں کہا کہ ملک میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کا فیصلہ قبول کرنا ہو گا۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت ہر معاملے پر پارلیمنٹ کے فیصلوں پر عمل یقینی بنائے گی، پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

    یاد رہے الیکشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نےوزیراعظم کے پاس اکثریت نہ ہونے کی آبزرویشن دی تھی ، وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کیلئے بھی سادہ اکثریت 172 اراکین کی ضرورت ہے، اعتماد کا ووٹ اوپن ووٹنگ کے ذریعے ہوگا۔

    خیال رہے 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے الیکشن فنڈز بل کثرت رائے سے مسترد ہونے کے بعد ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ذرائع کا بتانا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف 27 اپریل کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔

    بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم شہباز شریف کے اعتماد کا ووٹ لینے کی خبروں کی تردید کردی تھی۔

  • شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ لئے جانے کا امکان : اتحادی حکومت کی مشترکہ حکمت عملی اپنانے کیلئے کوششں

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کے خدشے کے پیش نظر اتحادیوں سے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ لینے کے خدشے کے پیش نظر اتحادی حکومت نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کیلئے کوششں شروع کردیں۔

    وفاقی حکومت نے اراکین پارلیمنٹ کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ‏سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس سے قبل مشاورتی اجلاس اور ‏سینیٹ میں حکومتی اتحادیوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔

    ‏اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا کریں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ‏قومی اسمبلی ا ور سینیٹ کے اراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

    یاد رہے عمران خان نے وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی اور وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف اعتماد کے ووٹ کی کارروائی کی منظوری دے دی ہے اور اس ضمن میں ضروری اقدامات کی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کردی۔

  • اعتماد کا ووٹ: پی ٹی آئی کا غیر حاضر ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے اعتماد کے ووٹ کے موقع پر غیر حاضر ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کے اعتماد کے ووٹ کے موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے کئی اراکین اسمبلی سے غیر حاضر تھے، جس پر پارٹی نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خرم لغاری، مومنہ وحید، فیصل چیمہ، دوست مزاری اور چوہدری مسعود وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کے اعتماد کے ووٹ کے موقع پر اسمبلی سے غیر حاضر تھے۔

    پی ڈی ایم کے حربے ناکام، پرویزالٰہی وزیراعلیٰ پنجاب برقرار

    ذرائع نے بتایا کہ پانچوں اراکین کے خلاف نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے لیا ہے، انھیں 186 ارکان کی حمایت ملی، اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی، ووٹنگ کے دوران کرسیاں بھی چل گئیں۔

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر کوئی قانونی رکاوٹ نہ ہوئی تو آج پنجاب اسمبلی اور پھر کے پی اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب آئندہ ہفتے اعتماد کا ووٹ لیں گے

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی آئندہ ہفتے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    ذرائع کے مطابق 2 جنوری کو پی ٹی آئی اور ق لیگ کا مشترکہ پارلیمانی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پارلیمانی اجلاس میں تمام ممبران کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے بیرون ملک ممبران کو بھی فوری پاکستان پہنچنے کی ہدایت جاری کردی ہے، پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ لینے کے متعلق حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ دوسری جانب وزیراعلیٰ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کو 11جنوری تک اسمبلی تحلیل نہ کرنےکی یقین دہائی کرائی گئی ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کوگورنر پنجاب کی طرف سے اعتمادکا ووٹ لینے کا کہاگیا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتمادکے ووٹ کے لیے 186 ارکان کی ضرورت ہے۔

  • بورس جانسن ناقابل برداشت لیکن برطانوی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    بورس جانسن ناقابل برداشت لیکن برطانوی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    لندن: برطانوی حکومت نے دارالعوام سے اعتماد کا ووٹ جیت لیا، وزارتِ عظمیٰ کے لیے 4 امیدوار میدان میں رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے طور پر بورس جانسن پارٹی کے لیے ناقابل برداشت ہو گئے تھے تاہم پارٹی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بری طرح ناکام ہو گئی۔

    برطانوی حکومت نے دارالعوام سے اعتماد کا ووٹ جیتتے ہوئے 111 ووٹوں کی اکثریت حاصل کر لی۔

    دارالعوام میں اعتماد کے ووٹ پر 5 گھنٹے بحث ہوئی، جس میں حکومت کے حق میں 349 اور مخالفت میں 238 ووٹ پڑے۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا مستعفی ہونے کا اعلان

    واضح رہے کہ تحریکِ عدم اعتماد حکمراں جماعت نے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے خود پیش کی تھی، ادھر برطانیہ کے اگلے وزیرِ اعظم کی دوڑ میں 4 امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔

    خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ٹام، کنزرویٹیو قیادت کی دوڑ میں رشی سناک سب سے آگے ہیں، بھارتی نژاد رکن پارلیمنٹ کو 115 پارٹی ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پیر کی شام ہاؤس آف کامنز میں بورس جانسن نے ایک بار پھر متعصبانہ تقریر کے ساتھ عدم اعتماد کے ووٹ پر بحث کا آغاز کیا، اور اپنے تین سال کے اقتدار کا بھرپور دفاع کیا۔

    بورس جانسن نے اپنی دھواں دھار تقریر کے دوران خود کو عہدے سے ہٹائے جانے کو برطانیہ کو یورپی یونین میں ایک بار پھر گھسیٹنے کی ‘ڈیپ اسٹیٹ’ سازش قرار دیا۔

  • اعتماد کا ووٹ: وزیراعظم  سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان  کی تیاری مکمل

    اعتماد کا ووٹ: وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان کی تیاری مکمل

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے موقع پر وزیراعظم  عمران خان سے اظہاریکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک پر جمع ہوں گے، ڈی چوک تک جانے کیلئے موبائل وینز پر بڑی اسکرینز لگا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان نے تیاری مکمل کرلی ہے ، ڈی چوک لے جانے کیلئے موبائل وینز پر بڑی اسکرینز لگا دی گئیں ہیں ، پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک پر جمع ہوں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کے لیےکارکنان نے سوشل میڈیا پر پورے پاکستان میں” میں بھی عمران خان ہوں” مہم شروع کردی ہے۔

    مہم کا آغاز پی ٹی آئی ورکرز نے اپوزیشن کے خلاف جوابی حکمت عملی کے طور پر کیا، مہم کے ذریعے کارکن عمران خان کے حق میں بھرپورعوامی حمایت سامنے لائیں گے۔

    مہم کی کامیابی کے لیے تمام سوشل میڈیا ٹولز استعمال کیے جائیں گے ، واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب، اور انسٹا گرام سمیت ہر فورم پر مہم چلائی جائے گی مہم کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا۔

  • اعتماد کا ووٹ لینے کا معاملہ، وزیراعظم اتحادی جماعتوں سے آج الگ الگ ملاقاتیں کریں گے

    اعتماد کا ووٹ لینے کا معاملہ، وزیراعظم اتحادی جماعتوں سے آج الگ الگ ملاقاتیں کریں گے

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پراتحادی جماعتوں سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پر شہراقتدار میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہے۔

    وزیراعظم آج اتحادی جماعتوں سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے، ڈھائی بجے مسلم لیگ ق کے رہنماؤں سے ملاقات ہوگی جبکہ وزیراعظم سے طارق بشیرچیمہ، چوہدری سالک حسین ودیگر ملاقات کریں گے۔

    وزیراعظم عمران خان اور ایم کیوایم ارکان کی ملاقات بھی آج ہوگی ، جس میںسینیٹ انتخابات سمیت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے فیصلے پر مشاورت  کی جائے گی۔

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے قاف لیگ کے مرکزی رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اعتماد کے ووٹ پر تفصیلی گفتگو کی، چوہدری پرویز الہی نے کہا تھا کہ اتحادی ہیں حکومت کا ساتھ دیں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اتحادی جماعت ایم کیو ایم سے رابطہ کرکے سینیٹ انتخابات سمیت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے فیصلے پر مشاورت کی اور خالد مقبول سمیت ایم کیو ایم وفد کواسلام آباد آنے اور ملاقات کی دعوت دی۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان ہفتے کے روز قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی اجلاس ہفتے کے روز سوا بارہ بجے طلب کرلیا ہے۔

    قومی اسمبلی 341 کے ایوان میں حکومت کو 181ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے ، اعتماد کے ووٹ میں کامیابی کیلئے وزیراعظم عمران خان کو 172 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، اعتماد کے ووٹ کے لیے اوپن بیلیٹنگ ہوگی جبکہ ڈویژن کے ذریعے وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔

  • وزیراعظم کیلئے اعتماد کا ووٹ: قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب

    وزیراعظم کیلئے اعتماد کا ووٹ: قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب کرلیا  گیا ہے ، وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی نے قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب کرلیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ
    وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد میں سینیٹ نشست ہارنے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    جس کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو طلب کرنے کے لیے سمری ایوان صدر ارسال کی تھی۔

    یاد رہے وزیراعظم نے حکومتی وزرا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے، میں چوہوں کی طرح حکومت نہیں کرسکتا، جس کومجھ پراعتماد نہیں سامنے آکر اظہار کرے۔

    وزیراعظم نے کہا تھا کہ اقتدار عزیز ہوتا تو خاموش ہوکر بیٹھ جاتا، وزیراعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے، اگرعوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔

  • وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد بتا دیا، وزرا اجلاس کی اندرونی کہانی

    وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد بتا دیا، وزرا اجلاس کی اندرونی کہانی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت حکومتی وزرا اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، اجلاس میں وزیر اعظم کو سینیٹ انتخابات کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جب کہ وزیر اعظم نے اجلاس کے شروع ہی میں اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔

    انھوں نے کہا اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے، فیصلہ کیا ہے اسی ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کروں گا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا میں چوہوں کی طرح حکومت نہیں کر سکتا، جس کو مجھ پر اعتماد نہیں سامنے آ کر اظہار کرے، اقتدار عزیز ہوتا تو خاموش ہو کر بیٹھ جاتا، وزیر اعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے، اگر عوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔

    سینیٹ‌ انتخابات میں‌ اپ سیٹ، وزیراعظم عمران خان کا ایوان سے متعلق اہم فیصلہ

    انھوں نے کہا آج میرے مؤقف کو مکمل طور پر تقویت ملی ہے، ووٹ بیچنے اور خریدنے والوں کو بے نقاب کروں گا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، شفافیت کے لیے ہر فورم پر جائیں گے۔

    واضح رہے کہ حکومت نے اعتماد کے ووٹ کے حصول کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ آج اسلام آباد میں سینیٹ کی اہم نشست ہارنے کے بعد کیا گیا ہے، اپوزیشن کی جانب سے بھی عندیہ دیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔