Tag: اعتکاف

  • عید الفطر: چاند نظر آتے ہی معتکفین گھروں کو روانہ

    عید الفطر: چاند نظر آتے ہی معتکفین گھروں کو روانہ

    کراچی / لاہور / اسلام آباد: شوال کا چاند نظرآتے ہی مساجد میں موجود معتکفین نے اپنا اعتکاف ختم کردیا جہاں انہیں اہل خانہ اور دیگر عزیز و اقارب مساجد لینے کے لیے پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق دس روزتک اللہ کےمہمان رہنےاوراپنے رب کو راضی کرنے والے اہل ایمان نے بھی شوال کا چاند نظر آتے ہی اعتکاف ختم کردیا۔

    رمضان المبارک کے پورے مہینے اور خصوصاً آخری عشرے میں رب کی خوشنودی اور شب قدر کے حصول کے لیے اعتکاف میں بیٹھے مرد اور خواتین نے شوال شروع ہوتے ہی اپنا اعتکاف ختم کردیا اور اب وہ اللہ کے انعام "عید” کی خوشیاں سمیٹنے گھروں کوروانہ ہوئے۔

    مزید پڑھیں: اعتکاف اور اس کے فضائل

    اسلامی تعلیمات کے مطابق عید الفطر کو ’یوم الجوائز‘ یعنی انعامات کی تقسیم کا دن قرار دیا گیا ہے، اس روز اللہ رب العزت کی جانب سے فرشتے روزے داروں کو انعامات تقسیم کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں فرزندانِ اسلام نے 21 شب کا آغاز ہوتے ہی مساجد اور خواتین نے گھروں میں اعتکاف کیے تھے جس کا مقصد لاکھوں راتوں سے افضل رات شب قدر کو تلاش کرنا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ملک بھرمیں آج سے معتکفین اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے

    ملک بھرمیں آج سے معتکفین اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے

    کراچی : آج ملک بھر کی مساجد میں لوگ اعتکاف میں بیٹھیں گے، مساجد میں معتکفین کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، یہ عبادت جہاں روح کی پاکیزگی کا باعث ہیں وہیں خوش نصیبوں کو لیلتہ القدر بھی مل جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالم اسلام کیساتھ پاکستان بھر کی مساجد میں آج بعد نماز عصر معتکفین اعتکاف کریں گے، یہ عبادت فرض کفایہ کا درجہ رکھتی ہے، جو کسی بھی آبادی میں ایک فرد کے کرنے سے پورے محلہ کا فرض ادا ہوجاتا ہے۔

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور اللہ کی رضا اور قربت کے لیے ملک بھر میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے، رمضان المبارک کاعشرہ مغفرت شروع ہوتے ہی اہل ایمان مساجد اور گھروں میں اللہ کو راضی کرنے کے لیے اعتکاف کرتے ہیں۔

    اعتکاف اکیسویں روزے کی مغرب سے چاند رات تک کیا جاتا ہے، اعتکاف کی تنہائی میں مسلمان جہاں دنیاوی کام سے الگ ہوکر رب کائنات کی رضا کیلئے عبادات کرتے ہیں، وہیں روح کی پاکیزگی سے بھی سیراب ہوتے ہیں۔

    خالق کائنات کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عید کا چاند نظر آنے تک عبادات کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

    نبی کریم کا فرمان ہے کہ کم از کم محلے کا ایک افراد لازمی اعتکاف کرے کیونکہ اعتکاف کرنے پر اللہ تعالیٰ علاقے پر اپنی برکتیں اور رحمتیں نازل فرماتا ہے۔

    رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم باقاعدگی سے اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اعتکاف سنت نبوی ﷺ اور قرب الٰہی کا ذریعہ

    اعتکاف سنت نبوی ﷺ اور قرب الٰہی کا ذریعہ

    کراچی: رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش میں اہل ایمان دنیا سے کٹ کر اپنا ناطہ اس واحد بزرگ و برترہستی سے جوڑ لیتے ہیں ،جس کی بادشاہت لازوال ہے۔

    ویسے تو پورا رمضان المبارک ہی رحمتوں اور برکتوں سے معمور ہے لیکن آخری عشرے میں مسجد میں اللہ رب العزت کی خوشنودی کے لیے اعتکاف کرنا رسول کریمﷺ کی سنت ہے۔ عالم دین اعتکاف کرنے والے اپنی تمام تر توجہ عبادات، تسبیحات اور اذکار کی طرف مرکوز کرکے دنیا سے ناطہ توڑ لیتے ہیں۔

    رمضان المبارک کا عشرہ مغفرت شروع ہوتے ہی، مغفرت کے طلب گار پروردگار کی رضا کے لیے دنیاوی کاموں کو چھوڑ کر اعتکاف میں بیٹھ گئے،رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

    POST-3

    متعکفین اعتکاف کے دوران تلاوت قرآن اور نوافل اداکرتے ہیں، آخری عشرے کی طاق راتوں لیلتہ القدر کی تلاش کی جاتی ہے رات بھر عبادت کی جاتی ہے، یہ لوگ اللہ تعالی کے مہمان ہوتے ہیں، اعتکاف میں شرکت کے لیے اللہ کے مہمان بیس رمضان المبارک کو عصر کے وقت مساجد میں داخل ہوتے ہیں اور ازان مغرب کے ساتھ ہی ان کا اعتکاف شروع ہوجاتا ہے جبکہ شوال المبارک کا چاند نظر آتے ہی معتکفین کا اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔

    اعتکاف کے اجتماعات میں ائمہ و خطبا قرآن کی تفاسیر بیان کریں گے، اعتکاف کے اجتماعات میں ملک کی سلامتی و استحکام ، دہشت گردی کے خاتمے اور امت مسلمہ کی سر بلندی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی ،آخری عشرے کی طاق راتوں میں مسلمان پوری رات اللہ کے حضور عبادات کرتے ہوئے اپنی حاجات و مناجات پیش کریں گے، شہر بھر میں رمضان کی 21 ویں شب سے محافل شبینہ منعقد ہوں گی جن سے علمائے کرام خطاب بھی کریں گے، شہر کی بیشتر مساجد میں معتکفین کو مساجد کی انتظامیہ اور مخیر حضرات کی جانب سے سحری و افطار فراہم کی جائے گی۔

    اعتکاف کے مسائل اور اجتماعی اعتکاف کی شرعی حیثیت

    ٭ اعتکاف کا مطلب کسی چیز پر متوجہ ہونا اور اس کی تعظیم کی خاطر اس سے لگ جانا۔ شریعت میں اعتکاف کا مطلب ہے اپنے آپ کو خدا کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے مسجد میں مقید کردینا۔، (مفردات راغب، ص342)۔

    قرآن کریم کی روشنی میں

    وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ

    (البقرة، 2 : 125)

    ’’اور یاد کرو ! جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے جمع ہونے کا مرکز اور جائے امن بنایا اور بنالو ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو جائے نماز اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید کی کہ میرا گھر پاک رکھو!طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے۔

    وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلاَ تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ

    (الکهف، 18 : 28)

    ’’(اے میرے بندے!) تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں جمائے رکھا کر جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں (اس کی دید کے متمنی اور اس کا چہرہ تکنے کے آرزو مند ہیں) تیری (محبت اور توجہ کی) نگاہیں ان سے نہ ہٹیں۔‘‘

    POST 1

    حدیثِ پاک کی روشنی میں

    سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں۔

    ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف بیٹھتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔ پھر آپ کے بعد (بھی) آپ کی ازواجِ مطہرات اعتکاف بیٹھتی رہیں‘‘۔

    (بخاری و مسلم)

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبار ک کے آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھا کرتے تھے، ایک سال نہ بیٹھے، اگلا سال آیا تو بیس دن اعتکاف فرمایا۔

    (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

    POST 2

    امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک معتکف ایک لمحہ کے لیے بھی بلا ضرورت مسجد سے باہر نکلا تو اس کا اعتکاف جاتا رہا، قیاس یہی ہے کیونکہ اعتکاف مسجد میں ٹھہرنے کا نام ہے اور باہر نکلنا اسے ختم کر دیتا ہے۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے تھے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سے مدینہ منورہ تشریف لائے آپ نے اعتکاف کبھی نہیں چھوڑا، حتٰی کہ اپنی عمر عزیز کے آخری برس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے دو عشروں کا اعتکاف کیا ۔

    POST 4

    اعتکاف کا وقت بیسواں روزہ ختم ہونے کے وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور عید کا چاند ہونے تک باقی رہتا ہے،خواتین کو مسجد میں اعتکاف نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کا اعتکاف گھر میں ہی ہو سکتا ہے۔

    حضور اکرم کا فرمان ہے کہ اعتکاف کرنے والا گناہوں سے بچا رہتا ہے اور جس نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کر لیا اس کا عمل ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کر لے۔

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ پروردگار عالم کی جانب سے اپنے گنہ گار بندوں کے لیے رحمت ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو دنیا کو ترک کرکے اپنے رب کے مہمان بن گئے ہیں۔

  • شوال کا چاند نظر آنے کے بعد معتکفین گھروں کو لوٹ گئے

    شوال کا چاند نظر آنے کے بعد معتکفین گھروں کو لوٹ گئے

    شوال کا چاند نظر آنے کے بعد معتکفین مساجد میں اعتکاف کی سنت ادا کرنے کے بعد گھروں کو لوٹ گئے۔

      رمضان کے آخری عشرے میں ملک بھر سے لاکھوں فرزندان توحید سنت نبوی کی پیروی کرتے ہوئے اعتکاف میں بیٹھے تھے، معتکفین کا کہنا تھا کہ انھوں نے اعتکاف کے دوران ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعائیں کیں،اعتکاف میں بیٹھنے والے واپسی کے موقع پر استقبال کے لیے آنے والوں کو سے مل کر بہت خوش تھے،معتکفین کا کہنا تھا کہ انھیں اعتکاف کے دوران دین کی بنیادی باتیں سیکھنے کا موقع ملا ہے۔