Tag: اعجاز ہارون

  • ایف آئی اے نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کے خلاف انکوائری بند کردی

    ایف آئی اے نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کے خلاف انکوائری بند کردی

    کراچی : ایف آئی اے نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کے خلاف انکوائری بند کردی اور ایف آئی اے کو اعجاز ہارون کے خلاف شواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کے خلاف منی لانڈرنگ اور ملک سے باہر اثاثوں کی تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست کی سماعت جسٹس محمداقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی، تفتیشی افسر نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کیخلاف انکوائری بند کرنے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل عرفان میمن نے عدالت کو بتایا کہ ہیڈکوارٹر کی منظوری کے بعد اعجاز ہارون کے خلاف انکوائری بندکر دی گئی ہے، ایف آئی اے کو اعجاز ہارون کے خلاف شواہد نہیں ملے۔

    عرفان میمن کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو بیرون ملک جائیدادیں بنانے والوں کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اعجاز ہارون ایف آئی اے کو مکمل دستاویزات فراہم کرچکے ہیں، ان کی ملک سے باہر کوئی جائیداد نہیں ہے۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ پر عدالت نے درخواست نمٹا دی، ایف آئی اے سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کے خلاف منی لانڈرنگ اور ملک سے باہر جائیدادیں بنانے سے متعلق تحقیقات کررہا تھا۔

  • کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    کراچی: قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تھی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

    ترجمان نیب نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ کڈنی ہل ایریا کی اراضی پبلک پارک کے لیے مختص کی گئی تھی لیکن ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ اس جائیداد کا معاہدہ کر لیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ نیب کی کسی سیاسی جماعت، فرد یاگروہ سے کوئی وابستگی نہیں ہے، نیب کو بدعنوان عناصر سے رقم کی وصولی کی ذمےداری دی گئی ہے، اوورسیز سوسائٹی نے کراچی کوآپریٹو سوسائٹیز سے اس اراضی کا انتظام حاصل کیا تھا، لیکن اعجاز ہارون نے غیر قانونی طور پر بارہ پلاٹ الاٹ کیے، 1990 کے بعد سے ہائیکورٹ میں کے ڈی اے، کے ایم سی اور سوسائٹی کیس چلتا رہا، یہ کیس کڈنی ہل اراضی کی سہولت یا رہائشی اراضی کی حیثیت سے متعلق تھا۔

    نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا

    نیب ترجمان نے کہا اس اراضی کی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے لے آؤٹ پلان کی منظوری بھی حاصل ہوگئی تھی، تاہم سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ جائیداد کا معاہدہ کیا، پلاٹوں کی پرانی تاریخوں میں اوپن ٹرانسفر لیٹر سے ملکیت کا انتظام کیا گیا، اور اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

    نیب کے مطابق اعجاز ہارون نے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے حقائق کو بدلنے کی کوشش بھی کی۔

    ترجمان نے کہا نیب پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے، نیب کی بطور ادارہ کارکردگی سے متعلق یک طرفہ تاثر پیش کیا جا رہا ہے، اور نیب کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ترجمان نے واضح کیا ہے کہ نیب شفاف اور منصفانہ کاموں میں کسی پروپیگنڈا مہم کے آگے سر نہیں جھکائے گا، اور معاشرے میں بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔

  • سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار

    سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار

    کراچی: قومی ایئر لائن کے سابق ایم ڈی اعجاز ہارون ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے، سابق ایچ آر ہیڈ حنیف پٹھان کو بھی گرفتار کر لیاگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے حکام نے کہا ہے کہ سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون اور سابق ایچ آر ہیڈ پی آئی اے حنیف پٹھان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    دونوں ملزمان کی گرفتاری ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے ہاتھوں عمل میں آئی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی تعیناتیوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان نے ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر 2009 میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر سلیم سیانی کی تقرری کی تھی، سلیم سیانی کی تقرری پی آئی اے ہیومن ریسورس کے برخلاف کی گئی تھی۔

    حکام کے مطابق سلیم سیانی کو 20 ہزار ڈالر کی بھاری تنخواہ پر تعینات کیا گیا تھا جب کہ دیگر مراعات میں مکمل میڈیکل کورنگ، 5 اسٹار ہوٹل کے کمرے اور پی آئی اے کے خرچے پر فیملی کو دبئی میں رہنے کی مراعات بھی حاصل تھیں، سلیم سیانی کی تنخواہ میں ہر سال 7 فی صد اضافہ بھی کیا جاتا تھا۔

    دیگر مراعات میں اغوا کے بعد تاوان کی مد میں 10 لاکھ ڈالر کی انشورنس اور معذوری یا اچانک موت پر بھی 10 لاکھ ڈالر کی انشورنس شامل تھی، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دیگر مراعات میں ہر سال 3 ماہ کی اضافی تنخواہ بھی شامل تھی۔