Tag: اعداد و شمار

  • امریکی انتخابات 2024: اعداد و شمار کے آئینے میں

    امریکی انتخابات 2024: اعداد و شمار کے آئینے میں

    واشنگٹن : امریکہ کے سال 2024 کے صدارتی انتخابات کو مختلف عددی پہلوؤں سے سمجھا جاسکتا ہے، جن میں سات اہم ریاستیں، الیکٹورل کالج کے ووٹ، بیلٹ پر موجود امیدوار اور لاکھوں ووٹر شامل ہیں۔

    امریکی صدارتی الیکشن میں عوام اپنے صدر کا براہ راست انتخاب نہیں کرتے بلکہ الیکٹورل کالج کو ووٹ دیتے ہیں، یہی الیکٹورل کالجیٹ صدر اور نائب صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔

    آج ہونے والے انتخابات میں متعدد آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں، جن میں رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر خصوصی طور پر میڈیا کی توجہ حاصل کررہے ہیں۔

    صدارتی انتخاب

    ان صدارتی انتخابات کو اگر مختلف اعداد کے حوالے سے دیکھا جائے تو صورت حال کچھ اس طرح سامنے آئے گی۔

    دو

    امریکا کی صدارت حاصل کرنے کا اصل مقابلہ اس بار دو مضبوط سیاسی حریفوں اور مرکزی امیدواروں ڈیموکریٹ کی کاملہ ہیرس اور ریپبلکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہے۔

    پانچ

    5نومبر امریکا میں صدارتی انتخابات کا دن ہے جس کا انعقاد روایت کے مطابق نومبر کے پہلے منگل کو کیا جاتا ہے۔

    سات

    امریکا میں مجموعی طور پر 50 ریاستیں ہیں اور ان میں سات ریاستیں ایسی ہیں جو کسی ایک جماعت کی حمایت میں واضح نہیں ہیں یعنی یہاں کسی ایک جماعت کو واضح برتری حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں “سوئنگ ریاستیں” کہا جاتا ہے۔ یہ ریاستیں انتخابی نتائج کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

    Trump

    کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں امیدوار ایریزونا، جارجیا، مشیگن، نیواڈا، نارتھ کیرو لائنا، پنسلوانیا، اور وسکونسن میں اپنے ووٹرز کو متحرک کرنے میں مصروف ہیں تاکہ فتح حاصل کی جاسکے ان ریاستوں میں معمولی فرق سے بھی جیت ہار کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔

    Electoral College

    34 اور 435

    انتخابات کے دن امریکی رائے دہندگان نہ صرف اگلے صدر کا انتخاب کریں گے بلکہ کانگریس کے ارکان کے انتخابات بھی عمل میں آئیں گے۔

    سینٹ کی چونتیس نشستیں اور ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز کی تمام 435 نشستیں بھی انتخابات کے لیے دستیاب ہوں گی۔

    ہاؤس کے ارکان دو سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں اور اس وقت ریپبلکن پارٹی کے پاس اکثریت ہے، جبکہ ڈیموکریٹس اپنی طاقت بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    سینیٹ میں 100 میں سے 34 نشستیں 6سال کے لیے ہیں اور یہاں ریپبلکن جماعت ڈیموکریٹس سے اکثریت واپس لینے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

    538

    الیکٹورل کالج جو کہ امریکی صدارتی انتخابات کا ایک بالواسطہ نظام ہے، مجموعی طور پر 538 الیکٹرز پر مشتمل ہے۔

    Electoral works

    ہر ریاست کو الیکٹرز کی تعداد ریاست کے آبادی کے لحاظ سے ایوان نمائندگان میں موجود نشستوں اور دو سینیٹرز کی تعداد کے حساب سے دی جاتی ہے۔

    مثال کے طور پر کم آبادی والی ریاست ورمونٹ کے پاس صرف 3 الیکٹرل ووٹ ہیں جبکہ زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا کے پاس 54 ووٹ ہیں۔ 50 ریاستوں میں مجموعی طور پر 538 الیکٹرز ہیں۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر کتنے رہ گئے؟ رپورٹ جاری

    زرمبادلہ کے ذخائر کتنے رہ گئے؟ رپورٹ جاری

    کراچی : پاکستان میں ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 11کروڑ 50لاکھ ڈالر کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے مطابق ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ذخائر میں کمی کے بعد ڈالر کے مجموعی ذخائر 12.53 ارب ڈالر رہ گئے۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ 10 نومبر 2023 کو اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 7.39ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.13ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 115ملین ڈالر کی کمی ریکارڈکی گئی تھی۔

  • پاکستان میں کاروں کی فروخت : تازہ اعداد و شمار جاری

    پاکستان میں کاروں کی فروخت : تازہ اعداد و شمار جاری

    اسلام آباد : ملک میں کاروں کی فروخت میں جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر40 فیصد کی کمی سامنے آئی ہے جبکہ ستمبر میں ماہانہ بنیادوں پر10 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    آل پاکستان آٹو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے ستمبر تک کی مدت میں ملک میں کاروں کے 20983 یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 40 فیصد کم ہے۔

    گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 35002 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی، ستمبر2023  میں ملک میں 8312 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی جوگزشتہ سال ستمبرکے مقابلہ میں 26 فیصدکم ہے۔

    ستمبر2022 میں ملک میں 11288 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی،اگست کے مقابلہ میں ستمبرمیں کاروں کی فروخت میں ماہانہ بنیادوں پر10 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اگست میں ملک میں 7579 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی جو ستمبرمیں بڑھ کر8312 یونٹس ہوگئی۔

    اعداد و شمارکے مطابق جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاک سوزوکی کے 10946 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 16639 یونٹس کے مقابلہ میں 34 فیصد کم ہے۔

    پہلی سہ ماہی میں انڈس موٹرز کے 4511 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 8868 یونٹس کے مقابلہ میں 49 فیصد کم ہے،مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہونڈا اٹلس کے 2510 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 5626 یونٹس کے مقابلہ میں 55 فیصدکم ہے۔

    اسی طرح ہنڈائی نشاط کے 2167 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 30 فیصدکم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ہونڈائی نشاط کے 3097 یونٹس کاروں کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94 کروڑ ڈالر رہ گیا

    پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94 کروڑ ڈالر رہ گیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 11 ماہ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94 کروڑ ڈالر رہ گیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 11 ماہ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94کروڑ ڈالر رہ گیا، گزشتہ مالی سال کے 11  ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب 16 کروڑ ڈالر تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق  مئی میں کرنٹ اکاونٹ 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سرپلس رہا، سرپلس ہونے کی بڑی  وجہ درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہے۔

    11 ماہ میں برآمدات میں 25 ارب 79 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ہوئیں جبکہ درآمدات 48 ارب 96 کروڑ ڈالر کی ہوئیں، پچھلے مالی سال میں درآمدات 64 ارب تھیں۔

    11 ماہ میں تجارتی خسارہ 23 ارب 16 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا ہوا، ترسیلات زر کی مد میں 24 ارب 83 کروڑ 20 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، گزشتہ مالی سال ترسیلات زر 28 ارب 48 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں۔

  • جنوری : تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی

    جنوری : تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ء کے ساتویں ماہ (جنوری 2015ء ) کے تیسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.21 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.18 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 23جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران لہسن ، پیاز،کیلے ، انڈے، مسور کی دال ،مونگ کی دال،دال ماش، چنے کی دال ، مٹن، گڑ، آٹا اور اری چاول سمیت 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    زندہ مرغی ،ٹماٹر،ایل پی جی ، آلو،چینی ، مسٹرڈ آئل ، سرخ مرچ ،ویجی ٹیبل گھی ،باسمتی چاول اور خوردنی تیل سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ،مٹی کاتیل ،گندم، چائے ،بیف، دھی ، تازہ دودھ، گیس نرخ ،ملک پاؤڈر ، نمک ، بجلی کے نرخ ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 31 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.20، 0.21 ،0.22 اور 0.22 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • پی ایس ڈی پی کیلئے 166 ارب 27 کروڑ روپے جاری

    پی ایس ڈی پی کیلئے 166 ارب 27 کروڑ روپے جاری

    وفاقی حکومت نے مالی سال 2013-14ء میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی )کیلئے مختص مجموعی رقم 540 ارب روپے میں 166 ارب 27 کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں،

    وزارت منصوبہ بندی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال میں پا کستان اٹامک انرجی کمیشن کے منصوبوں کیلئے33ارب 31کروڑ روپے ، صحت کی سہولیات کیلئے 10ارب 50کروڑ روپے ، ریلوے ڈویژن کیلئے 11ارب 44کروڑ ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیلئے 20ارب روپے ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 7ارب 39کروڑ روپے سے زائد جبکہ پانی اور بجلی ڈویژن کیلئے16ارب روپے سے زائد اور فنانس ڈویژن کیلئے اڑھائی ارب سے زائد جاری کئے گئے ، حکومت پہلی اور دوسری سہ ماہی کے دوران 20 فیصد جبکہ تیسری اور چوتھی سہ ماہی کے دوران 30 فیصدفنڈز جاری کرتی ہے۔

     

  • اشیائے خورد ونوش کی برآمدات میں 2.63 فیصد اضافہ

    اشیائے خورد ونوش کی برآمدات میں 2.63 فیصد اضافہ

    رواں مالی سال 2013-14ء کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر 2013ء )کے دوران اشیائے خورد و نوش کی برآمدات میں 2.63 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر 2013ء کے دوران ایک ارب 61 کروڑ ڈالر مالیت کی خوراک برآمد کی گئی جبکہ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 57 کروڑ ڈالر مالیت کی اشیاء خورد و نوش برآمد کی گئی تھیں۔

    مذ کورہ عرصہ کے دوران سمندری خوراک، پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ تمباکو، خشک میوہ جات، خوردنی تیل اور گوشت کی برآمدات میں بھی بتدریج تیزی آئی۔