Tag: اعظم سواتی

  • وزیر اعظم نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا حکم اعظم سواتی کے واقعے سے پہلے دیا

    وزیر اعظم نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا حکم اعظم سواتی کے واقعے سے پہلے دیا

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان  نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا حکم بھی اعظم سواتی کے واقعے سے پہلے  واٹس ایپ پر دیا تھا، عوامی نمائندوں کی ایک کال پر وزیراعظم نے فوری رسپانس دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف نے انکشاف کیا کہ شہریار آفریدی نے رات بارہ بج کر آٹھ منٹ پر عمران خان کو واٹس ایپ پر پیغام دیا کہ پولیس کارکردگی پر توجہ کی درخواست ہے۔

    وزیراعظم نے دو منٹ بعد واٹس ایپ پر ہی آئی جی کو ہٹانے کی ہدایت جاری کردی، اس کے علاوہ اعظم سواتی کے واقعہ سے پہلے وزیر اعظم کا دوسرا پیغام بھی سامنے آگیا۔

    شہریار آفریدی نے وزیر اعظم سے اسلام آباد کے ایس ایچ اوز کے تبادلوں سے متعلق سوال کیا، وزیر مملکت نے کہا کہ تبادلے کی باتیں آئی جی پھیلارہے ہیں۔

    جس پر وزیر اعظم نے پھر ان کو فوری ہٹانے کا حکم دیا۔ شہریار آفریدی نے ہدایت کے باوجود نہیں ہٹایا اور اس کے چند دن بعد ہی اعظم سواتی والا واقعہ پیش آگیا۔

  • اعظم سواتی کا تحریری استعفیٰ سامنے آ گیا

    اعظم سواتی کا تحریری استعفیٰ سامنے آ گیا

    اسلام آباد: اعظم سواتی نے اپنے تحریری استعفیٰ میں کہا کہ ملک میں عدالتی نظام کی بالادستی کے لیے استعفیٰ دے رہا ہوں، وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان اپنا اصل مقام پھر حاصل کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اعظم سواتی کا تحریری استعفیٰ سامنے آ گیا ، تحریری استعفیٰ میں اعظم سواتی نے کہا ملک میں عدالتی نظام کی بالا دستی کے لیےاستعفیٰ دےرہاہوں، آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں میرے خلاف از خود نوٹس لیاگیا،وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان اپنا اصل مقام پھرحاصل کرے گا۔

    [bs-quote quote=”ملک میں عدالتی نظام کی بالادستی کے لیے استعفیٰ دے رہا ہوں” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    یاد رہے اعظم سواتی نے 6 دسمبر کو اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو پیش کیا تھا اور کہا تھا جب تک آئی جی تبادلہ کیس کا فیصلہ نہیں آتا حکومت کاحصہ نہیں رہوں گا۔ 

    وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ قبول کرنےکی درخواست کی ہے ، جب تک آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کا فیصلہ نہیں آجاتا حکومت کاحصہ نہیں رہوں گا۔

    مزید پڑھیں : آئی جی تبادلہ کیس : وفاقی وزیر اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی

    اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں وزارت کا قلمدان پاس نہیں رکھ سکتا، اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مستعفی ہورہا ہوں، مستعفی ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں مقدمے کا دفاع کروں گا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے استعفیٰ ٰقبول کرلیا تھا۔

    خیال رہے اعظم سواتی کیخلاف سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس زیرسماعت ہے، رواں ماہ 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    جے آئی ٹی نے معاملے کی تحقیقات کے بعد مرتب کی جانے والی رپورٹ میں اعظم سواتی کو واقعے میں قصور وار قرار دیا تھا۔ گزشتہ بدھ کے روز سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے اعظم سواتی پر آرٹیکل 62ون ایف کا اطلاق کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

  • آئی جی تبادلہ کیس : وفاقی وزیر اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی

    آئی جی تبادلہ کیس : وفاقی وزیر اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اعظم سواتی نے وزیراعظم عمران خان کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا، ان کا کہنا ہے کہ جب تک آئی جی تبادلہ کیس کا فیصلہ نہیں آتا حکومت کاحصہ نہیں رہوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ جب تک آئی جی تبادلہ کیس کا فیصلہ نہیں آجاتا حکومت کاحصہ نہیں رہوں گا۔ اعظم سواتی کیخلاف سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس زیرسماعت ہے۔

    اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ قبول کرنےکی درخواست کی ہے، موجودہ حالات میں وزارت کا قلمدان پاس نہیں رکھ سکتا، اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مستعفی ہورہا ہوں، مستعفی ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں مقدمے کا دفاع کروں گا، کسی عہدے کے بغیر اپنا کیس سپریم کورٹ میں پیش کروں گا۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ اگر اعظم سواتی ذمہ دار قرارپائے گئے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    مزید پڑھیں: اعظم سواتی کیس،  جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی

    بعد ازاں جے آئی ٹی نے معاملے کی تحقیقات کے بعد مرتب کی جانے والی رپورٹ میں اعظم سواتی کو واقعے میں قصور وار قرار دیا تھا۔ گزشتہ بدھ کے روز سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے اعظم سواتی پر آرٹیکل 62ون ایف کا اطلاق کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

  • چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے ڈیم  فنڈمیں چندہ قبول کرنے سے انکارکردیا

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے ڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنے سے انکارکردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعظم سواتی سے ڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنےسےانکارکردیا اور جےآئی ٹی پراعظم سواتی کاتحریری جواب مستردکردیا جبکہ اعظم سواتی پرباسٹھ ون ایف کامقدمہ چلنا چاہیئے یا نہیں ،سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کرتےہوئےرائے مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ سیدھا سیدھا 62ون ایف کا کیس ہے، چارج فریم کردیتے ہیں آپ مؤقف پیش کردیں، ہم نہیں کرسکتے کوئی اور فورم ہے تو وہ بتا دیں کیس وہاں بھیج دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ نے سب واضح کردیا ہے، ہمیں اس معاملے پر غیر جانبدار رائے چاہیے، شاید وزیراعظم کوبلاکر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کی وجوہات پوچھیں۔

    وکیل اعظم سواتی نے کہا عدالت نے10سوال اٹھائے تھے، ایک ایک کرکے دیکھ لیتےہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان 10سوالوں میں سب سےاہم سوال ہے آپ حکمران ہیں، اورکیاحکمران کایہ رویہ ہونا چاہیے، آپ کے لان میں ایک بھینس داخل ہوگئی جو ہوئی بھی نہیں، آپ نےان کے گھرکی عورتو ں اور بچوں تک کوجیل بھجوادیا، یہ آپ کے رویے ہیں۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی پراعظم سواتی کاتحریری جواب مستردکردیا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آبادنے آتےہی خودکوزیروکردیاہے، اٹارنی جنرل نے بتایا اعظم سواتی کےخلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے اورتفتیش بھی ہوچکی ہے، دوسے3روزمیں متعلقہ عدالت میں چالان بھی جمع ہوجائےگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اعظم سواتی ارب پتی آدمی ہیں، 62 ون ایف پر ہم خود بھی  شہادتیں ریکارڈکرسکتےہے، کوئی کمیشن قائم کر دیتے ہیں، جو  شہادتیں ریکارڈ کرے، سپریم کورٹ 62ون ایف پر شہادتیں ریکارڈ کرنےکی مجاز ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی مثال پہلے توموجودنہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہ ماضی میں نہیں تواب مثال بن جائے گی۔

    صدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اعظم سواتی کی سفارش کے لئے عدالت میں پیش ہوئے، صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن امان اللہ کانرانی نے کہا اعظم سواتی کااتنابڑا جرم نہیں جتنی آپ سزا دینے لگے ہے، 62ون ایف کی سزابہت بڑی ہوجائے گی، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا آپ کیوں ان کی سفارش کررہے ہیں۔

    عدالت نےسابق اٹارنی جنرل خالد جاوید اورفیصل صدیقی کومعاون مقررکردیا، چیف جسٹس نے کہا ہمیں اس معاملےپرغیر جانبداررائے چاہیے، آپ تیاری کرکے عدالت کی معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اعظم سواتی امیرآدمی ہیں غریبوں کیساتھ سلوک کا جے آئی ٹی نے بتادیا، اعظم سواتی سے کہیں اپنے لئے سزا خود تجویز  کرلیں، صدرسپریم کورٹ بار امان اللہ کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی ڈیم فنڈمیں چندادینا چاہتےہیں۔

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی سےڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنےسےانکارکردیا اور  جےآئی ٹی پر اعظم سواتی کا تحریری جواب مستردکردیا،  اعظم سواتی پر 62 ون  ایف کا مقدمہ چلنا چاہیئے یا نہیں ،سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کرتےہوئے رائے مانگ لی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے آئی جی اسلام آباد ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کے معاملے پر رپورٹ جمع کرائی تھی، جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی، غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔

    اس سے قبل 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

  • اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملہ، جےآئی ٹی کو 14دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

    اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملہ، جےآئی ٹی کو 14دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملے پر سپریم کورٹ نےجے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کی سربراہی نیب کے عرفان نعیم منگی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خودنوٹس کیس میں 2 نومبرکی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا،حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے10ٹی او آر دیئے گئے ہیں۔

    حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی اور متاثرہ خاندان کے درمیان صلح ہوچکی ،متاثرہ خاندان کے خلاف مقدمہ تاحال زیر التوا ہے ،بظاہر اعظم سواتی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو پارلیمنٹ کا ممبر ہے، اسے نیک ، پارسا اور سچا ہونا چاہیے۔

    عدالتی حکم نامے میں استفسار کیا کیا اعظم سواتی کے اثاثے ڈی کلیئر ہیں؟ کیا اعظم سواتی رکن پارلیمنٹ بننے کے اہل ہیں ؟ جےآئی ٹی اعظم سواتی کی رکن پارلیمنٹ کی اہلیت کاجائزہ لے۔

    حکم نامے کے مطابق جےآئی ٹی کی سربراہی نیب کےعرفان نعیم منگی کریں گے۔جبکہ آئی بی سے احمدرضوان اور ایف آئی اےکےمیرواعظ جے آئی ٹی میں شامل ہیں، جےآئی ٹی 25 اکتوبرکوپولیس کو استعمال کرنے کے واقعے کا جائزہ لے گی، اعظم سواتی نےبطور وزیرمتاثرہ خاندان کے افراد کو گرفتار کرایا۔ جےآئی ٹی حالات وواقعات کی تحقیقات کرےجس کےتحت آئی جی کاتبادلہ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    عدالت نے کہا یہ بھی معلوم کیا جائے کیااعظم سواتی کا آئی جی کےتبادلے میں کوئی کردار ہے ؟ کیاعام شہری سے ہٹ کربطور خاص پولیس سے ٹریٹمنٹ حاصل کی، کیااعظم سواتی نے گھر کے گرد سرکاری اراضی پر تجاوز کیا ؟ اور کیااعظم سواتی کےپاس زمین قانونی طریقے سے حاصل کردہ ہے؟

    عدالت نے حکم دیا جے آئی ٹی 14دن میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے، جےآئی ٹی کی سربراہی نیب کےعرفان نعیم منگی کریں گے۔

    یاد ررہے 2 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کیا تھا ۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

  • چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی نے معاف کر دیا پھر بھی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران معاملے کو درگزرکرنے کی اعظم سواتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب نہیں چلے گا جب امیرچاہےغریب کودبالے جب چاہے صلح کرلے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں، انہوں نے استفسار کیا کہ پولیس نے اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی۔

    آئی جی اسلام آباد جان محمد نے کہا کہ میں ملک میں موجود نہیں تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جوآپ کے بعد یہاں کام کررہے تھے انہوں نے کیا کارروائی کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کی اس میں سارمعاملہ کورہوتا ہے، اب اس ملک میں کسی کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    انہوں نے کہا کہ علی ظفر آپ ہراس بڑے آدمی کے ساتھ آجاتے ہیں جو ظلم کرتا ہے، علی ظفر صاحب کیوں نا آپ کا لائسنس منسوخ کردوں۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ اسلام صلح صفائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک صلح صفائی اسلام کا تحفہ ہے لیکن اس کا ناجائز استعمال ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ صلح صفائی کوغریب کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اسلامی روایات کا تقاضا ہے وزیربھی مستعفی ہو، وزیرکا یہ اقدام ریاست کے خلاف جرم ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیس پر62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، صلح پر 62 ون ایف کے لاگو نہ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔

    آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ موجودہ حالات میں کام جاری نہیں رکھ سکتا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا واقعی آپ بطور آئی جی کام جاری نہیں رکھنا چاہتے۔

    آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ڈسپلن پسند ہوں، عدالت کا حکم ہوا تو کام جاری رکھوں گا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی کی تحقیقات کا معاملہ الگ کرتے ہیں۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے احکامات کی معطلی کا حکم واپس لے لیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    ڈی جی آئی بی، ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹرنیب جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ میں 15 روز میں رپورٹ جمع کرائے گی۔

    جے آئی ٹی اعظم سواتی سےمتعلق معاملے کی چھان بین کرے گی، اعظم سواتی اوران کے بچوں کے اثاثوں کی بھی تفصیل دی جائے گی۔

  • آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس ، فواد چوہدری اور اعظم سواتی سپریم کورٹ‌  میں پیش

    آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس ، فواد چوہدری اور اعظم سواتی سپریم کورٹ‌ میں پیش

    اسلام آباد : آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں  چیف جسٹس نے  سینیٹر اعظم سواتی سے کل اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم  کرنے کا حکم دیتے ہوئے  آئندہ سماعت پر  آئی جی اسلام آباد اور متاثرہ خاندان کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ  نے وزیراعظم کے احکامات پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا گزشتہ روزوزیراطلاعات نےایک بیان دیا ہے، فوادچوہدری نے وہ بیان دیا، جس کاان کوعلم بھی نہیں تھا،فواد چوہدری کا بیان غیرمناسب تھا، کیوں نہ وزیر اطلاعات کو بھی بلالیا جائے۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ  وزیرکیسےکہہ سکتا ہے چیف ایگزیکٹو منسٹر کا فون سننےکے ہم پابند ہیں، کل مقدمےکیلئےکوئی وزیرفون کرے اور کہے ہم فون سننے کے پابند ہیں، کیوں نہ ایسی بات کرنے والے منسٹر کو توہین عدالت میں جیل بھیج دیں، فواد چوہدری کو ابھی بلائیں ان کے آنے کے بعد کیس سنیں گے۔

    فواد چوہدری کو ابھی بلائیں ان کے آنے کے بعد کیس سنیں گے

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا  کوئی شک نہیں وزیراعظم ملک کےچیف ایگزیکٹوہیں، یہ بات درست ہوگی جان محمد نگراں حکومت کےتعینات کردہ آئی جی ہیں۔

    عدالت نے وزیراطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر اعظم سواتی کوطلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ نےفیصل چوہدری کی وضاحت مستردکردی، چیف جسٹس نے کہا جس نےبیان دیا اسی کی زبانی وضاحت لیں گے۔

    وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو جسٹس سجادعلی شاہ نے استفسار کیا آئی جی اسلام آباد پر کیا الزام ہے؟ چیف جسٹس نے کہا یہ سب طوطاکہانی ہےجوسنائی جا رہی ہے، وزیراعظم کے پاس وزیر داخلہ کا بھی قلمدان ہے، جو دل میں آتا ہے ویسا کرتےہیں، یہ دل والی باتیں اب ختم ہوگئی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ایک نجی مسئلے پر اعظم سواتی نے ادھم مچادیا، کیاوزیرایسےہوتےہیں، فوادچوہدری نے کہا ایگزیکٹو نے حکومت چلانی ہے تو الیکشن کی کیا ضرورت؟ فوادچوہدری ساڑھے11بجےآکربتائیں یہ طعنہ کس کودیا۔

    فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کورٹ کے احترام میں نہ کمی آئی ہےنہ آئےگی ، میرےبھائی فوادچوہدری وکیل اورعدالتوں کااحترام کرتےہیں، اپنےبھائی صاحب کوبلالیں،

    سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اعجاز نے کہا کہاجارہا ہے کیاوزیراعظم ایک پولیس افسرکوبھی نہیں ہٹاسکتا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ آئین کی کتاب دیکھ رہےہیں آپ، اس آئین کےتحت ایک وزیراعظم گھرجاچکےہیں، فوادچوہدری سپریم کورٹ کیخلاف بیان دےرہےہیں، یہ حکومت کے ترجمان ہیں۔

    چیف جسٹس کےطلب کرنے پر فوادچوہدری سپریم کورٹ میں پیش

    آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں چیف جسٹس کےطلب کرنے پر فوادچوہدری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ، فوادچوہدری نے کہا عدالت کی کبھی توہین کی نہ کبھی ایسا سوچاہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا بیوروکریسی نے حکمرانی نہیں کرنی آپ نے ہی کرنی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا اس وقت بیوروکریسی سےمتعلق مسائل آرہے ہیں، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بیان کوایسےپڑھ رہےہیں جیسے عدالت کی طرف پوائنٹ آؤٹ کیا ، وزیراطلاعات کا کہنا تھا محترم عدلیہ کا احترام ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہاں ہیں وہ وزیر جو کہہ رہے تھے ، میں خودسپریم کورٹ آؤں گا اور معاملے پر وضاحت دوں گا، وہ کل شام سے شور کررہے تھے، ایسے ہی شاہد مسعود نے بھی شور ڈالا تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کہاں ہیں کیا انہیں بلوایا نہیں گیا، اٹارنی جنرل نے بتایا اس وقت ملک میں امن وامان کی صورتحال کا تھوڑا مسئلہ ہے، آئی جی صاحب بھی وہی مصروف ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا چلیں معاملے کو ہم پرسوں پر رکھ لیتے ہیں۔

    سینیٹر اعظم سواتی عدالت میں پیش

    آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پرازخودنوٹس کیس میں سینیٹر اعظم سواتی عدالت میں پیش ہوگئے، چیف جسٹس  نے ریمارکس میں کہا  کہاں تھےآپ بڑا شور مچارہے تھےکہ عدالت میں وضاحت دوں گا، غریب لوگوں کو اندر کرا دیا آپ نے،انکوائری کرائیں گے۔

    چیف جسٹس نےسینیٹر اعظم سواتی سے کل اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات  طلب کرتے ہوئے کہا   ساری باتیں ٹی وی پر کرنی تھیں،کہاں آئے عدالت؟ وہ بھینس کدھر ہے ؟واپس کی یا ابھی بند کی ہوئی ہے؟

    اعظم سواتی نے اپنے مؤقف میں کہا تمام افسران سےبات کی مگرمیری شکایت نہیں سنی گئی، مجھے کہا گیا آئی جی سے بات کریں، مجھے دھمکیاں دی گئیں۔

    چیف جسٹس کااستفسار کیا قتل کی دھمکی دی گئی؟جس پر اعظم سواتی نے مجھےکہاگیاآپ کے گھرکوبم سے اڑا دیں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا وزیر کایہی کام ہوتا ہے؟ آرٹیکل 62 ون ایف صرف قانون میں رکھنے کے لیے نہیں، ہم اس آرٹیکل کو دیکھیں گے، جب تک تفتیش مکمل نہ ہوآپ امریکا نہیں جاسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے آئندہ سماعت پر سپرنٹنڈنٹ جیل سے خاندان کی قید کا ریکارڈ ، آئی جی اسلام آباد اور متاثرہ خاندان کو طلب کرلیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے عدالت نے آج سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو تبادلے سےمتعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کاحکم دے رکھا ہے۔

    گذشتہ روز شہریار آفریدی اور اعظم سواتی نے اٹارنی جنرل سے مشاورت کی تھی ، اعظم سواتی نے راضی نامے کی کاپی اور وزارت داخلہ نے چارج سنبھالنے کے احکامات کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم ہی آئی جی کو نہیں ہٹا سکتا تو پھر الیکشن کا کیا فائدہ ہے، فواد چوہدری

    اس سے قبل وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق کہا تھا کہ مسئلہ یہ نہیں اعظم سواتی کا معاملہ ٹھیک ہے یا نہیں، یہ کیسے ممکن ہے آئی جی اسلام آباد وفاقی وزیر کا فون نہ اٹھائیں، وفاقی وزیر اسلام آباد کے اسکولوں میں منشیات سے متعلق بتارہےتھے۔

    وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہی آئی جی کونہیں ہٹاسکتاتوپھرالیکشن کاکیافائدہ ہے، بیوروکریسی میں کچھ افسران پالیسی فالو نہیں کررہے، وزیراعظم اختیارات رکھتے ہیں اور اس کے استعمال میں وہ حق بجانب ہیں، ممکن نہیں کہ آئی جی منتخب نمائندوں کو گھاس نہ ڈالیں۔

    دریں اثنا اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کا دو بار  سینیٹر اعظم سواتی سے رابطہ ہوا تھا۔

    سینیٹر اعظم سواتی کے آئی جی اسلام آباد سے رابطے کے بعد ایس ایس پی امین بخاری کو اعظم سواتی کے پاس بھیجا گیا تھا، ایس ایس پی امین بخاری دو بار جمعرات اور جمعہ کو اعظم سواتی کے پاس گئے۔

    دوسری جانب وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وطن واپس بلالیا اور مراسلہ جاری کردیا، ذرائع کا کہنا تھا کہ جان محمد دو نومبرتک ملائشیا میں کورس پرہیں۔انہیں کورس چھوڑکرواپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ سماعت میںچیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی اسلام آباد کےتبادلےکا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا اور غیرقانونی تبادلے سے متعلق جواب طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے حکومتی احکامات معطل کردیے

    اٹارنی جنرل نے آئی جی کی تبدیلی کی سمری عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر تبادلہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ تبادلے کی اصل وجہ کیا ہے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ خود عدالت کو حقائق بتائیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ آئی جی کے تبادلے کا مسئلہ کافی عرصے سے چل رہا ہے، وزیراعظم آفس آئی جی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو کہا کہ کیوں نہ آپ کا بھی تبادلہ کر دیا جائے، کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں، وزیراعظم سے ہدایت لے کر جواب داخل کریں، کیا یہ نیا پاکستان آپ بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایک وزیر کی شکایات پر آئی جی کو تبدیل کیا گیا، آئی جی کی تبدیلی وزارت داخلہ کا کام تھا، کیا ذاتی خواہشات سے تبادلے ہوتے ہیں، کیا حکومت اس طرح افسران کے تبادلے کرتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو زبانی حکم دینے کی کیا جلدی تھی، کیا حکومت زبانی احکامات پر چل رہی ہے، پاکستان اس طرح نہیں چلے گا، جس کا جو دل کرے اپنی مرضی چلائے، ایسا نہیں ہوگا، اب پاکستان قانون کے مطابق چلنا ہے، زبردستی کے احکامات نہیں چلیں گے، وزیراعظم نے زبانی کہا اور تبادلہ کر دیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ سیاسی وجوہات پر آئی جی جیسے افسر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ریاستی اداروں کو اس طرح کمزور اور ذلیل نہیں ہونے دیں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون اٹینڈ نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔

  • آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے معاملے پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی

    آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے معاملے پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کے حکم پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کے معاملے پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں اسلام آباد کے آئی جی جان محمد کے تبادلے کے معاملے پر سماعت ہو گی، آئی جی کے تبادلے کے احکامات وزیرِ اعظم عمران خان نے زبانی طور پر دیے تھے۔

    [bs-quote quote=”وفاقی وزیر اعظم سواتی کا ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا امکان ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر اعظم سواتی کا ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا امکان ہے، وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی غلط ہیں یا صحیح، مسئلہ یہ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ایک آئی جی وفاقی وزیر کا فون نہ اٹھائے، وزیرِ اعظم آئی جی کو نہیں ہٹا سکتا تو پھر الیکشن کرنے کا کیا فائدہ ہے، بیوروکریسی میں کچھ افسران پالیسی فالو نہیں کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف گرفتار شخص کے بھائی نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر گھر پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، فارم میں گائے گھسنے کا تو بہانہ تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو ملائیشیا سے واپس بلالیا


    نیاز کی بیٹی کہتی ہے کہ ہم نے کوئی غلطی نہیں کی پھر بھی والدین، بہن اور بھائیوں کو جیل میں ڈال دیا گیا، حکومت اور چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل ہے۔

    دریں اثنا اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کا دو بار سینیٹر اعظم سواتی سے رابطہ ہوا تھا۔

    سینیٹر اعظم سواتی کے آئی جی اسلام آباد سے رابطے کے بعد ایس ایس پی امین بخاری کو اعظم سواتی کے پاس بھیجا گیا تھا، ایس ایس پی امین بخاری دو بار جمعرات اور جمعہ کو اعظم سواتی کے پاس گئے۔

  • کوئی کام خلاف قانون نہیں کیا، آئی جی اسلام آباد کا رویہ غیرذمہ دارانہ ہے، وفاقی وزیر اعظم سواتی

    کوئی کام خلاف قانون نہیں کیا، آئی جی اسلام آباد کا رویہ غیرذمہ دارانہ ہے، وفاقی وزیر اعظم سواتی

    اسلام آباد: وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے کہا ہے کہ میں نے کوئی کام خلاف قانون نہیں کیا، آئی جی اسلام آباد کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں کیا، اعظم سواتی نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تجاوزات قائم کرنے والوں اور چوکیدار کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، جھگڑے کے بعد دھمکی دی گئی بم لگا کر آپ کے خان کو اُڑائیں گے۔

    اعظم سواتی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کسی کو بھیج دیتے تو تین ملازم زخمی نہ ہوتے، میں ایک شہری کے طور پر انہیں فون کررہا تھا، انہوں نے 22 گھنٹے تک میرا فون نہیں سنا، تنگ آکر معاملہ وزیراعظم اور سیکریٹری داخلہ کے نوٹس میں لایا۔

    قبل ازیں اعظم سواتی نے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش ہوکر اپنا موقف پیش کروں گا، امید ہے چیف جسٹس کو موقف سمجھانے میں کامیاب ہوجاؤں گا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ کیا عام شہری کی حیثیت سے تحفظ کا مطالبہ کرنا میرا حق نہیں؟ کوشش کے باوجود سیکریٹری داخلہ کا آئی جی اسلام آباد سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون اٹینڈ نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ روک دیا تھا۔

  • آرٹی ایس سسٹم کی ناکامی، پی ٹی آئی کا شفاف تحقیقات کے لئے چیئرمین نادرا کوہٹانے کا مطالبہ

    آرٹی ایس سسٹم کی ناکامی، پی ٹی آئی کا شفاف تحقیقات کے لئے چیئرمین نادرا کوہٹانے کا مطالبہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان نےکرپشن اوردھاندلی کے خلاف لڑائی لڑی، ہم الیکشن میں شفافیت پر یقین رکھتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں‌ دھاندلی سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا.

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ دھاندلی کے ثبوت لے آئیں، ہم کمیشن بنادیں گے، دنیائے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کا تصورعمران خان نے دیا تھا.

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف کے اہل خانہ کے فضائی اخراجات اربوں روپے میں‌ ہیں، ہیلی کاپٹر کےاخراجات کی تحقیقات کی ہیں، حسن ،حسین اور مریم نواز سرکاری خرچ پر سفر کرتے رہے ہیں.

    فوادچوہدری نے کہا کہ نوازشریف کےبچوں نے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے، ڈھائی کروڑ روپے کا بل نوازشریف کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے.

    شفاف تحقیقات کے لئےچیئرمین نادرا کوہٹایا جائے: اعظم سواتی

    اس موقع پر وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ انتخابات کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ثابت کروں گا کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوئے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن اور نادرا کی صفائی نہیں دے رہے، البتہ رات 2 بجے تک45 ہزار862 رزلٹ فارم موصول ہوچکے تھے.

    انھوں نے کہا کہ ہرپریذائیڈنگ افسرکے پاس اس کےموبائل میں نتیجہ موجود ہے، آرٹی ایس سسٹم کے روکنے کی تحقیق ہونی چاہیے، شفاف تحقیقات کے لئےچیئرمین نادرا کوہٹایا جائے.

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر45 فارم دیکھ لیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا.

    انھوں نے کہا کہ الیکشن میں استعمال ہونیوالاآرٹی ایس سسٹم کاکوڈنادراکےپاس ہے،  آرٹی ایس کسی نے بند کیا ہے تو فرانزک آڈٹ ہوناچاہیے۔ْ

    ہیلی کاپٹرکی فی کلومیٹرقیمت پراپنےمؤقف پرقائم ہوں:فوادچوہدری

    بعد ازاں وزیراطلاعات فوادچوہدری نے میڈیاسےغیررسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹرکی فی کلومیٹرکاسٹ55سے60روپےآتی ہے،  کسی اچھی کمپنی کوگوگل کرلیں پتہ چل جائےگا۔

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سےبنی گالہ کاسفرساڑھے4 منٹ کاہوتاہے، اسی لیےاس سفرمیں کوئی اضافی اخراجات نہیں آتے۔

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جن گاڑیوں کی نیلامی کی جائےگی، اس سےخاطرخواہ رقم ملےگی، 5 کروڑ والی گاڑی کی قیمت  5ک روڑسےزیادہ ہی ملیں گے،کیوں کہ نیلامی فنڈریزنگ کے لئےکررہےہیں۔