Tag: اعظم سہگل

  • چیئرمین پی آئی اےاعظم سہگل نےاستعفیٰ دےدیا

    چیئرمین پی آئی اےاعظم سہگل نےاستعفیٰ دےدیا

    اسلام آباد : چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے استعفیٰ دی دیا ہے، استعفیٰ ایوی ایشن ڈویژن بھیجوا دیا گیا ہے،ترجمان پی آئی اے نے بھی استعفیٰ کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے چیئرمین اعظم سہگل نے اپنا استعفیٰ سول ایوی ایشن ڈویژن میں بھیجوا دیا ہے وہ چیئرمین ڈائرکٹر بورڈ کت عہدے سے بھی مستعفیٰ ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے محمد صلاح الدین نے بتایا ہے کہ سانحہ حویلیاں میں اے ٹی آر طیارے حادثے کے نتیجے میں معروف مذہبی شخصیت جنید جمشید سمیت 47 افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد چیئرمین پی آئی اے شدید دباؤ کا شکار تھے۔


    اسی سے متعلق : طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت 47 افراد شہید 


    ذرائع کے مطابق استعفیٰ کی وجوہات کا اب تک علم نہیں ہو سکا ہے تا ہم اعظم سہگل اے ٹی آر طیاروں کی پرواز کے خلاف تھے اور انہوں نے اے ٹی آر طیاروں کی پرواز بھرنے کی پابندی ختم ہونے پر سخت احتجاج بھی کیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیئے : جنید جمشید کی میت کی شناخت ہو گئی


    ترجمان پی آئی اے نے چیئرمین اعظم سہگل کے استعفیٰ کی تصدیق کردی ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی آئی اے نے ذاتی وجوہات کی بناء پر استعفیٰ دیا ہے۔

    واضح رہے چترال سے اسلام آباد آنے والی پرواز کے حادثے کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی ہدایت پر ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس میں پاک فضائیہ کیے افسران بھی اپنی خدمات پیش کریں گے۔

  • پی آئی اے میں انتظامیہ کا اختیار نہ ہونے کے برابر ہے، چیئرمین اعظم سہگل

    پی آئی اے میں انتظامیہ کا اختیار نہ ہونے کے برابر ہے، چیئرمین اعظم سہگل

    کراچی : چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے کہا ہے کہ ادارے میں انتظامیہ کی عمل داری اور اختیار نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کی بڑی مثال عملے اور طیاروں کی تعداد کا تناسب ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کے چیئرمین اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں مستقل ملازمین اندازاً 14 ہزار ہیں اور چار ہزار کے قریب دہاڑی دار ہیں جو عرصے سے کام کر رہے ہیں تب سے جب ہمارے پاس 14 یا 15 طیارے تھے۔

    ہمیں اب دستیاب طیاروں کے حساب سے چار ہزار افراد کی ضرورت ہے۔ آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ ہماری انتظامیہ کی اس پی آئی اے میں عملداری کتنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عملے کے انتخاب سے لے کر اگر کمپنی کارکردگی کی بنیاد پر کسی کو برخاست کرنا چاہے تو بھی نہیں کر سکتی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’انتظامیہ کی عملداری بالکل نہیں ہے۔ ہماری انتظامیہ کی طاقت بالکل نہیں ہے۔‘ اور یہ خیال بھی ایک حد تک درست ہے کہ پی آئی اے کی ’انتظامیہ یونینز کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔

    اعظم سہگل نے بتایا کہ ایئرلائن میں احتساب کے فقدان کی بڑی وجہ یونین اور ایسوسی ایشنز کا حد سے زیادہ اثر و رسوخ ہے۔

    پی آئی اے کی نجکاری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہڑتال اور بعد میں سیاسی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے ’حکومت نے 26 فیصد حصص کی نجکاری کرنے کے فیصلے کو بدلا اور اب کمپنی کا انتظام حکومت کے پاس رہے گا۔ حکومت 51 فیصد حصص اپنے پاس رکھے گی۔

    پی آئی اے کے عملے سے مسافروں کی شکایات اور عملے کے مختلف جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے حوالے سے اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ ’اس کا مکمل الزام پی آئی اے پر لگا دینا مناسب نہیں کیونکہ افرادی قوت کی تعداد اور ان کی سروس کا معیار یونینز اور ایسوسی ایشنز قائم کرتی ہیں انتظامیہ نہیں۔

    جب اُن سے پوچھا گیا کہ گذشتہ دنوں ہڑتال کے بعد شوکاز نوٹس جاری کیے گئے مگر کارروائی کچھ نہیں ہوئی تو اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ ’میرے نزدیک بدقسمتی میں اس معاملے کو برے طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہم نے لوگوں کی شناخت کی سزا دی انہیں ملازمتوں سے نکالا ان کے خلاف کیس درج کروائے مگر کسی نہ کسی طریقے سے وہ سب لوگ واپس پی آئی اے میں پہنچ گئے۔