Tag: اعلیٰ سرکاری افسران

  • اعلیٰ سرکاری افسران کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے کا تہلکہ خیز انکشاف

    اعلیٰ سرکاری افسران کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے کا تہلکہ خیز انکشاف

    کراچی :بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں اعلیٰ سرکاری افسران کے شامل ہونے کا انکشاف ہوا ،افسران بیویوں کے نام پر پیسے وصول کرتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سےفائدہ اٹھانے والے غیرمستحق افراد سے متعلق تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آئی، جس میں بتایا گیا فہرست سے نکالے جانے والوں میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل ہیں جبکہ صوبوں، وفاق کے افسران بھی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سےفائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔

    تفصیلات میں بتایا گیا گریڈ17 سے 21 کے 2543 سرکاری افسران کو فہرست سے نکالا گیا، متعدد اعلیٰ سرکاری افسران بیویوں کے نام پر پیسے وصول کرتے رہے، بلوچستان میں سب سے زیادہ سرکاری افسران بی آئی ایس پی سے مستفید ہوئے۔

    تہلکہ خیز تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے741سرکاری افسران نےبی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھایا، سندھ میں گریڈ 18کے342افسران نےبی آئی ایس پی سے بھی فائدہ اٹھایا ، بی آئی ایس پی سے مستفید ہونیوالوں میں گریڈ21 کے 3 افسران بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ سے زائد افراد کو نکالنے کا فیصلہ

    ملک بھرسے گریڈ20کے59 افسران سہ ماہی وظیفہ وصول کرتے رہے ، فہرست سے نکالے گئے گریڈ 19 کے افسران کی تعداد 429 ہے جبکہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے 6 افسران نے اور گریڈ17 کے 1240 افسران نے بھی بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھایا۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا تھا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ سے زائد غیر مستحق افراد کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، 10 سال قبل سروے کے ذریعے مستحقین کا تعین کیا گیا تھا، 10 سال میں لوگوں کے حالات بدل جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر ثانیہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ پروگرام سرکاری ملازمین کے لیے نہیں ہے، 8 لاکھ 20 ہزار 165 خواتین کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقدامات مستحق افراد تک مالی امداد پہنچانے کے لیے اٹھائے ہیں، ایسا شخص جس کے نام پر گاڑی ہو، پی ٹی سی ایل یا موبائل کا بل ایک ہزار سے زائد ہو، ایسے افراد اہل نہیں۔

  • دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش

    دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش

    دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی، مختلف سرکاری محکموں میں گریڈ اٹھارہ سے اوپر چالیس سرکاری ملازمین کی دہری شہریت ہے۔

    چیرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی گئی، کابینہ ڈویژن نے دہری شہریت پر سینیٹ کو تحریری جواب دیا، جس کے مطابق مختلف سرکاری محکموں میں گریڈ اٹھارہ سے اوپر چالیس سرکاری ملازمین کی دہری شہریت ہے۔

    آڈٹ آفس کا ایک، ریوینیو آفس کے چار، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے چھ افسران کی دہری شہریت ہے، اسٹیٹ بینک کا ایک، وزارت ہاؤسنگ کے چھ  اور او پی ایف کا ایک سرکاری افسر بھی دہری شہریت کا حامل ہے، صنعت و پیداوار کے دو، سی ڈی اے اور مواصلات کا ایک ایک افسر بھی دہری شہریت کے حامل ہیں۔

    چیئرمین نادرا طارق ملک سمیت نادرا کے سات افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جبکہ بلوچستان حکومت کے چھ ،ریلوے کے دو، پنجاب حکومت کا ایک افسر بھی دہری شہریت کا حامل ہے، دہری شہریت کے حامل افسران کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہ کرنے پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایوان کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں، سرکاری افسران کی دہری شہریت کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔