Tag: اغواء برائے تاوان

  • لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    گزشتہ سے پیوستہ

    لاہور پولیس کی اغواء برائے تاوان کی اس خطرناک واردات کے بعد ٹیم سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے اپنے نمائندے کو کرنٹ لگانے کی خبر سنتے ہی فوری طور پر کاہنہ تھانے کا رخ کیا۔

    تھانے میں شوکت نامی پولیس افسر اور نام نہاد صحافی سید ماجد علی شاہ سے سوالات کیے جس پر شوکت مسلسل انکار کرتا رہا، اس پر ظلم یہ کہ خود کو صحافی کہنے والا ماجد شاہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ تیز آواز میں بات کرتے ہوئے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کیلیے الٹی سیدھی بہانے بازی کرنے لگا۔

    اس موقع پر ایس ایچ او خود اپنے کمرے اٹھ کر آگئے، ٹیم سرعام نے کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کے سامنے پوری واردات اور اس کے ویڈیو ثبوت رکھے.

    اس موقع پر ایس ایچ او کاہنہ پولیس اسٹیشن نے تمام ثبوتوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات انکشاف کیا کہ ان کو اس پوری واردات کا سرے سے ہی علم نہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ ٹیم سر عام کے پاس ایس ایچ او کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔

    بعد ازاں مذکورہ ایس ایچ او نے ٹیم سرعام کو اغواء برائے تاوان میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف اعلیٰ حکام کو رپورٹ ارسال کرنے کی یقین دہانی کرائی، تادم تحریر اس بات کا تو علم نہیں کہ ان پولیس افسران کیخلاف کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں لیکن اس ٹاؤٹ اور نام نہاد صحافی کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے سر عام ٹیم کی اس کارروائی کو سراہا اور کہا کہ صحافت کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرنے والی کالی بھیڑیں ہمارے اندر موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے نام نہاد صحافی پولیس اور دیگر اداروں کے کرپٹ افسران سے مل کر لوٹ مار کی وارداتیں کرتے ہیں ان کا قلع قمع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

  • لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کے افسران اور اہلکار شہریوں کو دن دہاڑے لوٹنے لگے، دولت مند شخصیات کو اغواء کرکے ان کے اہل خانہ سے تاوان وصول کرنے والے کوئی اور نہیں ان ہی کے محافظ ہیں۔

    یہ درندہ نما انسان باقاعدہ گینگ کی صورت میں وارداتیں کرتے ہیں اس گینگ میں ٹاؤٹ صحافی بھی شامل ہے،  یہ ظالم لوگ بہت منظم انداز میں کارروائیاں کرکے لوگوں کی جان و مال کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

    اس بار اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کی اس دہشت گردی کیخلاف اسٹنگ آپریشن کرکے اپنا ہی بندہ اغواء کروایا  اور پردے کے پیچھے چھپے ان ہی اصل چہروں کو بے نقاب کیا۔

    اس کام میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لینے کیلیے ٹیم سرعام کے نمائندے نے کاہنہ پریس کلب کے نام نہاد صدر سید ماجد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ایک فرضی کہانی سنائی کہ اس کا ایک جاننے والا ایک لڑکی کو گھر سے بھگا کر لے گیا ہے اور ان کے پاس بھاری مقدار میں قیمتی زیورات بھی ہیں۔ اگر اس لڑکے کو پکڑ کر ڈرایا دھمکایا جائے تو رہائی کے عوض وہ سونے کے زیورات بھی دے سکتا ہے۔

    جس پر اس شخص نے حامی بھری اور متعلقہ پولیس افسر کو اس منصوبے سے آگاہ کرکے سر عام کے نمائندے سے ملاقات بھی کرادی، مبینہ طور پر کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کی جانب سے بھیجے گئے پولیس افسر نے نمائندے کی ساری باتیں مان لیں اور سودا طے ہوا کہ تاوان سے ملنے والی رقم تین حصوں میں تقسیم ہوگی۔

    جس کے بعد اس ٹاؤٹ صحافی اور پولیس افسر نے اس لڑکے کو ہوٹل سے اٹھایا اور مزید خوف و دہشت بٹھانے کیلئے تھانے کے عقوبت خانے میں لے جاکر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور نہ صرف تشدد کیا بلکہ اسے کرنٹ بھی لگایا۔

    مزید تفصیلات اوپر دیئے گئے لنک میں ملاحظہ کریں

  • کراچی : پولیس اہلکار اغواء کار بن گئے، ساڑھے5 لاکھ روپے تاوان وصول

    کراچی : پولیس اہلکار اغواء کار بن گئے، ساڑھے5 لاکھ روپے تاوان وصول

    کراچی میں ساؤتھ پولیس کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان کے ایک اور کیس کا انکشاف ہوا ہے 4 اہلکاروں نے تاجر کو اغوا کرکے ساڑھے 5 لاکھ روپے تاوان لیا۔

    اس شہر کے لوگ پہلے ہی ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر لٹ رہے ہیں ،رہی سہی کسر پولیس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیوں نے پوری کردی۔

    اس حوالے سے متاثرہ تاجر کا کہنا ہے کہ کیس واپس لینے کیلئے اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چاول کے تاجر حاجی شہزاد عباسی کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے اغوا اور رشوت وصولی کے بعد رہائی ملی۔

    حاجی شہزاد عباسی نے ایک ویڈیو بیان میں اپنی روداد سنادی، متاثرہ تاجر کا ویڈیو بیان اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا۔

    حاجی شہزاد عباسی نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 6جولائی کو قیوم آباد سی ایریا سے سادہ لباس اہلکاروں نے مجھے گاڑی سمیت اغواء کیا، قیوم آباد چوکی انچارج ملک ارشد، سابق ہیڈ محرر شبیر سمیت2 افراد نے مجھے اغوا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں قیوم آباد ماما ہوٹل کے قریب گاڑی میں اپنے ایک ملازم کے ساتھ موجود تھا، اس دوران 4 مسلح افراد دروازہ کھول کر گاڑی میں بیٹھ گئے اور اسلحے کے زور پر مجھے قیوم آباد پولیس چوکی لے گئے۔

    متاثرہ تاجر کے مطابق مجھے اور میرے ملازم کو الگ الگ کمرے میں بند کردیا گیا،کئی گھنٹوں تک مار پیٹ کی پلاس سے انگوٹھے اور پیر کے ناخن نکالنے لگے، مجھ سے گاڑی کے کاغذات دکھانے کو کہا جو میں نے دکھا دئیے۔

    تاجر نے بتایا کہ مجھے برہنہ کرکے تشدد کیا جاتا رہا اور تاوان کیلئے 10 لاکھ روپے مانگے گئے اور مجھ سے سادہ کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے، اہلکاروں نے کہا اگر کسی کو بتایا تو مقدمہ درج کردیا جائے گا۔

    حاجی شہزاد کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس 55 ہزار روپے موجود تھے اور 5لاکھ روپے گھر سے منگوا کر دئیے، مجھے2پولیس اہلکار اپنے ہمراہ گھر کےقریب لائے، میں نے اہلیہ کو فون کرکے5لاکھ روپے گھر سے منگوائے۔

    بعد ازاں میں شکایت درج کرانے ڈیفنس تھانے گیا تو پولیس ٹال مٹول کرتی رہی، جناح اسپتال سے میڈیکل کروایا، انگلی میں فریکچر کی رپورٹ موجود ہے، تاجر نے بتایا کہ اس واقعے کی تصدیق میری گاڑی میں ٹریکر سے کی جاسکتی ہے۔

    تاجر نے کہا کہ پولیس افسران نے میری بات نہیں سنی تو میں عدالت چلا گیا، عدالت نے 22 اے کا آرڈر کیا لیکن پھر بھی پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی، مجھےایس ایچ او ڈیفنس سمیت متعدد افسران نے دباؤ ڈالا کہ یہ کیس واپس لے لو۔

    ایس ایچ او ڈیفنس نے مجھے کہا کہ چوکی انچارج اعلیٰ افسران کا خاص بندہ ہے،ہم مقدمہ نہیں کرسکتے، مجھے یہ پیشکش بھی کی گئی کہ آپ کی رقم واپس دلوا دیتا ہوں صرف آپ کیس واپس لے لو، ساتھ ہی مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں۔

    حاجی شہزاد نے بتایا کہ مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سے انصاف کامطالبہ کرتاہوں کہ ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، اغواء برائے تاوان میں ملوث افراد کےخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

  • انسداد دہشت گردی ونگ کا انسپکٹراغواء برائے تاوان میں ملوث نکلا

    انسداد دہشت گردی ونگ کا انسپکٹراغواء برائے تاوان میں ملوث نکلا

    کراچی : کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کا انسپکٹراغوا برائے تاوان میں ملوث نکلا، تاوان وصولی کے باوجود مغوی کو رہا نہ کیا، ایڈیشنل آئی جی نے مداخلت کرکے شہری کو رہا کرایا، مذکورہ انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ) کے انسپکٹر اظہر نے ڈیڑھ ماہ قبل اورنگی ٹاؤن سے ایک شہری مظہر کو حراست میں لیا اور رہائی کے عوض اہل خانہ سے ایک لاکھ روپے کا تقاضہ کیا۔

    شہری کی اہلیہ نے انسپکٹر کو ایک لاکھ روپے کی رقم دی تاہم رقم وصولی کے باوجود ملزم انسپکٹر نے شہری کورہا کرنے سے انکار کردیا۔ بعدازاں اہلیہ نے ایڈیشنل آئی جی سے درخواست کی۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے شکایت ملنے پر فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے شہری مظہر کو انسپکٹر اظہر کے حبس بے جا سے آزاد کرایا بعد ازاں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ نے انسپکٹر اظہر کے خلاف اغواء برائے تاوان کا مقدمہ درج کرلیا۔

     

  • بلوچستان میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں پرسیاسی جماعتوں کا اظہارِتشویش

    بلوچستان میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں پرسیاسی جماعتوں کا اظہارِتشویش

    کوئٹہ : بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں نے صوبے میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مختلف علاقوں سے اغواء کئے گئے چار مغویوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ پریس کلب میں جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت سات سیاسی و سماجی تنظیموں اور تاجر رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    پریس کانفرنس میں قاری مہر اللہ، مولانا عبدالکبیر و شاکر و دیگر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بدامنی دوبارہ سر اٹھارہی ہے، گزشتہ چند ماہ میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کے 6 واقعات رونما ہوئے ہیں، جن پر بلوچستان کی عوام کو شدید تشیویش ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ اغواء ہونے والے ’’خدام بھٹی 70 لاکھ اور ڈاکٹر ارشاد کھوسہ بھاری تاوان کی رقم ادا کرنے کے بعد رہا ہوئے ہیں، جبکہ باقی چار مغوی ’’محمد رفیق کاکڑ، اسد خان ترین، عبدالنافع اچکزئی اور شیر خان اچکزئی‘‘ تاحال اغواء کاروں کے پاس موجود ہیں۔

    اس موقع پر رہنماؤں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اغواء برائے تاوان میں ملوث افراد کے سخت خلاف کارروائی کرتے ہوئے مغویوں کو فوری طور پر بازیاب کروائے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے مغویوں کو بازیاب نہیں کروایا تو بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے سخت احتجاج کریں گے۔