Tag: اغوا اور قتل

  • معصوم بچے مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں ملوث گینگ بے نقاب ،  دہشت گرد گرفتار

    معصوم بچے مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں ملوث گینگ بے نقاب ، دہشت گرد گرفتار

    کوئٹہ : منصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں ملوث گینگ کی نشاندہی کرلی گئی، قتل میں ملوث دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا اور دہشت گردوں کے زیراستعمال گاڑی تحویل میں لے لی ۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز احمد نے ترجمان بلوچستان حکومت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سریاب سے دہشت گرد اشرف کوگرفتارکیاگیا، افغان شہری دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ ہشام ،عمران،عمر،جواد اور مختلف نام ہیں، جو افغانستان کےرہنےوالےہیں جبکہ گلستان میں موسیٰ نامی شخص نے ہتھیار فراہم کیے، وہ بھی گرفتارہے، دہشت گردبھوسہ منڈی میں رہ رہے تھے، مکان مالک کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

    اعتزاز احمد نے کہا کہ دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی پولیس نے پکڑلی ہے، گاڑی افغانستان سےلائی گئی تھی، ہمیں گاڑی کےاستعمال ہونےوالاروٹ بھی دکھایا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ بچے مصور کے اغوا والی گاڑی ہماری تحویل میں ہے، بچے کے اغوا کا معاملہ تاوان کیلئے تھا، بچے مصورکی شہادت پرجتناافسوس کریں کم ہے، وعدہ ہے ملزمان کیفرکردارتک ضرور پہنچیں گے۔

    ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم کی نشاندہی پر یوسف اور بخاری کا معلوم ہوا، بخاری کا حلیہ ریحان رند سے ملتا جلتا تھا، جو یوسف کے ساتھ ماراگیا۔

    انھوں نے کہا کہ مصورکاکڑ کے اغوامیں ملوث گینگ کی نشاندہی ہوگئی ہے، مصور میرے بچےکی طرح تھا، سہولت کاری کرنے والی جگہوں پرآپریشن کی منصوبہ بندی ہے۔

    ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا کہ حکومت شعبان سے اغوا 6 نوجوانوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نےقبول کی تھی، شعبان واقعے میں کوئی بھی پیشرفت ہوگی تو خاندان کو آگاہ کیا جائے گا۔

  • کمسن صارم کا اغوا اور زیادتی کے بعد سفاکانہ قتل، ذمہ دار کون؟ آڈیو رپورٹ

    کمسن صارم کا اغوا اور زیادتی کے بعد سفاکانہ قتل، ذمہ دار کون؟ آڈیو رپورٹ

    کراچی میں ایک اور کمسن پھول کھلنے سے پہلے ہی مسل دیا گیا انسانیت کے لبادے میں وحشی درندے نے زیادتی کے بعد 7 سالہ صارم کو بے دردی سے قتل کیا۔

    حیوانی ہوس پر مشتمل اس دردناک کہانی کا آغاز ہوتا ہے 7 جنوری کو نارتھ کراچی کے علاقے میں واقعہ بیوت الانعم اپارٹمنٹ میں ہوا۔ منگل 7 جنوری کا سورج ننھے صارم کے گھر والوں کے لیے ایک اذیت ناک دن لے کر طلوع ہوا۔ اس دن صارم گھر سے مدرسے کے لیے بھائی کے ہمراہ نکلا ضرور لیکن پھر کبھی واپس نہ آ سکا۔

    صارم کے والدین اور اہلخانہ کی بچے کے مل جانے کی امید اس کے لاپتہ ہونے کے 11 دن بعد اس وقت ٹوٹ گئی جب 18 جنوری کو عمارت کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے ہی اس کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی۔ لاش کے ساتھ اس کی مدرسہ کی ٹوپی اور گیند بھی ملی۔

    صارم کی گمشدگی کے دوران 11 روز تک والدین بچے کی بازیابی دہائیاں دیتے رہے، مگر پولیس نے ابتدا میں روایتی ٹال مٹول والی تحقیقات کیں اور جب لاش ملی تو بھاگ دوڑ شروع ہوئی، لیکن اب یہ بھاگ دوڑ کیا غمزدہ والدین کو ان کا صارم واپس دلا سکے گی۔

    معصوم صارم کے ساتھ اس کے اغوا کے دن سے لے کر قتل کیس میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بارے میں جانتے ہیں ریحان خان کے اس آڈیو پوڈ کاسٹ میں۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ

     

  • 14 سالہ بچے کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم  گرفتار

    14 سالہ بچے کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم گرفتار

    سکھر: 14 سالہ بچے کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ،ملزم نے تاوان نہ دینے پر بچے کا گلہ کاٹ کر قتل کردیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے 14 سالہ بچے کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم گرفتار کرلیا، ایس ایس پی سکھر امجد شیخ نے بتایا کہ 14 سالہ فہیم میرانی چند روز قبل اے سیکشن تھانے کی حدود سے لاپتہ ہوا، جس کے بعد اہلخانہ کی جانب سے بچے کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی گئی تھی۔

    امجد شیخ کا کہنا تھا کہ کچھ دن بعد نامعلوم نمبر سے بچے کی رہائی کے بدلے تاوان مانگا گیا تاہم پولیس نے ٹیکنیکل بنیادوں پر کارروائی کرکے ملزم عثمان بندھانی کو گرفتار کرلیا۔

    ملزم نے دوران تفتیش ساتھی کی مدد سے بچے کو اغوا کرنے کا انکشاف کیا، ملزم نے تاوان کیلئے ورثا کو فون کیا اور رقم نہ ملنے پر بچے کو قتل کردیا۔

    ملزم نے بتایا کہ اس نے ساتھی کی مدد سے بچے کا گلہ کاٹ کرقتل کیا اور قتل کے بعد ملزمان نے بچے کی لاش کینال میں پھینک دی تھی۔

    ملزم کیخلاف تھانہ اے سیکشن میں مقدمہ درج کرلیا ہے اور ساتھی کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہے۔

  • دربارا سنگھ ’بچوں کا قاتل‘ کیسے بنا؟ اغوا اور قتل کی خوفناک داستان

    دربارا سنگھ ’بچوں کا قاتل‘ کیسے بنا؟ اغوا اور قتل کی خوفناک داستان

    بدنام زمانہ مجرم دربارا سنگھ جسے بھارتی عدالت نے سیرل کلر قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی، 75 سال کی عمر میں چل بسا، اس سفاک قاتل نے ملک بھر میں دہشت کی فضا قائم کر رکھی تھی۔

    دربارا سنگھ کو 1975 میں بھارتی فضائیہ سے اس وقت برطرف کردیا گیا تھا جب اس نے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر اپنے ایک سینئر افسر وی کے شرما سے تلخ کلامی کے بعد اس کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا، اس حملے میں افسر کی بیوی اور بیٹا زخمی ہوئے تھے۔

    دربارا سنگھ 1952 میں پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوا تھا وہ تین بچوں کا باپ تھا، اس کی بیوی نے اس کے ناپسندیدہ رویے سے تنگ آ کر اسے گھر سے نکال دیا تھا، جس کے بعد اس کے بدنام مستقبل اور مجرمانہ کارروائیوں کا آغاز ہوا۔

    جرائم کی ابتدا کیسے ہوئی؟

    انڈین ایئر فورس سے نکالے جانے کے بعد سنگھ ایک مجرم کے طور پر سامنے آیا، اس نے 1996 میں مجرمانہ سرگرمیوں کا آغاز کیا اور کپورتھلہ میں ایک لڑکی کی عصمت دری کے بعد اسے بے رحمی سے قتل کر دیا۔

    عدالت میں کیس چلتا رہا اور بالآخر اسے اگلے سال 1997 میں تین مقدمات میں ریپ اور اقدام قتل کا مجرم قرار دیا گیا اور اسے کپورتھلہ کی عدالت نے 30 سال کی قید کی سزا سنائی۔

    لیکن اس چالاک انسان نے اپنے معصومانہ رویے جیل حکام کو رام کیا اور رحم کی درخواست کی، جس کے بعد دربارا سنگھ کی سزا میں نرمی برتی گئی اور 5 سال بعد ہی اسے 3 دسمبر 2003میں جیل سے رہا کر دیا گیا۔

    جیل سے رہائی کے بعد بھی اس کی مجرمانہ سوچ نہ بدلی اور اس نے اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانا شروع کیا۔

    بچوں کے اغوا اور قتل کی خوفناک داستان

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپریل اور اکتوبر 2004 کے درمیان صرف کپور تھلہ شہر سے 23بچے غائب ہوئے، جن میں زیادہ تر مزدوروں کے بچے تھے اور ان کی عمریں 10 سال سے کم تھیں، یہ خبر پورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اس کے بعد پولیس کی نیندیں حرام ہوگئیں اور کارروائی کرتے ہوئے ان میں سے چھ بچوں کی لاشیں برآمد کیں۔

    رپورٹ کے مطابق بعد ازاں واقعات کی کئی ماہ تک مکمل تحقیقات کے بعد دربارا سنگھ کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بالآخر گرفتار کرلیا گیا تھا، سفاک مجرم نے اپنی گرفتاری کے بعد اعتراف کیا کہ اگر اسے جلدی گرفتار نہ کیا جاتا تو وہ مزید بچوں کو قتل کردیتا۔

    اس نے پولیس کے سامنے بیان دیتے ہوئے 17 بچوں کے قتل کا برملا اعتراف کیا جن میں 15 لڑکیاں اور 2 لڑکے شامل تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے اس کے جرائم صرف قتل کی حد تک محدود نہیں تھے بلکہ اس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا بھی شامل تھا۔

    مجرم کا طریقہ واردات کیا تھا؟

    دربارا سنگھ بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنی سائیکل پر سوار کرکے انہیں مٹھائی، سموسے اور پٹاخے دینے کا لالچ دیتا تھا اور عام طور پر 10 بجے سے دوپہر ساڑھے 12 بجے کے درمیان بچوں کو اغوا کرنے کی وارداتیں کیا کرتا تھا جب ان بچوں کے والدین اپنے کاموں میں مصروف ہوتے، دربارا سنگھ اتنی صفائی سے وارداتیں کیا کرتا تھا کہ پیچھے کوئی ثبوت نہیں چھوڑتا تھا۔

    دوران تفتیش اس نے ایک واردات کی دلخراش تفصیلات بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس نے زیادہ تر وارداتیں پنجاب میں رایا کھڈور صاحب روڈ پر ایک پل کے قریب کیں جہاں اس نے بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے لاشوں کو ٹھکانے لگایا۔

    سال 2008میں عدالت نے اس کو سزائے موت سنائی لیکن بعد میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے اس کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

    مجرم کی موت پر اہل خانہ نے کیا کہا؟

    سنگھ 2018 میں 75 سال کی عمر میں پٹیالہ جیل میں قید کی سزا بھگتنے کے دوران ہی چل بسا۔ اس کے خاندان نے اس کی لاش کو یہ کہہ کر وصول کرنے سے انکار کردیا کہ اس کے جرائم ناقابل معافی ہیں۔

    پٹیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ راجن کپور نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے جالندھر پولیس سے کہا تھا کہ اس کی بیوی اور بچوں کو موت سے رابطہ کرکے اس کی موت کی اطلاع دیں لیکن انہوں نے لاش کو وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب ہم مقامی عدالت سے اجازت طلب کرکے لاش کو ہندوانہ رسم و رواج کے تحت جلاکر اس کی راکھ بہا دیں گے۔

  • اپنے مبینہ اغوا و قتل کا ڈرامہ رچانے والا لاء آفسر کا بیٹا بازیاب

    اپنے مبینہ اغوا و قتل کا ڈرامہ رچانے والا لاء آفسر کا بیٹا بازیاب

    پولیس نے صدر کالا پل سے او ایس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ شہید بینظیرآباد کے بیٹے کا خودساختہ اغوا اور قتل کے ڈرامہ کو بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں او ایس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ شہید بینظیرآباد کے بیٹے نے اپنے اغوا اور قتل ہونے کا ڈرامہ رچایا، تاہم پولیس نے اب اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے کا ڈرامہ کرنے والا نوجوان کو بازیاب کرالیا ہے۔

      ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساوتھ عبدالرحیم شیرازی کے مطابق غلام رسول بھمبرو کو راولپنڈی سے بازیاب کیا گیا خود ساختہ اغواء غلام رسول نے اپنے ہی اغواء اور قتل کا ڈرامہ کیا تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ غلام رسول 23 اپریل 2024 کو اچانک لاپتہ ہوگیا تھا، جس کے بعد صدر تھانے میں ماموں حنیف کی مدعیت میں اغواء کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

    عبدالرحیم شیرازی نے بتایا کہ غلام رسول نے خود ہی اپنی فیملی کو سوشل میڈیا پر اغواء کا بتایا تھا، اس نے پہلے ہاتھ پیروں میں رسیاں بندھے دکھایا، پھر اپنی لاش کی تصویر بنائی، خود ساختہ اغواکار غلام رسول خود ہی اپنی تصاویر بنا کر بھیج رہا تھا۔

     ایس ایس پی نے بتایا کہ غلام رسول نے تصویر کے ساتھ میسج میں لکھا ہم نے اسے ماردیا جیسے پولیس ہمارے بندے مارتی ہے پھر لکھا ہمارا ایک ہی مقصد ہے آئی جی کو ہٹاو یا لاشیں اٹھاو، گھر والوں نے لکھا خدا کے واسطے ہمیں لاش کا بتا دو، جس کا جواب آیا کہ آئی جی کے خلاف احتجاج کرو پھر بتائیں گے۔

    پولیس نے انکشاف کیا کہ غلام رسول خود ہی اپنی فیملی سے سفاکانہ باتیں کرتا رہا، کہا یہ جنگ شروع پولیس نے کی ختم ہم کریں گے پھر غلام رسول کی مردہ تصویر پوسٹ کردی گئی، جس کے بعد ہم پر اس اغواء کیس کے حوالے سے بہت زیادہ پریشر تھا۔

    ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساوتھ عبدالرحیم شیرازی نے کہا کہ غلام رسول کراچی سے ٹرین میں بیٹھ کر راولپنڈی چلا گیا تھا ہم نے کیس ٹریس کرنے کے لیے بہت محنت کی غلام رسول کو کراچی منتقل کر رہے ہیں۔

  • اغوا کاروں نے نزاکت کو اسکرو ڈرائیور کے ذریعے قتل کیا، وجہ قتل کا بھی انکشاف

    اغوا کاروں نے نزاکت کو اسکرو ڈرائیور کے ذریعے قتل کیا، وجہ قتل کا بھی انکشاف

    کراچی: انسداد اغوا برائے تاوان سیل نے جمالی پل کے قریب کارروائی کرتے ہوئے نزاکت نامی شہری کے اغوا اور قتل میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں 16 مئی 2022 کو نزاکت نامی ایک شہری اغوا ہوا تھا، ملزمان نے اغوا کے بعد تاوان کے لیے بھی فون کیا، تاہم بعد ازاں اغوا کاروں نے شہری کو قتل کر کے اس کی لاش پھینک دی تھی۔

    واقعے کا مقدمہ سچل تھانے میں درج کیا گیا تھا، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے اس اندھے قتل کا معمہ حل کر لیا ہے۔

    اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ایس ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے مطابق گرفتار ملزمان میں رضوان، ندیم اور مشتاق عبدالخالق شامل ہیں، تفتیش میں معلوم ہوا کہ قتل کا ماسٹر مائنڈ رضوان تھا، جس نے دوران تفتیش قتل کی وجہ سے متعلق اہم انکشاف کر دیا ہے۔

    رضوان نے پولیس کو بتایا کہ قتل ہونے والا مغوی نزاکت ملزم رضوان سے بدفعلی کرتا تھا، اور اسے بلیک میل بھی کر رہا تھا، جس پر رضوان نے بدنامی کے ڈر سے اپنے ساتھیوں سمیت قتل کا منصوبہ بنایا۔

    رضوان کے بیان کے مطابق نزاکت کو اغوا کرنے کے بعد اسکرو ڈرائیور کی مدد سے قتل کیا گیا تھا، اے وی سی سی ٹیم نے مقتول کا موبائل فون اور آلہ قتل بھی برآمد کر لیا ہے، جب کہ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

  • سرکاری ایجنسی کے اہل کار بن کر ویگو میں بہنوئی کو اغوا کر کے قتل کر دیا

    سرکاری ایجنسی کے اہل کار بن کر ویگو میں بہنوئی کو اغوا کر کے قتل کر دیا

    کراچی: شہر قائد میں ملزمان نے سرکاری ایجنسی کے جعلی اہل کار بن کر ویگو میں حمیداللہ نامی شہری کو اغوا کر کے قتل کر دیا، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں 2 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے ایک کارروائی میں اغوا کے بعد قتل میں ملوث 2 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ملزمان نے 3 اکتوبر کو سہراب گوٹھ مچھر کالونی میں گھر سے حمید اللہ نامی شخص کو اغوا کیا۔

    رپورٹ کے مطابق ملزمان نے اغوا کے کچھ دیر بعد مغوی کو نادرن بائی پاس پر گولیاں مار کر لاش پل کے نیچے پھینک دی تھی۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ جب مقدمے کی تفتیش انھیں ملی تو انھوں نے شواہد کی مدد سے ملزمان تک رسائی حاصل کر لی، گرفتار ملزمان محمد نسیم اور نور آغا کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی کار بھی برآمد کر لی گئی ہے۔

    سی ٹی ڈی سندھ کا کہنا ہے کہ حمید اللہ کے سالے ولی خان نے داؤد، قیوم، ماما فوجی اور دیگر ملزمان کے ہمراہ مقتول کو سفید رنگ کے ویگو اور ایک ٹیوٹا کرولا میں گھر سے خود کو سرکاری ایجنسی کے اہل کار ظاہر کر کے اٹھا لیا تھا۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق ولی خان نے اس کام کے لیے ساتھیوں کو بھاری رقم بھی دی تھی۔

    انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشہوانی کے مطابق گرفتار ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں کوئٹہ اور حیدر آباد روانہ کر دی گئی ہیں۔

  • نارووال: 15 دن قبل قتل ہونے والی 15 سالہ عائشہ کے قاتل تا حال آزاد

    نارووال: 15 دن قبل قتل ہونے والی 15 سالہ عائشہ کے قاتل تا حال آزاد

    نارووال: پنجاب کے شہر نارووال میں 15 دن قبل قتل ہونے والی 15 سالہ عائشہ کے قاتل تا حال آزاد گھوم رہے ہیں، عائشہ کے والد کا کہنا ہے کہ پولیس پندرہ دن بعد بھی قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پندرہ دن قبل نارووال میں تھانہ صدر کی حدود میں کھیتوں سے ایک لڑکی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا کہ 15 سال کی لڑکی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق دسویں جماعت کی طالبہ عائشہ سیالکوٹ نواپنڈ سے 1 ماہ قبل اغوا ہوئی تھی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ عائشہ نے گھر سے بھاگ کر عدنان سے پسند کی شادی کی، لڑکی 7 ستمبر کو عدالت میں پیش ہوئی اور اپنے اغوا کی تردید کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نارووال، ڈمپر اسکول رکشے پر الٹ گیا، رکشہ ڈرائیورسمیت 8 بچے جاں بحق

    عائشہ کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روز تھانے کے چکر لگاتے ہیں، پولیس کہتی ہے قاتلوں کو جلد گرفتار کر لیں گے۔

    میٹرک کی طالبہ 15 سالہ عائشہ کو سر پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا، عائشہ کی لاش نارووال کے علاقے جمن چندووال کے کھیتوں سے ملی تھی۔

    یاد رہے کہ 4 ستمبر کو نارووال میں سسرالیوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر جھلسنے کے بعد خاتون دم توڑ گئی تھی، یہ واقعہ گاؤں جھگیاں میں پیش آیا تھا، اہل خانہ کا کہنا تھا متاثرہ لڑکی لاہور کے اسپتال میں زیر علاج تھی، لڑکی نے مرنے سے قبل بیان دیا کہ مجھ پر پٹرول چھڑک کر آگ لگائی اور تشدد کیا گیا تھا۔