فیصل آباد کے یونیورسٹی ٹاؤن سے اغوا کی گئی دو بہنیں ایک ماہ بعد اسلام آباد سے بازیاب کرالی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی ٹاؤن کے رہائشی زاہد کی دو بیٹیوں 18 سالہ نورالہدیٰ اور 12 سالہ مہر ماہ کو نو اکتوبر کو گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔
تھانہ ملت ٹاؤن پولیس نے مغوی بہنوں کے بھائی محمد احمد کی مدعیت میں اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا، ڈی ایس پی نشاط آباد سرکل عمر دراز کی قیادت میں اسپیشل ٹیم نے سوشل میڈیا چیٹ اور آئی ڈی کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگایا اور لیڈی پولیس کے ہمراہ اسلام آباد کے نواحی علاقے میں چھاپہ مار کر ایک گھر سے دونوں بہنوں کو بازیاب کروا لیا۔
پولیس نے دو اغواکاروں نصر محمود اور حمیداللہ کو بھی گرفتار کر کے فیصل آباد منتقل کر دیا، گرفتار کئے گئے ملزمان کو آج مقامی عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
کراچی:رینجرز نے منگھوپیر میں کارروائی کرتے ہوئے اغوا کی واردات ناکام بنا دی۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز نے منگھوپیر میں بروقت کارروائی کرتے ہوئے اغوا برائے تاوان کی واردات ناکام بنا دی، ملزمان گرفتاری کے ڈر سے مغوی کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
ترجمان رینجرزکے مطابق منگھو پیر میں 19 اکتوبر کو اغواء کا واقعہ پیش آیا تھا، نامعلوم اغواء کاروں نے چھوٹے بچے عمران کو اغوا کرلیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزمان نے بچے کے والد سے 25 لاکھ روپے تاوان طلب کیا، شہری شاکراللہ نے رینجرز ہیلپ لائن پر بیٹے کے اغواء کی شکایت کی۔
ترجمان کے مطابق رینجرزنے تکنیکی ذرائع سے اغوا کاروں کے گرد گھیرا تنگ کردیا، ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے بچے کو رکشے میں بٹھایا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اغواء کار مغوی بچے کو گھر کے قریب چھوڑ کر فرار ہو گئے، اغوا کاروں کی گرفتاری کے لیئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
بھارت میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش میں پیش آیا جب اسکول جاتے ہوئے گیارہویں جماعت کی طالبہ کو اس کے باپ کے دوستوں نے اغواء کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع میں ایک لڑکی کو جب وہ اسکول جا رہی تھی تین افراد نے اغوا کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تینوں ملزمان لڑکی کے والد کے جاننے والے تھے۔
طالبہ ایک آٹو میں اسکول جا رہی تھی جب تینوں ملزمان نے اسے زبردستی اپنی موٹر سائیکل پر بٹھایا اور اسے ہوٹل میں لے جاکر اجتماعی عصمت دری کی۔
ملزمان نے واقعے کی ویڈیو بھی بنالی اور لڑکی کو دھمکایا کہ اگر اس نے اس حوالے سے کسی کو بھی بتایا تو اس ویڈیو کو وائرل کردیں گے۔ بچی نے جب ملزمان کے چنگل سے نکلنے کی کوشش تو انہوں نے اسے قتل کرنے کی کوشش بھی کی۔
11 ویں جماعت کی طالبہ نے اپنے گھر والوں کو واقعے کی اطلاع دی جس کے بعد تینوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس نے متاثرہ لڑکی کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا ہے۔
ہاپوڑ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ راج کمار اگروال کا کہنا ہے کہ نابالغ طالب علم کے والد نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ان کی بیٹی کو ان کے کچھ جاننے والوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
کپل دیو جو کہ بھارت کے لیجنڈ کرکٹرز میں سے ایک ہیں، ورلڈکپ سے محض چند دن قبل ان کے اغوا کی ویڈیا نے سوشل میڈیا صارفین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
سابق بھارتی اوپنر گوتم گمبھیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کپل دیو کے اغوا کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کی خیریت سے ہونے کی دعا کی ہے۔ پوسٹ کے کیپشن میں گمبھیر نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ’کسی اور کو بھی یہ کلپ موصول ہوا ہے؟ امید ہے کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوا ہوگا اور کپل پاجی خیریت سے ہوں گے۔‘
گوتم نے جو ویڈیو شیئر کی ہے اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص کے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے بندھے ہوئے ہیں اور وہ غالباً کپل دیو یا ان سے ملتی جلتی شکل کا کوئی شخص ہے۔ اسے دو نامعلوم افراد زبردستی اپنے ساتھ کھینچتے ہوئے لے جا رہے ہیں۔
ویڈیو میں اغوا ہونے والا شخص پیچھے مڑ کردیکھتا ہے جس سے اس کا چہرہ واضح طور پر نظر آتا ہے، مذکورہ شخص سابق بھارتی کپتان کپل دیو سے غیر معمولی مشابہت رکھتا ہے۔
اس ویڈیو کے انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد کرکٹ شائقین حیران کن تشویش میں مبتلا ہیں، کچھ صارفین کا خیال ہے کہ یہ حقیقی اغوا کی واردات نہیں ہے بلکہ کسی اشتہاری اسٹنٹ کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔
مداحوں نے اس طرح کا اشتہار بنانے پر کمپنی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے کہ وہ صرف ویوز حاصل کرنے کے لیے کس طرح اتنا گرا ہوا کام کرنے سے بھی گریز نہیں کررہی۔
شکارپور: خانپور کے علاقے لعل محمد سبزوئی کے رہائشی 2 نوجوان کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق خانپور کے علاقے لعل محمد سبزوئی کے رہائشی 2 نوجوان مبینہ طور پر اغوا ہوگئے, ورثا کا کہنا ہے کہ نوجوان اعجاز اور فاروق لعل محمد سبزوئی گاؤں سے شکارپور چچا کے گھر گئے اور لاپتہ ہو گئے۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 18 سالہ اعجاز اور 22 سالہ فاروق کے موبائل فونز بھی بند ہیں، تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جلد ہی دونوں نوجوان کو بازیاب کرالیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ اور سندھ پنجاب سرحد سے ملحقہ کچے کے علاقے میں سالوں سے ملک کے مختلف علاقوں سے اغوا کار کبھی خواتین کی آواز میں لوگوں کو پھنساتے اور انہیں شادی کا جھانسہ دے کر بلاتے یا پھر بیروزگاروں کو اچھی ملازمت کے خواب دکھا کر اپنے جال میں پھنساتے اور انہیں بلا کر کچے میں قید کرتے اور ان کے لواحقین سے بھاری تاوان وصول کرتے ہیں۔
اغوا کاروں کے چنگل میں کئی مغویوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہی ہیں جن میں ان پر ہونے والے مظالم کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔
راولپنڈی: سٹی پولیس آفیسر (سی پی او ) نے 2 کروڑ تاوان کے لئے اغوا ہونے والے طالبعلم کو بازیاب کرالیا۔
تفصیلات کے مطابق سی سی پی او کا بتانا ہے کہ 22 جون کو اطلاع ملی کہ 19 سالہ حسیب الحسن کو عسکری 14 سے اغوا کیا گیا، اغوا کے وقت مغوی دوست کے ہمراہ ایک تقریب سے گھر آرہا تھا۔
سٹی پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ صدر بیرونی پولیس نے مقدمہ درج کر کے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا، گرفتار ملزم کی نشاندہی پر مغوی کو گلشن آباد سے بازیاب کروایا گیا۔
سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی نے مزید بتایا کہ ملزمان نے رسیوں سے مغوی حسیب الحسن کو باندھ رکھا تھا، ملزمان نے واردات کیلئے جو گاڑی استعمال کی وہ رینٹ پر حاصل کی گئی۔
سکھر: گزشتہ روز ضلع پنوعاقل سانگی تھانے کی حدود سے اغوا ہونے والی دو خواتین کو پولیس نے بازیاب کروالیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سانگی تھانے کی حدود میں پسند کی شادی کے معاملے پر مھر اور کلہوڑا برادری کے درمیان ہونے والے تنازع کے بعد مہربرادری کے مسلح ملزمان نے گاؤں پر حملہ کرکے دو افراد کو قتل جبکہ دو خواتین کو اغوا کرلیا تھا۔
ایس ایس پی سکھر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دونوں خواتین کا اغوا تاوان کیلئے نہیں تھا، نہ ہی ڈاکوؤں کی کارروائی تھی بلکہ دو برادری میں تنازع کے بعد خواتین کو اغوا کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی سکھر نے بتایا کہ ان کی قیادت میں سکھر پولیس کی بھاری نفری نے رات سے ہی ملزمان کا تعاقب کر کے رضا گوٹھ تھانے کی حدود میں کچے کے علاقے میں ملزمان کا محاصرہ کیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دوران پولیس اور ملزمان کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا تاہم پولیس کے مسلسل دباؤ کے بعد ملزمان نے مغوی خواتین کو رہا کردیا۔
ایس ایس پی سکھر نے مغوی خواتین کو ورثا کے حوالے کردیا اس سے قبل گزشتہ روز حملے میں جانبحق ہونے والے دو افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جبکہ واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا ہے۔
شہید بینظیر آباد میں دوست کے ساتھ مل کر اغوا کا ڈرامہ رچانے والے لڑکے کو بازیاب کرلیا گیا۔
شہید بینظیر آباد ڈویژن میں دوست کے ساتھ مل کر اغوا کا ڈرامہ رچانے والے لڑکے کو بازیاب کرلیا گیا، ایس ایس پی بینظیر آباد نے سوشل میڈیا پر لڑکے کے اغوا سے متعلق خبر پر ایکشن لیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق لڑکے کو مورو ضلع نوشہرو فیروز سے بازیاب کیا گیا، مغوی نے دوران تفتیش دوست کے ساتھ مل کر اغوا کے ڈرامے کا انکشاف کیا، کہا کہ گھر والوں سے پیسے نکلوانے کے لیے اغوا کا ڈرامہ کیا۔
کراچی: جامعہ کراچی کے طالب علم ثاقب کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا، 5 افراد گرفتار کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جامعہ کراچی میں طالب علم ثاقب کے اغوا کا مقدمہ تھانہ مبینہ ٹاؤن میں سرکار کی مدعیت میں درج کر کے ملزم عبد الرشید سمیت 5 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔
ملزمان نے جامعہ کراچی کے طلبہ کے احتجاج کے بعد مغوی طالب علم کو چھوڑا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم عبدالرشید نے بتایا کہ گاڑی کی ٹکر ہونے کی وجہ سے اس کے بیٹے کا جھگڑا ہوا تھا، بیٹے نے مجھے فون کر کے جامعہ کراچی بلایا، جب میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جامعہ کراچی آیا۔
واضح رہے کہ پولیس حکام نے بتایا تھا کہ کراچی یونیورسٹی میں کالے شیشوں والی ایک گاڑی یونیورسٹی کے پوائنٹ سے ٹکرائی تھی، حادثے کے بعد جھگڑا ہوا جس میں مار پیٹ بھی کی گئی۔ کچھ دیر بعد تین افراد پہنچے اور جھگڑے میں ملوث طالب علم ثاقب کو ساتھ لے گئے، تاہم رینجرز اہل کاروں نے تینوں کو پکڑ کر طالب علم کو چھڑا لیا۔
کراچی: پاکستان کے مایہ ناز اداکار، ہدایتکار اور پروڈیوسر قیصر نظامانی نے انکشاف کیا ہے کہ ایک مرتبہ گھر میں کام کرنے والی ہیلپر ان کے چھوٹے بیٹے کو اغوا کرکے لے گئی تھی۔
قیصر نظامانی اداکارہ ثانیہ سعید کے ہمراہ اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں مہمان بنے جس میں انہوں نے پاکستان شوبز انڈسٹری سمیت اپنی نجی زندگی کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
شو کے دروان ایک کالر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے قیصر نظامانی نے بتایا کہ گھر کے کام کاج کے لیے ہمارے پاس کوئی بھی خاتون نہیں ہیں اور ہم اپنے گھر کا سارا کام مل کر خود کرتے ہیں۔
پاکستان کے سینئر اداکار نے کہا کہ ہم اپنے گھر کی صفائی بھی خود کرتے ہیں، کھانا بھی خود پکاتے ہیں، کپڑے بھی خود ہی دھوتے ہیں لیکن برتن دھونے کے لیے کبھی کبھی ایک ہفتے میں مدد لے لیتے ہیں۔
قیصر نظامانی نے ہیلپر نہ رکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جب ہم کمرشل ایریا میں اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھے تو ایک ہیلپر آتی تھی وہ میرے چھوٹے بیٹے زورین کو اغوا کرکے لے گئی تھی، اس وقت اس کی عمر 8 ماہ یا ایک سال تھی۔
‘میرا بیٹا کافی خوبصورت تھا، اس کی آنکھیں اپنی ماں جیسی بالکل نیلی تھیں تو پھر پڑوسیوں نے ہمیں بتایا کہ آپ کا بچہ نیچے سیڑھیوں کے پاس ہے، آپ اسے وہاں چھوڑ کر آئے ہیں تو ہم نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ، ہم بھاگتے ہوئے نیچے گئے، ہم نے دیکھا تو بیٹا نیچے پڑا ہوا تھا، بعد میں باہر مکینک وغیرہ تھے انہوں نے جب دیکھا یہ بیٹا قیصر بھائی کا ہے اور عورت لے جارہی ہے تو انہوں نے اس سے پوچھ گچھ کی جس کے بعد وہ زورین کو وہیں چھوڑ کر چلی گئی’
انہوں نے کہا کہ وہ دن ہے اور آج کا دن ہے، ہم نے گھر میں کام والی رکھنے کا رسک نہیں لیا، میں نے فضیلہ کو کہا تھا کہ اگر یہ چلا جاتا تو تم ہر سگنل پر اسے تلاش کرتیں۔
اداکار نے والدین کو پیغام دیا کہ یہ والدین کے لیے لازمی ہے کہ مہربانی کرکے اپنے گھروں میں خود کام کریں یا انہیں اپنے گھروں میں رکھیں جن کے باپ دادا کو آپ جانتے ہوں، یہ نہیں کہ کسی اور علاقے سے کوئی شخص آیا ہے اور آپ ان کی زبان پر بھروسہ کرلیں، اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں لیکن احتیاط کرنی چاہیے۔