Tag: افادیت

  • غذا میں فائبر ہونا کتنا ضروری ہے؟

    غذا میں فائبر ہونا کتنا ضروری ہے؟

    فائبر جسے ریشہ بھی کہا جاتا ہے، انسانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، یہ ہاضمے کے نظام کو بہتر بنانے، وزن کم کرنے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں مدد کرتا ہے۔

    فائبر کی افادیت:

    فائبر ہاضمے کے نظام کو بہتر بناتا ہے، آنتوں کی حرکت کو منظم کرتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ فائبر کھانے کے بعد پیٹ بھرا ہوا محسوس کراتا ہے، جس سے کم کھانے میں مدد ملتی ہے۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے۔

    فائبر خون میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتا ہے، جو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے بہت ضروری ہے۔

    فائبر کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، جو دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
    کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فائبر آنتوں کے کینسر اور چھاتی کے کینسر سے بھی بچا سکتا ہے۔

    غذا میں یومیہ کتنا فائبر ضروری ہے؟

    عام طور پر بالغوں کو روزانہ 25 سے 30 گرام فائبر لینا چاہیے۔ بچوں اور بوڑھوں کے لیے یہ مقدار مختلف ہو سکتی ہے۔ خواتین کو عام طور پر مردوں کی نسبت کم فائبر کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کن غذاؤں میں فائبر زیادہ پایا جاتا ہے؟

    پھل اور سبزیاں (چھلکے سمیت)، اناج (خاص طور پر جو، گندم، اور چاول), دالیں (جیسے لوبیا، چنے، اور مسور), گری دار میوے اور بیج وغیرہ۔

    فائبر کو اپنی غذا میں شامل کرنے کے طریقہ یہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کو چھلکے سمیت کھائیں، اناج اور دالوں کا استعمال کریں۔

    ناشتے میں فائبر سے بھرپور غذا کھائیں، جیسے کہ دلیا یا گندم کی روٹی، سلاد اور سبزیوں کا استعمال بڑھائیں۔
    پھلوں اور سبزیوں کو سلاد، سوپ اور دیگر کھانوں میں شامل کریں ساتھ ہی میٹھے مشروبات کی بجائے پانی یا پھلوں کے جوس کا بھی استعمال کریں۔

     

  • دن کے مخصوص اوقات میں کیمو تھراپی کرنا مریض کے لیے فائدہ مند

    دن کے مخصوص اوقات میں کیمو تھراپی کرنا مریض کے لیے فائدہ مند

    انسانی جسم کو ہونے والے کسی بھی کینسر میں کیمو تھراپی ایک لازمی عمل ہوتا ہے، ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کیمو تھراپی کے مؤثر ہونے کا تعلق اس سے بھی ہے کہ وہ دن کے کس وقت کی جارہی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ بعض اقسام کے کینسر کے لیے کیمو تھراپی کے دن کے مختلف اوقات میں مختلف اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ دماغ میں قدرتی طور پر خون اور بھیجے کے درمیان ایک رکاوٹ (بلڈ برین بیریئر) ہوتا ہے، اس سے جراثیم اور وائرس دماغ تک جانے سے رک جاتے ہیں۔

    تاہم دماغ کے سرطان میں یہی قدرتی خاصیت خود اس کے علاج میں ایک اہم رکاوٹ ثابت ہوتی ہے، کینسر کی جگہ پر کینسر کی دوا پہنچنا بہت ضروری ہوتا ہے اور دماغ کے کینسر میں یہ قدرتی خاصیت دوا ے لیے رکاوٹ بن جاتی ہے۔

    ویسٹ ورجینیا اسکول آف میڈیسن نے ایک طویل عرصے تک چوہوں پر تحقیق کرکے بتایا کہ دن کے مقابلے میں رات کے وقت کیمو تھراپی زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے۔

    اگرچہ اس عمل کو سمجھنا ابھی باقی ہے لیکن غالباً خیال ہے کہ رات کے وقت خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کمزور پڑجاتی ہے اور اس سے کیموتھراپی کی دوا براہ راست دماغی رسولی تک پہنچ جاتی ہے۔

    اگرچہ اس سے پہلے بھی کیمو تھراپی اور مختلف اوقات کار پر تحقیق ہوچکی ہے لیکن اب چوہوں پر تجربات کے باقاعدہ ثبوت ملے ہیں۔

    تحقیق میں چوہوں کے دو گروہوں کو پہلے دماغی رسولیوں کا شکار بنایا گیا، اس کے بعد ایک گروہ کو دن اور دوسرے کو رات میں کیمو تھراپی سے گزارا گیا۔ رات والے چوہوں پر کیمو تھراپی کا قدرے بہتر اثر ہوا اور یوں ان کی رسولیاں تیزی سے کم ہونے لگیں۔

    اس کے بعد چھاتی کے سرطان میں مبتلا چوہوں پر عین یہی تجربات کیے گئے اور اس کے بھی بہتر اثرات مرتب ہوئے۔

    اگر اس طریقے کو مزید واضح کیا جائے تو رات کے وقت کیموتھراپی کروانے والے چوہوں میں زندہ رہنے کا دورانیہ 20 فیصد تک بڑھ گیا، تاہم اب بھی انسانوں پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی یہ طریقہ انسانوں کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

  • دنیا کا سب سے مفید مشروب دودھ

    دنیا کا سب سے مفید مشروب دودھ

    اللہ نے زمین پر موجود تمام مخلوقات کو حضرت انسان کی خدمت کے لیے پیدا فرمایا زمین سے اگنے والی سبزیاں اور پھل ہوں یا جانوروں سے حاصل کردہ گوشت اور انڈے، یہ سب ہماری خوراک کا بنیادی حصہ ہیں تاہم ان بیش بہا نعمتوں میں سب سے منفرد اور سود مند چیز دودھ ہے۔

    ہماری خوراک میں شامل غذا میں دودھ وہ واحد مشروب ہے جس میں تمام وٹامن موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ دودھ ایک مکمل غذا کا کام دیتا ہے ایک گلاس دودھ جسم کو درکار تمام وٹامن فراہم کردیتا ہے یہ توانائی کے حصول کا سب سے آسان اور ارزاں ذریعہ ہے۔ قرآن کریم میں بھی دودھ کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اسے نسل انسانی کے لیے مفید قرار دیا گیا ہے۔

    فرمان باری تعالیٰ ہے  کہ:

    اور تمہارے لیے  مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے، ان کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں یعنی خالص دودھ، جو پینے والوں کے لیے انتہائی خوش گوار ہے(سورۃ النحل، آیت 66)

    دودھ انسانی اعضا کی بنیادی ضرورت ہے، جلد کی شادابی ہو یا کُھلی رنگت کا حصول، ہڈیوں کو مضبوطی دینا ہو یا حافظہ میں اضافہ مقصود ہو، دودھ موثر ترین غذا ہے۔

    دودھ سے ذہنی استعداد اور دماغی طاقت میں اضافہ

    انسانی جسم کی کارکردگی اور افعال کا دارومدار اچھی ذہنی صحت پر منحصر ہے، ذہن صحت مند ہے تو جسم کے دیگر اعضاء بھی اپنی کارکردگی بہتر طریقے سے انجام دیتے ہیں،دودھ کی سب سے خاص بات اس میں موجود وہ اجزاء ہیں جو ذہنی بالیدگی اور نیورو ٹرانسمیٹر کو قابو میں رکھتے ہیں جس کی وجہ سے دماغ حاضر رہتا ہے اور ذہانت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    milk-post-1

    چہرے کی دلکشی اور شادابی کا باعث

    دودھ اپنے اجزاء کی افادیت کی وجہ سے ہی مشہور نہیں بلکہ اپنی رنگت کے باعث بھی انفرادیت رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم سے چہرے کی دلکشی میں اضافے اور اِسے پُرکشش بنانے کے لیے دودھ کا استعمال کیا جاتا رہا ہے سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دودھ میں موجود امائنو ایسڈ چہرے کی جلد کو نرم اور شاداب رکھتا ہے۔

    milk-post-4

    چہرے کی خشکی،جھائیوں اور دھبوں سے نجات

    milk-post-3

    دودھ میں موجود میں لیکٹک ایسڈ جلد کو صاف اور دھول و مٹی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے،لیکٹک ایسڈ دودھ کی ملائی میں کثیر تعداد میں پایا جاتا ہے اس لیے اطباء تجویز کرتے ہیں کہ دودھ کی ملائی سے چہرے کا مساج کرنے سے چہرے کی خشکی، جھائیاں اور دھبوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

    دودھ دانتوں کی مضبوطی اور سفید بنانے کا موجب

    ہماری روز مرہ کی خوراک میں دودھ کیلشیم کے حصول کا سب بڑا ذریعہ ہے،کیلشیم دانتوں کو مضبوط رکھتا ہے جب کہ دودھ کی گہری سفید رنگت کا اثر بھی دانتوں پر پڑتا ہے اور دودھ کے استعما ل سے دانت سفید اور چمک دار ہوجاتے ہیں۔

    milk-post-6

    ہڈیاں بھی مضبوط

    دودھ میں موجود کیلشیم انسانی ہڈیوں کے لیے اس وقت مزید سود مند ہوجاتا ہے جب دودھ میں شامل وٹامن ڈی کیلشیم کو ہڈیوں کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے جس سے جوڑوں،پسلیوں اور ہڈیوں کے درد میں افاقہ ہوتا ہے۔

    milk-post-7

    جسم کے پٹھوں کی بہتری کا سبب

    دودھ میں شامل پروٹین جہاں جسم کے دیگر اعضاء کی غذائی ضرورت کو پورا کرتا ہے وہیں جسم کے پٹھوں کو مضبوط اور مربوط رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔

    milk-post-8

    ہاضمہ درست رکھے

    رات سونے سے پہلے ایک گلاس گرم دودھ پینے سے ہاضمہ درست رہتا ہے دودھ میں موجود وٹامن ڈی -2 معدے میں گیس بننے نہیں بننے دیتا اور اس میں موجود فائبر قبض سے بچاتا ہے۔

    خسرہ سے نجات

    حکماء کا کہنا ہے کہ دودھ میں پچاس گرام صندل اور دس گرام ختی ملا کر چہرے پر لگانے سے خسرہ سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے اور چہرے پر خسرے کے دھبے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

    دودھ پینے کے عادی پُرسکون نیند کے مالک

    ماہرین خوراک کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو لوگ روازنہ دودھ پیتے ہیں وہ پرسکون اور گہری نیند سوتے ہیں جس کے باعث وہ صبح جلدی اُٹھتے ہیں اور دن پھر چابک و چوبند رہتے ہیں۔

    milk-post-5

    دودھ منہ کی بدبو بھی دور کردے

    ایک مغربی تحقیق کے مطابق دودھ میں پائی جانے والی چربی اور پانی کی موجودگی سے منہ سے آنے والی بدبو ختم ہو جاتی ہے، تجربے کے طور پر لہسن کو چباتے ہی دودھ پی لیں تو بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

    یہ پڑھیں:مونگ پھلی کب آپ کے لیے نقصان دہ ہے؟ جانیں

    یہ بھی پڑھیں:بھنڈی، منفرد کمالات کی مالک سبزی

  • کریلا ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کرنےمیں اہم کردارادا کرتا ہے

    کریلا ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کرنےمیں اہم کردارادا کرتا ہے

    کراچی : (ویب ڈیسک) کریلے کا استعمال ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    شنگھائی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل کی رپورٹ کے مطابق کریلے میں چار انتہائی بائیو ایکٹو اجزاء پائے جاتے ہیں جو ٹائپ ٹو ذیابیطس پر قابو پانے کی افادیت رکھتے ہیں۔

     ٹائپ ٹو ذیابیطس کے افراد کے جسم میں خون میں موجود شکر سے توانائی نہیں بنتی کیونکہ ان کے جسم میں انسولین جمع نہیں ہو رہی ہوتی۔

     کریلے کے اجزاء اے پی ایم مادے کو متحرک کرتے ہوئے ان خلیوں کو تعمیر کرتے ہیں جو ذیابطیس کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    غذائی و کیمیاوی اجزائ:۔ 100 گرام کریلے میں غذائی صلاحیت 29.4 فیصد رطوبت 1-6 پروٹین‘ .20 فیصد ریشہ 4.2 فیصد کاربوہائیڈریٹس ۔
    معدنی وحیاتیاتی اجزائ:۔ کیلشیم 30 ملی گرام ‘ فاسفورس 70 ملی گرام آئرن 108 ملی گرام وٹامن 88 ملی گرام ایک سو گرام کریلے میں 25 کیلوریز ہوتی ہیں۔

  • کریلا: بے شمار طبی فوائد کی حامل سبزی

    کریلا: بے شمار طبی فوائد کی حامل سبزی

    موسم گرما میں زمین سے اگنے والی نباتات میں کریلا خصوصی اہمیت کا حامل ہے‘ بلاشبہ گرمی میں اس کی افادیت مسلم ہے ،موسم گرما میں ہمارے بدن میں نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے کریلا قدرت کی وہ سبزی ہے جو اس کمی کو پورا کرتی ہے۔

    پیداوار:۔ کریلا موسم گرما کی پیداوار ہے جو گرم ممالک میں برسات تک رہتا ہے ،کریلے کی پیداوار پنجاب میں بہت ہوتی ہے خاص کر پنجاب کے جنگلوں میں خودروکریلا بکثرت ہوتا ہے جو ککوڑہ کہلاتا ہے ‘ کریلا ایک نازک پتلی سی بیل میں لگتا ہے ،یہ بیضوی کیلا نما ہوتا ہے اس کا سرا نوکدار ہوتا ہے ،ساری سبزی کے طول میں ابھری ہوئی قطاریں ہوتی ہیں جن میں گول گول ابھار اٹھے ہوتے ہیں ،اس کی شاخوں اور پتوں دونوں کی سطح پر روئیں ہوتے ہیں، اس کا رنگ کچا سبز پختہ سرخ یا زرد ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔

    اقسام:۔ کریلے کی دوقسمیں مشہور ہیں ایک وہ جو کاشت ہوتی ہے ،یہ بڑاکریلا کہلاتا ہے جو موسم گرما کی پیداوار ہے یہ کڑوا ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم جو خودرو اور جنگلی ہوتی ہے ککوڑہ کہلاتی ہے یہ عموماً موسم برسات میں ہوتی ہے اور خوش ذائقہ بھی ہوتی ہے۔
    غذائی و کیمیاوی اجزائ:۔ 100 گرام کریلے میں غذائی صلاحیت 29.4 فیصد رطوبت 1-6 پروٹین‘ .20 فیصد ریشہ 4.2 فیصد کاربوہائیڈریٹس ۔
    معدنی وحیاتیاتی اجزائ:۔ کیلشیم 30 ملی گرام ‘ فاسفورس 70 ملی گرام آئرن 108 ملی گرام وٹامن 88c ملی گرام ایک سو گرام کریلے میں 25 کیلوریز ہوتی ہیں۔

    غذائی وطبی افادیت :۔کریلا ہمارے ملک میں بکثرت پیدا ہوتا ہے اور اسی کثرت سے استعمال بھی ہوتا ہے اس سبزی کے غذائی وشفائی بہت سے فوائد ہیں اس کے اجزاءمیں فولاد اور نمکیات شامل ہیں یہ سبزی صرف ذائقہ دار ہی نہیں ہوتی بلکہ اپنے اندر ایسی صفات رکھتی ہے جس سے انسانی جسم پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں،موسم گرما میں مشروبات اور ٹھنڈے پانی کے بکثرت استعمال سے معدے کی رطوبت کمزور پڑجاتی ہے‘۔

    کریلا اس کے لئے موثر غذائی و دوائی افادیت کا حامل ہے 100 سے لیکر 250 گرام تک سالم کریلے کوٹ کر ان کا پانی دو تین ہفتے استعمال کرنے سے معدے کا فعل درست ہوجاتا ہے قبض کشا ہونے کے سبب کریلا انسانی جسم سے ہر قسم کے زہروں اور رکے ہوئے فاسد مادوں کو بتدریج خارج کرتاہے موسم گرما میں کئی امراض وبائی صورت اختیار کرجاتے ہیں ہیضہ ان میں سے ایک ہے ہیضے کے ابتدائی مراحل میں کریلے پتوں اور پیاز کا جوس دو چائے کے چمچے اور ایک چائے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینا مفید ہے۔

    جگر کے تمام امراض میں کریلوں کا پانی مفید ہے یرقان کے لئے کریلا بہت فائدہ مند ہے جگر کی خرابی کے سبب استقاءکا مرض ہوتو تازہ کریلے کے لئے 7 تولہ رس میں 2 تولہ شہد ملا کر روزانہ پینا مفید ہے گیس اور معدے کی خرابی کے مریضوں کے لئے ایک چھٹانک سے 5چھٹانک تک کریلے رات کو باہر رکھ کر صبح چھلکوں اور بیج سمیت پانی نکال کر پینا مفید ہے یہ شوگر کے لئے بھی مفید ہے کیونکہ کریلے سے لبلبہ کی اصلاح ہوتی ہے ۔

    اس لئے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے اکسیر ہے جوڑوں اور گٹھیا کے درد‘ اعصابی امراض اور لقوہ وفالج میں بھی مفید ہے کیونکہ کریلا خشک اور گرم مزاج ہے اس لئے رطوبت تحلیل کرتا ہے ،فالج کے مریض اگر بکثرت کریلا پکا کر کھائیں تو جلد اس مرض سے نجات مل جائے گی ،موٹاپا ایسی بیماری ہے جو دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

    کریلوں کو خشک کرکے اس کا سفوف بناکر روزانہ 2 گرام کھانے سے موٹاپا کم ہوتا ہے کریلا گردے اور مثانے کی پتھری کو ریزہ ریزہ کردیتا ہے، پتھری میں کریلے کا رس 2 تولہ صبح شام استعمال کریں اس کے ساتھ زیتون کا تیل 2 تولہ دودھ میں ملا کر سوتے وقت پینا مفید ہے ،بواسیر کے مریضوں کے لئے کریلے کے تازہ پتوں کا رس 3 چمچے ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ ایک ماہ تک صبح کے وقت پینا مفید ہے اور خونی بواسیر کے لئے کریلے کے پتوں یا سبزی کا رس ایک چھوٹا چمچہ لیکر اس میں تھوڑی سی کھنڈ ملا کر استعمال کرنا مفید ہے کریلا کھانسی کے لئے مفید ہے کیونکہ اس میں شامل قدرتی اجزاءکھانسی کو جلد ختم کردیتے ہیں۔

    استعمال:۔ اگر بچے کے پیٹ میں کیڑے ہوں تو کریلے کے پتے کے 6 ماشہ رس میں تھوڑی سی ہلدی پیس کر پلانے سی قے اور اسہال کے ذریعے پیٹ صاف ہوجاتا ہے‘ کریلے کا سالن تیار کرتے وقت اس کے بیج نکال کر صرف گھی میں بھونا جائے اور پانی بہت کم استعمال کیاجائے تو لذیذ سالن تیار ہوتا ہے گوشت اور قیمے میں بھوننے سے اس کی لذت اور بڑھ جاتی ہے کریلے پکانے سے قبل اس کی کڑواہٹ دور کرنے کیلئے اسے چھیل کر نمک لگا کر کچھ دیر کے لئے دھوپ میں رکھ کر دھولیں اس کے بعد پکانے سے اس کی تلخی کم ہوجاتی ہے کریلا نہ صرف غذائی ضرورت پوری کرتا ہے بلکہ خون کی خرابی کے لئے بھی اس کا استعمال سود مند ہے۔

    مضرات واحتیاط: کریلا دیر ہضم ہے اس سے پیٹ میں گیس کی شکایت ہوتی ہے لیکن اگر اس کے ساتھ گرم مصالحہ بھی استعمال کریں تو اس کی خاصیت  میں فرق آتا ہے‘ گرم مزاجوں کو کریلا کھانے سے گریز کرنا چاہئے بخار میں کریلا نہ کھائیں کریلے کے ساتھ سبز دھنیا مناسب گھی اور دہی ملانے سے اس کی گرمی کم ہوجاتی ہے کریلے بار بار دھونے سے اس میں موجود نمکیات ختم ہوجاتے ہیں جس سے  قدرتی تاثیر ختم ہوتی ہے۔

    بیرونی اثرات:۔ کریلے کو سر کے میں پیس کر لیپ کرنے سے گلے کی سوجن ختم ہوتی ہے درد کی جگہ پر بار بار کریلے کے رس سے لیپ کرنے سے درددور ہوجاتا ہے، موسم گرما میں ہونے والے پھوڑے پھنسیوں کے خاتمے کیلئے ایک چھٹانک سالم کریلا اور املتاس کے درخت کے تازہ پھول 50 گرام لے کر اس کو کوٹ کر اس کا پانی نکال کر پینا مفید ہے۔