Tag: افتخار چوہدری

  • بانی پی ٹی آئی کے خلاف سابق چیف جسٹس کا ہتک عزت کا دعویٰ 10 سال بعد خارج

    بانی پی ٹی آئی کے خلاف سابق چیف جسٹس کا ہتک عزت کا دعویٰ 10 سال بعد خارج

    اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی کے خلاف سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا ہتک عزت کا دعویٰ 10 سال بعد خارج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دس سال بعد سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ہتک عزت کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف دائر کیا گیا دعویٰ خارج کر دیا۔

    ایڈیشنل سیشن جج حسینہ ثقلین نے 6 صفحات پر مشتمل تفصیلی جاری کر دیا، افتخار چوہدری نے 2013 میں دھاندلی کے الزامات پر جنوری 2015 میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف 20 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 27 جون 2014 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی نے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے، ہتک عزت کا دعویٰ 6 ماہ 24 دن بعد 20 جنوری 2015 کو دائر ہوا، 2002 کے قانون کے مطابق 6 ماہ کے اندر دعویٰ دائر کرنا ضروری ہے۔

    بانی پی ٹی آئی نے سینیٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کے ناموں کی منظوری دیدی

    فیصلے میں کہا گیا کہ قانونی طور پر توہین آمیز بیان کے 6 ماہ کے دوران دعوی دائر نہیں ہوا، اس بنیاد پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا دعویٰ خارج کیا جاتا ہے۔

  • عمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس : افتخار چوہدری کے اعتراض پر بینچ تبدیل

    عمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس : افتخار چوہدری کے اعتراض پر بینچ تبدیل

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کیخلاف بیس ارب روپے ہرجانہ کیس میں سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے اعتراض پر بینچ تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کا عمران خان کے خلاف 20 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    افتخار چوہدرینے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستارپراعتراض اٹھایا ، درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس بابرستار نے آرٹیکلز لکھے جس میں میرانام لیکرجوڈیشل ایکٹوزم پرتنقیدکی، جسٹس بابر ستار کو چاہئے بینچ سے علیحدگی اختیار کریں۔

    جس کے بعد ٹرائل کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے والا بینچ تبدیل کردیا گیا گیا۔

    عمران خان کےخلاف ہرجانہ کیس پرسماعت 9 فروری کو ہوگی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ، جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    اس سے قبل جسٹس بابرستاردرخواست سننے والے بینچ کا حصہ تھے۔

    خیال رہے عمران خان نے افتخار چوہدری پر 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا ، جس پر سابق چیف جسٹس نے الزامات پر 20 ارب روپے ہرجانے کا دعوی دائر کر رکھا ہے۔

    کیس میں ٹرائل کورٹ کے ایک آرڈر کے خلاف درخواست ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باعث سیشن کورٹ میں کارروائی التوا کا شکار ہے۔

  • ریکوڈک کا فیصلہ تنہا نہیں، دو ججز کے ساتھ بیٹھ کر کیا: افتخار چوہدری

    ریکوڈک کا فیصلہ تنہا نہیں، دو ججز کے ساتھ بیٹھ کر کیا: افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ ریکوڈک کا فیصلہ انھوں نے تنہا نہیں، سپریم کورٹ کے دو ججز کے ساتھ بیٹھ کر کیا.

    ان خیالات کا اطہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی کام کرتے ہیں آئین و قانون کے مطابق کرتے ہیں.

    سابق چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کے معاملے کی تحقیقات1993 سے ہونی چاہیے، ریکوڈک میں ایک ہزار ارب ڈالر مالیت کے ذخائر ہیں.

    جسٹس (ر) افتخار چوہدری نے کہا کہ ریکوڈک میں جو کرپشن کی گئی، وہ بہت بڑی ہے، ریکوڈک میں دریافت ہوچکی ہے، رپورٹ موجود ہے، یہ کامیابی ہے.

    سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کے فیصلوں کو چیلنج کرنے سے انارکی پیدا ہوگی، آئین کے تحت سابق جج کسی کمیشن کےسامنے پیش نہیں ہوسکتا.

    انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسٹیل مل کےخریداروں کا بھارتیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ تھا، اکیس ارب روپے میں فروخت نقصان کا سودا ہوتا۔

    کلبھوشن یادیو کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو عالمی عدالت سے قونصلر رسائی نہیں ملنی چاہیے تھی.

    کلبھوشن کیس میں نظرثانی کامعاملہ پاکستان کی عدالت کرے گی، پاکستان کی عدالت کے فیصلےکودنیا کو ماننا پڑے گا، ملٹری کورٹس کی سزا پر عدالت عظمیٰ سے بھی توثیق کی نظیریں ہیں.

    خیال رہے کہ ثالثی عدالت کی جانب سے ریکوڈک کیس میں بین الاقوامی کمپنی کو بھاری ہرجانہ دینے کا حکم دینے کے بعد حکومتی وزرا اور تجزیہ کاروں کی جانب سے اس فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • ارسلان افتخار انکوائری، پاکستان بار کا معاملے کی جلد تکمیل کے لئے چیئرمین نیب کو خط

    ارسلان افتخار انکوائری، پاکستان بار کا معاملے کی جلد تکمیل کے لئے چیئرمین نیب کو خط

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے کے خلاف انکوائری پھر موضوع بحث بن گئی.

    تفصیلات کے مطابق وائس چیئرمین پاکستان بار نے نیب انکوائری کو جلد تکمیل تک پہنچانے کے لیے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو خط لکھ دیا.

    اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کےحکم نامے پرارسلان افتخار کے خلاف معاملہ نیب کو بھجوایا گیا.

    موقف اختیار کیا گیا کہ وقت گزرنے کےباوجودنیب میں مقدمے پرپیش رفت نہیں ہوئی، اس معاملے کی تحقیقات کر کے جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ضروری ہے.

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا نام اس  وقت خبروں کی زینت بنا، جب عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے پاکستان پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا.

    بین الاقوامی عدالت نے سات سال پرانے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے حکم دیا کہ پاکستان ٹیتھیان کمپنی کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔

    عدالت نے پاکستان کو 4.08 ارب ڈالر ہرجانہ اور 1.87 ارب ڈالر سود ٹیتھیان کمپنی کو دینے کا حکم دیا، پاکستان پر ہرجانہ ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کے باعث عاید کیا گیا ہے۔

    عدالتی ٹربیونل نے سات سو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجہ مناسب نہیں تھی۔

    خیال رہے کہ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

  • افتخار چوہدری کو جیل بھیجنا چاہیے: فواد چوہدری کا ٹویٹ

    افتخار چوہدری کو جیل بھیجنا چاہیے: فواد چوہدری کا ٹویٹ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کو دیگر ساتھیوں سمیت جیل بھیجنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ریکوڈک کیس کے فیصلے پر ٹویٹر کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ افتخار چوہدری کے فیصلوں کی قیمت پاکستان مسلسل ادا کر رہا ہے۔

    فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ اس شخص کے فیصلوں کا میرٹ جانچنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیشن بننا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ریکوڈک کیس: پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ افتخار چوہدری، حامد خان اور اس کے دیگر ساتھیوں کو ملک کو نا قابل تلافی نقصان پہنچانے کے جرم میں جیل بھیجا جانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ آج انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت نے سات سال پرانے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پاکستان ٹیتھیان کاپر کمپنی کو 4.08 ارب ڈالر ہرجانہ اور 1.87 ارب ڈالر سود ادا کرے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، تاہم سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

  • افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم واپس لے لیا گیا

    افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم واپس لے لیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں افتخار چوہدری کی بیٹی اور داماد کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں افتخار چوہدری کے بیٹی اور داماد کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ واپس لے لیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نیب ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف کارروائی کرے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے کہا کہ مرتضیٰ امجد کا نام اگر ای سی ایل میں ہے تو نکال دیا جائے۔

    مزید پڑھیں: دبئی میں سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کا داماد گرفتار

    واضح رہے کہ ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے داماد کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا تھا، وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں بڑا بریک تھرو ہوا ہے ایف آئی اے کو بڑی کامیابی ملی ہے، اسکینڈل میں افتخار چوہدری کے بیٹے ارسلان، ان کی صاحبزادی اور سمدھی کا بھی نام ہے۔

    وزیراطلاعات نے کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے داماد مرتضیٰ امجدایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کا مالک ہے اور دبئی
    فرار ہوگیا تھا۔

    خیال رہے کہ وزیراطلاعات نے بتایا کہ ایڈن سوسائٹی کے متاثرین نے لاہورمیں احتجاج ریکارڈ کرایا تھا اور کچھ روز پہلے متاثرین نے وزیراعظم سےنوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • آئینی طور پر نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں‌ بن سکتے، افتخار چوہدری

    آئینی طور پر نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں‌ بن سکتے، افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس پاکستان اور پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کرکے نااہل شخص کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنائے جانے پر تحفظات ہیں، آئین کی شق 63 کے تحت یہ ممکن نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

    افتخار چوہدری نے کہا کہ اس وقت حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے وزیراعظم کو پارٹی سربراہ بنادیا جائے یا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ ایسا کوئی معاملہ دوبارہ ہو تو پارٹی سربراہ نااہل نہ ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے اس معاملے پر بہت تحفظات ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت کوئی بھی نااہل شخص کسی سرکاری عہدے یا پارٹی عہدے کے لیے اہل نہیں ہوسکتا، اس آرٹیکل کی بہت اہمیت ہے جس کے تحت اول تو وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے، اگر الیکشن لڑ کر آ بھی آجائیں تب بھی وہ اس بات کے اہل نہیں ہوتے کہ منتخب اسمبلی میں انہیں ان کی نشست دوبارہ مل سکے۔

    انہوں نے کہا کہ منتخب رکن کو اگر عدالت کی جانب سے فاتر العقل، دیوالیہ،  پاکستان کی شہریت ختم کرکے غیر ملکی شہریت رکھنے والا، عدلیہ کو بدنام کرنے والا، مسلح افواج کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہو تو ایسا شخص دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔

    پریس کانفرنس کی ویڈیو دیکھیں:

     

    افتخار چوہدر نے مزید کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو ملا کر دیکھیں تو ایسی ترمیم لانا جس کے ذریعے ایسے شخص کو اہل قرار دیا جائے تو وہ پارلیمنٹ میں آنے کا اہل نہیں،سپریم کورٹ نے عمران بمقابلہ نواز شریف کیس میں جو فیصلہ سنایا اس میں کہا تھا کہ نواز شریف اہل نہیں ہیں کیوں کہ وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

  • نواز شریف اب سپریم کورٹ پر حملہ نہیں‌ کرسکتے، افتخار چوہدری

    نواز شریف اب سپریم کورٹ پر حملہ نہیں‌ کرسکتے، افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ گیلانی اور بھٹو جب سپریم کورٹ جاسکتے ہیں تو نواز شریف کو بھی جانا پڑے گا،پاناما مقدمہ عمران خان کا نہیں 20 کروڑ عوام کا ہے ، فیصلہ 2006ء کی ٹرسٹ ڈیڈ پر نہیں 80 اور90 میں کی گئی ٹرانزیکشن کی بنیاد پر ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نواز شریف کی ذمہ داری ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وہ پاناما لیکس میں ملوث نہیں کیوں کہ وہ وزیراعظم بھی ہیں اور رکن قومی اسمبلی بھی، نواز شریف حوصلہ کریں یہ کیس تو ابھی شروع ہوا ہے۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو طلب کرنا عدالت کی صوابدید پر ہے، یوسف رضا گیلانی ، پرویز اشرف اور ذوالفقار علی بھٹو عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو نواز شریف کو بھی پیش ہونا پڑے گا، اس بار حالات مضبوط ہیں، اب سپریم کورٹ بہت مضبوط ہے، نواز شریف اب سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کرسکتے، فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔

    افتخار چوہدری نے کہا کہ مال مسروقہ برآمد ہوچکا ہے جو کہ نیلسن اور نیسکول نامی کمپنیوں کے نام سے آپ کے پاس ہے، جب فلیٹس خریدے گئے تو بچے چھوٹے تھے، آپ کو پتا ہے یہ ٹرانزیکشن 93 اور96 کے درمیان ہوئیں، آپ کو پتا ہے جن صاحب کے نام یہ حدیبیہ پیپرز مل خریدی گئیں وہ اس وقت انتہائی چھوٹے تھے۔

  • عمران خان کو گرفتار کیا جائے، جسٹس پارٹی کی آئی جی پنجاب سے درخواست

    عمران خان کو گرفتار کیا جائے، جسٹس پارٹی کی آئی جی پنجاب سے درخواست

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی دھمکی دینے پر جسٹس پارٹی نے آئی جی پنجاب سے چیئرمین تحریک انصاف کو گرفتار کرنے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کی 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے دھمکی دینے پر جسٹس پارٹی نے عمران خان کو گرفتار کرنے کی درخواست آئی جی پنجاب کو جمع کروادی۔

    جسٹس پارٹی کی جانب سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’عمران خان نے اسلام آباد اور راولپنڈی کو بند کرنے کی دھمکی دی، جس سے پورے ملک میں بے چینی پائی جارہی ہے‘‘۔

    پڑھیں:  افتخار محمد چوہدری نے اپنی ’’جسٹس پارٹی‘‘ کے نام سے نئی سیاسی پارٹی بنالی

    درخواست میں جسٹس پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’عمران خان کی اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کی دھمکی دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے، اگر تحریک انصاف جڑواں شہروں کو بند کرتی ہے تو  یہ عمل عالمی دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنے گا اور ملکی خزابے کو شدید نقصان ہوگا‘‘۔

    درخواست گزار کےمطابق عمران خان کی دھمکی پر آئی جی کو خود ایکشن لینا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں کیاگیا جس سے قوم مایوس ہوئی، جسٹس پارٹی نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ نقصِ امن کے خدشے کے پیش نظر عمران خان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  عمران خان کی نواز شریف کومحرم تک ڈیڈ لائن، اسلام آباد بند کرنے کا اعلان

     یاد رہے  رائے ونڈ مارچ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا اور عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ بھرپور تعداد میں شرکت کر کے دارالحکومت کو بند کرنے میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلوائی جاسکے۔
  • حکومت ایم کیو ایم اوراسکے قائد کیخلاف فوری ایکشن لے، افتخار چوہدری

    حکومت ایم کیو ایم اوراسکے قائد کیخلاف فوری ایکشن لے، افتخار چوہدری

    لاہور : سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پر پابندی تو دور کی بات، پاکستان مردہ باد کی بات کرنے والے کو پاکستان میں زندہ رہنے کا بھی حق نہیں ہے۔

    پنجاب یونیورسٹی میں موومنٹ آف ایسوسی ایٹڈ پاکستانی فارماسسٹ کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افتخار چوہدری نے کہا کہ حیران ہوں کہ وفاقی حکومت نے پاکستان مخالف بیان پر الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف ابھی تک ایکشن کیوں نہیں لیا۔

    افتخارچوہدری نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کا مسئلہ ہے۔ اس کے ذریعے پانامہ لیکس کو دبانے کی سازش نہیں کی جارہی۔ جبکہ ملک میں گڈ گورننس اور ٹرانسپرینسی کہیں نظر نہیں آرہی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے مستقبل کے بارے میں خود ہی بتا سکتے ہیں۔ اس موقع پر سابق چیف جسٹس نے ینگ فارماسسٹس سے حلف لیا اور ملکی ترقی کیلئے فارماسسٹس کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔