Tag: افریقہ

  • موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں کی اندھادھند فائرنگ، 18 افراد ہلاک

    موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں کی اندھادھند فائرنگ، 18 افراد ہلاک

    واگادوگو: افریقی ملک برکینا فاسو میں موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے شہریوں پر گولیوں کی برسات کردی جس کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برکینا فاسو کے صوبے سینو میں ہلاکتوں کا یہ لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا۔ حملے کے بعد مقامی افراد نے نقل مقانی شروع کردی۔

    مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد علاقے میں افرا تفریح مچ چکی ہے، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، تاہم اب تک کسی بھی دہشت گرد گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

    اس سے قبل سوئم صوبے میں بھی اسی طرح کی دہشت گردی کا واقعہ سامنے آیا تھا، مذکورہ حملے میں 39 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ خیال رہے کہ امریقی ملک برکینا میں مختلف دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں جو ملک میں انتہا پسندانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔

    دہشت گرد تنظیموں نے متعدد بار ملکی فورسز کو بھی نشانہ بنایا۔ جبکہ یورپی ملک فرانس نے اپنے حالیہ بیان میں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ شمالی افریقہ میں اپنے مزید 600 فوجی اہلکار تعینات کرے گا۔

  • افریقہ مستقبل کا برصغیر ثابت ہوگا، وزیرخارجہ

    افریقہ مستقبل کا برصغیر ثابت ہوگا، وزیرخارجہ

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افریقہ کا2 ٹریلین ڈالرسے زائد کا جی ڈی پی ہے، افریقہ مستقبل کا برصغیر ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ میں افریقی ممالک کی 2 روزہ سفرا کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقی ملکو ں کی شرح نموں میں اضافہ ہو رہا ہے، افریقہ مستقبل کا برصغیر ثابت ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے افریقی ملکوں کے ساتھ سیاسی تعلقات ہیں، پاکستان کے سیکیورٹی اہلکاروں نے افریقی امن میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افریقی ملکوں کے ساتھ عسکری تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد میں 700 سے زائد سفارتی اہلکار تربیت حاصل کر رہے ہیں، پاکستان افریقی ملکوں سے تجارتی روابط بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کے ساتھ تجارت پر مبنی سفارتکاری کو فروغ دے رہے ہیں، افریقی ممالک کے ساتھ ویزے میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، افریقی ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقہ کا 2 ٹریلین ڈالر سے زائد کا جی ڈی پی ہے۔ انہوں نے کہا افریقی ممالک سے حکومتی، عوامی رابطوں کے فروغ کی ضرورت ہے۔

  • کونگو میں سیلاب نے تباہی مچادی، 6 افراد ہلاک

    کونگو میں سیلاب نے تباہی مچادی، 6 افراد ہلاک

    کنشاسا: افریقی ملک کونگو میں موسلادھار بارش کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کونگو کے دارالحکومت کنشاسا میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ کئی علاقوں میں سیلابی صورت حال کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کنشاسا کے علاقے سلمباؤ میں سیلاب کے باعث تقریباً تیس رہائشی مکان منہدم ہوگئے جس کی زد میں آکر پانچ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    دریں اثنا ضلع پلنڈی میں بارش کے بعد حادثہ پیش آیا جہاں ایک خاتون کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئیں۔

    مقامی میئر اوگسٹن منکیسی کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے بچنے کے لیے متعلقہ محکموں کو ہرممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ کونگو میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جس کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اسی افریقی ملک میں بارش کے بعد لینڈسلائیدنگ سے 48 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

    صومالیہ میں طوفان نےتباہی مچادی‘ 50 سے زائد افراد ہلاک

    گزشتہ سال مئی میں شمالی افریقہ کے ملک صومالیہ میں طوفان بادوباراں کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

  • مہاجر کیمپ میں پیدا ہونے والی مسلمان ماڈل ووگ کے سرورق پر جلوہ گر

    مہاجر کیمپ میں پیدا ہونے والی مسلمان ماڈل ووگ کے سرورق پر جلوہ گر

    افریقہ کے مہاجر کیمپ میں پیدا ہونے والی حلیمہ عالمی فیشن میگزین ووگ کے سرورق کی زینت بن گئیں، وہ ووگ کے سرورق پر جلوہ گر چند باحجاب ماڈلز میں سے ایک ہیں۔

    حلیمہ عدن کینیا کے ایک مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئیں، ان کے خاندان کا تعلق صومالیہ سے تھا جو سنہ 1992 میں ملک میں ہونے والی خانہ جنگی کے دوران اس وقت ہجرت پر مجبور ہوا جب فسادات کے دوران ان کا گھر جلا دیا گیا۔

    حلیمہ اسی پناہ گزین کیمپ بستی میں پلی بڑھیں جہاں 2 لاکھ کے قریب افراد کیمپوں میں رہائش پذیر تھے۔

    حلیمہ کے بچپن میں ہی اس کے والدین کسی طرح امریکا میں داخل ہوگئے اور امریکی ریاست منی سوٹا میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرلیا۔ یہاں سے حلیمہ نے اپنی شناخت کا سفر شروع کیا اور سنہ 2016 میں وہ مس منی سوٹا مقابلے کی پہلی امیدوار بنیں جس نے حجاب اور برکنی کے ساتھ تمام ایونٹس میں حصہ لیا۔

    بعد ازاں حلیمہ نے ماڈلنگ شروع کردی، ماڈلنگ کے دوران بھی انہوں نے اپنی شناخت یعنی حجاب نہیں چھوڑا اور جلد ہی وہ اپنی منفرد پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ جب 2016 میں انہوں نے پہلی بار برکنی کے ساتھ مقابلہ حسن کے لیے ریمپ پر واک کی تو امریکیوں کو تو اعتراض ہوا ہی، لیکن ان کی اپنی افریقی کمیونٹی نے بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا جن کا کہنا تھا کہ مسلمان لڑکیوں کو ماڈلنگ نہیں کرنی چاہیئے۔

    لیکن حلیمہ اپنی دھن کی پکی نکلیں، وہ تنقید کو ذرا بھی خاطر میں نہ لائیں اور اپنا سفر جاری رکھا۔ آج وہ دنیا بھر میں مختلف فیشن شوز میں حجاب کے ساتھ ماڈلنگ کرتی ہیں۔

    حلیمہ کہتی ہیں کہ انہیں دوہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایک تو وہ سیاہ فام تھیں، پھر مسلمان بھی تھیں۔ ’لیکن میں اپنی ہم عمر لڑکیوں کے لیے ایک مثال بننا چاہتی تھی کہ وہ کچھ بھی کرسکتی ہیں‘۔

    وہ بتاتی ہیں کہ مہاجر کیمپ میں رہتے ہوئے وہ زندگی کی ناپائیداری کو کسی دوسرے انسان کی نسبت زیادہ سمجھ سکتی ہیں، ’آپ سے کبھی بھی کچھ بھی چھن سکتا ہے، آپ کا گھر، آپ کے پیارے یا آپ کی کوئی بھی عزیز شے۔ صرف وہی آپ کے ساتھ رہے گا جو آپ نے سیکھا اور سمجھا‘۔

    حلیمہ کہتی ہیں کہ کینیا کا یہ مہاجر کیمپ ان کا فخر ہے، کیونکہ آج وہ جو بھی ہیں اسی کیمپ کی وجہ سے ہیں۔

    وہ لوگوں کو پیغام دیتی ہیں، ’یہ آپ کی ذمہ داری ہے اور پہلی ترجیح ہونی چاہیئے، کہ آپ اپنا بیسٹ ورژن دنیا کے سامنے پیش کریں‘۔

  • دنیا کی خطرناک ترین بلی

    دنیا کی خطرناک ترین بلی

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی خطرناک ترین بلی کون سی ہے؟

    افریقہ کے کئی ممالک میں پائی جانے والی ایک چھوٹی سی بلی جسے گائرا یا سیاہ پاؤں والی (بلیک فوٹڈ کیٹ) کہا جاتا ہے، کو دنیا کی خطرناک ترین بلی مانا جاتا ہے۔

    یہ جسامت میں دنیا کی سب سے چھوٹی جنگلی بلی ہے، اس کے جسم پر سیاہ دھبے بھی موجود ہوتے ہیں۔

    یہ بلی اپنے شکار کی تلاش میں ایک رات میں 20 میل کا سفر طے کرسکتی ہے۔ ایک بار یہ اپنے شکار کو تاڑ لے تو شکار کا بچنا مشکل ہوتا ہے۔

    اس بلی کے 60 فیصد شکار کامیاب ہوتے ہیں اور نشانے کی اسی درستگی کی وجہ سے اسے دنیا کی خطرناک ترین بلی مانا جاتا ہے۔

    جسم پر سیاہ دھبوں والی اس بلی کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے اور اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

  • افریقی بچوں نے ذاتی کاموں میں مدد کے لیے روبوٹ تیار کرلیے

    افریقی بچوں نے ذاتی کاموں میں مدد کے لیے روبوٹ تیار کرلیے

    افریقی ملک نائجیریا میں 2 بچوں نے ایسے ذاتی روبوٹ تیار کیے ہیں جو گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ دونوں بچوں کی عمریں 12 سال ہیں۔

    اوولولا اور فتحیہ عبدالہی نامی ان دو بچوں نے صرف ایک سال قبل ہی کوڈنگ کرنا سیکھی ہے اور اب ایک سال بعد وہ اس قابل ہوگئے ہیں کہ اپنے ذاتی کاموں کی مدد کے لیے روبوٹ تیار کرسکیں۔

    اوولولا کا روبوٹ چیزوں کو پہچان کر انہیں ایک سے دوسری جگہ پر منتقل کرسکتا ہے جبکہ فتحیہ کا روبوٹ کپڑے دھونے کے بعد انہیں تہہ کر کے رکھ سکتا ہے۔

    فتحیہ کہتی ہیں کپڑوں کو تہہ کرنا انہیں ایک مشکل عمل لگتا تھا چنانچہ انہوں نے ایسی مشین تیار کرنے کا سوچا جو ان کی مدد کرسکے۔ مستقبل میں وہ فوڈ سائنٹسٹ بننا چاہتی ہیں۔

    دوسری جانب اوولولا روبوٹک انجینئر بننے کی خواہش رکھتا ہے۔ دونوں بچوں کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ مستقبل میں ضرور اپنی منزل حاصل کرلیں گے۔

  • ہاتھیوں نے اپنے زخمی ساتھی کو چھوڑنے سے انکار کردیا

    ہاتھیوں نے اپنے زخمی ساتھی کو چھوڑنے سے انکار کردیا

    جانوروں میں ایک دوسرے سے محبت اور ان کی حفاظت کا جذبہ بہت طاقتور ہوتا ہے، اس کی ایک مثال افریقہ کے جنگلات میں بھی دیکھنے میں آئی جب ہاتھیوں نے اپنے زخمی بے ہوش ساتھی کو چھوڑ کر جانے سے انکار کردیا۔

    زیر نظر ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ہاتھی ایک کسان کے پھینکے گئے تیر سے زخمی ہوگیا، زخمی ہاتھی کی مدد کے لیے ویٹ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اور ان کی حفاظت کے لیے رینجرز کا ایک دستہ اس مقام پر پہنچا۔

    ان ڈاکٹرز نے زخمی ہاتھی کو گن سے ڈارٹ پھینک کر بے ہوش کیا تاہم اس کے ساتھ ہی کسی حد تک متوقع صورتحال بھی سامنے آگئی۔

    ہاتھیوں کا جھنڈ اپنے زخمی ساتھی کے گرد جمع ہوگیا۔ رینجرز نے ان ہاتھیوں کو ڈرا کر بھگانے کی کوشش کی لیکن ہاتھی ٹس سے مس نہ ہوئے۔ آخر کار کسی طرح ان ہاتھیوں کو ہٹایا گیا اور زخمی ہاتھی کے گوشت میں دھنسا تیر نکالا گیا۔

    ویٹ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ ہاتھی کسانوں کی فصل روند ڈالتے ہیں لہٰذا کسان انہیں ایک بڑا خطرہ سمجھتے ہیں، وہ ہاتھی کو اپنی فصل کے ارد گرد دیکھ کر انہیں نقصان پہنچاتے ہیں تاکہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے پھینکے گئے ہتھیار جیسے تیر وغیر ان ہاتھیوں کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ ہاتھی خود سے انہیں نہیں نکال سکتے۔ یہ ہتھیار ان کے جسم کے اندر رہ کر انفیکشن پیدا کرسکتے ہیں جس سے ہاتھی کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ایک ویٹ ڈاکٹر کا کہنا تھا، ’ہاتھیوں کو زیادہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہم ان سے ان کی جگہ چھین رہے ہیں، پھر ہم ان کی دخل اندازی پر انہیں نقصان بھی پہنچاتے ہیں‘۔

    مذکورہ واقعے میں صرف 45 منٹ کے اندر نہ صرف ہاتھی ہوش میں آ گیا بلکہ بغیر کسی تکلیف کے اپنے پاؤں پر بھی کھڑا ہوگیا۔

  • سال کا طویل ترین دن زمین کے طویل القامت جانور کے نام

    سال کا طویل ترین دن زمین کے طویل القامت جانور کے نام

    آج دنیا بھر میں تیزی سے معدومی کی طرف بڑھتے زرافوں کے تحفظ کے حوالے سے عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 1980 سے اب تک اس معصوم جانور کی آبادی میں 40 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی فاؤنڈیشن برائے تحفظ زرافہ جی سی ایف نے کیا جس کے تحت ہر سال، سال کے سب سے لمبے دن یعنی 21 جون کو زمین کے سب سے طویل القامت جانور کا دن منایا جاتا ہے۔

    زرافہ ایک بے ضرر جانور ہے جس کا گھر افریقہ کے جنگلات ہیں۔ عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این نے زرافے کو معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

    زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟ ایک عام خیال ہے کہ زرافہ دراصل اپنی غذائی عادات کے باعث اس قد تک پہنچا۔

    درختوں کی اونچی شاخوں سے پتے کھانے کے لیے زرافے نے خود کو اونچا کرنا شروع کیا اور ہر نسل پچھلی نسل سے لمبی ہوتی گئی۔ یوں زرافہ دنیا کا لمبا ترین جانور بن گیا۔ لیکن سائنسدانوں کے مطابق ممکنہ طور پر یہ نظریہ غلط ہے۔

    کچھ عرصہ قبل جاری کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ زرافے کی گردن ممکنہ طور پر جنسی وجوہات کے باعث لمبی ہوئی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں یہ نظریہ پیش کیا گیا کہ ممکن ہے زرافے مادہ زرافوں کے حصول کے لیے آپس میں لڑتے ہوں، لڑنے کے دوران وہ اپنی گردنیں آپس میں بھڑاتے ہوں اور اسی وجہ سے ان کی گردنیں لمبی ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ نے زرافوں کو لڑتے دیکھا ہے؟

    رپورٹ میں 1968 میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ نر زرافوں کے سینے سے اوپر کے حصہ کی عجیب ساخت ان کے کسی خاص قسم کی لڑائی میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔

    سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق تو نہیں کی کہ زرافوں کی آپس کی لڑائی صرف مادہ کے حصول کے لیے ہی ہوتی تھی، تاہم وہ اس بات پر متفق ہیں کہ ان کے بیچ کوئی وجہ تنازعہ تھا جس کے باعث یہ آپس میں لڑتے تھے۔

    معدومی کی طرف گامزن

    آئی یو سی این کے مطابق لگ بھگ 35 سال قبل دنیا بھر میں زرافوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد تھی تاہم اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 98 ہزار رہ گئی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل زرافوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں بتایا گیا کہ زرافوں کی آبادی میں سب سے زیادہ کمی افریقہ کے صحرائی علاقوں سے ہوئی اور بدقسمتی سے یہ اتنی خاموشی سے ہوئی کہ کسی کی نظروں میں نہ آسکی۔

    رپورٹ کے مطابق ان جانوروں کی معدومی کی دو بڑی وجوہات ہیں۔

    ایک تو ان کی پناہ گاہوں کو انسانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے زرعی زمینوں میں تبدیل کردینا جس کے باعث یہ اپنے فطری گھر سے محروم ہوجاتے ہیں، دوسرا ان کے گوشت کے لیے کیا جانے والا ان کا شکار، جس کی شرح جنوبی سوڈان میں سب سے زیادہ ہے۔

    آئی یو سی این کی سرخ فہرست کے نگران کریگ ہلٹن کا کہنا ہے کہ تنازعوں اور خانہ جنگیوں سے انسانوں کے ساتھ اس علاقے کا ماحول اور وہاں کی جنگلی حیات بھی متاثر ہوتی ہے اور بدقسمتی سے براعظم افریقہ کا بڑا حصہ ان کا شکار ہے۔

    علاوہ ازیں موسموں میں تبدیلی یعنی کلائمٹ چینج اور قحط، خشک سالی وغیرہ بھی زرافوں سمیت دیگر جانوروں کی معدومی کی وجہ ہیں۔

    اقوام متحدہ نے منتبہ کیا ہے کہ انسانوں کی وجہ سے دنیا کی جنگلی حیات شدید خطرات کا شکار ہے جس میں سب سے بڑا خطرہ ان کی پناہ گاہوں سے محرومی ہے۔ مختلف جنگلی حیات کی پناہ گاہیں آہستہ آہستہ انسانوں کے زیر استعمال آرہی ہیں۔

  • استعمال شدہ کین خوبصورت فن پاروں میں تبدیل

    استعمال شدہ کین خوبصورت فن پاروں میں تبدیل

    دنیا بھر میں پھینک دیے جانے والے کچرے کا جمع ہونا اور اسے تلف کرنا ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے جس کی وجہ سے آلودگی میں بے حد اضافہ ہورہا ہے۔ اسی مسئلے کو دیکھتے ہوئے ری سائیکلنگ یعنی اشیا کے دوبارہ استعمال کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    ایک افریقی فنکار نے بھی اس کی نہایت شاندار مثال پیش کی۔ مغربی افریقی ملک آئیوری کوسٹ کے شہر عابد جان سے تعلق رکھنے والے فنکار ولفرائیڈ ٹیرور نے استعمال شدہ کینز سے خوبصورت فن پارے تشکیل دے دیے۔

    یہ فنکار گلیوں میں گھوم کر جا بجا پھینکے گئے سوڈا اور بیئر کی کینز جمع کرتا ہے اور انہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر ان سے خوبصورت فن پارے بناتا ہے۔

    فرائیڈ کو یہ خیال شہر میں پھیلی ہوئی بے تحاشہ آلودگی دیکھ کر آیا۔ شہر میں پھینکا گیا کچرا ندی نالوں اور دریاؤں میں شامل ہو کر پانی کو آلودہ کر رہا تھا جبکہ اس سے سمندری حیات کو بھی سخت خطرات لاحق ہو رہے تھے۔

    اس شہر میں ہر سال 50 لاکھ ٹن کچرا جمع ہوتا ہے جس میں سے صرف 10 فیصد ری سائیکل ہوتا ہے۔

    فرائیڈ کا کہنا ہے کہ اس کی اس کوشش سے لوگوں میں بھی شعور پیدا ہوگا کہ پھینکا ہوا کچرا بھی ان کی ذمہ داری ہے، وہ سوچ سمجھ کر چیزوں کا استعمال کریں اور چیزوں کو ری سائیکل یعنی دوبارہ استعمال کرنا سیکھیں۔

    اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اب شہر کے لوگ بھی کین جمع کر کے فرائیڈ کو دیتے ہیں تاکہ وہ مزید فن پارے تخلیق کرسکے۔

  • افریقی ملک برکینا سے بازیاب ہونے والے فرانسیسی شہری وطن پہنچ گئے

    افریقی ملک برکینا سے بازیاب ہونے والے فرانسیسی شہری وطن پہنچ گئے

    پیرس : افریقی ملک برکینا فاسو میں باغیوں کی قید سے بازیاب کرائے گئے مغوی فرانسیسی شہری وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی فورسز نے خصوصی فوجی آپریشن میں افریقی براعظم کے شورش زدہ علاقے ساحل میں قیدی بنائے گئے چار مغوی افراد کو رہا کرایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ایمانویل میکرون نے پیرس کے جنوب مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے پر خصوصی جہاز کے ذریعے واپس پہنچنے والے ان افراد کو خوش آمدید کہا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان دو فرانسیسی شہریوں کو برکینا فاسو کی ہمسایہ ریاست بنین میں اغواء کر لیا گیا تھا، ان کے ساتھ جنوبی کوریا کی ایک خاتون بھی فرانس پہنچی ہے جسے اس کارروائی کے دوران رہائی دلائی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ فوجی آپریشن میں دو فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت بھی ہوئی تھی جبکہ آپریشن کے دوران رہائی پانے والوں میں ایک امریکی اور جنوبی کوریائی جب کہ دو فرانسیسی شہری شامل ہیں۔

    میڈیا اداروں کا کہنا تھا کہ اگر جلدی ہی انہیں ریسکیو نہ کیا جاتا تو اغواء کار انہیں مالی سے تعلق رکھنے والے مسلح گروہ کے حوالے کردیتے۔

    فرانسیسی جنرل نے بتایا کہ جمعرات کے روز ہونے والے رسیکیو آپریشن کو امریکی افواج کی مدد کے بعد شروع کیا گیا تھا۔