Tag: افریقی ملک

  • مالی میں سونے کی کان میں حادثہ، 48 کان کن ہلاک

    مالی میں سونے کی کان میں حادثہ، 48 کان کن ہلاک

    افریقی ملک مالی میں غیر قانونی طور پر چلائی جانے والی سونے کی کان منہدم ہونے سے 48 کان کن ہلاک ہو گئے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق افریقی ملک کے مغربی علاقے میں سونے کی کان منہدم ہونے سے 48 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، کچھ متاثرین پانی میں گر گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ہلاک کن کنوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے، جبکہ ان میں ایک عورت بھی شامل ہے جس کی پیٹھ پر اپنا بچہ موجود تھا، حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جنوری میں جنوبی مالی میں سونے کی کان میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں۔

    صرف ایک سال قبل اسی علاقے میں سونے کی کان کنی کے مقام پر ایک سرنگ منہدم ہوگئی تھی، جس میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، اور 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

  • افریقی ملک میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد فوج کا اہم قدم

    افریقی ملک میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد فوج کا اہم قدم

    لیبرویل: وسطی افریقی ملک گبون میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد فوجی انتظامیہ نے برّی، فضائی اور بحری سرحدیں کھول دی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گبون میں فوجی انتظامیہ نے ملک کی برّی، فضائی اور بحری حدود کو کھول دیا ہے، فوجی جنتا کے رہنما جنرل برائس نگوما نے عبوری صدر کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔

    فوجی انتظامیہ کے ترجمان الریک مینفومبی نے سرکاری ٹی وی پر جاری بیان میں برّی، فضائی اور بحری حدود کے دوبارہ سے کھلنے کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد ہمسایہ ممالک اور دنیا بھر کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا ہے۔

    افریقی ملک گبون میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، انتخابی نتائج منسوخ

    فوجی انتظامیہ کے مطابق گبون میں داخل ہونے اور نکلنے کے خواہش مند مسافر اپنی سیاحتی دستاویزات پیش کرنے کی صورت میں سفر کر سکیں گے۔

    واضح رہے کہ گبون میں 30 اگست کو فوجیوں کے ایک گروپ نے قومی ٹی وی کی عمارت میں داخل ہو کر اقتدار پر قبضے کا اعلان کیا تھا، فوجی انتظامیہ نے 26 اگست کو منعقدہ انتخابات کی منسوخی، ملکی سرحدیں بند کرنے اور پاسداران جمہوریت کے کمانڈر جنرل برائس نگوما کو انتظامیہ کا سربراہ متعین کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • افریقی ملک میں نامعلوم بیماری سے اموات شروع، لوگوں میں خوف

    افریقی ملک میں نامعلوم بیماری سے اموات شروع، لوگوں میں خوف

    ملابو: افریقی ملک ایکویٹوریل گنی میں ایک نامعلوم بیماری سے اموات شروع ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف پھیل گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افریقہ میں ایک نئی بیماری نے دستک دے دی ہے، ایکویٹوریل گنی میں ایک ایسے بخار کی وجہ سے 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس میں جریان خون ہوتا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق وزیر صحت میتوہا اونڈو نے جمعہ کو میڈیا کو بتایا کہ ملک میں 200 سے زیادہ لوگوں کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے، اور لوگوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ہیمریجک بخار جیسی بیماری ہے جس میں ناک سے خون بہنے لگتا ہے۔

    ادھر کیمرون نے ایکویٹوریل گنی کے ساتھ اپنی سرحد پر نقل و حرکت پر مکمل پابندی لگا دی ہے، کیمرون کے وزیر صحت نے کہا کہ یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    وزیر صحت کیمرون کے مطابق بیماری کے سلسلے میں عالمی سطح پر تحقیقات شروع ہو گئی ہیں، عالمی ادارہ صحت (WHO) اور امریکی ادارے سی ڈی سی کے ماہرین کے تعاون سے اس مرض کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

    گنی کے وزیر صحت نے اپنے بیان میں بتایا کہ 7 فروری کو اس بیماری کے بارے میں پہلی بار اطلاعات ملی تھیں، ابتدائی جانچ میں پتا چلا کہ ہلاک ہونے والے لوگ ایک شخص کی آخری رسومات میں شامل ہوئے تھے۔ یہ پتا چلتے ہی گنی کی حکومت نے کچھ مریضوں کے سیمپل جانچ کے لیے اپنے پڑوسی ملک گیبون بھیج دیے ہیں۔

    بیماری کے بارے میں کیمرون کے ایک طبی افسر نے بتایا کہ بیماری کی علامتوں میں ناک سے خون آنا، بخار اور جوڑوں میں درد شامل ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ دیگر علامات میں کمزوری، خون کی قے اور اسہال بھی شامل ہیں۔ ان علامتوں کے دکھائی دینے کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی کچھ مریضوں کی موت واقع ہو گئی۔

  • ’’ٹوگو‘‘ کے بارے میں‌ جانیے! (معلوماتی تحریر)

    ’’ٹوگو‘‘ کے بارے میں‌ جانیے! (معلوماتی تحریر)

    ’’جمہوریہ ٹوگو‘‘مغربی افریقا کا ملک ہے جسے 1960ء سے پہلے دنیا ’’ٹوگو لینڈ‘‘ کے نام سے جانتی تھی۔

    یہ لگ بھگ بائیس ہزار مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا پڑوسی مشہور افریقی ملک گھانا ہے۔

    ٹوگو کی اکثریت دیہات اور دور دراز کے مقامات پر رہتی ہے۔ یہاں آج بھی قدیم قبائلی نظام رائج ہے۔ یہاں کی دفتری اور کاروباری زبان فرانسیسی ہے۔ کیوں کہ یہ علاقہ فرانس کی کالونی رہا ہے۔

    ٹوگو 27 اپریل 1960ء کو فرانس کے قبضے سے آزاد ہوا تھا۔ ’’لومے‘‘ یہاں کا سب سے بڑا شہر، دارُالحکومت اور بندر گاہ بھی ہے۔ ’’انیہو‘‘ یہاں کا دوسرابڑا شہر ہے۔ ٹوگو میں تیس بڑے مقامی گروہ یا قبائل ہیں جن میں سے ’’ایوی‘‘،’’مینا‘‘اور’’کابری‘‘ قبائل کے لوگ اکثریت میں ہیں اور زیادہ بااثر اور زور آور ہیں۔ تقریباََ ہر قبیلہ کی اپنی بولی اور رواج ہے۔

    ٹوگو کی آبادی 60 لاکھ سے کچھ زائد ہے۔ براعظم افریقا کے دیگر ممالک انواع و اقسام کی جنگلی حیات کے لیے مشہور ہیں، لیکن اس ملک میں جنگلی حیات بہت کم ہے، اور فقط شمالی علاقوں میں کچھ شیر، چیتے اور ہاتھی دیکھے جاتے ہیں۔

    ٹوگو میں جمہوریت قائم ہے، لیکن یہاں ایک عرصہ تک اقتدار پر فوج قابض رہی ہے۔ آئین کے مطابق صدر سربراہِ مملکت ہوتا ہے اور اس کا انتخاب پانچ سال کے لیے کیا جاتا ہے۔ وزیرِاعظم ملک کا انتظامی نگراں ہوتا ہے، لیکن قبائلی سرداروں اور بااثر خاندانوں کے بغیر یہاں کا کاروبارِ حکومت چلانا ممکن نہیں۔

    ٹوگو کی سب سے بڑی دولت یہاں پائے جانے والے فاسفیٹ کے ذخائر ہیں۔ کافی، کوکا، کپاس، مکئی اور چاول یہاں کی زرعی پیداوار ہیں۔

    ملک بھر میں سات ہوائی اڈے ہیں اور کئی کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ریلوے لائن بھی ہے۔ افریقا میں اسلام کی روشنی پھیلی تو اس سرزمین پر بھی اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ تاہم آج یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں جب کہ ’’کوٹو کولی‘‘ قبیلہ سب سے بڑے مسلمان گروہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

    یہاں غربت اور بدحالی کا راج ہے اور لوگ صحّت و تعلیم سمیت دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ بے روزگاری اور ناخواندگی کے علاوہ لوگ رہائش، رہن سہن اور غذا و خوراک کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔ یہاں قبائلی رسم و رواج، خوشی و غم کی مناسبت سے قدیم روایتی طور طریقے اور ناچ گانے سمیت کھیل کود کی مقامی شکلیں‌ دیکھنے کو ملتی ہیں۔

  • کرونا وائرس: افریقی ملک کے سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ

    کرونا وائرس: افریقی ملک کے سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ

    ابوجا: مغربی افریقا کے ملک نائیجیریا نے کرونا وائرس کی 2 ویکسینز تیار کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نائیجیریا حکومت کے سیکریٹری اور کو وِڈ 19 کے خلاف جدوجہد کمیٹی کے سربراہ بوس مصطفیٰ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے سائنس دانوں نے کرونا وائرس کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے مقامی ویکسینز تیار کر لی ہیں۔

    بوس مصطفیٰ نے میڈیا کو بتایا کہ مقامی طور پر تیار کردہ کرونا ویکسینز کے کلینیکل تجربات جاری ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کلینیکل تجربات مکمل ہونے اور منظوری سرٹیفیکیٹ حاصل ہونے کے بعد مقامی ویکسینز کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا یہ کامیابی سائنسی میدان میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگی، اور اس سے ملک کی میڈیکل انڈسٹری کے حوصلے بڑھیں گے، متعلقہ اداروں سے اپیل ہے کہ ملکی محققین کے ساتھ تعاون کریں، تاکہ ان کی بھرپور حوصلہ افزائی ہو۔

    خیال رہے کہ کرونا ویکسین کے سلسلے میں ڈبلیو ایچ او اور دیگر اداروں کے تحت شروع ہونے والے عالمی رسائی پروگرام ’کوویکس‘ کے تحت نائیجیریا آسٹرا زینیکا ویکسین کی 42 لاکھ 24 ہزار خوراکیں وصول کر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں ایک افریقی ملک مڈغاسکر کے صدر آنڈری رجولینا نے کرونا وائرس کی مؤثر شافی دوا کے طور پر مقامی طور پر تیار کردہ ایک مشروب Covid Organics لانچ کیا تھا، اسے مڈغاسکر کے سائنسی ادارے مالاگاسی انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ ریسرچ نے تیار کیا تھا۔

  • صومالیہ میں‌ زندگی سسک رہی ہے!

    صومالیہ میں‌ زندگی سسک رہی ہے!

    سوویت یونین کی شکست و ریخت کے بعد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کمیونزم کے تارو پود بکھرے تو اس عمل سے صومالیہ بھی متاثر ہوا جو افریقہ کا ایک مسلمان ملک ہے۔

    اس ملک کے حالات پر ایک نظر ڈالیں‌ تو معلوم ہو گا کہ ہمارے پڑوسی افغانستان کی طرح صومالیہ کا معاشرہ بھی قبائلی طرز کا ہے جس میں باہمی کشمکش اور اختلافات بسا اوقات وہ شدت اختیار کر جاتے ہیں کہ خانہ جنگی کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ یہاں بھی اسلحہ عام ہے۔ قبائل میں بچے بچے ہتھیاروں سے واقف اور ان کو چلانا جانتے ہیں۔ اکثر ان کے مسلح گروپ آپس میں برسرِ پیکار رہتے ہیں۔ عورتوں کے حوالے سے سخت گیر اور روایتی سوچ کے حامل اس معاشرے میں غیرت کے نام پر قتل عام بات ہے۔ یہ معاشرہ ہر قسم کے جبر اور استحصال کو عورت کی حد تک جائز اور اپنا حق تصور کرتا ہے۔ غربت اور بدحالی نے یہاں‌ بھوک بانٹی تو افراتفری اور انتشار نے انھیں‌ آپس میں‌ ایسا الجھایا کہ آج تک قبائل اس سے باہر نہیں‌ نکل سکے۔ لوٹ مار اور ہر قسم کی کرپشن یہاں‌ عام ہے۔

    صومالیہ غلامی کے دور میں تین حصوں میں تقسیم تھا۔ ایک پر برطانیہ کی عمل داری تھی، دوسرا حصہ فرانس اور تیسرے پر اٹلی کا راج تھا۔ صومالیہ کا اکثر علاقہ بنجر ہے، کچھ حصہ کاشت کے لائق ہے۔

    صومالیہ نے بدترین دور دیکھا اور ایک عرصے تک خانہ جنگی نے اسے تباہ و برباد کیے رکھا۔ آسمانی آفات اور قحط سالی ایک الگ مسئلہ ہے جب کہ قبائل میں برتری اور ریاستی اقتدار کی کشمکش ملک کو مسلسل بربادی کی طرف دھکیلتی رہی۔ خانہ جنگی اور قحط و مفلسی نے لاکھوں صومالیوں کی زندگی ہڑپ کر لی۔

    آج بھی صومالیہ میں خود کُش بم دھماکے، سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے اور اہل کاروں سمیت عام شہریوں کے قتل اور لوٹ مار کی وارداتوں کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں جب کہ حال ہی میں سیلاب نے اس ملک کے باسیوں کو پھر آزمایا ہے۔ دنیا اس موقع پر ان کی مدد کے لیے آگے بڑھی ہے، مگر صومالیہ کو داخلی انتشار سے نجات دلا کر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں بھی مدد دینا ہو گی۔ اس ملک کی خود مختاری اور استحکام ہی لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بتدریج بہتر بنا سکتا ہے۔

  • افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    اواگادوگو: افریقی ملک برکینا فاسو میں مسلح شخص نے مسجد میں داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 15 نمازی شہید ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برکینا فاسو میں مسلح شخص نے سلموسی مسجد میں گھس کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 15 نمازی شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔

    فائرنگ کی زد میں آکر 5 نمازی زخمی بھی ہوئے جن میں سے 2 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، یہ مسجد پڑوسی ملک مالی کی سرحد کے نزدیک واقع ہے اور پے درپے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے سبب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

    پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا، عینی شاہدین کے بیان بھی قلمبند کیے جارہے ہیں تاہم حملہ آور شخص کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: ناروے میں مسجد پرحملہ روکنے والا پاک فضایہ کا ریٹائرڈ ملازم

    برکینا فاسو کے متعدد علاقوں میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے سبب کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور فوج نے ملک بھر میں کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

    یاد رہے کہ 2015 میں برکینا فاسو میں دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں 500 افراد ہلاک اور 2 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ بے گھر ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں سفید فام دہشت گرد نے دو مساجد میں فائرنگ کرکے 50 افراد کو شہید کردیا تھا، شہید ہونے والوں میں 9 پاکستانی بھی شامل تھے۔

  • افریقی ملک سیرالیون میں سیلاب نے تباہی مچادی‘409 افراد ہلاک

    افریقی ملک سیرالیون میں سیلاب نے تباہی مچادی‘409 افراد ہلاک

    فری ٹاؤن : سیرالیون کے دارالحکومت فری ٹاؤن میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 409 افراد ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک سیرالیون کے دارالحکومت فری ٹاؤن میں سیلاب اور لینڈنگ سلائیڈنگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 409 سے تجاوز کرچکی ہے۔

    ریڈ کراس کے ترجمان پیٹرک مساکوئی کا کہنا ہے کہ اب تک سیلاب کے باعث409 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ کیونکہ ان کی ٹیم کا متاثرہ علاقوں کا سروے ابھی جاری ہے۔

    سیلاب کے باعث شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور سیکڑوں مکانات بہہ گئے۔

    ملک کے صدر ارنسٹ بائی كورما نے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہونے والی تباہی کو قومی آفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی رسپانس سینٹر بنایا گیا ہے۔

    حکومت نے ہلاکتوں کے بعد تدفین کے لیے 600 گورکنوں کی خدمات حاصل کی ہیں جنھوں نے 2014 اور 2015 میں ملک میں ایبولا وائرس کے باعث ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کی تدفین کی تھی۔

    واضح رہے کہ سیلاب کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے باعث مردہ خانوں میں لاشیں رکھنے کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔



    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • بُرکینا فاسو میں ریسٹورنٹ پردہشت گردوں کا حملہ‘ 17 افراد ہلاک

    بُرکینا فاسو میں ریسٹورنٹ پردہشت گردوں کا حملہ‘ 17 افراد ہلاک

    اوگاگواگو: افریقی ملک بُرکینافاسو کے کیفےمیں دہشت گردوں کی فائرنگ سے17 افراد ہلاک جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینافاسو میں دہشت گردوں نے کیفے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات 9 بجے کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنیں جب مسلح افراد نے اوگاگواگو میں عزیز استنبول ریسٹورنٹ پرحملہ کیا۔

    حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ استنبول ریسٹورنٹ پر دہشت گرد حملے نے 17 افراد کی جانیں لیں جن میں ایک ترک شہری بھی شامل ہے جواسپتال کے راستے میں دم توڑ گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں بھی ملک کے شمالی حصے میں واقع ایئربیس پر ہونے والے حملے میں ایک درجن کے قریب فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔


    صومالیہ میں ریسٹورنٹ پرخودکش حملہ‘ 31افراد ہلاک


    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ریسٹورنٹ پر خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں31 افراد ہلاک اور40 زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں