Tag: افریقی ممالک

  • 50 افریقی ممالک کے سربراہان بیجنگ پہنچ گئے

    50 افریقی ممالک کے سربراہان بیجنگ پہنچ گئے

    بیجنگ: چین افریقہ تعاون فورم کے سلسلے میں 50 افریقی ممالک کے سربراہان بیجنگ پہنچ گئے، چینی صدر شی جِن پنگ نے عظیم عوامی ہال میں افریقی رہنماؤں کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔

    چین-افریقہ تعاون سربراہی اجلاس کا یہ نواں فورم ہے، جس میں چین نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے سیاسی و اقتصادی بحران کے وقت افریقی ممالک کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کے ہدف پر نگاہ مرکوز کر رکھی ہے، روئٹرز نے لکھا ہے کہ فورم میں افریقی رہنماؤں پر زور دیا جائے گا کہ وہ چینی اشیا کی درآمدات میں اضافہ کریں، اور اس کے بدلے انھیں قرضوں اور سرمایہ کاری کے وعدے کیے جائیں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق فورم میں انفراسٹرکچر، توانائی اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے کیے جائیں گے، صدر شی جن پنگ نے استقبالیہ میں کہا کہ اس فورم کے ذریعے چین اور افریقی ممالک نئی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق ’چین افریقہ تعاون فورم‘ کے سربراہی اجلاس کے اہم موضوعات میں سے ایک موضوع امن اور سلامتی بھی ہوگا۔

    یہ تین سالہ فورم ہے، اور یہ جمعہ کو اختتام پذیر ہوگا، تعاون کی دستاویزات پر بات چیت کے بعد اس فورم کے ذریعے چین-افریقہ تعلقات کو 2027 تک آگے بڑھایا جائے گا۔ چین نے گزشتہ سال افریقہ کو 4.61 ارب ڈالر کے قرضوں کی منظوری دی تھی۔

    الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ گزشتہ سربراہی اجلاسوں میں ہونے والے معاہدوں نے اگر ایک طرف بیجنگ کے لیے افریقہ کی خام مال کی منڈیوں تک وسیع رسائی دی، تو دوسری طرف افریقی ممالک میں بھی ڈالرز میں زبردست سرمایہ کاری کا راستہ کھلا۔

    بی بی سی کے مطابق گزشتہ 20 برسوں میں چین کی سفارت کاری کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ وہ دنیا کے تمام ممالک کی نسبت اب افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ افریقہ کی ایکسپورٹس کا پانچواں حصہ چین کی طرف جاتا ہے، جس میں زیادہ تر دھاتیں، معدنی مصنوعات اور ایندھن شامل ہیں، امریکی ڈالرز میں دیکھا جائے تو 2001 سے ان برآمدات میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف تیار شدہ سامان اور مشینری کی درآمد کے لیے افریقی ممالک کا واحد بڑا ذریعہ چین ہے۔

    بی بی سی کے مطابق اس باہمی تجارت کا توازن زیادہ تر معاملات میں چین کے حق میں ہے، یہی وجہ ہے کہ استقبالیہ تقریب میں جنوبی افریقہ کے صدر رامافوسا نے کہا کہ وہ تجارتی خسارے کو کم کرنا اور اپنی تجارت کی ساخت کو درست کرنا چاہتے ہیں۔ چناں چہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ چین جنوبی افریقہ میں ملازمتوں کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔

    چین وہ نمایاں ملک ہے جو افریقی ممالک کو بھاری قرضے فراہم کر رہا ہے، اور کینیا سمیت گھانا، زیمبیا اور ایتھوپیا چین کے قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں افریقی ممالک کی جانب سے قرضے ایک اہم ایشو ہے جس پر بات چیت کی جائے گی۔

  • دریا دلی یا موقع کی نزاکت! روس نے افریقی ممالک کا بہت بڑا قرضہ معاف کردیا

    دریا دلی یا موقع کی نزاکت! روس نے افریقی ممالک کا بہت بڑا قرضہ معاف کردیا

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افریقی ممالک کا اربوں ڈالر کا قرضہ معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ میں روس افریقہ فورم کے تحت ایک اجلاس منعقد ہوا، جس سے خطاب میں روسی صدر نے افریقی ممالک پر واجب الادا 20 ارب ڈالر سے زیادہ کے تاریخی قرضے کو معاف کر دیا ہے۔

    اس موقع پر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ براعظم افریقہ کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لیے مزید فنڈز بھی مہیا کیے جائیں گے۔

    روسی صدر نے ماسکو اور افریقہ کے درمیان تاریخی تجارتی اور مالیاتی روابط کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا کہ افریقی ملکوں کو جو قرضہ معاف کیا گیا ہے اس کی مالیت 23 ارب ڈالر ہے جب کہ اس مقصد کے لیے 90 ملین ڈالر مزید مختص کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    پوتن نے خطاب میں افریقی ممالک کو مزشی خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ براعظم افریقہ کے پسماندہ ممالک کو مفت اناج بھی فراہم کیا جائے گا۔

    ماسکو اناج بھیجنے کے اخراجات بھی خود اٹھائے گا جب کہ برکینا فاسو، زمبابوے، مالی، صومالی، وسطی افریقی جمہوریہ، اور اریٹیریا کو 25 سے 50 ہزار ٹن کے درمیان اناج مہیا کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ کچھ مہینوں قبل پوتن نے کہا تھا کہ روس افریقی کانٹینینٹل فری ٹریڈ ایریا (AfCFTA) کے قیام کے عمل میں دلچسپی رکھتا ہے، انھوں نے روس اور افریقی ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ پر بھی زود دیا تھا۔

  • امریکی صدر نے افریقی ممالک سے سفری پابندی ہٹا دی

    امریکی صدر نے افریقی ممالک سے سفری پابندی ہٹا دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افریقی ممالک پر عائد سفری پابندیاں ہٹانے کا اعلان کردیا، پابندی کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لگائی گئی تھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ نے اومیکرون ویرینٹ کے باعث جنوبی افریقہ اور دیگر 7 افریقی ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی جو اب 31 دسمبر سے ہٹا دی جائے گی۔

    جن افریقی ممالک پر پابندی عائد کی گئی تھی ان میں بوٹسوانا، زمبابوے، نمیبیا، موزمبیق اور ملاوی شامل تھے۔

    مذکورہ پابندی کے تحت امریکی شہری یا دیگر افراد ان ممالک سے امریکا کا سفر نہیں کر سکتے تھے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ عوام کی صحت کے لیے عائد کی گئی ان سفری پابندیوں میں مزید توسیع کی ضرورت نہیں۔

  • دریائی گھوڑا: وہ جانور جس سے‌ کوئی درندہ نہیں‌ الجھنا‌ چاہتا

    دریائی گھوڑا: وہ جانور جس سے‌ کوئی درندہ نہیں‌ الجھنا‌ چاہتا

    Hippo (ہیپو) کو ہم دریائی گھوڑا کہتے ہیں۔ اس جانور کا پورا نام hippopotamus ہے جو یونانی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے دریا میں رہنے والا گھوڑا۔ یہ برّاعظم افریقا میں‌ پایا جاتا ہے جہاں دریا، ندی، نالے، تالاب اور جوہڑ اس کا مسکن ہیں۔

    اس جانور کی بڑی تعداد برّاعظم افریقا کے ملک زیمبیا میں (40 ہزار) اور دوسرے نمبر پر تنزانیہ (20 ہزار) رہتی ہے۔ یہ افریقا کے علاوہ کسی اور برّاعظم میں نہیں پائے جاتے۔

    کسی دریائی گھوڑے کا وزن 1500 سے 4500 کلو گرام تک ہوسکتا ہے۔ نر کی بہ نسبت مادہ کا وزن چند سو کلو کم ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھاری بھرکم وجود انھیں پانی کے اندر تیز لہروں میں اپنی جگہ جمے رہنے میں‌ مدد دیتا ہے۔ یہ تیرتے نہیں ہیں بلکہ پانی میں اچھل کود کرتے اور چھلانگیں لگاتے ہیں۔ وزنی اور بھاری بھرکم ہونے کے باوجود یہ انسان سے تیز دوڑ سکتے ہیں۔

    قدرت نے ان کا جسم پانی میں رہنے کے لیے خاص طرح ڈیزائن کیا ہے۔ یہ پانی سے باہر زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتے، ان کی کھال خشک ہو کر پھٹنا شروع ہوجاتی ہے۔ ان کے جسم سے سرخ رنگ کا مادّہ نکلتا ہے۔ یہ ان میں قدرتی طور پر پایا جانے والا Sun Screen Lotion ہے جو انھیں دھوپ سے بچاتا ہے اور جراثیم کُش کے طور پر کام کرتا ہے۔

    اگر آپ غور کریں تو اس کی ناک، آنکھیں اور کان ایک سیدھ میں نظر آئیں گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہیپو پانی میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنا پورا منہ بھی باہر کم ہی نکالتا ہے اور صرف سَر کا اوپری حصّہ باہر رکھتا ہے اس کا باقی دھڑ پانی کے اندر ہوتا ہے اور یوں اس کی جلد دھوپ وغیرہ سے بچی رہتی ہے۔ پانی کے اندر یہ اپنے ناک کے نتھنے اور کان بند کر لیتا ہے۔ اس کی آنکھ میں اضافی حفاظتی جھلّی ہوتی ہے جو اسے پانی میں دیکھنے کے قابل بناتی ہے۔

    ہیپو کے منہ میں 38 سے 44 دانت ہوتے ہیں۔ اس کے دانتوں کی بناوٹ بھی خاص ہوتی ہے جیساکہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔ سامنے والے سیدھے دانت کسی بھی چیز کو توڑنے میں‌ مددگار ہیں جب کہ جبڑوں کے کناروں پر سینگ جیسے دوسرے لمبے دانت (Canine) چیر پھاڑ کرنے کے کام آتے ہیں۔ منہ کی پچھلی جانب ڈاڑھیں ہوتی ہیں۔ یہ اپنے ہونٹوں سے گھاس توڑتے ہیں اور اسے ڈاڑھوں سے پیستے ہیں۔

    افریقا کے گرم ممالک کا یہ جانور سارا دن پانی میں گزارتا ہے اور رات کے وقت گھاس چرنے کے لیے باہر نکلتا ہے۔ ان کی آنکھوں میں ریٹینا کے پیچھے ایک Tapetum Lucidum نامی ایک تہ ہوتی ہے جس کی مدد سے یہ رات کے وقت بھی آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔ آپ نے کتّے، بلّی وغیرہ کی آنکھوں کو رات میں چمکتے ہوئے دیکھا ہو گا، یہ اسی تہ کی وجہ سے ہے۔

    ہیپو خطرناک اور انتہائی غصیلا جانور ہے۔ افریقا کے جنگلات میں شیر، تیندوے، چیتے بھی ہیں، ہاتھی گینڈے اور مگرمچھ جیسی مخلوق بھی، لیکن افریقا میں سب سے زیادہ انسانی جانیں اسی جانور کے حملے میں‌ ضایع ہوتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال افریقا میں پانچ سو سے زائد انسان ہیپو کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں جو مچھر اور سانپ کو چھوڑ کر کسی بھی ایسے جانور کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ تعداد ہے۔ افریقا میں لوگ دریائوں ندیوں پر مچھلیوں کے شکار کی غرض سے جاتے ہیں اور یہیں یہ جانور ان کو اپنا شکار کرلیتا ہے۔

    ہیپو سات منٹ تک پانی کے اندر رہ سکتے ہیں۔ یہ اکثر خطرہ محسوس کرنے پر کشتیوں پر بھی حملہ کر دیتے ہیں۔ دوسرے جانور بھی ان سے دور ہی رہتے ہیں، کیوں‌ کہ یہ کسی بھی وقت کسی پر بھی حملہ کر دیتے ہیں اور زیادہ تر اکٹّھے رہتے ہیں۔ ان کے دانت دو فٹ تک لمبے ہوسکتے ہیں جن کی مدد سے یہ اپنے شکار کو دبوچ کر اپنا بڑا سا جبڑا کھول کر یکبارگی میں زندگی سے محروم کرسکتے ہیں۔ ان کے جبڑے میں اتنی طاقت ہوتی ہے جو دس فٹ کے کسی مگر مچھ کو دو لخت کرنے کے لیے کافی ہے۔

    یہ آپس میں‌ بھی بھڑ جاتے ہیں‌ اور خاص طور پر افزائشِ نسل کے لیے مادہ ہیپو کو رجھانے اور ملاپ کے لیے ان میں زبردست لڑائیاں ہوتی ہیں۔ مشہور ہے کہ نر ہیپو اکثر نومولود ہیپو کو مار ڈالتا ہے۔ مادہ ہیپو دو سال میں ایک بچہ پیدا کرتی ہے۔

    قدرت کے کارخانے میں‌ کوئی چیز نکّمی اور ناکارہ نہیں‌ بلکہ ہر جانور کوئی نہ کوئی ایسا کام یا افعال انجام دیتا ہے جن سے دوسری مخلوق بلواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ اٹھاتی ہے۔ دریائی گھوڑا بھی ایک ایسی ہی مخلوق ہے جو قدرت کے اس نظام کا توازن برقرار رکھنے میں‌ اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ وہ اس طرح کہ دریائوں میں حرکت کرتے ہوئے یہ جانور اپنے بھاری پیروں سے لمبی نالیاں یا ایسے راستے بناتا چلا جاتا ہے جس سے گزر کر پانی قریبی زمین کو سیراب کرنے لگتا ہے اور وہاں طرح طرح کا سبزہ اور گھاس اگتی ہے۔ اس طرح دوسرے جانوروں اور پرندوں کے کھانے پینے کا انتظام ہوجاتا ہے۔

    دریائی گھوڑے کا دوسرا اہم کام نباتات کو پھلنے پھولنے میں‌ مدد دینا ہے اور زرخیزی پھیلانا ہے۔ وہ اس طرح کہ یہ جانور روزانہ تقریباً پچاس کلو گھاس کھاتے ہیں اور بڑی مقدار میں گوبر مختلف پودوں، جھاڑیوں اور پانی میں پھینکتے ہیں۔ وہ یہ عمل اس طرح انجام دیتے ہیں جیسے فصل پر اسپرے کیا جاتا ہے اور یوں نباتات کی افزائش اور نشوونما ہوتی ہے۔

    دریائی گھوڑے کا سامنا ہونے پر آپ دیکھیں گے کہ وہ ایک طرف کھڑا ہوکر آپ کو اپنا قد کاٹھ دکھا کر ڈرانے کی کوشش کرے گا، اگر آپ اس سے دور نہ ہوئے تو اپنا منہ پورا کھول دے گا جو ایک سخت تنبیہ ہے کہ مجھ سے دور ہوجائو اور زیادہ خطرہ محسوس کرنے پر اگلے لمحے حملہ آور بھی ہوسکتا ہے۔

    یاد رکھیں یہ انسان سے تیز تقریباً 45 کلومیٹر کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے۔ اگر آپ پانی میں ہیں تو مخالف سمت بھاگیں، کیوں کہ عام طور پر دریائی گھوڑا پانی میں اپنے ٹھکانوں سے 5 کلومیٹر سے زیادہ دور نہیں‌ جاتا اور اگر خشکی پر اس جانور سے سامنا ہوگیا ہے تو جھاڑیوں، پتھروں کے پیچھے چھپتے ہوئے زگ زیگ بھاگیں اور اس سے فاصلہ بڑھاتے چلے جائیں۔

    اس جانور کی اوسط عمر 50 برس ہوسکتی ہے۔

  • غربت کے خاتمے کا عالمی دن: غریبوں کی نصف تعداد بھارت سمیت صرف 5 ممالک میں موجود

    غربت کے خاتمے کا عالمی دن: غریبوں کی نصف تعداد بھارت سمیت صرف 5 ممالک میں موجود

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز سنہ 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام اجاگر کیا جاتا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے کہ غریب بچوں اور ان کے خاندانوں کو خود مختار کرنے کے لیے کام کیا جائے تاکہ غربت کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی تکمیل سے کوسوں دور ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ان غریب افراد کی نصف تعداد دنیا کے صرف 5 ممالک میں رہائش پذیر ہے جو بھارت، بنگلہ دیش، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا اور نائیجیریا ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صوبائی لحاظ سے غربت کی سب سے بلند شرح صوبہ بلوچستان میں ہے، دوسرے نمبر پر صوبہ سندھ، اس کے بعد صوبہ خیبر پختونخواہ اور سب سے کم صوبہ پنجاب میں ہے۔

    گزشتہ روز بھوک اور افلاس پر نظر رکھنے والے ادارے گلوبل ہنگر انڈیکس نے سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق غربت کے حوالے سے پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوئی جبکہ بھارت مزید تنزلی کا شکار ہوا۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس کی جانب سے جاری ہونے والی رینکنگ میں 117 ممالک کا نام شامل ہے، جنوبی ایشیا میں بھارت کو سب سے زیادہ غربت و افلاس کا شکار ملک قرار دیا گیا اور تنزلی کے بعد اس کا نمبر 102 تک پہنچ گیا۔

    رینکنگ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی صورتحال بہتر ہے اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا نمبر 8 درجے اوپر یعنی 93 ویں پوزیشن پر ہے۔

  • مالی: شکاری قبیلے کا گاؤں پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 134 ہو گئی

    مالی: شکاری قبیلے کا گاؤں پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 134 ہو گئی

    بماکو: خود کو روایتی شکاری کہلوانے والے مسلح افراد کے ایک گروہ نے مغربی افریقی ملک مالی کے ایک گاؤں پر حملہ کر کے 134 افراد کو تہہ تیغ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز وسطی مالی کے گاؤں پر ڈوگن ہنٹرز نے حملہ کر کے 134 فولانی چرواہوں کو قتل کر دیا، کہا جا رہا ہے کہ مسلم نسلی گروپ فولانی اور ڈوگن قبائل میں برسوں سے نسلی فسادات ہوتے آ رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کے نمائندے فرحان حق کا کہنا ہے کہ گاؤں اوگوساگو میں حاملہ خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلح افراد نے ہفتے کے دن صبح کے وقت حملے سے قبل گاؤں کا محاصرہ کیا، شکاریوں نے گاؤں میں فولانی نسلی کمیونٹی کو نشانہ بنایا جن پر الزام لگایا گیا کہ ان کے جہادیوں سے تعلقات ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیوزی لینڈ میں اسکارف کی مانگ بڑھ گئی، پارک میں 15 ہزار افراد کا مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں کو آتشیں ہتھیار اور ماچس سے نشانہ بنایا گیا، گاؤں کے تمام جھونپڑے بھی جلائے گئے۔

    قریبی گاؤں کے میئر نے واقعے کو قتل عام کا واقعہ قرار دیا، دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ڈوگن اور نیم خانہ بدوش فولانی چرواہوں کے مابین تصادم پانی اور زمین پر بھی ہو سکتا ہے۔

    تاہم ڈوگن قبیلے کا الزام ہے کہ فولانیوں کا جہادی گروپس کے ساتھ تعلق ہے، جب کہ فولانیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مالی کی فوج نے شکاریوں کو حملے کے لیے اسلحہ فراہم کیا۔

  • میں نسل پرست نہیں ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    میں نسل پرست نہیں ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نسل پرست اور متعصب نہیں ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے افریقی ممالک کے لیے توہین آمیز زبان استعمال نہیں کی ہے۔

    ڈونلڈٹرمپ نے امریکی ریاست فلوریڈا میں گولف کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک جن لوگوں کے انٹرویو کیے گئے ہیں ان سب میں شاید وہ سب سے کم تعصب رکھنے والے شخص ہیں۔


    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر نے ہیٹی سمیت دیگر افریقی ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستانہ زبان استعمال کی ہے اور انہوں نے کچھ افریقی ممالک کو گھٹیا کہا تھا۔

    ہیلری کلنٹن نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو افریقی ممالک کے حوالے سے توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں نسل پرست کہا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا تھا کہ انہوں نے سخت زبان استعمال کی تھی لیکن جو کچھ ان کے ساتھ منسوب کیا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔

  • ڈونلڈٹرمپ کا افریقی ممالک سےمتعلق بیان نسل پرستانہ ہے‘ اقوام متحدہ

    ڈونلڈٹرمپ کا افریقی ممالک سےمتعلق بیان نسل پرستانہ ہے‘ اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی ممالک سے متعلق بیان کو شرمناک اور نسل پرستانہ قراردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تارکین وطن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے الفاظ کو تکلیف دہ، شرمناک اورنسل پرستانہ قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ترجمان روپرٹ کولوائل نے کہا کہ افریقی ممالک کے متعلق اھر یہ حیران کن اور شرمناک بیان امریکی صدر کی جانب سے دیا گیا ہے تو معاف کیجیے گا یہ سراسرنسل پرستی ہے۔

    دوسری جانب افریقی ممالک نے ڈونلڈٹرمپ کے متنازع بیان پرشدید احتجاج کرتے ہوئے اسے نسل پرستانہ اور نفرت انگیزکہا ہے۔

    افریقی ممالک نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے سیاہ فام لوگوں کی توہین ہوئی۔ افریقی ممالک نے ٹرمپ سے بیان واپس لینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔


    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سے لوگ کیوں آرہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے تارکین وطن کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے دوران کانگریس ممبران سے کہا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    امریکی اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں ہیٹی سے مزید افراد کی کیوں ضروت ہےِ؟ انہیں باہر نکالو۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستانہ زبان استعمال کی ہے اور انہوں نے کچھ افریقی ممالک کو گھٹیا کہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے خود صدرٹرمپ کو کہتے سنا ہے وہ نہیں سمجھتے کہ اس سے پہلے کسی امریکی صدر نے ایسی زبان استعمال کی ہو۔

    امریکی انتظامیہ نے حالیہ عرصے میں ملک میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد کم کرنے اور پہلے سے ملک میں موجود تارکین وطن کے حقوق محدود کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں۔

    خیال رہے کہ تارکین وطن کے حوالے سے معاہدے پربات چیت کے لیے دو روز قبل ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان کانگریس نے صدر ٹرمپ کے دفترمیں ان سے ملاقات کی تھی جس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ متنازع بیان دیا۔


    امریکہ کا ایل سلواڈورکے2 لاکھ شہریوں کوملک سےنکالنےکا اعلان


    یاد رہے کہ رواں ہفتے 9 جنوری کو ٹرمپ انتظامیہ نےاعلان کیا تھا کہ امریکہ میں رہنے اور کام کرنے والے 2 لاکھ ایل سلواڈور کے شہریوں کے پرمٹ منسوخ کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ،60ممالک،1000افراد امریکا کے خفیہ پروگرام کا ہدف

    اقوام متحدہ،60ممالک،1000افراد امریکا کے خفیہ پروگرام کا ہدف

    امریکا کے جاسوسی پروگرام میں بین القوامی تنظیمیں ایک ہزار افراد اور ساٹھ ممالک نشانے پر ہیں، امریکی اور برطانوی اخبارات نے مزید تفصیلات شائع کردیں۔

    اخبارات میں شائع ہونے والی نئی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اسرائیل سمیت اپنے قریبی اتحادی ممالک کے سربراہان کو بھی جاسوسی پروگرام کا ہدف بنایا، اقوام متحدہ، یورپی یونین کے سربراہ اورامدادی پروگراموں کی نگرانی بھی مسلسل جاری رہی۔

    افریقی ممالک کے سربراہان اوران کی گھریلوں فون کالز بھی ریکارڈ کی گئیں، اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد یورپی کمیشن نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جواز طلب کیا ہے۔

    وائٹ ہاوس پالیسی کا تجزیہ کرنے والے پینل کے رکن نے بھی پروگرام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ نگرانی دہشت گردی کے حملوں سے بچنے میں مددگار ثابت نہیں رہی، اخبارات میں شائع کی جانے والی معلومات سابق امریکی اہلکار اسنوڈن کی جانب سے فراہم کی گئیں۔