Tag: افسران کی تنخواہوں

  • سول ایوی ایشن افسران کی تنخواہوں کے ٹیکس میں ردو بدل، الاؤنسز میں کٹوتی

    سول ایوی ایشن افسران کی تنخواہوں کے ٹیکس میں ردو بدل، الاؤنسز میں کٹوتی

    کراچی : سول ایوی ایشن اتھارٹی نے افسران کی تنخواہوں کے ٹیکس میں تبدیلی کردی، الاؤسز کو تنخواہوں سے الگ کیا جائے گا، ایڈمن آرڈر جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے افسروں کی تنخواہوں میں ادا کئے جانے والے ٹیکس میں رد و بدل کردیا، ایڈمن آرڈر میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے کے شعبہ ایچ آر کی جانب سے کار فیول مینٹینس اور ڈرائیورز کے چاروں الاؤنس کو تنخواہوں سے الگ کیا جائے گا۔

    شعبہ ایچ آر پرانی تاریخوں سے الاؤنسز کی مد میں صرف پانچ فیصد ٹیکس کٹوتی کا ایڈمن آرڈر جاری کر دیا، نئے ایڈمن آرڈر کا فائدہ ایگزیکٹو گروپ 7 تا 10 کے افسروں کو ہوگا، پے گروپ ایک تا چھ کے افسروں کی تنخواہوں سے20سے25 فیصد ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے۔

    ایڈمن آرڈر کے متن میں کہا گیا ہے کہ مالی فوائد حاصل کرنے کے لئے پانچ فیصد ٹیکس کی کٹوتی8دسمبر2017سے کی جائے گی۔ ڈائریکٹر ایچ آر کی جانب سے ایڈمن آرڈر جاری کر دیا گیا جو یکم اپریل سے نافذ العمل ہو گا۔

    نئے ایڈمن آرڈر سے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کو ماہوار ٹیکس کی وصولی میں مالی نقصان کا سامنا ہو گا۔ اس حوالے سے ترجمان سی اے اے کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی کٹوتی کا شیڈول مختلف ہوتا ہے اور کار اور دیگر الائونسز گروپ سات تا دس کے افسران کو ملتا ہے نچلے گروپ کو نہیں دیا جاتا۔

  • افسران کی تنخواہوں پرازخودنوٹس، 45 افسران زائد وصول تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند

    افسران کی تنخواہوں پرازخودنوٹس، 45 افسران زائد وصول تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند

    لاہور :افسران کی تنخواہوں پرازخودنوٹس کیس میں 54افسران میں سے 45زائد وصول تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند ہوگئے جبکہ 9 افسران نے اضافی وصول کی گئی تنخواہیں واپس کرنے سے انکار کردیا، عدالت نے انکار کرنے والے 9 افسران کو اضافی تنخواہیں تین ماہ میں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی پنجاب حکومت کی کمپنیز کے افسران کی تنخواہوں پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، ڈی جی نیب لاہور نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 54 میں سے 45 افسران زائد وصول کی گئی تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں جبکہ 9 افسران نے انکار کر دیا ہے ، اب تک 43 کروڑ 80 لاکھ روپے میں سے 32 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے اضافی وصول کی گئی تنخواہ واپس نہ کرنے پر ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی علی عامر ملک کی سرزنش کی اور کہا کہ آپ گریڈ 21 کے افسر ہو کر ساڑھے چھ لاکھ تنخواہ وصول کر رہے ہیں، آپ کی تنخواہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بنتی ہے، اضافی رقم کس مد میں وصول کر رہے ہیں، آپ لوگوں نےملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، ایک محکمے میں آپ کو خوش کرنے کے لئے نہیں بھیجا گیا۔

    پراجیکٹ ڈائریکٹر سیف سٹی اتھارٹی اکبر ناصر خان بھی عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنی تنخواہ سے چھ گنا زائد تنخواہ کیوں وصول کی، تو انہوں نے جواب دیا کہ انہوں نے ایک نئے پراجیکٹ پر کام کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ لوگوں نےدوسروں کے ساتھ مل کر عوام کاپیسہ لوٹاہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر آپ کو اسی تنخواہ پر کسی محکمے میں بھیجا جاتا تو آپ اسی طرح کام کرتے۔ عدالت نے نو افسران کو اضافی تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اضافی تنخواہیں تین ماہ میں واپس کر دیں، اگر تنخواہیں واپس نہ کی گئیں تو کارروائی ہو گی۔