Tag: افضل بٹ

  • افضل بٹ ایک بار پھر  پی ایف یو جے کے صدر منتخب

    افضل بٹ ایک بار پھر پی ایف یو جے کے صدر منتخب

    اسلام آباد : سینیئر صحافی افضل بٹ ایک بار پھر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر منتخب ہوگئے جبکہ ارشدانصاری سیکرٹری جنرل بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔

    افضل بٹ صدر، ارشد انصاری سیکرٹری جنرل اور لالہ اسد پٹھان سیکرٹری خزانہ منتخب ہوگئے

    پی ایف یو جے کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے پچیس ممبران کا بھی انتخاب کرلیا گیا۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس کے تمام عہدیداران بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں، پی ایف یو جے انتخابات میں راجہ حبیب الرحمٰن، خالد عیسیٰ کھوکھر، ناصر حسین اور محمد عیسیٰ ترین نائب صدور منتخب ہوئے جبکہ جمشید رضوانی، جاوید اصغر، شاہد چوہدری اور نور الہی بگٹی اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نومنتخب صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ چیلنجز کے سامنے یہ عہدہ کانٹوں کی سیج ہے پیکا کے خلاف عدالتوں اور سڑکوں پر لڑیں گے، عدالت سے بھی مایوسی ہوئی تو سڑکوں پر ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے پیکا کا شق وار جواب دے دیا ہے سیاسی جماعتوں وکلاء اور انسانی حقوق تنظیموں سے ملکر دھرنا دیں گے۔

    افضل بٹ نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی لڑائی ہماری لڑائی ، آزاد عدلیہ، آزادی صحافت اور شہری آزادیوں کی لڑائی ہماری لڑائی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فیک نیوز حکومت کے لئے نہیں ہمارے لئے چیلنج ہے، ڈیجیٹل میڈیا کو پی ایف یو جے کے ضابطہ کار میں لایا جائے گا اور نویں ویج بورڈ میں ٹی وی والوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری فنانس لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ سڑکوں کی لڑائی پی ایف یو کے کے بڑوں سے سیکھی ہے جنھوں نے تمام تکالیف کے باوجود آزادی صحافت کے حق سے دستبردار نہیں ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ایف یو جے کا عہدہ لینا سیاسی عہدہ لینا نہیں یہ ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے پی ایف یوجے کی قیادت پر ذمہ داریاں بڑھتی جارہی ہیں ہم انشا اللہ اپنے تمام حقوق لڑکر لیں گے۔

  • پیکا قانون سے متعلق بال اب صدرآصف زرداری کے کورٹ میں ہے، افضل بٹ

    پیکا قانون سے متعلق بال اب صدرآصف زرداری کے کورٹ میں ہے، افضل بٹ

    اسلام آباد : پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے پیکا قانون سے متعلق بال اب صدرآصف زرداری کےکورٹ میں ہے، صدر بل پر اعتراض لگا کر پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت سے کہا کہ قواعدضوابط کےخلاف نہیں ، فیک نیوز کے سب سے بڑے مخالف بھی ہم ہیں۔

    صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے کہا کہ بامعنی گفتگو کرنا چاہتے ہیں، اسٹیک ہولڈرزبات چیت کیلئے حکومت کےپیچھے بھاگ رہےتھے، پیکاقانون سےمتعلق بال اب صدرآصف زرداری کے کورٹ میں ہے، صدرمملکت سےدرخواست ہے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور سینئرصحافیوں کو دعوت دیں، ہم صدرمملکت کو بتائیں گے پیکاقانون میں کونسی شق آئین سے متصادم ہے ، صدر بل پر اعتراض لگا کر پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں۔

    انھوں نے درخواست کی نواز شریف بھی پیکاترمیم سے متعلق مداخلت کریں اور اپنی حکومت کو سمجھائیں کہ نظرثانی کریں۔

    افضل بٹ نے کہا کہ آج صرف صحافیوں کا احتجاج نہیں تھا بلکہ تحریک شروع ہوئی ہے، ضیا اور مشرف کے خلاف جو تحریک شروع کی آج اس کا آغاز کیا ہے، احتجاج کے بعد حکومت نے رابطہ کیا کہ آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں، میں نے جواب میں حکومت کو کہا کہ اب تو آپ بل پاس کر چکے تو شیری رحمان ،حکومت نے کہا کہ ہم بل میں ترمیم کرلیں گے۔

    پی ایف یو جے صدرکا مزید کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری مسئلہ حل کرنے کا بہترین موقع ہے، حکومت کو سوچنا چاہیے سول سوسائٹی سےلڑناآسان نہیں، ہم وکلا،انسانی حقوق کے رہنما اور ٹریڈ یونین سےرابطہ ہے، تحریک شروع کر رہےہیں،روز انہ کی بنیاد پر احتجاج کریں گے اور حکومت نہ مانی تو ہم پھر تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے، پارلیمنٹ سپریم اپنے کردار سےہوتی ہے عمارت سے نہیں۔

  • پیکا ایکٹ پر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو سیاسی جماعتوں کو دعوت دیں گے، افضل بٹ

    پیکا ایکٹ پر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو سیاسی جماعتوں کو دعوت دیں گے، افضل بٹ

    پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے ) کے صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ پر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو سیاسی جماعتوں کو دعوت دیں گے۔

    اسلام آباد میں ڈی چوک پر احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ صحافی چاہتے تو پارلیمنٹ ہاؤس بھی جاسکتے تھے جب احتجاجی دھرنے کا اعلان کریں گے تو پورے ملک سے لوگ آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا احتجاج صرف آغاز تھا، اگلے مرحلے میں وکلا تنظیمیں، سول سوسائٹی بھی ساتھ ہوگی، اگلے مرحلے میں سیاسی جماعتوں کو بھی تحریک میں شامل کریں گے۔

    افضل بٹ نے کہا کہ صدر مملکت سے درخواست ہے کہ یہ بل آپ کے پاس آئے گا، ہمارے اعتراضات سنیں ہم آپ کو بتائیں گے کہ کون سی شقیں آئین قانون سے متصادم ہیں۔

    پی ایف یو جے کے صدر نے کہا کہ صحافی فیک نیوز سے سب سے زیادہ متاثر اور اس کے مخالف ہیں، آزادی صحافت کے لیے پی ایف یو جے نے ہمیشہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف حکومت سے ہم نے ہر جگہ اپیل کی ہے، ن لیگ متنازع ایکٹ لائی اور پی ٹی آئی دور میں پچھتائی تھی، سعد رفیق نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کو کہا تھا آپ وہ نہ کریں جو ہم نے کیا ہے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ ن لیگ والے آج وہی خود کررہے ہیں، کالے قانون ہم پر مسلط نہیں کیے جاسکتے۔

  • ’صدر زرداری سے درخواست ہے پیکا بل آئے تو اعتراض لگادیں‘

    ’صدر زرداری سے درخواست ہے پیکا بل آئے تو اعتراض لگادیں‘

    پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ صدر زرداری سے درخواست ہے جب پیکا بل آئے تو اعتراض لگادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر پی ایف جے افضل بٹ کا کہنا ہے کہ صدر زرداری متنازع ایکٹ واپس کردیں تو شاید حکومت کو سمجھ آجائے، 25 کروڑ پاکستانیوں سے اظہار رائے، انفارمیشن کا حق چھینا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کو پتہ ہونا چاہیے ان کے ٹیکس سے چلنے والی پارلیمنٹ کیا کررہی ہے۔

    افضل بٹ نے کہا کہ ہم پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف عدالتوں کا بھی رخ کریں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے۔

    واضح رہے کہ پیکا ایکٹ متنازع ترمیم کیخلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلٹس (پی ایف یو جے) نے کل ملک گیراحتجاج کی کال دے دی۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یوجے ارشدانصاری نے کہا کہ پیکا ایکٹ ڈریکونین قانون ہے ، ملک بھر میں کل پریس کلبز کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئین کی روح کے منافی قانون کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، حکومت سے کہاتھا پیکاایکٹ ترمیم سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔

    پی ایف یوجے نے مزید کہا کہ ہماری اپیل کو نظرانداز کرکے ایوان سے پیکاایکٹ میں متنازع ترمیم منظور کرائی گئی۔

    یاد رہے صحافتی تنظیموں نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے،  صدر  پی ایف یو جے

    پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے، صدر پی ایف یو جے

    اسلام آباد : پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے، اسی ہفتے احتجاجی تحریک شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پیکا ایکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی جب بھی قانون لائیں گے مشاورت کریں گے۔

    صدر پی ایف یوجے نے بتایا کہ پچھلےدورحکومت میں بھی پیکا ایکٹ کو ہم نے چیلنج کیا تھا، پچھلےدورحکومت میں پیکاایکٹ کیخلاف فرحت اللہ بابر،مریم اورنگزیب بھی درخواست لائے تھے۔

    افضل بٹ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کوئی جماعت اپوزیشن میں ہوتو میڈیا اس کی آنکھ کا تارا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں : صحافتی تنظیموں کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل کیخلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

    انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری حکومت ہر دن کےساتھ اقدامات کرتی ہے لیکن حکومتیں مستقبل میں بہتری کیلئے اقدامات نہیں کرتی ، ہوسکتاہے اس بل میں کوئی اچھی چیزیں بھی ہوں لیکن دیکھنایہ چاہیے کہ اس قسم کے بل کوصحافی بہترکرسکتاہے یا کوئی اور۔

    پی ایف یوجے کے صدر نے مزید بتایا کہ صحافی تنظیموں سے کسی سطح پر بھی پیکا ایکٹ میں ترمیم پر مشاورت نہیں ہوئی، ماضی میں پی ٹی آئی دورمیں میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نام پر بل لایا جارہاتھا، ہم نے میڈیاڈیولپمنٹ اتھارٹی بل کیخلاف کیمپ لگایا تھا، اس کیمپ میں اپوزیشن جماعتیں ن لیگ،پی پی،ایم کیوایم سمیت دیگرجماعتیں آئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دورکی اپوزیشن جماعتوں نے وعدہ کیاتھا کالے قانون ختم کریں گے لیکن حکومت نے پیکاایکٹ ترمیمی بل کیخلاف ہماری احتجاجی کال پرتوجہ نہیں دی۔

    افضل بٹ نے بتایا کہ صحافیوں نے پیکاایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کردیا ہے اس بل کا مقصد یہ ہے کہ صحافت چھوڑ کر فروٹ ،سبزیوں کا ٹھیلا لگالیں، گزشتہ روزجوائنٹ ایکشن کمیٹی میں لائحہ عمل طے کیاگیا ہے، آج پی ایف یو جے کا بھی پیکاایکٹ ترمیمی بل کے معاملے پر اجلاس ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے، اسی ہفتے احتجاجی تحریک شروع ہوگی۔

  • ہتک عزت بل : صحافیوں نے  ملک گیر احتجاج کی کال دے دی

    ہتک عزت بل : صحافیوں نے ملک گیر احتجاج کی کال دے دی

    لاہور : صحافیوں نے پنجاب حکومت کے ہتک عزت بل کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی اور کہا حکومتی اقدام کیخلاف ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حکومتیں تیزی سے اس طرح کام کرتی ہیں،ان کے عزائم کچھ اور تھے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ قانون ہو

    صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ صحافی خود کو کبھی قانون سے بالا نہیں سمجھتے، جو چیز اچھی ہوگی اسے سراہیں گے،حکومت سےمذاکرات بھی ہوئے، حکومت نےایڈووکیٹ جنرل کو بٹھایا،ہم بھی اپنےوکلاسےمشاورت کرتے

    افضل بٹ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رات کے اندھیرےمیں بل پیش کیا،اپوزیشن،صحافیوں نےبائیکاٹ کیا، پنجاب حکومت کے اقدام کےخلاف پورے ملک میں احتجاج کیا جارہا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ لگ یہ رہاتھاکہ حکومت بل پیش کرےگی منظورنہیں کرےگی، ہم بھی فیک نیوز کو روکنا چاہتے ہیں لیکن ایک صحافی سچ بولتا ہے تو اس کیخلاف ٹرولنگ شروع ہوجاتی ہے۔

    صدر پی ایف یو جے نے مزید کہا کہ فیک نیوز کا سب سے بڑا متاثر میں خود ہوں، ہم فیک نیوزاورکردارکشی کاخاتمہ کرناچاہتےہیں، سیاسی جماعتوں کے ترجمان صحافیوں کابھی راستہ روکناچاہتے ہیں۔

    دوسری جانبصدر لاہورپریس کلب ارشد انصاری کا کہنا ہے جب پیکاقانون موجود ہے تو نئے قانون کی کیا ضرورت، نئے قانون کے خلاف عدالت جائیں گے، آزادی صحافت پرقدغن برداشت نہیں کریں گے۔

  • ‘کل کا سورج اے آر وائی نیوز کے ورکرز کیلئے خوشی کی نوید لیکر طلوع ہوگا’

    ‘کل کا سورج اے آر وائی نیوز کے ورکرز کیلئے خوشی کی نوید لیکر طلوع ہوگا’

    اسلام آباد : صدرپی ایف یوجے افضل بٹ کا کہنا ہے کہ کل کاسورج اےآروائی نیوزکےورکرزکیلئےخوشی کی نوید لیکر طلوع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرپی ایف یوجےافضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کی بحالی کے عدالتی حکم پر خصوصی گفتگو میں اےآروائی نیوز کے ورکرز کو مبارکباد پیش کی۔

    افضل بٹ کا کہنا تھا کہ عدالت نے پیمرا کوہدایت دی کل اےآروائی نیوزکی نشریات بحالی پر رپورٹ پیش کریں، پیمرا کو سمجھنا چاہیے اورعمل کرناچاہیے ،عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوناچاہیے۔

    صدرپی ایف یوجے نے کہا کہ پیمرا سےمنسلک ادارے اسے اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائیں ، عدالت کہتی ہے کیبل آپریٹرز فوری نشریات بحال کرےتو صوبائی سطح پر معاملہ چلا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کل کا سورج اے آر وائی نیوز کے ورکرز کیلئے خوشی کی نوید لیکر طلوع ہوگا، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے 4 ہزار ورکرز کا روزگار بچانے کیلئے بڑا فیصلہ دیا ہے۔

    افضل بٹ نے مزید کہا کہ صحافت سے وابستہ تمام لوگ اےآروائی نیوز کی بحالی کا مطالبہ کررہےہیں ، امید ہے ہائی کورٹ کے حکم پر آج اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال ہوں گی۔