Tag: افضل کوہستانی

  • افضل کوہستانی قتل، پولیس نے بھانجے کو قاتل قرار دے دیا، ملزم گرفتار

    افضل کوہستانی قتل، پولیس نے بھانجے کو قاتل قرار دے دیا، ملزم گرفتار

    ایبٹ آباد: افضل کوہستانی قتل کیس میں پولیس نے بھانجے کو نامزد کر کے گرفتار کرلیا جبکہ مقتول کے اہل خانہ نے پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آر کو مسترد کرتے ہوئے فیض الرحمان کو بے گناہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایبٹ آباد میں فائرنگ سے قتل ہونے والے کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی کے قتل کا مقدمہ کینٹ تھانے میں‌ درج ہوا جس میں‌ فیض الرحمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

    اہل خانہ نے پولیس کی جانب سے درج کی جانے والی ایف آئی آر کو مسترد کردیا۔ مقتول کے بھائی یاسر کا کہنا تھا کہ افضل کا تھانے کے سامنے قتل ہوا پھر بھی قاتل فرار ہوگئے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پولیس نے بھانجے پر ہی قتل کا الزام عائد کر کے اُس کو مقدمے میں نامزد کردیا جبکہ وہ بالکل بے گناہ ہے کیونکہ ہمیں یقین ہے فیض الرحمان اس طرح کی کوئی حرکت نہیں کرسکتا۔ یاسر نے اعلان کیا کہ جب تک پولیس ٹھیک ایف آئی آر درج نہیں کرتی ہم میت لے کر نہیں جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے افضل کوہستانی کےقتل کا نوٹس لے لیا

    مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ پہلے بھی مجھ سےناانصافی ہوئی جس کی کوئی حدنہیں ہے کیونکہ پہلے بھی میرے 3 بھائیوں کو مخالفین نے قتل کردیا، 2012 سے افضل کی جان کو خطرہ تھا، اس بارے میں حکومت کو بھی آگاہ کیا مگر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، افضل کے ساتھ بھانجےکو میں نے خود بھیجا اور پولیس نے اُسے ہی قاتل بنا دیا۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فیض الرحمان کو گرفتار کر کے اُس کے قبضے سے پستول برآمد کیا گیا جو افضل کوہستانی اپنے ساتھ رکھتا تھا۔ پولیس نے مقدمےمیں قتل اوراقدام قتل کی دفعات شامل کی ہیں۔

    افضل کوہستانی کی قتل ہونے سے قبل ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو سامنے بھی آئی جس میں انہوں نے پولیس کےغیر مناسب رویے اورقتل کرنےکی دھمکیوں سےمتعلق آگاہ کیا تھا۔

    یہ بھی دیکھیں: افضل کوہستانی کی قتل سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایبٹ آباد کےعلاقےگامی اڈا کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے افضل کوہستانی کو قتل کیا تھا۔ مقتول سات سال قبل ایک ویڈیو سامنے لایا تھا جس میں کوہستان سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں گانا گا رہی تھیں، بعد ازاں ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے پانچوں لڑکیوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے افضل کوہستانی کےقتل کا نوٹس لے لیا

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے افضل کوہستانی کےقتل کا نوٹس لے لیا

    پشاور : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے افضل کوہستانی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پشاور کو ملزمان کےخلاف کارروائی کاحکم دے دیا، گذشتہ روز افضل کوہستانی کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے افضل کوہستانی قتل کا نوٹس لے لیا اور آئی جی پشاور کو ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

    افضل کوہستانی کےقتل کامقدمہ تھانہ کینٹ میں درج


    دوسری جانب افضل کوہستانی کےقتل کامقدمہ تھانہ کینٹ میں درج کرلیا گیا ، مقدمےمیں قتل اوراقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہے جبکہ مقدمےمیں نامزدافضل کوہستانی کا بھانجافیض الرحمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس پی انویسٹی گیشن عزیز آفریدی ایبٹ آباد کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کی نشاندہی پر افضل کوہستانی کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتارکیاہے، افضل کوہستانی کی ایبٹ آبادمیں موجودگی سےمتعلق پولیس کوعلم نہیں تھا۔

    اد رہے گذشتہ روز کوہستان میں غیرت کےنام پرقتل ہونے والی پانچ لڑکیوں کوانصاف دلانےکی خواہش رکھنےوالامدعی افضل کوہستانی کوایبٹ آبادکےعلاقے گامی اڈاکےقریب فائرنگ کانشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ایبٹ آباد میں فائرنگ، کوہستان ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار جاں بحق

    افضل کوہستانی کے دوبھائی اورپانچ خواتین کوپہلےہی قتل کیاجاچکاہے۔

    واضح رہے 2012 میں کوہستان ویڈیو اسکینڈل سامنےآیا تھا ، جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو رقص کرتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا، مقامی شخص افضل کوہستانی نےدعویٰ کیاتھاکہ ویڈیومیں نظر آنے والی لڑکیاں کوذبح کرکےقتل کردیاگیا ہے۔

    اسوقت کےچیف جسٹس نےواقعہ کا ازخود نوٹس لیا اور کمیشن قائم کیا، کمیشن کی رپورٹ میں لڑکیوں کو زندہ قراردیامگرانسانی حقوق کے کارکنان نے رپورٹ سےاختلاف کیااورواقعہ کی مکمل انکوائری کرنےکی درخواست دائرکی، جس پرسپریم کورٹ نے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا۔

    کمیشن نےاپنی رپورٹ میں لڑکیوں کے زندہ ہونےکےحوالےسےشکوک کااظہار کرتےہوئےفارنزک تحقیقات کی تجویز دی ، جس پر سرپم کورٹ نے پولیس کوحکم دیارپورٹ کی روشنی میں تحقیقات مکمل کرکےعدالت میں رپورٹ پیش کرے۔

    تین ماہ قبل سپریم کورٹ کے حکم پرپولیس نے واقعہ میں ملوث نو ملزمان کوگرفتار کرکےعدالت میں پیش کیا گیا اور گرفتارملزمان نے لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • افضل کوہستانی کی قتل سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی

    افضل کوہستانی کی قتل سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی

    ایبٹ آباد: کوہستان ویڈیواسکینڈل کامرکزی کردار افضل کوہستانی نے قتل سے چند گھنٹے قبل اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کوہستان وڈیو اسکینڈل کیس میں پولیس نے ڈرامائی رپورٹ پیش کی، مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوہستان ویڈیواسکینڈل کا مرکزی کردار افضل کوہستانی کی قتل سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ، جس میں افضل کوہستانی کا کہنا تھا کہ مجھے اور خاندان والوں کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، کوہستان وڈیو اسکینڈل کیس میں پولیس نے ڈرامائی رپورٹ پیش کی ، 7سال اس کیس میں گزر گئے مجھے انصاف نہیں ملا۔

    ویڈیو میں افضل کوہستانی نے بتایا کہ وہ جان کے تحفظ کیلئے تھانے گیا تو پولیس نے اس کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اسے حوالات میں بھی بند کردیا گیا، جو پستول حفاظت کیلئے رکھا تھا اسی پستول کے بٹ سے مارا گیا، قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں اسی لئے پولیس کو درخواست دینے گیا۔

    https://youtu.be/p6mJ7i1e0Lc

    یاد رہے گذشتہ روز کوہستان میں غیرت کےنام پرقتل ہونے والی پانچ لڑکیوں کوانصاف دلانےکی خواہش رکھنےوالامدعی افضل کوہستانی کوایبٹ آبادکےعلاقے گامی اڈاکےقریب فائرنگ کانشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ایبٹ آباد میں فائرنگ، کوہستان ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار جاں بحق

    افضل کوہستانی کے دوبھائی اورپانچ خواتین کوپہلےہی قتل کیاجاچکاہے۔

    واضح رہے 2012 میں کوہستان ویڈیو اسکینڈل سامنےآیا تھا ، جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو رقص کرتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا، مقامی شخص افضل کوہستانی نےدعویٰ کیاتھاکہ ویڈیومیں نظر آنے والی لڑکیاں کوذبح کرکےقتل کردیاگیا ہے۔

    اسوقت کےچیف جسٹس نےواقعہ کا ازخود نوٹس لیا اور کمیشن قائم کیا، کمیشن کی رپورٹ میں لڑکیوں کو زندہ قراردیامگرانسانی حقوق کے کارکنان نے رپورٹ سےاختلاف کیااورواقعہ کی مکمل انکوائری کرنےکی درخواست دائرکی، جس پرسپریم کورٹ نے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا۔

    کمیشن نےاپنی رپورٹ میں لڑکیوں کے زندہ ہونےکےحوالےسےشکوک کااظہار کرتےہوئےفارنزک تحقیقات کی تجویز دی ، جس پر سرپم کورٹ نے پولیس کوحکم دیارپورٹ کی روشنی میں تحقیقات مکمل کرکےعدالت میں رپورٹ پیش کرے۔

    تین ماہ قبل سپریم کورٹ کے حکم پرپولیس نے واقعہ میں ملوث نو ملزمان کوگرفتار کرکےعدالت میں پیش کیا گیا اور گرفتارملزمان نے لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔