Tag: افغانستان سے انخلا

  • افغانستان سے انخلا، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی

    افغانستان سے انخلا، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی

    افغانستان سے انخلا کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کی جانب سے افغانستان سے تباہ کن امریکی انخلا پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، اب ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    مائیک جانسن نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بائیڈن ہیرس انتظامیہ افغانستان میں ہمارے فوجیوں کی حفاظت میں ناکام رہی ہے، اور واشنگٹن نے اس ناکام انخلا کی وجہ سے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار پیچھے چھوڑ دیے ہیں۔

    ٹرمپ اور کاملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    انھوں نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر واپسی کی بدانتظامی کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل میکول نے 2021 میں افغانستان سے انخلا اور اس کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کے بارے میں کمیٹی کی تحقیقات کے بارے میں رپورٹ شائع کی ہے۔

    اس رپورٹ میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس پر تمام امریکی افواج کو واپس بلانے کے لیے پردے کے پیچھے بائیڈن کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن گزشتہ برسوں میں متعدد بار پارلیمانی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے گواہی دینے کے لیے پیش ہو چکے ہیں، اور توقع ہے کہ وہ 19 ستمبر کو ایک اور سماعت میں پیش ہوں گے۔

  • انٹونی بلنکن کو اہم مسئلے پر کمیٹی کے سامنے پیشی سے انکار پر نوٹس جاری

    انٹونی بلنکن کو اہم مسئلے پر کمیٹی کے سامنے پیشی سے انکار پر نوٹس جاری

    واشنگٹن: امریکی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے انخلا کے معاملے پر کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا، جس پر انھیں منگل کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین میک کال نے نوٹس میں دھمکی دی ہے کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن 19 ستمبر کو حاضر ہوں، اگر وہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بارے میں پینل سے خطاب کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف توہین کانگریس کی کارروائی ہوگی۔

    میک کال نے نوٹس میں لکھا کہ انٹونی بلنکن کی گواہی حاصل کرنا اس لیے اہم ہے کیوں کہ اگلے ہفتے اس موضوع پر ایک تحقیقاتی رپورٹ کا اجرا متوقع ہے، اور اس سے قبل کمیٹی ارکان افغانستان سے انخلا کی تباہ کن غلطیوں کو روکنے میں مدد کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

    چیئرمین کمیٹی نے لکھا کہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے انخلا اور فوجیوں کی واپسی کے سلسلے میں محکمے کی جانب سے فیصلہ ساز کے طور پر کردار ادا کیا تھا، اس لیے وہ پینل کے سامنے پیش ہو کر اپنے اس کردار کے میں تفصیلی آگاہی دیں۔

    دوسری طرف ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے اس نوٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیر خارجہ مقررہ تاریخ پر دستیاب نہیں ہوں گے، اس اعتذار کو نیک نیتی کے ساتھ قبول کرنے کی بجائے کمیٹی نے ایک اور غیر ضروری نوٹس جاری کر دیا، حالاں کہ بلنکن اس سے قبل 14 بار کانگریس کے سامنے پیش ہو چکے ہیں، جن میں 4 بار انھوں نے میک کال کے پینل کے سامنے بھی گواہی دی۔

  • بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے دوران افراتفری کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرادیا

    بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے دوران افراتفری کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرادیا

    واشنگٹن : بائیڈن انتظامیہ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کےدوران افراتفری کےذمہ دار قرار دے دیا اور کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان میں ٹرمپ سے وراثت میں ایک ناکام آپریشن ملا۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سےانخلاکی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ، جس میں افغانستان سے دوران انخلا افراتفری کا ذمہ دار سابق صدر ٹرمپ کو قرار دے دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ دور میں افواج کی واپسی اور ہزاروں طالبان قیدیوں کی رہائی اہم وجہ تھی جبکہ دستاویز میں تسلیم کیا گیا ہےکہ انتظامیہ نے دستبرداری سےسبق سیکھا۔

    رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی ’’دانستہ طور پرتنزلی‘‘ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور کہا کہ ایسے کوئی آثار نہیں تھےکہ زیادہ وقت، فنڈز یا اہلکار انخلا کی رفتار کو تبدیل کرتے۔

    اس حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان میں ٹرمپ سے وراثت میں ایک ناکام آپریشن ملا، پہلا سبق سیکھاگیاکہ منتقلی اہمیت رکھتی ہے، بائیڈن انتظامیہ کے پاس 2 آپشن تھے، افواج کا انخلا یا دوبارہ لڑائی۔

    رپورٹ میں افغان فوج کے لڑنے کی خواہش کے بارے میں انٹیلی جنس کمیونٹی کے زیادہ تر پُرامید اندازوں کو غلط قراردیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ بائیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کے عمل میں تیزی لانے کے لیے فوجی کمانڈروں کی سفارشات پرعمل کیا تھا۔

  • کینیڈا کا افغانستان سے انخلا  پر پاکستان کا شکریہ ادا

    کینیڈا کا افغانستان سے انخلا پر پاکستان کا شکریہ ادا

    اسلام آباد: کینیڈین ہائی کمشنرنے افغانستان سے انخلا پرپاکستان کا شکریہ ادا کیا ، جس پر شیخ رشید نے کینیڈا کی درخواست پر مزید افراد کے انخلا میں معاونت کا اعلان دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید سے کینیڈا کی ہائی کمشنربرائے پاکستان کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، افغانستان، خطے کی مجموعی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    دوران ملاقات دونوں میں اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں پائیدارامن خطےکی خوشحالی کےلئےناگزیر ہے اور افغان شہریوں کی انسانی بنیادوں پر امداد اور غذائی قلت پیداہونے کے عوامل کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور کینیڈاکےتعلقات مزیدفعال بنانے کی ضرورت ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان افغان امن اور سیاسی استحکام کے لئے کردار کرتا رہے گا، افغانستان خود مختار ملک ہے اپنے فیصلے خود لینے کیلئے بااختیارہے، افغان حکومت کومشورہ دے سکتے ہیں لیکن خاص فیصلے پر مجبور نہیں کرسکتے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کوفنڈز،انسانی وسائل کی کمی کا سامنا ہے، مالی،انسانی وسائل کی کمی سے حکومت چلانا طالبان کے لئے بڑا چیلنج ہوگا، بین الاقوامی برادری طالبان کو وقت اوروسائل دے، امید ہے طالبان اپنے وعدوں پر مکمل عملدرآمدکریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلامیں دنیاکی مدد اور معاونت جاری رکھیں گے، کینیڈا میں مقیم پاکستانی سماجی ، معاشی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں۔

    کینیڈین ہائی کمشنر نے کہا کہ کینیڈین ہائی کمیشن کی درخواست پرانخلاپرپاکستان کےمشکورہیں، پاکستان کاافغانستان سےانخلامیں کردارغیرمعمولی کارنامہ ہے، افغان شہریوں کے لئےانسانی بنیادوں پرامدادکی ہے، پاکستان کی 30لاکھ افغان مہاجرین کی دیکھ بھال قابل رشک ہے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی درخواست پرمزید افراد کے انخلا میں معاونت کریں گے۔

  • افغانستان سے انخلا، گلف ایئر کا کارنامہ

    افغانستان سے انخلا، گلف ایئر کا کارنامہ

    دبئی: گلف ایئر افغانستان سے انخلا کرنے والوں کو لے کر امریکا پہنچنے والی پہلی کمپنی بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بحرین نیوز ایجنسی نے پیر کو بتایا ہے کہ گلف ایئر کی ایک پرواز امریکا میں اتر گئی ہے، جس میں افغانستان سے انخلا کرنے والے سوار تھے۔

    بحرینی قومی کیریئر کی ملکیت والا یہ طیارہ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے افغانستان میں بڑے پیمانے پر جاری انخلا میں حصہ لے رہا ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گلف ایئر دنیا کی پہلی تجارتی کمپنی ہے جو افغانستان سے انخلا کے حصے کے طور پر سب سے پہلے امریکا پہنچی ہے۔

    انخلا میں توسیع، طالبان کی جانب سے مغرب کو سنگین نتائج کی تنبیہ

    خیال رہے کہ امریکا نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کے لیے رواں برس 31 اگست کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے، لیکن امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس تاریخ میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے افغانستان سے امریکیوں اور خطرے سے دوچار افغانوں کو نکالنے کے لیے 6 کمرشل ایئر لائنز کی مدد حاصل کی ہے، تاکہ انخلا کا عمل تیز تر کیا جا سکے۔

    کابل ایئرپورٹ پر فائرنگ، سیکیورٹی اہلکار ہلاک، پنجشیر میں جھڑپ، 300 طالبان ہلاک

    پینٹاگون نے اتوار کو کہا تھا کہ اس نے یونائیٹڈ ایئر لائنز، امریکن ایئر لائنز، ڈیلٹا ایئر اور دیگر فضائی کمپنیوں سے 18 شہری طیارے طلب کیے ہیں، تاکہ افغانستان سے آنے والی پروازوں سے انھیں عارضی مقامات سے لے جایا جا سکے۔