Tag: افغانستان میں انسانی بحران

  • افغانستان میں انسانی بحران  سے دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے، وزیرخارجہ نے خبردار کردیا

    افغانستان میں انسانی بحران سے دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے، وزیرخارجہ نے خبردار کردیا

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران کےپاکستان پراثرات مرتب ہوں گے ، بحران سے دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی وزرائےخارجہ کونسل اجلاس پر بیان میں کہا ہے کہ 19دسمبرکواو آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس منعقدکیاجارہا ہے، اس اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان کی صورتحال ہوگا۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ابھرتاانسانی بحران سنگین صورتحال اختیارکرسکتاہے، افغانستان کامعاشی انہدام واضح دکھائی دےرہاہے، اس بحران سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوراخطہ متاثرہوگا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے ملاقاتوں میں افغانستان کی مخدوش صورتحال کی جانب توجہ دلائی، یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ سے افغانستان صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، بحران سےنہ صرف خطےکےممالک متاثرہوں گے بلکہ یورپ بھی متاثرہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج اقوام متحدہ، ورلڈبینک، آئی ایم ایف ہماری بات دہرارہےہیں، افغانستان میں کوئی بینکنگ نظام نہیں ہے، توجہ نہ دی گئی تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے ہوں گے۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اس وقت 95 فیصدافغانوں کے پاس کھانےکو کچھ نہیں ہے، ہم اپنی ذمہ داری نبھارہے ہیں لیکن پاکستان تنہا ذمہ داری نہیں اٹھاسکتا، افغانستان میں بارشیں نہیں ہوئیں قحط کی صورتحال ہے، ان کے پاس سرکاری ملازمین کودینے کے لیے تنخواہیں نہیں، فوری فیصلے نہ کیے گئے تو بڑا بحران آئے گا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس مناسب ہوگا افغان اتھارٹیز کا نقطہ نظربھی سامنے رکھا جائے، پورا خطہ سردی کی لپیٹ میں آنےوالاہے، پاکستان کہتا آرہا ہے کہ افغانستان کا سیاسی حل تلاش کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دنیا کوباورکراناچاہتےہیں کہ افغانستان میں حالات بگڑرہے ہیں، دنیا کوافغانستان کےمعاملات میں فوری مداخلت کرنا ہوگی اور افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہوگا۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران کےپاکستان پراثرات مرتب ہونگے، 40لاکھ افغان مہاجرین کی آج بھی خدمت کررہےہیں، مزیدافغان مہاجرین کابوجھ اٹھانےکی استطاعت نہیں۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کا پڑوسیوں پر بھی اثر پڑے گا، دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ہر فورم پر افغانستان کا معاملہ اٹھایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارےہاں افغانستان کی صورتحال پرقومی اتفاق رائےموجودہے، انسانی بحران کےنتیجےمیں افغان مہاجرین کی ایک یلغارسامنےآ سکتی ہے، صورتحال خراب ہونے سے دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا اور دہشت گردی کےخلاف کی گئی کاوشیں ملیامیٹ ہوجائیں گی۔

  • وزیراعظم نے ایک بار پھر دنیا کو افغانستان میں ‘انسانی بحران’ سے خبردار کردیا

    وزیراعظم نے ایک بار پھر دنیا کو افغانستان میں ‘انسانی بحران’ سے خبردار کردیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر افغانستان میں انسانی بحران سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اقدام کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بی بی سی کی ایک رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران سے خبردار کرتا رہا ہوں، ورلڈ فوڈ پروگرام چیف نے بھی افغانستان میں انسانی بحران پرالرٹ جاری کردیا ، پاکستان ہر ممکنہ ریلیف فراہم کرتا رہے گا مگرعالمی برادری کواقدام کرناہوں گے ، یہ سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ افغان عوام کو بحران سے بچایا جائے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے کے حوالے سے کہا گیا ہے، ’’یہ اتنا ہی برا ہے جتنا آپ تصور کر سکتے ہیں۔‘‘ "حقیقت میں، ہم اب زمین پر بدترین انسانی بحران کو دیکھ رہے ہیں۔”

    انہوں نے کہا کہ پچانوے فیصد لوگوں کے پاس خوراک نہیں ہے اور اب ہم 23 ملین لوگوں کو بھوک کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ "اگلے چھ ماہ تباہ کن ہونے والے ہیں۔

    خیال رہے اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ اس سال کے آخر تک افغانستان میں پانچ سال کی عمر تک کے لاکھوں بچوں کو زندگی کے لیے خطرہ بن جانے والی شدید غذائی قلت کے پیش نظر علاج کی ضرورت ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ 33 لاکھ بچے شدید نوعیت کی غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے۔