Tag: افغانستان کی خبریں

  • بغلان: طالبان کا بارود سے بھری گاڑی سے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، 13 ہلاک

    بغلان: طالبان کا بارود سے بھری گاڑی سے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، 13 ہلاک

    بغلان: افغانستان کے شمالی صوبے بغلان کے شہر پل خمری میں طالبان نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر بارود سے بھری گاڑی کے ساتھ حملہ کیا، جس میں 13 سیکورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغان صوبے بغلان کی پولیس کے ہیڈ کوارٹر پر تباہ کن خود کش حملہ کرتے ہوئے تیرہ سیکورٹی اہل کار مار دیے، حملے میں 50 سیکورٹی اہل کار بھی زخمی ہوئے۔

    زخمیوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ان میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، زخمیوں میں عام لوگ بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے کا آغاز پولیس عمارت کے گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی اڑانے سے کیا، جس کے بعد طالبان نے پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کھول دی۔

    خود کش حملے کے بعد افغان پولیس نے جوابی کارروائی میں تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان میں قیام امن کیلئے کوشش جاری رہے گی، وزیراعظم عمران خان

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے طالبان کی تعداد خود کش حملہ آور سمیت 9 تھی، جنھوں نے چھ گھنٹوں تک پولیس کے ساتھ مقابلہ کیا۔

    افغان حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کمپلیکس پر حملہ کرنے والے 8 افراد پولیس کی جوابی کارروائی کے دوران مارے گئے۔

    خیال رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب افغانستان میں کل سے رمضان کا آغاز ہو رہا ہے، تین دن قبل لویہ جرگہ کے اجلاس میں طالبان کے ساتھ جنگ بندی کی قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔

    افغان صدر اشرف غنی بھی دو روز قبل رمضان کے مہینے میں طالبان کو جنگ بندی کی پیش کش کر چکے ہیں۔

  • افغانستان: حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 250 افراد جاں بحق

    افغانستان: حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 250 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی ہے، بارشوں اور سیلاب سے 250 افراد جاں بحق جب کہ 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی جہاں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 250 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

    افغان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کے باعث 33 ہزار گھر مکمل اور جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک کے 24 صوبوں میں شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران اورپاکستان کے بعد افغانستان میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی

    سیلابی ریلوں میں متعدد افراد لا پتا بھی ہوئے ہیں، اب تک 6 ہزار خاندانوں کو نقد مالی امداد دی جا چکی ہے جب کہ 19 ہزار کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔

    حکام کے مطابق رواں ماہ بدخشاں، تخار، ہرات، فریاب، بلخ، سمنگان، کنڑ سمیت دیگر افغان صوبے سیلاب سے متاثر ہوئے، اچانک آنے والے سیلابی ریلے مختلف علاقوں میں لوگوں کے سینکڑوں پالتو مال مویشی بہا کرلے گئے۔

    افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات کے 5 اضلاع میں شدید بارشوں نے تباہی مچائی، سیلابی صورتح ال کے باعث مختلف حادثات میں 6 افراد ہلاک اور 17 لا پتا ہوئے۔

    سیلابی ریلے میں لا پتا ہونے والے تمام افراد ایک بس میں سوار تھے، آخری اطلاعات تک لاپتا ہونے والے افراد کی تلاش جاری تھی۔

  • وزیرِ اعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی کا فون

    وزیرِ اعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی کا فون

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی نے فون کیا، ٹیلی فونک گفتگو میں افغان صدر نے زلمے خلیل زاد سے ہونے والی بات چیت پر اعتماد میں لیا۔

    ذرائع کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے وزیرِ اعظم عمران خان کو فون کر کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ہونے والی بات چیت پر اعتماد میں لیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی نمائندۂ خصوصی کی پاکستانی حکام سے بات چیت پر تبادلۂ خیال” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان صدر نے مفاہمتی عمل میں پاکستان کی سہولت کاری پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان امریکی نمائندۂ خصوصی کی پاکستانی حکام سے بات چیت پر تبادلۂ خیال کیا گیا، وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں مثبت کردار جاری رکھے گا۔

    ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان افغان فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے کوشاں ہے، مسئلے کا بہتر حل افغان فریقین میں مصالحت اور مذاکرات ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر کے افغان مفاہمتی عمل کے لیے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے تھے، دورے کے دوران انھوں نے اعلیٰ سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی کی ملاقات، افغان امن اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    زلمے خیل زاد کی سربراہی میں امریکی وفد نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی، جس میں افغان امریکی مشن کے سربراہ جنرل اوسٹن، امریکی صدر کی نائب معاون لیزا کرسٹن، امریکی ناظم الامور و دیگر بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں علاقائی صورتِ حال بالخصوص افغان امن عمل پر بات چیت کی گئی، امریکی وفد نے امن عمل کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور آپریشن ردّ الفساد میں پاک فوج کی کام یاب کوششوں کی تعریف کی۔

  • کابل میں کار بم دھماکا، 4 ہلاک 44 زخمی

    کابل میں کار بم دھماکا، 4 ہلاک 44 زخمی

    کابل: افغانستان کے دار الحکومت میں ایک کار بم حملے میں 4 افراد ہلاک جب کہ 44 زخمی ہو گئے ہیں، حملہ ایک غیر ملکی کمپاؤنڈ کے قریب کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کا دار الحکومت کابل ایک بار پھر دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا، ایک قلعہ بند غیر ملکی کمپاؤنڈ کے قریب کار بم حملے میں چار افراد ہلاک جب کہ چوالیس زخمی ہو گئے۔

    [bs-quote quote=”انتہائی محفوظ کمپاؤنڈ میں اقوام متحدہ کا عملہ رہائش پذیر تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اس تباہ کن حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

    حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حملے نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ طالبان کے ساتھ سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے جاری سفارتی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔

    وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں نے ایک مصروف سڑک کے قریب واقع گرین ولیج کو نشانہ بنایا، جہاں غیر ملکی ورکرز کام کرتے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کار بم حملے میں زخمی ہونے والوں میں دس بچے بھی شامل ہیں، دھماکا اتنا زوردار تھا کہ قریب موجود رہائشی علاقے کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکی فضائی حملہ، ملا عبدالمنان سمیت 29 طالبان ہلاک

    دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے انتہائی محفوظ کمپاؤنڈ میں اقوام متحدہ کا عملہ رہائش پذیر تھا تاہم وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق علاقہ اب خالی کیا جا چکا ہے اور وہاں صرف چند گارڈز ہی موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 21 نومبر کو بھی افغانستان کا دار الحکومت کابل بڑے دہشت گرد حملے کا نشانہ بنا تھا، جس میں 50 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

  • افغانستان: طالبان کا تیل کے کنوؤں پر حملہ، 23 سیکورٹی اہل کار ہلاک

    افغانستان: طالبان کا تیل کے کنوؤں پر حملہ، 23 سیکورٹی اہل کار ہلاک

    سرپل: افغانستان کے ایک صوبے میں تیل کے چھوٹے کنوؤں پر طالبان کے تباہ کن حملے میں افغان سیکورٹی فورسز کے 23 اہل کار ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات افغانستان کے صوبے سرِپل میں طالبان حملے میں تئیس اہل کار ہلاک جب کہ 20 سے زیادہ پولیس اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”ننگرہار میں داعش کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 27 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے تباہ کن حملے ضلع سیاد اور سرِپل کے مضافات میں کیے گئے۔

    افغان فورسز اور طالبان کے درمیان زبردست فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے جاری رہا، طالبان کی طرف سے صوبے سرپل میں چھوٹے تیل کے کنوؤں کی حفاظتی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    طالبان نے حملوں میں سیکورٹی فورسز کی چوکیوں پر قبضہ جما لیا، تاہم متعدد چوکیاں طالبان نے خالی کر دی ہیں۔

    امریکی اخبار کے مطابق طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے صوبے سرپل کے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی


    دریں اثنا پیر ہی کو افغان فورسز نے صوبہ ننگرہار میں داعش کے خلاف زبردست کارروائی کرتے ہوئے 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے، صوبائی کونسل کے رکن اجمل عمر کا کہنا تھا کہ اسپیشل فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے یہ کارروائی کی۔

    خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے ایسے وقت میں تقریباً روز حملے ہو رہے ہیں جب کہ امریکا افغانستان میں 17 سالہ طویل جنگ سے مذاکرات کے ذریعے باہر نکلنا چاہ رہا ہے اور ہم سایہ ممالک طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

  • وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صوبے غزنی میں حملے کی مذمت

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صوبے غزنی میں حملے کی مذمت

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صوبے غزنی میں حملے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے صوبے غزنی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی، وزیرِ خارجہ نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں پاکستان امریکی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔

    [bs-quote quote=”طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ غزنی حملے میں متعدد امریکی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

    واضح رہے کہ آج افغانستان میں غزنی شہر کے قریب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے تین امریکی اہل کار ہلاک جب کہ ایک امریکی کنٹریکٹر سمیت تین اہل کار زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں ایک امریکی ٹینک مکمل طور پر تباہ ہوا۔


    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان : خوست کی جامع مسجد میں خود کش دھماکہ ،28افراد جاں بحق، 38زخمی


    اس حملے کو دسمبر 2015 میں امریکی اہل کاروں پر ہونے والے حملے کے بعد سب سے تباہ کن حملہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں ایک موٹر سائیکل بم حملے میں چھ امریکی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غزنی میں چند ہفتوں سے طالبان کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے جس کے باعث علاقے کو کنٹرول میں رکھنے، امریکا نے افغان فورسز کی مدد کے لیے اضافی فوجی بھیجے ہیں۔

  • گزشتہ تین سال کے دوران افغانستان پر طالبان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا: رپورٹ

    گزشتہ تین سال کے دوران افغانستان پر طالبان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا: رپورٹ

    کابل: افغانستان سے متلق حالیہ جاری ہونے والی ایک امریکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران افغانستان پر طالبان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے تعمیرِ نو افغانستان (SIGAR) نے رپورٹ جاری کی ہے کہ حالیہ برسوں میں افغانستان پر طالبان کا کنٹرول بڑھا ہے۔

    [bs-quote quote=”افغان حکومت کا موجودہ کنٹرول 407 اضلاع میں 55.5 فی صد رہ گیا ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں افغان حکومت کا 72 فی صد علاقوں پر کنٹرول تھا، موجودہ کنٹرول 407 اضلاع میں 55.5 فی صد رہ گیا ہے، افغان حکومت اور فوج اپنا کنٹرول قائم رکھنے میں نا کام ہے۔

    امریکی نگران ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی حمایت یافتہ حکومت طالبان کے مقابلے میں کئی اضلاع پر اپنا کنٹرول کھو چکی ہے، جب کہ سیکورٹی فورسز میں اموات کا تناسب بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    حالیہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ممکنہ امن مذاکرات کے لیے طالبان کے ساتھ ابتدائی رابطے شروع کرنے پر کابل حکومت شدید دباؤ میں ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  افغان مسئلے کے غیر فوجی حل پر پاکستان اور ازبکستان متفق ہیں: وزیرخارجہ


    رپورٹ کے مطابق طالبان تا حال کوئی بڑا صوبائی مرکز قبضہ کرنے میں کام یاب نہیں ہوئے، اگرچہ رواں سال طالبان کی طرف سے مغربی افغانستان میں فراہ اور وسطی میں غزنی اور شمال میں بغلان پر حملے کیے گئے ہیں، تاہم ملک کے دیگر حصوں میں ان کا کنٹرول پھیلا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چھ ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل یہ اعداد و شمار افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں، حالاں کہ امریکی خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد ممکنہ امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان رہنماؤں سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔

  • افغانستان میں سیکیورٹی فورسزاورطالبان میں جھڑپ، 73 طالبان ہلاک

    افغانستان میں سیکیورٹی فورسزاورطالبان میں جھڑپ، 73 طالبان ہلاک

    کابل: افغان صوبے فریاب میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں مبینہ طور پر 73 طالبان ہلاک جبکہ 31 زخمی ہوئے ہیں، دو طالبان کمانڈر بھی حملے میں مارے گئے ہیں۔

    افغان وزارتِ دفاع کے مطابق دہشت گردوں نے 350 سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل ایک کانوائے کو گھیرے میں لے لیا تھا، جسے بچانے کے لیے طالبان کے خلاف فضائی اور زمینی آپریشن کیا گیا ۔

    افغان آرمی کے علاقائی ترجمان کا کہنا ہے کہ اس مقابلے میں طالبان کے دہ اہم کمانڈرز ملا شاہ ولی اور ملا قیوم کے مارے گئے ہیں جبکہ مزید دو کمانڈرز کے مارے جانے کی اطلاع بھی ہے جن کے نام تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔

    علاقے میں بھاری تعداد میں زمینی فورسز تعینات ہیں جن کا مقصد علاقے میں کسی ممکنہ جھڑپ کی صورت میں فضائی حملوں کو مدد فراہم کرنا ہے۔ دوسری جانب طالبان نے تاحال اس معرکے پر اپنا کوئی بھی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے افغان طالبان نے اپنی کارروائیوں کا دائر ہ کار افغانستان کے متعدد علاقوں میں پھیلا دیا ہے اور عید الاضحیٰ کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جنگ بندی کی مشروط پیشکش کو بھی مسترد کردیا تھا۔

    طالبان کا مطالبہ ہے کہ وہ 17 سال سے جاری اس جنگ کے لیے افغان حکومت کےبجائے براہ راست امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے کہ وہی اس جنگ کا اصل محرک ہیں۔

    دو ہفتے قبل افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں آج دوپہر سیکیورٹی اداروں کے عبداللہ بیس کیمپ پر طالبان کے شدت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 45 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ۔افغان حکام کا کہنا تھا کہ طالبان کے حملے میں 35 افغانستان کی مسلح افواج کے اہلکار جبکہ 10 مقامی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

    اس واقعے سے ایک روز قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک خودکش بمبار نے الیکشن کمیشن کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی اور مرکزی دروازے پر سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔

  • کابل میں فوجی تربیتی مرکز پر دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں تمام حملہ آور ہلاک

    کابل میں فوجی تربیتی مرکز پر دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں تمام حملہ آور ہلاک

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے قلعۂ وزیر میں دہشت گردوں نے ایک فوجی تربیتی مرکز کے قریب واقع کمپلیکس پر قبضہ جما کر ٹریننگ سینٹر کو ہدف بنا لیا، سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں تمام دہشت گرد مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قلعۂ وزیر میں واقع ایک ملٹری ٹریننگ سینٹر ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی‘ (این ڈی ایس) کے قریب واقع عمارت پر صبح دس بجے دہشت گردوں نے قبضہ کر کے فوجی تربیتی مرکز کو مسلسل نشانہ بنایا۔

    کابل پولیس کے سربراہ کے ترجمان حشمت ستنکزئی نے میڈیا کو بتایا کہ قلعۂ وزیر میں دہشت گردوں نے زیرِ تعمیر عمارت میں مورچہ بندی کر لی تھی۔ دہشت گردوں نے عمارت پر قبضہ جما کر وہاں سے چھپ کر ٹریننگ سینٹر پر گولیاں اور راکٹ برسائے۔

    دریں اثنا افغان میڈیا نمائندوں کے مطابق علاقے کے رہائشیوں کہا کہنا ہے کہ پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، اس دوران دو دھماکوں کی آواز بھی سنی گئی جو راکٹوں کی تھی۔

    پولیس نمائندے ستنکزئی نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مقامی لوگوں کو نکالا اور انھیں قریبی محفوظ علاقے کی طرف لے جایا گیا۔ پولیس کو دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں چھ گھنٹے لگے جب کہ دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں تین افراد زخمی ہوئے۔

    وزیرِ داخلہ ویس برمک نے شام چار بجے دہشت گردوں کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے حملے میں ملوث تین دہشت گردوں کو مار کر عمارت خالی کرالی ہے۔

    خیال رہے کہ یہ رواں ہفتے فوجی عمارت پر یہ دوسرا حملہ ہے، پولیس کے مطابق منگل کو بغلان میں ملٹری بیس پر طالبان کے حملے میں افغان نیشنل آرمی کے 35 افسران اور دس پولیس اہل کار ہلاک ہوئے تھے، اس حملے میں 400 طالبان نے حصہ لیا تھا۔