Tag: افغانستان کے سرحدی علاقے

  • ملا فضل اللہ، منگل باغ سمیت 615 دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر

    ملا فضل اللہ، منگل باغ سمیت 615 دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے ملا فضل اللہ اور منگل باغ سمیت چھ سو پندرہ دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کردی ہے۔

    حکمرانوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کمر کس لی ۔خیبر پختونخواہ حکومت نے ملا فضل اللہ اور منگل باغ سمیت چھ سو پندرہ دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کردی ۔

     سرکاری ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی سروں کی قیمت ستتر کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے ، ان دہشتگردوں میں تحریک طالبان کے فضل اللہ ،لشکر اسلام کے منگل باغ اور قاری بشیر کی سر کی قیمت ایک ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے،ان میں انتہائی مطلوب پندرہ ملزمان کے سروں کی قیمت پچاس لاکھ سے ایک کروڑ تک مقرر کی گئی ہے۔

     سرکاری ذرائع کے مطابق تمام دہشت گردوں پہلے ہی اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا،خیبر پختونخواہ پولیس نے اس سے پہلے آٹھ سو اکیس دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کیلئے خیبر پختونخواہ حکومت کو متعدد بار مراسلے ارسال کیے تھے تاہم محکمہ خزانہ کی جانب سے سروں کی قیمت کا معاملہ التوا کا شکار تھا۔

  • افغانستان میں مولوی فضل اللہ کی تلاش میں آپریشن کا آغاز

    افغانستان میں مولوی فضل اللہ کی تلاش میں آپریشن کا آغاز

    کابل: پاکستان کے مطالبے پر افغانستان کے صوبے کنڑ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیاگیاہے،اطلاعا ت کے مطابق ملا فضل اللہ بھی اسی صوبےمیں روپوش ہے ۔

     افغانستان نےپاکستان کامطالبہ مان لیا اور کنڑ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا، جہاں ابتدائی طور پر اکیس شدت پسند ہلاک اورتینتیس زخمی ہو چکے ہیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کےسربراہ ملا فضل اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کنڑ میں روپوش ہے ۔

     افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کنڑمیں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کردیاگیا ہے، اور جھڑپوں میں پاکستانی طالبان بھی افغان فوج کا مقابلہ کررہے ہیں، وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق شدت پسندوں سےمقابلےمیں سات افغان فوجی زخمی ہوئےہیں۔

    دفاعی تجزیہ کارطلعت مسععودکاکہناہےکہ افغان حکومت نے آپریشن کر کے ثابت کر دیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے عناصر افغانستان میں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف مولوی فضل اللہ کو پاکستان کا سب سے بڑا دشمن قرار دے چکے ہیں۔

  • پشاور اسکول حملے کا منصوبہ افغانستان کے سرحدی علاقے میں بنا

    پشاور اسکول حملے کا منصوبہ افغانستان کے سرحدی علاقے میں بنا

    پشاور: آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کے منصوبہ کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    انسدادِ دہشت گردی کے ادارے نے سانحۂ پشاور کے متعلق جو معلومات اکھٹی کی ہیں، ان کے مطابق حملے کا منصوبہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں افغانستان کے سرحدی علاقے میں بنایا گیا۔

    اس ناپاک حملے کی منصوبہ بندی میں کالعدم تحریکِ طالبا ن، کالعدم تحریکِ طا لبان پاکستان، کالعدم لشکرِ اسلام، کالعدم ٹی ٹی جی اور کالعدم ٹی ٹی ایم شامل تھی، منصوبہ بندی میں مولوی فضل اللہ، شکیل خالد حقانی،  منگل باغ ، اورنگزیب، مولوی فقیر اور دیگر شامل تھے۔

    اس نا پا ک منصوبے میں شریک کالعدم تنظیموں کے سولہ افراد شریک ہوئے، حملہ آوروں کی تعداد سات تھی، جن کے نام ابوذر،عمر،عمران، یوسف، عذیر، قاری اور چمنے ہیں۔

    گزشتہ روز ذرائع کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک اسکول پر حملے کی قیادت کالعدم تحریکِ طالبان مہمند ایجنسی کا کمانڈر لئیس خان کررہا تھا، جس کا تعلق اپر دیر سے بتایا جاتا ہے، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے ایک ٹوپی بھی ملی ہے، جس پر کمانڈر اپر دیر کے الفاظ تحریر ہیں۔