افغانستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری آگئی، پاکستان نے کابل میں ناظم الامور کو سفیر کے عہدے پر ترقی دے دی۔
طالبان حکومت نے اسلام آباد میں اپنے نمائندے کو سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے، افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سفارتی تعلقات میں بہتری سے دوطرفہ تعاون بڑھے گا، افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی جلد پاکستان کادورہ کریں گے۔
خبرایجنسی کے مطابق چین، یواےای اور ازبکستان کے بعد پاکستان کی جانب سے بھی طالبان سفیر کو تسلیم کیا گیا، روس نے بھی طالبان کے نمائندے کو تسلیم کرنے کاعندیہ دےدیا۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے کابل کے حالیہ دورے کے بعد تعلقات میں بہتری آئی ہے، چین نے افغانستان اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے میں کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
پاکستان چین اور افغانستان وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک نے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان وزرائے خارجہ کا سہ فریقی اجلاس بیجنگ میں ہوا۔ اجلاس میں تینوں ممالک کے تعاون بڑھانے کے لیے بات چیت تعمیری اور وسیع تر تھی اور تینوں ملکوں نے اعتماد سازی اور قریبی روابط پر زور دیا۔
ترجمان کے مطابق سہ فریقی پلیٹ فارم کو علاقائی امن اور ترقی کے لیے اہم اور افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے علاقائی ترقی کے لیے مضبوط معاشی روابط اور کنیکٹیوٹی کو لازم قرار دیا گیا جب کہ سہ فریقی فریم ورک کے تحت عملی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
اجلاس میں پاکستان کا افغانستان سے قریبی تجارتی اور صحت روابط کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ چین اور پاکستان نے سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی حمایت کی جب کہ چین نے پاکستان اور افغانستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کی حمایت کا اظہار کیا۔
اجلاس میں دہشتگردی اور بیرونی خطرات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔ تینوں ملکوںنے دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق چھٹا سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس جلد کابل میں منعقد کیا جائے گا۔
دریں اثنا سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ میں ہونے والے پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جب کہ چین نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی حمایت کی۔
اجلاس میں پاکستان اور افغانستان نے جلد از جلد سفیروں کی تعیناتی پر اتفاق کیا جبکہ چین نے دونوں ممالک کے تعلقات کی بہتری کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تینوں ملکوں کے داخلی امور میں کوئی بیرونی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی اور تینوں ملک علاقائی امن اور استحکام کا ہر صورت تحفظ کریں گے۔ ترقی کے لیے خطے میں سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ تین روزہ چین کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں اور انکا یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔
کراچی: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، پاکستان میں صحت کے شعبے میں اگرچہ کافی تحقیق ہو رہی ہے، تاہم عمل درامد نہیں ہو رہا۔
تفصیلات کے مطابق چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے، کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔
انھوں نے کہا پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے، ٹرشری کیئر اسپتال 70 فی صد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مطلع کیا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے، اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں، سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے، انھوں نے مزید کہا وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوں کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔
لندن : برطانوی نشریاتی ادارے نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گرد گروپوں کو فروخت کئے جانے کا انکشاف کیا، جس میں سے کچھ حصہ القاعدہ کے مختلف گروپوں کو ملا۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی پاکستانی موقف کی تصدیق کردی اور انکشاف کیا کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گردگروپوں کوفروخت کردیاگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کا کچھ حصہ القاعدہ کےمختلف گروپوں کو ملا، طالبان حکومت نےاقتدارکےبعددس لاکھ امریکی ہتھیاروں اورسازوسامان پرقبضہ کیا۔
برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا کہ افغان طالبان نے پانچ لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال دوحہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کے سامنے افغان طالبان نے ہتھیار گم ہونے کا اعتراف کیا۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے کمیٹی کو بتایا تھا فوجی ساز و سامان میں سے کم از کم نصف کا حساب نہیں دے سکتے، 5 لاکھ سے زائد امریکی ہتھیاروں کا کچھ پتا نہیں، ان کا کوئی ریکارڈ نہیں۔
بی بی سی نے رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا افغانستان میں امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو فروخت کرنے کے علاوہ اسمگل بھی کیے گئے جبکہ کچھ ہتھیار کا پتا نہیں چلا کہاں گئے۔
رواں سال فروری میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کالعدم ٹی ٹی پی اور القاعدہ سمیت دیگردہشت گروپ بلیک مارکیٹ سے امریکی اسلحہ خرید رہے ہیں۔
طالبان حکومت نے اقتدار کے بعد دس لاکھ امریکی ہتھیاروں اورسازوسامان پرقبضہ کیاتھا، سال 2023 میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا افغان طالبان نے مقامی کمانڈروں کو بیس فیصد امریکی ہتھیاراپنے پاس رکھنے کی اجازت دی۔
بی بی سی کے مطابق امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوا، جن میں ایم فور اور ایم سکسٹین رائفلز اور دیگرہتھیارشامل ہیں۔
خیال رہے بین الاقوامی سطح پرپاکستان افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی اور امریکی اسلحہ کے استعمال کا معاملہ کئی بار اٹھا چکا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے جعفرایکسپریس پر حملے میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے امریکی اسلحے کے استعمال کی تصدیق کی تھی۔
افغانستان کے صوبے بلخ کے دارلحکومت مزارشریف میں مسجد کے باہر زور دار دھماکا ہوا ہے۔ دھماکے میں متعدد افراد کے زخمی کے اطلاعات ہیں۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق مزار شریف دھماکے میں ایک شخص جاں بحق، جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا پہلے سے نصب بارودی مواد سے ہوا۔ افغانستان کی حکمران طالبان تحریک نے ابھی تک دھماکے سے متعلق رپورٹوں پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ 2022 میں بھی ایک خودکش بمبار نے اس مسجد پر حملہ کیا تھا، جس میں درجنوں افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شام کے شہر منبج میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 15 مزدور زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔منبج میں کار بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں 14 خواتین شامل ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین فارم ورکرز تھیں۔
رپورٹس کے مطابق ایک مقامی شاہراہ پر زرعی کارکنوں کو لے جانے والی گاڑی کے قریب کار بم دھماکا ہوا، جس کے باعث 14 خواتین سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ بعض افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان کو دہشتگردوں کو اپنی سر زمین استعمال کرنےکی اجازت نہ دے اور دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف لندن ایون فیلڈ ہاؤس پہنچ گئے اور صدر ن لیگ نواز شریف سے ملاقات کی۔ ایون فیلڈ آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ معاہدہ تھا کہ افغان حکومت اپنی سر زمین دہشتگردوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، لیکن بدقسمتی سے کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ ہو رہی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اور ہمسایہ ملک ہے اور ہمیں افغانستان کے ساتھ ہمیشہ ہمسائیہ کے طور پر رہنا ہے۔ اب یہ یہ ہم منحصر ہے کہ اچھے ہمسائیہ کے طور پر رہیں یا خدانخواستہ تنازعات پیدا کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کو کئی بار ہم نے پیغام بھیجا ہے۔ افغانستان کو مشورہ ہے کہ وہ فی الفور دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے اور دہشتگردوں کو اپنی سر زمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردوں نے پاکستان کے بے پناہ لوگوں کو شہید کیا ہے۔ پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وزیراعظم نے دورہ بیلاروس کا کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم بیلاروس کے زراعت کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے جب کہ ڈیڑھ لاکھ ہنرمند نوجوانوں کو میرٹ پر بیلاروس بھیجیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سپر پاکستان اسپیڈ سے قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان ہماری منزل ہے۔ اجتماعی کاوشوں اور قوم کی دعاؤں سے شبانہ روز محنت کر کے منزل حاصل کرینگے۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ آج سے پاکستان میں اوورسیز کنونشن کا آغاز ہو رہا ہے، یہ تاریخی قدم ہے۔ سمندر پار پاکستانی دن رات محنت کرکے پاکستان کا نام روشن کرتے اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات ملک بھجواتے ہیں۔ ان کے جائز مطالبات سنیں اور حل کرینگے۔
نیویارک: پاکستان نے مہلک غیر قانونی ہتھیاروں کے حصول اور استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گرد گروہوں کے زیر قبضہ غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف عالمی اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آریا فارمولا اجلاس سے خطاب میں پاکستانی مشن کے قونصلر عاطف رضا نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے پاس افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار ہیں۔
انھوں نے کہا امریکی انخلا کے وقت افغانستان میں چھوڑے گئے مہلک ہتھیار پاکستان کے شہریوں اور مسلح افواج کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں، اور دہشت گرد تنظیموں کو ہمارے مخالف ملک سے بیرونی امداد اور مالی معاونت حاصل ہے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ دہشت گرد گروہوں کے زیر قبضہ غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف عالمی اقدام کیا جائے، اور دہشت گرد گروہوں کی ان ہتھیاروں تک رسائی کو روکا جائے، اور غیر قانونی ہتھیاروں کی بلیک مارکیٹ کو بند کرنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔
Pakistan has expressed deep concern at the acquisition and use of modern and sophisticated illicit arms by terrorist groups such as Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP) – a UN listed terrorist organization, which operates with impunity from Afghanistan – as well as the so-called… pic.twitter.com/J4gxfVJDvh
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) April 4, 2025
اعلامیے کے مطابق پاکستانی مشن کے قونصلرعاطف رضا نے بیان میں کہا کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیم ہے، جو افغانستان سے کارروائیاں کرتی ہے، پاکستان کو کالعدم بی ایل اے، مجید بریگیڈ کے ذریعے جدید اور مہلک ہتھیاروں کے حصول اور استعمال پر تشویش ہے۔
انھوں نے کہا دہشت گرد گروہوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار موجود ہیں، یہ اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار ہیں، جو افغانستان میں چھوڑے گئے تھے، اور اب یہ ہتھیار پاکستان کے شہریوں اور مسلح افواج کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔
پاکستان نے بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا ہے کہ چھوڑے گئے ہتھیاروں کو بازیاب کرایا جائے، اور چھوٹے، ہلکے غیر قانونی ہتھیاروں کے مسئلے کو جامع طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
اسلام آباد: سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مقیم وہ افغان باشندے جو سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں، ان کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، ان کو بے دخل کرنے کے لیے پشاور اور لنڈی کوتل میں 2 عارضی کیمپ قائم کر لیے گئے ہیں۔
افغان حکام نے بھی طورخم کے قریب استقبالیہ اور رجسٹریشن کیمپ قائم کر دیے ہیں، سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو بائیو میٹرک کے بعد واپس بھیجا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغانوں کی کل تعداد 8 لاکھ 85,902 ہے۔ حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں واپس ان کے ممالک بھیجنے کے فیصلے کے بعد سے ملک سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا جاری ہے۔
تاہم حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، اور مقررہ تاریخ گزر گئی ہے، اس لیے متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
یو این ویمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بہاؤس نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے متعلق خبردار کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یو این ویمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی جانب سے افغان لڑکیوں کے بنیادی حقوق کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سیما بہاؤس کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا نسلوں تک اثرات مرتب کرے گا، افغانستان کی لڑکیوں کو فوری طور پر اسکول واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز سے مزید 4 لاکھ افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہوگئیں، افغانستان میں تعلیم سے محروم لڑکیوں کی مجموعی تعداد 2.2 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے لیے ثانوی اور اعلیٰ تعلیمی ادارے 3 سال سے مستقل بند ہیں، وقت آ چکا ہے کہ افغان حکومت اس سنگین مسئلے کا فوری حل نکالے۔
اس سے قبل افغانستان نے لڑکیوں کی تعلیم پر کانفرنس میں شمولیت سے بھی انکار کردیا تھا۔
حال ہی میں پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں پڑوسی ملک افغانستان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی، لیکن ہمیشہ کی طرح ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان حکومت نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بار ہا افغان خواتین کی حمایت کی، پاکستانی ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ فرزانہ باری نے کہا کہ افغانستان میں مکمل صنفی نسل پرستی کی جا رہی ہے، طالبان کے اقتدار میں خواتین کے حقوق مکمل طور پر پامال ہو رہے ہیں، میں افغان خواتین کو سلام پیش کرتی ہوں کہ ریاستی جارحیت اور جبر کے باوجود وہ اپنے لیے کھڑی ہیں۔
افغانستان کی خواتین کو مسلسل صحت کے مسائل کا سامنا ہے، کیوں کہ افغان حکومت افغان خواتین کی صحت کو اپنی ترجیح نہیں سمجھتی، ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ بینش جاوید کا کہنا ہے کہ افغانستان میں لڑکی ہونا ایک جرم بن چکا ہے، طالبان حکومت کی جانب سے، جو خواتین گھروں میں رہ رہی ہیں ان پر کھڑکیوں کو بھی بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔
طالبان حکومت ہمیشہ سے ان گھناؤنے جرائم کو مذہب کا نام دے کر جواز فراہم کرتی رہی ہے، افغان طالبان نے خواتین کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ملازمتوں پر بھی پابندی عائد کی ہے، اسلامی نظام کی دعویدار طالبان حکومت مسلسل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
آئرلینڈ کرکٹ بورڈ نے رواں برس جولائی میں افغانستان ٹیم کی میزبانی سے معذرت کرتے ہوئے سیریز ملتوی کر دی ہے۔
دنیائے کرکٹ میں تیزی سے ابھرنے والے دو ٹیموں افغانستان اور آئرلینڈ کے درمیان تینوں فارمیٹ کے میچز پر مشتمل سیریز رواں برس ہونی تھی تاہم آئرش بورڈ نے چند ماہ قبل ہی افغانستان ٹیم کی میزبانی سے معذرت کرتے ہوئے یہ سیریز ملتوی کر دی ہے۔
آئرلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے سیریز ملتوی کرنے کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان کی خواتین کرکٹ ٹیم پر طالبان حکومت کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد جہاں کرکٹ حلقہ اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں وہیں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے بھی آئی سی سی سے افغانستان ٹیم کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
تاہم کرکٹ آئرلینڈ کا کہنا ہے کہ سیریز کے التوا کا تعلق افغان ویمن کرکٹ ٹیم پر پابندی کی وجہ سے نہیں بلکہ بورڈ مالی طور پر افغانستان کی میزبانی کے لیے تیار نہیں ہے۔
اگر آئرلینڈ کرکٹ کی مصروفیات دیکھیں تو ویسٹ انڈیز مئی جون میں آئرلینڈ میں محدود اوورز کے میچز کھیلے گا جس کے بعد انگلینڈ ستمبر میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے لیے پہنچے گا۔
اس درمیان آئرلینڈ کو جولائی میں ایک ٹیسٹ، تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے افغانستان کی میزبانی کرنی تھی، جس سے اس نے معذرت کر لی ہے۔