Tag: افغان امن عمل

  • وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا مذاکرات امن کا واحد راستہ ہیں: فردوس عاشق اعوان

    وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا مذاکرات امن کا واحد راستہ ہیں: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا مذاکرات امن کا واحد راستہ ہیں، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سونے کے حرف سے لکھا جانا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ افغان امن معاہدہ وزیر اعظم عمران خان کے مؤقف کی توثیق ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا مذاکرات امن کا واحد راستہ ہیں، افغان شہری جنگ سے متاثر ہوئے ہیں، اب وہ استحکام چاہتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن خطے میں استحکام کا باعث بنے گا، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سونے کے حرف سے لکھا جانا چاہیئے۔

    گزشتہ روز افغان امن معاہدے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ امریکا طالبان تاریخی امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، افغانستان میں طویل جنگ کے بعد معاہدہ امن و استحکام کا آغاز ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی پیچیدہ مسئلے کا آخری حل مذاکرات ہیں، ہمیشہ کہا امن کا راستہ مذاکرات میں پنہاں ہے، دعائیں افغان عوام کے ساتھ ہیں جو 4 دہائیوں سے خونریزی کا شکار ہیں۔

  • انڈونیشیا کی افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کی تعریف

    انڈونیشیا کی افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کی تعریف

    دوحا : انڈونیشیا کی ہم منصب رتنو مارسودی نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں پر زور تعاون کا یقین دلایا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں افغان امن عمل کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور انڈونیشیا کی ہم منصب رتنو مارسودی کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں باہمی تعلقات، افغان امن عمل اور بھارت میں پر تشدد واقعات پربات چیت کی گئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان انڈونیشیا سےتعلقات کوانتہائی قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

    انڈونیشیا کی وزیر خارجہ رتنو مارسودی نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں انڈونیشیا کی طرف سے پر زور تعاون کا یقین دلایا۔

    خیال رہے امریکااورافغان طالبان کےدرمیان معاہدےپردستخط آج قطرمیں ہوں گے ، افغان امن معاہدہ پر دستخط کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکہ اور طالبان کےد رمیان امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے

    طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے جبکہ دستخط کےموقع پرامریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو موجودہوں گے۔

    معاہدے کی تقریب میں 50 ممالک کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے ، پاکستان سےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہےہیں۔

    امریکا، طالبان امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیاجائےگا اور تقریب کےبعدمعاہدےکی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

     

  • افغان امن کی طرف پیشرفت وزیراعظم کی سیاسی بصیرت کا مظہر ہے، فردوس عاشق

    افغان امن کی طرف پیشرفت وزیراعظم کی سیاسی بصیرت کا مظہر ہے، فردوس عاشق

    اسلام آباد: معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ افغان امن کی طرف پیشرفت وزیراعظم کی سیاسی بصیرت کا مظہر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغان امن کی طرف پیشرفت وزیراعظم کی سیاسی بصیرت کا مظہر ہے، ویژن ہے مسائل کا حل جنگ سے نہیں مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ امریکا، طالبان میں 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کی اچھی خبر ہے، خطے کے امن کے اس خبر کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی افغانوں کا حق ہے، افغانوں نے نسل در نسل بدامنی کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ امن معاہدہ اس جانب اہم سنگ میل ثابت ہوگا، افغان امن واستحکام جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کا باعث بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کےمثبت کردار کو تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات نے مزید کہا کہ فریقین تشدد میں کمی، امن معاہدے کے لیے کامیابی سے آگے بڑھیں۔

  • افغان امن عمل کے لیے پہلی مرتبہ درست راستے کا انتخاب کیا گیا: وزیر اعظم

    افغان امن عمل کے لیے پہلی مرتبہ درست راستے کا انتخاب کیا گیا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد 2019 پاکستان میں محفوظ ترین سال رہا، افغان امن عمل کے لیے پہلی مرتبہ درست راستے کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان وی آر ٹی نیوز بیلجئم کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کا محفوظ ترین سال تھا، اس سے قبل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں نے جانیں قربان کی ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کے لیے پہلی مرتبہ درست راستے کا انتخاب کیا گیا، امریکا نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کیے، مذاکرات کی کامیابی سے ہی امن کا قیام ممکن ہوگا۔

    مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے،وزیرخارجہ

    وزیر اعظم نے پڑوسی ملک بھارت کی موجودہ قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قیادت آرایس ایس کے نازی نظریے پر عمل پیرا ہے، اقلیتوں پر مظالم کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی مسلسل پامالی کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود نے دفتر خارجہ میں بین الاقوامی سیکورٹی ورکشاپ کے شرکا کو بریفنگ میں کہا تھا کہ پاکستان کو افغان امن کے لیے اہم جزو سمجھا جا رہا ہے جو سفارتی کامیابی ہے، پاکستان کی ٹیرر فنانسنگ کے خلاف کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ انھوں نے کہا کہ لاکھوں کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، کشمیری عوام کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے، مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے۔

  • افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    واشنگٹن: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ پُرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے امریکا طالبان معاہدہ طے ہو گیا ہے، معاہدے کے تحت طالبان ایک ہفتے تک پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے۔

    امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے 7 روزہ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے، معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    اس معاہدے کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، معاہدے کے ذریعے امریکی فوج کی خاصی تعداد میں واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس کی پاس داری کی جائے۔

    امریکا جنگ بندی پیش کش کا جواب دے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے

    میونخ میں افغان صدر اشرف غنی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ملاقات میں افغان امن مذاکرات اور افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، نیٹو سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ طالبان کو تشدد میں کمی اور مذاکرات کے لیے نیت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، دیرپا افغان امن کے لیےانٹرا افغان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکا میں گزشتہ ایک سال سے جاری مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل دوحہ میں افغان طالبان نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ جنگ بندی کی پیش کش کا جواب دیا جائے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے، طالبان نے امریکا کو 7 روز کے لیے جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔ طالبان کا کہنا تھا کہ عارضی جنگ بندی کا جلد جواب نہ دیا گیا توامن مذاکرات سے نکل جائیں گے، مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ طالبان کے چیف مذاکرات کار عبدالغنی برادر نے دیا تھا۔

    افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کی پیش کش کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔ اس سے چند روز قبل عبدالغنی برادر نے افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی، طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی تھی۔

  • زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور افغان پولیٹیکل ڈپٹی ملا عبد الغنی برادر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے رہنما ملا برادر کے درمیان ملاقات ہوئی، ترجمان طالبان قطر دفتر کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں امن کے لیے افغان طالبان اور امریکا میں مذاکرات جاری ہیں، امریکا اور افغان طالبان میں اب تک مذاکرات کے 11 دور ہو چکے ہیں۔

    آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    جنوری کے آخر میں زلمے خلیل زاد نے افغانستان کا تفصیلی دورہ بھی کیا تھا، اس دوران افغان صدر اشرف غنی و دیگر رہنماؤں سمیت افغان طالبان کے ساتھ بھی ان کی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں افغان امن عمل میں ہونے والی پیش رفت پر گفتگو کی گئی۔

    دسمبر 2019 میں زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کا بھی دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، امریکی نمایندہ خصوصی نے ان ملاقاتوں میں پاکستانی حکام کو مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے افغانستان میں سیز فائر اور تشدد میں کمی کے لیے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔

  • افغان امن عمل میں اہم پیش رفت سامنے آگئی

    افغان امن عمل میں اہم پیش رفت سامنے آگئی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل کے معاملے پر ایک اچھی اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، طالبان نے پرتشدد رویوں میں کمی کے مطالبے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل پر پیشرفت کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کچھ عرصے سے امریکا اور افغانستان کے مذاکرات جاری تھے، پاکستان خواہشمند تھا مذاکرات پر کوئی پیش رفت ہو۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سمجھتے ہیں پاکستان، افغانستان اور خطے کو امن و استحکام کی ضرورت ہے، آج اس سلسلے میں ایک اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے، پرتشدد رویوں میں کمی کے مطالبے پر طالبان نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سمجھتا ہوں کہ اس سے امن معاہدے کی طرف پیشرفت ہوئی۔ خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان نے مصالحانہ ذمہ داری کو بہ عافیت نبھایا۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے خطے میں امن قائم ہو اور اس امن کا فائدہ افغانستان اور پاکستان کے عوام کو بھی ہو۔

    خیال رہے کہ وزیر خارجہ 3 روزہ دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس سے ملاقات کی۔

    وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا، اس سلسلے میں انہیں دورہ ایران اور سعودی عرب سے متعلق تفصیلات بتائی گئیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انتونیو گتریس نے قیام امن کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کی بھی تعریف کی۔

  • افغانستان میں جنگ بندی میں کمی پر پاکستان کا کردار اہم ہے: امریکی محکمہ خارجہ

    افغانستان میں جنگ بندی میں کمی پر پاکستان کا کردار اہم ہے: امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ بندی اور تشدد میں کمی پر پاکستان کا کردار اہم ہے، اس سلسلے میں زلمے خلیل زاد نے دورہ کر کے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان کے لیے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کے دورۂ پاکستان پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ انٹرا افغان مذاکرات اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششیں اہم ہیں، خطے میں بہتر سیکورٹی اور معیشت امن کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہے، امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں امن کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔

    تازہ ترین:  بگرام ایئربیس پر حملہ: امریکا اور طالبان کے مذاکرات پھر تعطل کا شکار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے لیے خصوصی امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، انھوں نے پاکستان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستانی حکومتی اراکین سے ملاقاتیں کیں۔

    ادھر امریکا نے تین دن قبل امریکی فضائیہ کے زیر استعمال بگرام ہوائی اڈے پر حملے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ایک بار پھر ملتوی کر دیے ہیں، طالبان اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں، حملے میں دو افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔

    زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ طالبان کے ساتھ ملاقات میں انھوں نے اس حملے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کو بہر صورت دکھانا ہوگا کہ وہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔

  • طالبان رہنما کی ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات، افغان امن عمل پر گفتگو

    طالبان رہنما کی ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات، افغان امن عمل پر گفتگو

    تہران: قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ عبدالغنی برادر نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی اس دوران افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے وفد عبدالغنی برادر کی سربراہی میں ایران کے دورے پر ہے جہاں وفد ایرانی عہدیداروں سے ملاقاتیں کررہا ہے جس کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ عبدالغنی برادر نے ایرانی وزیرخارجہ سے افغانستان کی صورت حال اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا، افغان وفدعبدالغنی برادر کی سربراہی میں ایران کا دورہ کررہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان وفد کے دورہ ایران سے اہم پیشرفت ممکن ہے، جبکہ اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کے دوبارہ عندیے پر بھی گفتگو ہوئی، البتہ فریقین کے درمیان تاحال اختلافات پائے جاتے ہیں۔

    امریکا کا طالبان کی قید سے آسٹریلوی اور امریکی پروفیسرز کی بازیابی کا خیرمقدم

    خیال رہے کہ افغانستان میں امن واستحکام کی خاطر امریکی صدر نے طالبان سے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ 24 نومبر کو غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ مذاکرات کا ارادہ طالبان کی قید سے امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کی رہائی کے نتیجے میں کیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتے افغان طالبان نے اپنے تین رہنماؤں کی رہائی کے بدلے مغوی آسٹریلوی اور امریکی شہری رہا کردیے تھے، غیرملکی شہریوں کو اغوا کرکے افغان صوبے زابل میں رکھا گیا تھا، امریکی میڈیا نے بھی رہائی کی تصدیق کی تھی۔

  • افغان امن عمل پر یورپین رہنماؤں سے بات چیت مثبت رہی: زلمے خلیل

    افغان امن عمل پر یورپین رہنماؤں سے بات چیت مثبت رہی: زلمے خلیل

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ برسلز میں افغان ڈپٹی وزیرخارجہ اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات اچھی رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ گذشتہ روز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں افغان مسئلے پر بات چیت ہوئی جو بہت مثبت تھی۔

    انہوں نے کہا کہ افغان ڈپٹی وزیرخارجہ سے ملاقات اچھی رہی، اور افغان امن عمل پر یورپین ساتھیوں سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کی خواہشات کےمطابق پائیدار امن کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا گیا، مزید تفصیلات مشترکہ اعلامیے میں جاری کی جائیں گی۔

    افغان امن عمل پر یورپ، امریکا کا مشترکہ اعلامیہ، جنگ کے خاتمے پر زور

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں افغان امن عمل پر امریکا اور یورپ کا مشترکہ اجلاس بھی ہوا تھا، جس کے مشترکہ اعلامیے میں جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    مذکورہ اجلاس میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ناروے اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، جس میں افغانستان کے حالیہ صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    اعلامیے میں کہنا تھا کہ افغان عوام کے دیرپا امن اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ تسلیم کیا جائے، افغانستان کے معاملے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، افغانستان کا معاملہ سیاسی کوششوں سے حل کرنا ضروری ہے۔