Tag: افغان امن عمل

  • افغان امن عمل پر یورپ، امریکا کا مشترکہ اعلامیہ، جنگ کے خاتمے پر زور

    افغان امن عمل پر یورپ، امریکا کا مشترکہ اعلامیہ، جنگ کے خاتمے پر زور

    واشنگٹن: بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں افغان امن عمل پر ہونے والے اجلاس کا امریکا اور یورپ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور یورپ کا مشترکہ اعلامیہ برسلز میں اہم اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، اجلاس میں یورپی یونین اور امریکا کے خصوصی نمائندے شریک ہوئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اجلاس میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ناروے اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، جس میں افغانستان کے حالیہ صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان عوام کے دیرپا امن اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ تسلیم کیا جائے، افغانستان کے معاملے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، افغانستان کا معاملہ سیاسی کوششوں سے حل کرنا ضروری ہے۔

    افغان امن عمل، جرمنی نے تعاون کی یقین دہانی کرادی

    اجلاس میں امن معاہدے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کرکام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا، پرتشدد واقعات کے خاتمے کے لیے تمام فریقین سے اقدامات کرنے کی درخواست کی گئی۔

    اعلامیے کے مطابق افغان امن عمل کیلئے عالمی برادری کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، امن معاہدے کے لیے تمام افغانوں کی رائے کا احترام کیا جائے، افغان حکومت طالبان سے مذاکرات کے لیے ٹیم تشکیل دے۔

    اجلاس میں اس معاملے پر بھی زور دیا گیا کہ مذاکرات کے دوران افغانستان میں سیزفائر کیا جائے، ایسا امن معاہدہ ہو جو تمام افغانوں کے حقوق کی حفاظت کرے، انٹراافغان امن اجلاس کے انعقاد پر قطر اور جرمنی کو مبارکباد پیش کی گئی۔

  • وزیرخارجہ اور افغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق، اعلامیہ جاری

    وزیرخارجہ اور افغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق، اعلامیہ جاری

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورافغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق ہوگیا اور کہا گیا بہترماحول میں مذاکرات کے لئے تشدد کے سلسلے کو بند ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ حکام اور افغان طالبان کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ، جس میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ اورافغان طالبان وفدکاافغان امن عمل کی جلد بحالی پراتفاق ہوگیا ہے ، پاکستان افغان امن کے عمل کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ بہترماحول میں مذاکرات کے لئے تشدد کے سلسلے کو بند ہونا چاہئے، بہتر ماحول میں افغان امن عمل کی جلد بحالی ممکن ہوسکے گی۔

    وزیرخارجہ نے کہا پاکستان، افغانستان میں دوطرفہ تعلقات،ثقافتی ،تاریخی بنیادپرہیں، افغانستان میں عدم استحکام کاخمیازہ یکساں طورپربھگت رہے ہیں، پاکستان سمجھتا ہے جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ، افغان امن کیلئے مذاکرات ہی مثبت اورواحد راستہ ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان امن عمل کی بحالی ، پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دنیا افغانستان سےمتعلق ہمارےمؤقف کی تائیدکررہی ہے،خواہش ہےدیرپااور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے ، پاکستان افغان امن عمل کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتارہےگا۔

    افغان طالبان وفد کی امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    یاد رہے کہ طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں رات دیر گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد پہنچا تھا ، افغان طالبان کا وفد چین، روس اور ایران کے بعد پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

    طالبان کا وفد آج اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بھی اہم ملاقاتیں کرے گا جبکہ طالبان وفد اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد کی ملاقات کا بھی قوی امکان ہے، زلمے خلیل زاد پانچ رکنی امریکی وفد کے ساتھ تین روز سے اسلام آباد میں موجود ہیں۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

    امریکا کی جانب سے افغان امن عمل مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کیے جانے کے بعد طالبان نے خبردار کیا تھا کہ اگر واشنگٹن امن کے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر طالبان بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں بھی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں افغان امن عمل پر پاکستان اور امریکا  کی مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

  • پاک بھارت کشیدگی کے باعث افغان امن عمل متاثر ہوسکتا ہے، امریکی تھنک ٹینک

    پاک بھارت کشیدگی کے باعث افغان امن عمل متاثر ہوسکتا ہے، امریکی تھنک ٹینک

    نیویارک: امریکی تھنک ٹینک سینٹر فاراسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی افغان امن عمل پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کشمیر کی حالیہ صورت حال پر اپنی ایک رپورٹ میں تھنک ٹینک نے کہا کہ بھارت کی افغان پالیسی پر پاکستان عرصہ دراز سے تشویش کا اظہار کررہا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات سے پاکستان کی نئی دہلی سے متعلق بدگمانی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

    امریکی تھنک ٹینک سینٹر فاراسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی افغان امن عمل پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ہی پاکستان اور بھارت کےحق میں بہتر ہوگا، موڈیز

    اس سے قبل گزشتہ ماہ عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشمیر پر کشیدگی میں اضافہ معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا، مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ہی پاکستان اور بھارت کے حق میں بہتر ہوگا۔

    یاد رہے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی برقرار ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود اور دو طرفہ تجارت بھی معطل کردی ہے۔

  • افغان امن معاہدہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ، امریکی محکمہ دفاع اور خارجہ آمنے سامنے

    افغان امن معاہدہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ، امریکی محکمہ دفاع اور خارجہ آمنے سامنے

    واشنگٹن: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات جب آخری اور حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں تو ایسے میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہم ترین افراد کے درمیان موجود تضادات اور اختلاف رائے کھل کر سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اہم عہدیداروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے نہ صرف معاہدے پر دستخط کا عمل خطرے میں پڑ گیا ہے بلکہ اس بات کے بھی خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ کہیں ایک مرتبہ پھر امریکی انتظامیہ کے اہم ترین افراد کی جانب سے استعفوں کا سلسلہ شروع نہ ہوجائے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب شام سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کرنے کے بعد ہونے والے معاہدے پر دستخط کیے تھے تو اس وقت امریکا کے سیکریٹری دفاع جنرل میٹس سمیت چند دیگر اعلیٰ حکام نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کو ترجیح دی تھی۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے پینٹاگون میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا لفظ استعمال نہیں کریں گے۔

    دلچسپ امر ہے کہ امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز ہی انڈیانا میں سابق امریکی فوجیوں کے لیے منعقدہ ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کی وطن واپسی کا خواہش مند ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی بھی افغانستان میں اپنی فوج کو مستقل رکھنے کا خواہش مند نہیں رہا تھا۔ امریکی سی آئی اے میں بحیثیت ڈائریکٹر فرائض سر انجام دے چکنے والے مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح ہدایات ہیں کہ جلد از جلد افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کو ممکن بنایا جائے۔

    ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    جنرل ڈنفرڈ نے بات چیت میں اس بات کا عندیہ دیا کہ امن سمجھوتہ جوں کی توں والی صورتحال کو تبدیل کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 18 سال سے جاری خانہ جنگی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے وہ ضروری ہے۔

    پینٹاگون میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ شرائط پر مبنی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بننے دیا جائے۔

    جنرل ڈنفرڈ نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ یہ بات قبل از وقت ہوگی کہ افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ہماری موجودگی کس نوعیت کی ہوگی؟ ان کا دو ٹوک مؤقف تھا کہ جب تک اس بات کا احاطہ نہ کر لیا جائے اس وقت تک فوجی انخلا کی بات نہیں کی جاسکتی ہے۔

    جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت ایک ایسے وقت میں کی ہے کہ جب دوحہ میں جاری امن معاہدے پر دستخط زیادہ دور کی بات نہیں رہ گئی تھی لیکن اب ملین ڈالرز کا یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا واقعی دستخط ہو جائیں گے؟ کیونکہ مبصرین کے مطابق حالات سے ایسا لگ رہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے امریکہ کا پینٹاگون اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ایک پیج پر نہیں ہیں۔

  • افغان امن عمل کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہیں: وزیر اعظم

    افغان امن عمل کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم آفس میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں افغانستان میں قیام امن سےمتعلق امور پرگفتگو ہوئی.

    [bs-quote quote=”وزیراعظم نے امریکی نمائندہ خصوصی کو افغانستان میں قیام امن کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    وزیراعظم عمران خان نے امریکی نمائندہ خصوصی کو افغانستان میں قیام امن کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی.

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان امن عمل کے لئے امریکا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرزسے رابطے میں ہیں.

    وزیر اعظم نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کےمفاد میں ہے، عالمی کوششوں سےافغانستان میں طویل المدتی امن حاصل ہوگا، پاکستان امریکاکےساتھ وسیع، پائیدارتعلقات کاخواہاں ہے،  اقتصادی تعلقات کو وسعت دینےکیلئےمواقع پیداکرنےکی ضرورت ہے، افغان امن کے لئے عالمی برادری کااتفاق رائےباعث اطمینان ہے۔

    ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات پر بھی بات چیت کی.

    قبل ازیں امریکی نمایندہ خصوصی نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی.

    مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کی وزارتِ خارجہ آمد، شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    ملاقات میں افغان امن عمل میں پیش رفت، خطے کی صورت حال اور باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں ہونے والے امریکا، طالبان مذاکرات کے 7 ویں دور میں پیش رفت سے آگاہ کیا، امریکی نمایندے نے اپنے حالیہ دورۂ کابل کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

  • زلمے خلیل زاد کی وزارتِ خارجہ آمد، شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    زلمے خلیل زاد کی وزارتِ خارجہ آمد، شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    اسلام آباد: امریکی نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے آج وزارت خارجہ میں شاہ محمود سے خصوصی ملاقات کی، جس میں افغان امن عمل میں پیش رفت، خطے کی صورت حال اور باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں ہونے والے امریکا، طالبان مذاکرات کے 7 ویں دور میں پیش رفت سے آگاہ کیا، امریکی نمایندے نے اپنے حالیہ دورۂ کابل کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوحہ میں انٹرا افغان امن مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت اور دوحہ مذاکرات کے بعد جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ خوش آیند ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ

    انھوں نے کہا کہ دوحہ مذاکرات میں افغان امن عمل کے سلسلے سے بنیادی روڈ میپ سے فریقین کا متفق ہونا نہایت مثبت پیش رفت ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و استحکام اور دیرپا تعمیر و ترقی کے لیے انٹرا افغان مذاکرات سنگِ میل ثابت ہوں گے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔

    ذرایع کے مطابق امریکی عہدے دار کا دورۂ پاکستان انتہائی اہم نوعیت کا حامل ہے، زلمے خلیل زاد افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر پاکستانی عہدے داران سے اہم مشاورت کرنے کے بعد دوحہ کے لیے روانہ ہوں گے۔

  • افغان امن عمل سے بھارت کا باہرہونا پاکستان کی کامیابی ہے، ٹائمزآف انڈیا

    افغان امن عمل سے بھارت کا باہرہونا پاکستان کی کامیابی ہے، ٹائمزآف انڈیا

    نئی دہلی: سفارتی محاذ پر ایک اور بڑی کامیابی ، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے باوجود بھارت افغان امن عمل سے مکمل طور پر باہر ہوگیا، وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے افغان امن عمل سے بھارت کے مکمل طور پر باہر ہونے کو پاکستان کی سفارتی کامیابی تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کو بھارت کے لئے پریشان کن قرار دے دیا

    بھارتی اخبار نے تسلیم کیا کہ افغان امن عمل کے نتیجے میں پاکستان ، امریکہ اور روس اور چین کے ساتھ مل کر طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے جا رہا ہے۔ دوسری جانب اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور گہرے مفادات وابستہ ہونے کے باوجود بھارت کے وجود کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا نے یہ بھی لکھا ہے کہ پورے افغان امن عمل میں ہندوستان دکھائی دیتا ہے نہ ہی اس کے تحفظات کا کوئی نشان ملتا ہے، تازہ صورت حال سے واضح ہے کہ پاکستان خطے میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور بھارت کو افغانستان کے مستقبل سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل سے باہر کر دیا گیا ہے ۔

    اخبار نے مزید دعویٰ کیا کہ پاکستان اس خطے کی جیوپولیٹکس میں سینٹر سٹیج کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اس حوالے سے بھارتی تشویش پر کسی بھی سطح پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی سرکار نے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مذاکراتی عمل زلمے خلیل زاد اور روسی حکام کے سامنے بھی اپنا نکتہ نظر رکھا ، تاہم دال گلتی دکھائی نہ دی۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کی نئی دہلی آمد کے موقع پر بھی بھارت نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ بھارت کا موقف ہے کہ گزشتہ 18 برس کے دوران بھارت نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے جو افغان امن معاہدے کے بعد خطرے کی زد میں ہوگی۔

    ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان صورتحال سے مکمل مطمئن اور پوری طرح خوش دکھائی دے رہا ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی سعودی عرب، امارات اور قطر پاکستان کی بھرپور امداد کررہے ہیں، آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے لیے امدادی پیکج جاری کردیا ہے۔چین اور پاکستان بھی ایک دوسرے کی جانب دیکھ رہے ہیں مگر بھارت منظر سے غائب ہے۔ پاکستان نے اپنے آپ کو خطے کے لئے اہم اور ناگزیر ملک ثابت کیا ہے۔

    بھارتی اخبار نے یہ بھی لکھا کہ امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے خلاف متعدد ٹویٹس کے باوجود وہ واشنگٹن میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے استقبال کے لئے تیار ہیں۔ یہ تمام صورتحال بھارت کے لیے انتہائی پریشان کن ہے اور پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کی گواہی دیتی ہے۔

    بھارت کیوں ناکام رہا

    بھارت میں تعینا ت پاکستان کے سابق سفیر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھارت کی موجودگی کا مقصد انویسٹمنٹ سے زیادہ پاکستان کے صوبے بلوچستان اور سی پیک منصوبے کو ڈی اسٹیبلائز کیا جائے ، ان اہداف کو حاصل کرنے میں بھارت بری طرح ناکام رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کے باوجود ہمیں احتیاط کرنی چاہیے کہ ابھی بھی افغانستان کی بھاری انویسٹمنٹ ہے اور افغان انٹیلی جنس نیٹ ورک میں اسکا بے پناہ اثر و رسوخ ہے جس کے ذریعے وہ مستقبل میں ہمیں پریشان کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ بھارت نے شروع سے اینٹی طالبان بیانیہ اپنایا جس کی بنا پر وہ اس معاہدے سے باہر ہے جبکہ پاکستان نے افغان حکومت اور افغان طالبان سمیت سب وہاں کے تمام گروہوں سے متوازن تعلقات رکھے جس کے سبب آج پاکستان سینٹر اسٹیج پر ہے اور امریکا سمجھتا ہے کہ مذاکرات میں بھارت کی موجودگی افغان امن عمل کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

  • افغان امن عمل، امریکا نے چار ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا

    افغان امن عمل، امریکا نے چار ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا

    واشنگٹن: امریکا نے افغان امن عمل سے متعلق چار ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا، جس میں پاکستان، چین اور روس سمیت امریکا خود شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ چاروں ممالک کے بیجنگ میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہےکہ روس، چین اور امریکا کا افغانستان پر یہ تیسرا اجلاس تھا، اس موقع پر پاکستان کی اجلاس میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

    امریکی محکہ خارجہ کے مطابق پاکستان افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اجلاس میں افغانستان میں امن، استحکام اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اجلاس میں تمام ممالک کے درمیان روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا، افغان حکومت اور طالبان مذاکرات میں کی جانے والی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان پرامن معاہدے کا فریم ورک جلدازجلد تیار کیا جائے گا، ایسا امن معاہدہ تشکیل دیا جائے جو افغان عوام کو قابل قبول ہو۔

    افغانستان میں سیز فائر کیلئے تمام ممالک کا اقدامات اٹھانے کی کوششوں پر زور دیا گیا، جبکہ چاروں ممالک نے مذاکرات کا دورجاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    پاکستان کا افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کا عزم

    چاروں ممالک کے مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات شروع ہوتے ہی دیگر اسٹیک ہولڈر کو مذاکرات میں شامل کرنے پر غور ہوگا، اور مذاکرات کا آئندہ شیڈول جلد طے کیا جائے گا۔

  • پاکستان کا افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کا عزم

    پاکستان کا افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کا عزم

    اسلام آباد:  پاکستان نے افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے افغانستان نے ملاقات کی۔

    اس اہم ملاقات میں افغان امن عمل سمیت دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان خلوص نیت سے افغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کرتا آرہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کے لئے افغان قیادت سے نتیجہ خیز مذاکرات کے حامی ہیں، اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے افغانستان نے اس موقع پر افغان امن عمل، تعمیر نو سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا۔

    پاکستان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن کی کوششوں، تعمیر نو کے لئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کی افغان صدراشرف غنی سےملاقات

    اس موقع پر شاہ محمودقریشی نے افغان امن عمل میں مثبت اورمصالحانہ کردارجاری رکھنے کاعزم اعادہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ 27 جون 2019 کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور وزیر اعظم اورپاکستانی عوام کی طرف سے انھیں خوش آمدید کہا۔

    ملاقات میں دو طرفہ تعلقات،افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کےامور اور معیشت، مواصلات، عوامی سطح پر روابط بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغان رہنما گلبدین حکمت یار کی ملاقات

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغان رہنما گلبدین حکمت یار کی ملاقات

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغان رہنما گلبدین حکمت یار نے ملاقات کی ہے، جس میں پاک افغان تعلقات، خطے کی سیاسی اور معاشی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان رہنما گلبدین حکمت یار نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر گفتگو کی گئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان پر امن، خوش حال اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے، خطے کی ترقی اور خوش حالی کے لیے پر امن افغانستان نا گزیرہے، پاکستان افغان امن کے لیے کاوشوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

    گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ افغان امن کے لیے پاکستان کی کاوشیں قابل ستایش ہیں، پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی میزبانی پر شکر گزار ہیں، افغانستان میں امن کے لیے فریقین کی شمولیت ضروری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان صدر رواں ہفتے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کریں گے

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ٹویٹر پر کہا تھا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں، ہم افغانستان میں پائیدار امن یقینی بنانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں دونوں ممالک ایک ساتھ ترقی کریں اور خوش حال ہوں۔

    پڑوسی ملک افغانستان کے صدر اشرف غنی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، وہ 2 روزہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں۔