Tag: افغان امن مذاکرات

  • زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور افغان پولیٹیکل ڈپٹی ملا عبد الغنی برادر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے رہنما ملا برادر کے درمیان ملاقات ہوئی، ترجمان طالبان قطر دفتر کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں امن کے لیے افغان طالبان اور امریکا میں مذاکرات جاری ہیں، امریکا اور افغان طالبان میں اب تک مذاکرات کے 11 دور ہو چکے ہیں۔

    آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    جنوری کے آخر میں زلمے خلیل زاد نے افغانستان کا تفصیلی دورہ بھی کیا تھا، اس دوران افغان صدر اشرف غنی و دیگر رہنماؤں سمیت افغان طالبان کے ساتھ بھی ان کی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں افغان امن عمل میں ہونے والی پیش رفت پر گفتگو کی گئی۔

    دسمبر 2019 میں زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کا بھی دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، امریکی نمایندہ خصوصی نے ان ملاقاتوں میں پاکستانی حکام کو مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے افغانستان میں سیز فائر اور تشدد میں کمی کے لیے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔

  • امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہونے کا امکان

    امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہونے کا امکان

    دوحہ: قطر میں دوبارہ شروع ہونے والے امریکا طالبان امن مذاکرات کے فیصلہ کن ہونے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکرات آج ہی شروع ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، مذاکرات کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد دوحہ میں موجود ہیں، وہ آج ہی کابل سے قطر پہنچے تھے۔

    طالبان ذرایع کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب خلیل زاد اور طالبان میں رابطے ہوئے ہیں، فریقین نے جمعے کو ملاقات اور مذاکرات کے ایجنڈے پر بات چیت کی، امریکا آج سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے، مذاکرات کا یہ مرحلہ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے، امریکا اور طالبان میں معاہدے پر پہلے سے اتفاق ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    ادھر امریکی حکام نے افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے بات چیت کا آغاز آج دوحہ میں ہوگا، افغانستان میں تشدد میں کمی، انٹرا افغان مذاکرات اور سیز فائر پر بات ہوگی۔

    یاد رہے کہ افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا۔ قبل ازیں، 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، جس کے لیے وہ دوحا جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے لیے دوحا، قطر جائیں گے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن سے متعلق نیٹو سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے، ادھر افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی سے کابل میں اہم ملاقات کی ہے، جس میں افغان امن عمل اور مذاکرات کی بحالی سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی۔ ترجمان نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید جا رہے تھے اور معاہدہ مکمل ہو چکا تھا، فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    یاد رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی مسنوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ ہوکر دنیا کے سامنے آگیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جاتا تو ہم آخر تک اس کے لیے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    ترجمان طالبان ذبیح کا کہنا تھا کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہم اپنا وطن کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک موخر کردیا گیا تھا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی، مذاکرت کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور صرف دستخط ہونا رہ گئے تھے۔

  • امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    کابل: امریکا کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی کے اعلان پر افغان صدر اشرف غنی نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے امن مذاکرات کی منسوخی پر کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے انتشار پھیلانا بند ہوگا تو ملک میں امن قایم ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن تب آئے گا جب طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کر دیے ہیں، انھوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں؟

    کابل حملے کے بعد کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں کے درمیان ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں آج ہونا تھیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی امریکا کا دورہ کرنے والے تھے لیکن انھوں نے کابل حملے کے بعد دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا اور کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بے معنی ہیں، طالبان گروپ بدستور بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔

  • طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ

    طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ

    کابل: افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان کی طرف سے برف پگھلنے لگی ہے، طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں، براہ راست مذاکرات کا سلسلہ آیندہ دو ہفتوں کے اندر شروع ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ایک اعلیٰ افغان اہل کار کے حوالے سے کہا ہے کہ دو ہفتے میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے درمیان براہ راست مذاکرات متوقع ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ ایک افغان وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی سطح پر طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں ایک پندرہ رکنی وفد حکومت کی نمایندگی کرے گا۔

    طالبان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغان حکومت ایک کٹھ پتلی حکومت ہے، اس لیے اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے دورے کی دعوت دی تو اسے ضرور قبول کریں گے، افغان طالبان

    افغان طالبان حکومت کی بہ جائے امریکی ٹیم کے ساتھ گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کر رہے ہیں، دوحہ، قطر میں اس سلسلے میں کئی ادوار چلے جس میں پاکستان نے مرکزی کردار ادا کیا۔

    افغان امن مذاکرات کے لیے امریکی نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کئی مرتبہ پاکستان آ کر پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

    افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی کوشش رہی ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے میز پر آئے تاہم طالبان انکار کرتے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں افغانستان میں امن کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا گیا، امریکی صدر نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے پاکستان امریکا کی بہت مدد کر رہا ہے۔

  • اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغان رہنما گلبدین حکمت یار کی ملاقات

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغان رہنما گلبدین حکمت یار کی ملاقات

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغان رہنما گلبدین حکمت یار نے ملاقات کی ہے، جس میں پاک افغان تعلقات، خطے کی سیاسی اور معاشی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان رہنما گلبدین حکمت یار نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر گفتگو کی گئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان پر امن، خوش حال اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے، خطے کی ترقی اور خوش حالی کے لیے پر امن افغانستان نا گزیرہے، پاکستان افغان امن کے لیے کاوشوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

    گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ افغان امن کے لیے پاکستان کی کاوشیں قابل ستایش ہیں، پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی میزبانی پر شکر گزار ہیں، افغانستان میں امن کے لیے فریقین کی شمولیت ضروری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان صدر رواں ہفتے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کریں گے

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ٹویٹر پر کہا تھا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں، ہم افغانستان میں پائیدار امن یقینی بنانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں دونوں ممالک ایک ساتھ ترقی کریں اور خوش حال ہوں۔

    پڑوسی ملک افغانستان کے صدر اشرف غنی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، وہ 2 روزہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں۔

  • دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    دوحہ: قطر میں جاری افغان امن مذاکرات میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں خواتین بھی شامل کی جائیں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ قطر میں 19 تا 21 اپریل کو منعقدہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کے وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین کا طالبان کے سینئر ارکان سے کوئی بھی تعلق نہیں اور وہ فقط عام افغان ہوں گی۔

    طالبان کے مطابق ان میں سے کچھ خواتین افغانستان سے اور کچھ غیر ممالک میں مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہورہا ہے جس میں افغان وفد میں سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سمیت 150 ارکان شامل ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: مذاکرات کے باوجود طالبان کا دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان

    افغان امن مذاکرات کے طویل دور میں یہ پہلا موقع ہوگا جب فریقین کی جانب سے خواتین کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہو، امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور کابل حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں خواتین کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے۔

    زلمے خلیل زاد نے کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں جامع جنگ بندی کے انتظام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ قطر طالبان اور امریکی نمائندے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ روز دوحہ پہنچ گئے تھے، امن مذاکرات کے عمل کا آغاز 19 اپریل سے ہوگا۔

    خیال رہے کہ افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوحہ: قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن مذاکرات کا پانچواں دور ختم ہو گیا، مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تمام شرایط منوانے کے لیے اصرار جاری رہا جب کہ طالبان اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور میں امریکا اپنے اصرار پر قائم رہا کہ طالبان ان کے تمام شرایط مانے، تاہم طالبان نے تمام امریکی شرایط ماننے سے انکار کر دیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔” style=”style-8″ align=”left” author_job=”طالبان کا اصرار”][/bs-quote]

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے اس مؤقف پر قائم رہے کہ امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے، انخلا کے اعلان تک طالبان نے کسی بھی یقین دہانی سے انکار کر دیا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا رَواں ہفتے امریکا واپس جانے کا امکان ہے، زلمے خلیل زاد امریکی صدر اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے، جس میں وہ مذاکرات کے حوالے سے انھیں تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

  • پاکستان افغان امن مذاکرات کرانے میں کامیاب ہوگیا‘ شاہ محمود قریشی

    پاکستان افغان امن مذاکرات کرانے میں کامیاب ہوگیا‘ شاہ محمود قریشی

    ملتان : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان اورامریکا کوایک میزپرلے آیا، پاکستان نے افغان امن مذاکرات میں مدد کا وعدہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ دوحہ مثالی تھا، قطرمیں وزیراعظم عمران خان کا فقیدالمثال استقبال ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ آگے بڑھنا ہے، پاکستان نے افغان امن مذاکرات میں مدد کا وعدہ کیا تھا، پاکستان افغانستان اورامریکا کوایک میز پر لے آیا، پاکستان افغان امن مذاکرات کرانےمیں کامیاب ہوگیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نیک نیتی سے کوشش کررہا ہے، امن کا عمل جاری رہے، افغانستان کا امن پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، افغان قوم کو جلد اسپتال کا تحفہ دیں گے، اپنے مستقبل کا فیصلہ افغان قوم نے ہی کرنا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے سرحدیں جڑی ہیں، دل جوڑ رہے ہیں، قوموں کا وقار ہوتا ہے، دورے پیسوں کے لیے نہیں ہوتے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سینیٹرکہہ رہے ہیں کہ پاکستان سے تعلق ہوں سودا نہ ہو، دیرپا امن کے لیے مذاکرات ایک واحد راستہ ہے، پاکستان کا موقف دنیا نے تسلیم کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیامیں پاکستان کا موقف تسلیم کیا گیا، آگےخوشخبریاں ملیں گی، ہم ایک قوم ہیں بھکاری نہیں، تعلقات پیسے میں نہیں تولنے چاہییں، ہمیں اس وقت پیسے نہیں خطے کا امن درکارہے۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز طالبان اور امریکا کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوگیا، فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے۔