Tag: افغان امن معاہدہ

  • افغان امن معاہدہ کے بعد امریکا کا طالبان پر پہلا حملہ ،  طالبان ملٹری کمیشن چیف ہلاک

    افغان امن معاہدہ کے بعد امریکا کا طالبان پر پہلا حملہ ، طالبان ملٹری کمیشن چیف ہلاک

    کابل : امن معاہدے کے بعد امریکی فوج نے طالبان پر پہلا حملہ کردیا، حملے کے نتیجے میں طالبان ملٹری کمیشن کے چیف سمیت تین طالبان مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امن معاہدے کے بعد امریکی فوج نے افغانستان میں طالبان پرپہلا فضائی حملہ کردیا، ،افغان وزارت داخلہ کا کہناہے کہ حملے میں طالبان ملٹری کمیشن کے چیف سمیت تین طالبان مارے گئے ہیں جبکہ 4 زخمی ہوئے اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔

    ترجمان امریکی فوج نے کارروائی کو دفاعی حکمت عملی قرار دیا ہے ، افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر طالبان جنگجووں پر حملے کی تصدیق کی اور بتایا ہلمند میں افغان جنگجووں کونشانہ بنایا گیا۔

    ترجمان امریکی فوج کا کہنا تھا کہا امریکانےطالبان کی جانب سےافغان فورسز پرحملےکاجواب دیا، 11 روزمیں طالبان پریہ ہماراپہلاحملہ ہے، طالبان قیادت نے وعدہ کیا تھاپرتشددکارروائیوں میں کمی لائیں گے۔

    ترجمان امریکی ملٹری نے مزید کہا کہ طالبان وعدہ پورا کرتےہوئےغیرضروری حملے بند کریں ، جب بھی ضرورت پڑےگی ہم اپنے اتحادیوں کا دفاع کریں گے ، واضح ہے ہم امن چاہتے ہیں۔

    اس سے قبل صوبہ قندوز میں طالبان کے حملے میں سولہ افغان فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ دس کو طالبان نے یرغمال بنالیاتھا۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغان طالبان رہنما ملا برادر میں ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی ، جس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ فون پر طالبان لیڈر سے بہت اچھی گفتگو رہی، ہم دونوں رضامندہیں کہ پرتشددکاروائیاں نہیں ہونی چاہیئے ہم تشددنہیں چاہتے،لیکن دیکھتےہیں آگے کیا ہوتاہے۔

  • افغان امن معاہدہ: پاکستان پر نکتہ چینی کرنے والے ہمارے کردار کے معترف ہوئے، وزیر خارجہ

    افغان امن معاہدہ: پاکستان پر نکتہ چینی کرنے والے ہمارے کردار کے معترف ہوئے، وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ طویل جنگ کے بعد افغان عوام بھی اب امن چاہتے ہیں، دیکھنا ہوگا معاہدے پر عمل سے متعلق کتنی سنجیدگی دکھائی جاتی ہے، پاکستان پر نکتہ چینی کرنے والے اس کے کردار کے معترف ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اور امریکی حکام کو مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان کی رائے میں یہ معاہدہ اہم پیش رفت ہے۔ طویل جنگ کے بعد افغان عوام بھی اب امن چاہتے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کیا معاہدے پر لچک دکھانے کے لیے فریقین تیار ہیں، دیکھنا ہوگا معاہدے پر عمل سے متعلق کتنی سنجیدگی دکھائی جاتی ہے۔ زلمے خلیل زاد نے خود کہا کہ پرتشدد کارروائیوں میں کمی دیکھی، اب دیکھنا ہے کہ افغان قیادت اپنے روڈ میپ کے لیے کیا اقدام کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جو سہولت کار کا کردار ادا کیا اسے سراہا گیا، پاکستان پر نکتہ چینی کرنے والے اس کے کردار کے معترف ہوئے۔ معاہدے کے بعد پومپیو سے تبادلہ خیال ہوا، 3 سے 4 نکات ان کے سامنے رکھے۔ پہلا نکتہ یہ اٹھایا کہ امن عمل خراب کرنے والے افغانستان میں اور باہر بھی ہیں۔ ان امن خراب کرنے والوں پر نظر رکھنی ہوگی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسری چیز کہی کہ ایک مثبت عمل ہوا اسے جاری رکھنا ضروری ہے، یہ مثبت عمل مزید پیش رفت سے ہی برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ بین الافغان مذاکرات میں اب زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیئے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ لوگوں کا اعتماد برقرار رہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیسرا نکتہ تھا افغانستان میں سیاسی عدم استحکام پر توجہ دینی ہوگی، ہم یہ نہیں چاہ رہے کہ افغانستان کی داخلی سیاست امن پر اثر انداز ہو۔ ہم نے پومپیو سے کہا کہ انہیں عالمی سطح کو مدد کے لیے متحرک کرنا ہوگا۔ اس کے لیے عالمی طور پر حمایت اور وسائل دونوں درکار ہوں گے۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ توقع ہے اشرف غنی امن معاہدے کی اہمیت سےغافل نہ ہوں گے، امید ہے ماحول سازگار رکھنے میں وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔

  • افغان امن معاہدہ، وزیر خارجہ کی  زلمے خلیل زاد سے ملاقات

    افغان امن معاہدہ، وزیر خارجہ کی زلمے خلیل زاد سے ملاقات

    دوحا : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں کہا آج کے امن معاہدے کےبعد پاکستان بین الافغان افغان مذاکرات کی امیدرکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں افغان امن معاہدے کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں زلمے خلیل زاد نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تازہ ترین صورتحال سے وزیر خارجہ کو آ گاہ کیا، وزیر خارجہ نے کہا آج کے امن معاہدے کے بعد پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کی امید رکھتا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کوتعمیرنواوربحالی کے لیےعالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہو گی، افغانستان میں دائمی امن و استحکام کے لیے پاکستان آپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکہ اور طالبان کےد رمیان امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے

    خیال رہے امریکااورافغان طالبان کےدرمیان معاہدےپردستخط آج قطرمیں ہوں گے ، افغان امن معاہدہ پر دستخط کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے جبکہ دستخط کےموقع پرامریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو موجودہوں گے، معاہدے کی تقریب میں 50 ممالک کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے ، پاکستان سےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہےہیں۔

    امریکا، طالبان امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیاجائےگا اور تقریب کےبعدمعاہدےکی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

  • معاہدے امریکی افواج کے انخلا کا راستہ فراہم کر سکتے ہیں: صدر ٹرمپ

    معاہدے امریکی افواج کے انخلا کا راستہ فراہم کر سکتے ہیں: صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے والا ہے، یہ معاہدے افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے خاتمے اور افواج کے انخلا کا راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق افغانستان میں امن کی کوششیں رنگ لانے کے قریب پہنچ گئی ہیں، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط آج قطر میں ہوں گے، وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے بھی گزشتہ روز کہا تھا کہ افغانستان امن مفاہمت کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو قطر جا رہے ہیں، پومپو دوحہ میں طالبان سے معاہدے پر دستخط کے وقت موجود ہوں گے، جب کہ سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کابل میں ہوں گے اور افغان حکومت کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گے۔

    کل ان شاء اللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہوگا،وزیرخارجہ

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نئے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے یہ معاہدے اہم قدم ہیں، افغان عوام امن اور نئے مستقبل کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، فریقین معاہدوں پر قائم رہے تو جنگ کے خاتمے کا مستحکم راستہ حاصل ہوگا۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے امریکا اور افغان طالبان میں مذاکرات ایک سال سے جاری ہیں، فریقین کے درمیان معاہدے کی صورت میں افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا امکان روشن ہو گیا ہے۔

  • ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں مستقبل بنیادوں پر امریکی فوج رہے گی، معاہدے طے پایا تو افغانستان میں افواج کی تعداد گھٹا کر 8600 کردیں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان میں ہمیشہ امریکی افواج کی موجودگی بنائے رکھیں گے، اگر پھر امریکا پر افغانستان سے حملہ ہوا تو ایسی قوت سے لوٹیں گے جس کی ماضی میں مثال نہیں۔

    افغانستان میں فی الوقت 14 ہزار امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں جبکہ نیٹو افواج کے اہلکار اس کےعلاوہ ہیں۔

    امریکی صدر نے ایک بار پھر افغانستان کو دہشت گردی کی ہارورڈ یونیورسٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہا گر میں ایک کروڑ لوگوں کو ماردوں تو امریکا یہ جنگ منٹوں میں جیت سکتا ہے لیکن میں ایسا نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ دوحا میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نویں دور کا آج پانچواں روز ہے، افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا نے طالبان کے 98 فیصد مطالبات مان لیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان اور امریکا کے درمیان مکمل فائر بندی ہوگی، امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں اپنے آپریشنز روک دیں گے۔

    طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے اور اس اعلان کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے۔