Tag: افغان جنگ

  • روس کے خلاف افغان جنگ کی فنڈنگ کیسے شروع ہوئی؟ خفیہ دستاویزات جاری

    روس کے خلاف افغان جنگ کی فنڈنگ کیسے شروع ہوئی؟ خفیہ دستاویزات جاری

    سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی فارن پالیسی کی خفیہ دستاویز 42 سال بعد جاری کردی گئی، افغان جنگ کیلئے پاکستان افغانستان کو اربوں ڈالرز دینے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا روس کے خلاف افغان جنگ کی فنڈنگ کیسے شروع ہوئی، اس کا انکشاف سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی فارن پالیسی کی خفیہ دستاویز میں ہوا ہے. جاری ہونے والی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ افغان جنگ کیلئے پاکستان افغانستان کو 2.1 ارب ڈالر دیے گئے۔

    امریکی صدر جمی کارٹر کے1977 سے 1981 تک کی فارن پالیسی کے حوالے سے دستاویز جاری کی گئی ہے۔ افغان جنگ، ایران مغوی اور ہتھیاروں کی لین دین و دیگرامور کے حوالے سے جاری ہونے والی دستاویز 2500 کے قریب ہیں۔

    دستاویز کے مطابق امریکا نے سی آئی اے کے ذریعے پاکستان پر افغان جنگ مسلط کی۔ سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کیخلاف سی آئی اے نے افغان جنگ پاکستان افغانستان پر مسلط کی۔

    افغان مزاحمت کاروں کو براہ راست یا تیسرے ملک کے ذریعے مدد فراہم کی گئی۔ تیسرے ملک کے ذریعے مہلک ہتھیار اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی بھی کی گئی۔

    خفیہ دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان مجاہدین کو افغانستان سے باہر تربیت بھی دی گئی۔ افغان جنگ کیلئے امریکا نے 2.1 بلین ڈالرز فراہم کیے جس کیلئے سعودی عرب نے بھی معاونت کی۔

  • 900 سے زائد کنٹینر گمشدگی کیس، سپریم کورٹ نے سماعت شروع کر دی

    900 سے زائد کنٹینر گمشدگی کیس، سپریم کورٹ نے سماعت شروع کر دی

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 900 سے زائد کنٹینر کے گم ہونے کے کیس کی سماعت شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نو سو سے زائد کنٹینر کے گم ہونے کی درخواست قابل سماعت قرار دے کر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے، اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

    قبل ازیں، وکیل این ایل سی نے عدالت کو بتایا کہ افغان جنگ کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو کمرشلائز کیا گیا تھا، اور جنگ سے قبل ٹرانزٹ ٹریڈ کی ذمہ داری پاکستان ریلویز پر تھی، لیکن کمرشلائزیشن کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کی 25 فی صد ذمہ داری نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) کو دی گئی۔

    وکیل کے مطابق کے پی ٹی سے کنٹینر اسپین بولدک، امان گڑھ کسٹمز پورٹ تک پہنچانا ہوتے ہیں، امان گڑھ طور خم بارڈر سے 100 کلو میٹر پہلے ضلع نوشہرہ میں ہے، ہماری ذمہ داری چمن اور امان گڑھ میں ڈیلیوری تک ہے، اس کے بعد چمن اور امان گڑھ سے افغان کیریئر کنٹینر افغانستان لے جاتے ہیں۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ سے شپمنٹ ہوتی ہے تو کیریئر کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ انوائس دی جاتی ہے، انوائس میں کنٹینر، وھیکل نمبرز، اور ڈرائیور کی معلومات ہوتی ہیں، کسٹمز حکام امان گڑھ، چمن میں انوائس کھول کر دستخط کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ٹربیونل نے کہا ہے کہ منزل پر شپمنٹ پہنچانے کے شواہد نہیں دیے گئے، وکیل نے جواب دیا ہم نے امان گڑھ نوشہرہ تک شپمنٹ پہنچا دی تھی، چیف جسٹس نے کہا سندھ ہائیکورٹ نے بھی کہا ڈیلیوری کی دستاویز نہیں دی گئیں، جو کنٹینر کراچی پورٹ سے اٹھائے گئے اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا افغان حکام کہتے ہیں ہم نے کارگو وصول نہیں کیا، آپ یہ کہتے ہیں ذمہ داری صرف کسٹمز اسٹیشن تک ڈیلیوری دینا تھی، ہمارے پاس کیس غلط شواہد کا ہے۔

    وکیل این ایل سی نے کہا امان گڑھ کسٹمز اسٹیشن تک ہماری ڈیلیوری کو غلط پیش کیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ٹربیونل اور ہائیکورٹ نے بھی کہا ہے کہ 946 کنٹینر لاپتا ہیں، وکیل نے کہا ہماری ذمہ داری 25 فی صد کارگو کی تھی، جسے افغان حکومت نے کنفرم کیا ہے، سربمہر کارگو امان گڑھ اور چمن پہنچا کر اس کی رسید لی جاتی تھی۔

  • الیگزینڈر برنس: افغان تاجر کے روپ میں جاسوسی کرنے والا انگریز افسر

    الیگزینڈر برنس: افغان تاجر کے روپ میں جاسوسی کرنے والا انگریز افسر

    وادیِ مہران میں قدیم دور سے تہذیب اور ثقافت کا سفر جاری ہے۔ یہاں صدیوں سے زندگی رواں دواں ہے اور وہ دریا بھی آج تک بہہ رہا ہے جسے تاریخ کے صفحات میں‌ ہندو، سندھو، سندھ، اٹک یا نیلاب کے نام سے پکارا گیا ہے۔

    دنیا کی قدیم ترین تہذیبیں اسی دریا کے دونوں کناروں پر پروان چڑھیں۔ ہم اسے دریائے سندھ کہتے ہیں۔ مشہور ہے کہ صدیوں قبل سکندرِ اعظم اور ابنِ بطوطہ نے بھی اس دریا کی سیر کی تھی، لیکن الیگزینڈر برنس وہ انگریز جاسوس، محقق، تاریخ نویس اور سیّاح تھا جس نے علمی و تحقیقی مقصد کے لیے دریائے سندھ کی سیر کی اور اسے پہلی بار تحریری طور پر محفوظ کیا۔

    الیگزینڈر برنس ایسٹ انڈیا کمپنی کا ایک افسر تھا جسے ہندوستان کی تاریخ میں جاسوس کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ وہ اسکاٹ لینڈ کا باسی تھا۔ اس نے 1805ء میں ’مونٹروس‘ شہر میں آنکھ کھولی۔ الیگزینڈر برنس نے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد نوجوانی میں برطانوی کمپنی کی ملازمت اختیار کی اور اسے بمبئی بھیج دیا گیا۔ ابتدائی طور پر اسے ہندوستان کے ساحلی شہر سورت میں ہندی زبان کا ترجمان مقرر کیا گیا تھا۔

    وہ ذہین، قابل اور زبانیں‌ سیکھنے کا شوقین تھا۔ اس نے ہندوستان میں جلد فارسی سیکھ لی بلکہ اس پر عبور حاصل کر لیا۔ اس کام یابی نے برنس کو عدالت میں فارسی سے دستاویز کا مترجم مقرر کروایا۔ کمپنی نے الیگزینڈر برنس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اسے ’ڈپٹی اسسٹنٹ کوارٹر ماسٹر جنرل‘ کے عہدے پر فائز کردیا۔ اس وقت وہ صرف 21 سال کا تھا۔ اسی زمانے میں‌ اس نے ہندی کے علاوہ بھی کئی مشرقی زبانیں لکھنے، پڑھنے اور بولنے میں مہارت حاصل کرلی تھی۔

    1831ء میں اس نے کمپنی کی جانب سے دریائے سندھ کے داخلی راستوں کا سروے مکمل کیا تھا۔ برنس نے اس کام کے لیے اس وقت کے تالپور حکم راں اور کمپنی سے دریائے سندھ میں سفر کرنے کی اجازت لی تھی۔ اس سروے کے دوران الیگزینڈر برنس نے بحیثیت تاریخ نویس بھی اپنے مقاصد کو مدِ نظر رکھا اور دریا کے بہاؤ کے بالکل اختتامی علاقوں کے نقشے بھی مرتب کیے۔ وہ اس سفر کو مکمل کر کے 1831ء میں لاہور پہنچا تھا اور بہت خوش تھا، کیوں کہ اس نے سرکاری کام ہی مکمل نہیں‌ کیا تھا بلکہ ایک تاریخی اور سیاحتی مقصد بھی پورا ہوگیا تھا۔ اس نے اپنی سروے رپورٹ جمع کروائی، جس میں سندھ سمیت پورے ہندوستان کی مکمل رپورٹ مع نقشہ جات شامل تھی۔ کہتے ہیں یہ رپورٹ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہندوستان پر قبضہ کرنے کی غرض پوری کرنے میں‌ بہت مددگار ثابت ہوئی۔

    اس کے ایک برس بعد وہ 1832ء اسے افغانستان کا مشن سونپا گیا جس میں اسے انتہائی خطرناک علاقوں کا سروے جو حقیقتاً‌ کمپنی کے لیے ”جاسوسی“ تھا، کا کام انجام دینا تھا۔ اسے محتاط اور غیر محسوس طریقے سے اپنا کام انجام دینے کے لیے تیّار کیا گیا تھا، کیوں کہ ان علاقوں میں کمپنی اور انگریزوں کے لیے بہت خطرہ تھا اور وہاں بغاوت کی فضا تھی۔

    الیگزینڈر برنس نے اس کام کے لیے بھیس بدل لیا اور افغان تاجر کا روپ میں روانہ ہوا۔ وہ فارسی اور چند مقامی زبانیں‌ جانتا تھا جس کے بعد اس نے حلیہ ہی نہیں عادات و اطوار بھی افغان شہری جیسی اپنا لیں۔ وہ اس کی مشق کرتا رہا اور اپنے اس سفر میں بنگالی فوج کے ایک سرجن ’سر جیمس جیراڈ‘ کو بھی شریک کرلیا۔ برنس کو اس وقت رنجیت سنگھ کی جانب سے فوجی دستے دیے گئے تھے جن کے ساتھ وہ پشاور، جلال آباد اور کابل سے ہوتے ہوئے، لکھنؤ اور بخارا تک جا پہنچا اور کام یابی سے اپنا کام انجام دیتے ہوئے بمبئی لوٹ آیا۔ اس پورے سفر کی سروے رپورٹ اور تمام تحقیقی کام ”دی نیویگیشن آف دی انڈس اینڈ جرنی بائی بلخ اینڈ بخارا“ کے نام سے کمپنی نے شایع کروایا اور اس کے فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں تراجم بھی کرائے گئے۔

    برنس کے اس کام کی انگلستان میں بھی بہت پذیرائی ہوئی۔ اسے ہندوستان میں اہم فوجی ذمہ داریاں نبھانے کو دی گئیں اور اس نے لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی۔ لیکن اب وہ ایک جاسوس مشہور ہو چکا تھا اور افغانستان کے باغی گروہ موقع کی تلاش میں تھے جب اس سے بدلہ چکا سکیں۔ وہ کابل میں‌ رہائش پذیر تھا جہاں اس کی حفاظت کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔

    2 نومبر 1841ء کو باغی افغانوں نے کابل میں اس کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، اور الیگزینڈر برنس، اس کے اہلِ خانہ اور دیگر انگریز افسران کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ برنس کے گھر کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔ یوں افغانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی اور انگریزوں‌ سے بدلہ لے لیا۔

    الیگزینڈر برنس کو اس وقت کے ہندوستان اور پورے خطّے میں انگریزوں کا جاسوس ہی لکھا اور کہا جاتا ہے، لیکن وہ پہلا تاریخ نویس ہے جس نے دریائے سندھ کی سیر کو تحریری شکل میں محفوظ کیا اور اس سے متعلق معلومات و حقائق کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

  • افغان جنگ میں‌ کتنے امریکی مارے گئے، تمام تفصیلات جاری

    افغان جنگ میں‌ کتنے امریکی مارے گئے، تمام تفصیلات جاری

    واشنگٹن: افغانستان میں امریکی جنگ کے 20 برسوں میں کیا کھویا اور کیا پایا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے ایک تفصیلی تحقیقی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق افغان جنگ پر 22 کھرب ڈالر سے زائد اخراجات کیے گئے، جب کہ 20 برسوں میں 2 لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک ہوئے، ان اموات میں امریکی بھی شامل ہیں۔

    افغان جنگ میں 71 ہزار 344 عام شہری ہلاک ہوئے، 2 ہزار 442 امریکی فوجی اہل کار ہلاک ہوئے، دیگر ہلاک اتحادی فوجیوں کی تعداد 1,144 ہے، نیٹو میں امریکا کے بعد سب سے زیادہ نقصان برطانیہ کا ہوا، برطانیہ کے 455 فوجی اس جنگ میں ہلاک ہوئے۔

    کابل ایئرپورٹ چھوڑتے ہوئے امریکی فوج کی عجیب و غریب حرکت

    رپورٹ کے مطابق افغان جنگ میں 3 ہزار 846 امریکی کنٹریکٹر بھی ہلاک ہوئے، ہلاک افغان سیکیورٹی اہل کاروں کی تعداد 78 ہزار 314 ہے، 444 امدادی کارکن اور 72 صحافی بھی مارے گئے، افغان جنگ میں 84 ہزار 191 مخالفین کی ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔

    خبر ایجنسی کے مطابق جنگ پر امریکا کے 22 کھرب 60 ارب ڈالرز خرچ ہوئے، جنگ کی ابتدا میں افغانستان میں 98 ہزار امریکی فوجی تعینات تھے، فروری 2020 تک افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجی رہ گئے تھے، یکم مئی 2021 امن معاہدے کے بعد افغانستان میں نیٹو کے 9500 فوجی تھے، ان میں سب سے زیادہ امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق صرف 20-2009 کے دوران 38 ہزار شہری ہلاک ہوئے، 20-2009 کے دوران 70 ہزار افراد زخمی ہوئے، سب سے زیادہ شہریوں کی ہلاکتیں 2018 میں ریکارڈ ہوئیں۔

    افغان وزارت کے مطابق گزشتہ 3 سال 3 لاکھ 95 ہزار سے زائد افراد نے ملک سے نقل مکانی کی۔

  • جتنا پیسہ افغان جنگ پر لگا اس کا چھوٹا سا حصہ بحالی پر لگانے کی ضرورت ہے: اسد عمر

    جتنا پیسہ افغان جنگ پر لگا اس کا چھوٹا سا حصہ بحالی پر لگانے کی ضرورت ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جو پیسہ جنگ پر لگا اس کا ایک چھوٹا سا حصہ بحالی پر لگانے کی ضرورت ہے، یہ پیسہ ایمانداری سے ترقی پر لگایا گیا تو عالمی سیکیورٹی بہتر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دنیا کو وہ غلطی نہیں دہرانی چاہیئے تھی جو سوویت انخلا کے بعد کی تھی۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ وقت افغانستان کا ساتھ دینے کا ہے ساتھ چھوڑنے کا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو پیسہ جنگ پر لگا اس کا ایک چھوٹا سا حصہ بحالی پر لگانے کی ضرورت ہے، یہ پیسہ ایمانداری سے ترقی پر لگایا گیا تو عالمی سیکیورٹی بہتر ہوگی۔

  • افغان جنگ صرف تب ختم ہوگی جب تمام فریق اس پر متفق ہوں گے: زلمے خلیل زاد

    افغان جنگ صرف تب ختم ہوگی جب تمام فریق اس پر متفق ہوں گے: زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغان جنگ صرف تب ختم ہوگی جب تمام فریق اس پر متفق ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے مابین جنگ بندی کے تناظر میں کہا ہے کہ جب سارے فریق متفق ہوں گے تو جنگ ختم ہو جائے گی، ہم تشدد میں کمی اور امن کے حصول کی واحد عملی راہ پر گام زن ہیں۔

    امریکی نمایندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات میں تمام افغان شرکت کریں، سیاسی حل اور جامع جنگ بندی کے لیے تمام افغان مذاکرات میں شامل ہوں۔

    انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں قندوز حملے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، افغان طالبان کو بتایا ہے کہ اس طرح کا تشدد رکنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان شہر قندوز میں سیکورٹی فورسز پر خودکش حملہ ،10افراد ہلاک، متعدد زخمی

    زلمے خلیل زاد نے کہا کہ آج جنرل ملر نے قندوز کا دورہ کیا، ان کی توجہ قندوز کے تحفظ کے لیے افغان فورسز کی مدد پر مرکوز ہے۔

    واضح رہے کہ آج افغان شہر قندوز میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں، افغان حکام کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور نے افغان سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا، ہلاک ہونے والوں میں قندوز پولیس ترجمان بھی شامل ہیں۔

    یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خود کش دھماکے میں قندوز پولیس چیف زخمی ہیں جب کہ حملے کی ذمے داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔

  • افغان امن معاملے پر سب کو شریک کرنے کا وقت آگیا ہے، امریکی وزیر دفاع

    افغان امن معاملے پر سب کو شریک کرنے کا وقت آگیا ہے، امریکی وزیر دفاع

    واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ 40 سال افغان جنگ کے لیے بہت ہیں اب افغان امن معاملے پر سب کو شریک کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھارتی ہم منصب سے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان جنگ کو 40 سال ہوگئے، 40 سال بہت ہوتے ہیں اب وقت ہے کہ افغان امن کے سلسلے میں اقوام متحدہ، بھارتی، افغان زیراعظم سے تعاون کیا جائے۔

    امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ برصغیر، افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے تمام ممالک سے بھی تعاون کیا جائے جو دنیا کو بہتر بنانے کے لیے امن کے قیام کی کوششیں کررہے ہیں۔

    جیمز میٹس نے کہا کہ افغان امن کے سلسلے میں ٹریک پر ہیں، افغان عوام کے تحفظ کے لیے اپنی بہترین کوششیں کریں گے، افغان جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے۔

    مزید پڑھیں: قریشی، زلمے ملاقات، افغانستان سے متعلق تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

    واضح رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آج پاکستان کے دورے پر پہنچے جہاں انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، زلمے خلیل زاد نے شاہ محمود قریشی کو افغانستان میں مفاہمتی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کا امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے، وزیراعظم نے افغان مصالحتی عمل کے لئے ٹرمپ کے پیغام کا خیرمقدم کیا ہے.

  • افغان جنگ میں امریکی وزارت دفاع، وزارت خزانہ کی ریکارڈ کرپشن

    افغان جنگ میں امریکی وزارت دفاع، وزارت خزانہ کی ریکارڈ کرپشن

    واشنگٹن: افغان جنگ کے دوران امریکی حکومت کی جانب سے اربوں ڈالر کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ کرپشن میں امریکا کے مختلف سرکاری ادارے اور حکام ملوث تھے۔

    افغان جنگ کے دوران امریکی اداروں اور حکام نے کروڑوں ڈالر کی کرپشن کی۔ امریکی سینٹ کی ایجنسی نے امریکیوں کا پول کھول دیا۔ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیق کے لیے قائم سیگار ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ 2001 سے 2004 تک جاری رہنے والی افغان جنگ میں اربوں ڈالر کی کرپشن کی گئی۔

    کرپشن میں امریکی وزارت دفاع، محکمہ خارجہ، وزارت خزانہ اور دیگرحکام ملوث تھے۔ افغانستان میں امریکی مشن بھی کرپشن میں پیچھے نہیں رہا۔

    امریکی مشن نے افغان حکومت کے خلاف طالبان کی مالی اور عسکری امداد میں بھی کرپشن کی۔ امریکا نے افغان طالبان کو اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے سیاسی اور عسکری طور پر استعمال کیا۔