Tag: افغان حکام

  • پاکستان نے ڈی آئی خان حملے کے ثبوت افغان حکام کے حوالے کردیے

    پاکستان نے ڈی آئی خان حملے کے ثبوت افغان حکام کے حوالے کردیے

    اسلام آباد : پاکستان نے ڈی آئی خان حملے کے ثبوت افغان حکام کے حوالے کردیے اور مطالبہ کیا افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرکے ملوث کرداروں کو پاکستان کے حوالے کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کافی سالوں سےدہشت گردی کا شکار ہے، پاکستان حقائق پر مبنی بیانات دیتا ہے، ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں ، افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہورہی ہے،افغان عبوری حکومت دہشت گردگروپوں کیخلاف کارروائی کرے۔

    ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے جڑے دہشت گردگروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے، پاکستان نے افغانستان کے ساتھ حملے کی تفصیلات فراہم کی ہیں، جس پر افغانستان نےڈی آئی خان حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان نےڈی آئی خان حملےکےثبوت افغان حکام کے حوالے کئے اور مطالبہ کیا کہ افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کرکے ملوث کرداروں کو پاکستان کے حوالے کرے۔

  • غیرقانونی افغان شہریوں کی واپسی،  افغان حکام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی

    غیرقانونی افغان شہریوں کی واپسی، افغان حکام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی

    اسلام آباد : افغان حکام نے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ، پولیس اور افغان کمشنریٹ کے افسران کی ملاقات ہوئی ، افغان سفارتخانے کے حکام کو غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے ٹی او آرز سے آگاہ کیا گیا۔

    افغان حکام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی پر اتفاق کیا۔

    پاکستانی حکام نے مرضی سے واپس جانے والوں کو سہولت دینے اور گرفتارافغان شہریوں کا ڈیٹا سفارتخانے سے شیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے یاد رہے نگراں وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے لیے یکم نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی اور کہا تھا کہ وہ ملک چھوڑ دیں ورنہ ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے جو غیر قانونی تارکین کے خلاف کارروائی کرے گی۔ "پاکستان واحد ملک ہے جو بغیر پاسپورٹ کے بھی لوگوں کو داخلے کی اجازت دیتا ہے۔

    وزیر داخلہ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے اثاثے ضبط کر لیے جائیں گے۔

  • پاکستان کی جانب سے امدادی سامان کی ایک اور کھیپ افغان حکام کے حوالے

    پاکستان کی جانب سے امدادی سامان کی ایک اور کھیپ افغان حکام کے حوالے

    اسلام آباد : پاکستان نے جنگ زدہ ملک افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کی کوششوں کے پیش نظر امدادی سامان سے لدے مزید تین ٹرک افغان حکام کے حوالے کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک افغان فورم کی جانب سے امدادی کھیپ افغانستان روانہ کردی گئی، پاک افغان کارپوریشن فورم اور سیو دی چلڈرن کی جانب سے اٹھائیس ٹن امداد سے بھرے ٹرک طورخم بارڈر سے افغانستان روانہ کئے گئے۔

    ایڈیشنل کمشنر لنڈی کوتل اشرف الدین نے طورخم کراسنگ پر امدادی سامان افغان حکام کے حوالے کی۔

    قبل ازیں کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے عبوری افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی ، جس میں انسانی ہمدردی کے شعبے، تجارت اور لوگوں کی نقل و حرکت سمیت دو طرفہ روابط کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    یاد رہے 17 اکتوبر کو پاکستان نے امدادی سامان کے 16 ٹرک افغانستان روانہ کیے تھے، امدادی سامان افغان وزیر برائے مہاجرین حاجی خلیل الرحمان حقانی اور نائب وزیر برائے آئی ڈی پیز کے حوالے کیا گیا۔

    اس کھیپ میں کھانے پینے کی اشیاء اور کمبل شامل تھے تاکہ متاثرہ افراد میں ان کی تقسیم کی جا سکے۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی پاکستان نے 345 ٹن امدادی سامان لے کر 13 ٹرک بھیجے تھے جن میں خوراک اور ادویات شامل تھیں۔

  • افغان حکام نے پی آئی اے طیارے کو کابل ایئرپورٹ پر روک لیا

    افغان حکام نے پی آئی اے طیارے کو کابل ایئرپورٹ پر روک لیا

    کابل : افغان حکام نے بغیر کسی وجہ کے پی آئی اے طیارے کو کابل ایئرپورٹ پر روک لیا اور مسافروں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی  تاہم بعد میں متعصبانہ رویہ اپناتے ہوئے اڑان کے لئے چھوٹا رن وے استعمال کرنے کی ہدایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکام کی پاکستان دشمنی سامنے آگئی ، کابل ایئرپورٹ پر قومی ایئرلائن پی آئی اے طیارے کو اڑان بھرنے سے روکے رکھا اور مسافروں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔

    کابل ایئرپورٹ پرافغان حکام نےجہازسےمسافروں کو اترنے کی اجازت بھی نہیں دی اور طیارے میں سوار ایک سو باسٹھ مسافرمحصور ہوگئے۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ اتھارٹی نے طیارے کا وزن کم کرنے کا کہا لیکن قومی ایئرلائن کے کپتان نے مؤقف اختیار کیا کہ کسی مسافر کو چھوڑ کرنہیں جاؤں گا، بحث کے بعد کابل ایئرپورٹ اتھارٹی نے ون ٹائم اڑان کی اجازت دی اور متعصبانہ رویہ اختیارکرتے ہوئے چھوٹا رن وے استعمال کرنےکی ہدایت کی تاہم رن وے سے امارات اور فلائی دبئی کےبڑےطیارے معمول کےمطابق اڑان بھرتے رہے۔

    دوسری جانب کابل میں پی آئی اےکےطیارے کو روکے جانے کے معاملے پر ذرائع نے کہا ڈھائی گھنٹےبعدپی آئی اےطیارےکواڑان بھرنےکی اجازت دی ، معاملہ پاکستانی حکام کے سفارتی چینلز کے ذریعے اٹھانے کےبعد حل ہوا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نےمعاملہ افغان قیادت کےساتھ استنبول میں اٹھایا، افغان قیادت استنبول میں ہارٹ آف ایشیاکانفرنس کےلئےموجودہے، جس کے بعد پی آئی اے کا طیارہ تمام162مسافروں کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ افغانستان میں موجود پاکستانی سفارت کاروں کو سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم مسلح افراد ہراساں کررہے تھے جبکہ ان کی نقل و حرکت میں بھی رکاوٹ ڈالی جا رہی تھی۔

    افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکار سفارت کاروں کی گاڑیاں روک کر غلط زبان استعمال کرتے ہیں، سفارت کاروں کو نقل وحرکت کے دوران روکا جاتا،ہراساں کرنے کے واقعات گھر سے لے کر سفارت خانے اور واپسی کے راستے میں پیش آئے۔

  • پاکستان نے کابل میں اپنے سفارت خانے سے ویزے کا اجرا روک دیا

    پاکستان نے کابل میں اپنے سفارت خانے سے ویزے کا اجرا روک دیا

    اسلام آباد: افغانستان کی ہٹ دھرمی پر پاکستان نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے ویزے کا اجرا تا حکم ثانی روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے ویزے کا اجرا تا حکم ثانی روک دیا گیا ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ افغان حکام پاکستانی سفارت کاروں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ بننے لگے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق افغان حکام نے پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، افغان حکام سفارت کاروں کی گاڑیاں روک کر نازیبا زبان بھی استعمال کر رہے ہیں۔

    پاکستان نے معاملہ افغان وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھا لیا ہے، تاہم دوسری طرف افغان وزارت خارجہ اپنی خفیہ ایجنسی کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ، 6 جوان 5 شہری زخمی

    دریں اثنا، پاکستان نے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا، ترجمان نے کہا کہ ہراساں کرنے کا عمل گرشتہ دو روز سے جاری ہے، پاکستانی اہل کاروں کی سیکورٹی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، افغانستان واقعات کی فوری تحقیقات کرے اور رپورٹ پاکستان سے شیئر کرے۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل افغانستان کی سیکورٹی فورسز نے پاک افغان سرحدی علاقے پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت پانچ شہری اور 6 جوان زخمی ہو گئے تھے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان فوج نے پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، اس کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا، افغان فوج نے مارٹر اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی، پاک فوج نے روایتی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں افغان سیکورٹی فورسز کی بارڈر پوسٹوں کو نقصان پہنچا۔

  • افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار، 250 افراد پر مشتمل وفد کا اعلان

    افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار، 250 افراد پر مشتمل وفد کا اعلان

    کابل: افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگئے، دو سو پچاس افراد پر مشتمل وفد کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکام کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے لیے اپنے وفد کی فہرست جاری کردی گئی، فہرست میں کئی سرکاری افسران شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذاکراتی وفد کی فہرست میں ملکی صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔

    قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے مذاکرات میں طالبان وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی، جبکہ افغان حکام کے وفد میں 52 خواتین سمیت قبائلی عمائدین اور کئی نوجوان رہنما شامل ہوں گے۔

    فریقین کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کو عالمی سطح پر اہم سمجھا جارہا ہے، طالبان ہمیشہ افغان حکام کو کٹھ پتلی ریاست کہہ کر مذاکرات سے انکار کردیتے تھے۔

    رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان طالبان نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، جس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔

    دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    افغان امن مذاکرات کے طویل دور میں یہ پہلا موقع ہوگا جب فریقین کی جانب سے خواتین کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہو، امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور کابل حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں خواتین کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے۔

    یاد رہے کہ قطر طالبان اور امریکی نمائندے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ روز دوحہ پہنچ گئے تھے، امن مذاکرات کے عمل کا آغاز 19 اپریل سے ہوگا۔

  • شہید ایس پی طاہر داوڑ پشاور میں سپرد خاک

    شہید ایس پی طاہر داوڑ پشاور میں سپرد خاک

    پشاور: شہید ایس پی طاہر داوڑ کی نماز جنازہ پشاور  میں ادا کی گئی، جس کے بعد انھیں حیات آباد فیز 6 کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ 

    طاہر داوڑ کی نماز جنازہ میں  گورنر، وزیراعلیٰ ، کورکمانڈر پشاور ، آئی جی خیبرپختونخواہ، وزیر مملکت شہریار آفریدی،صوبائی وزرا شوکت یوسفزئی، شہرام ترکئی  سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

    قبل ازیں طورخم بارڈر پر افغان حکام سے طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے بعد اسے پشاور روانہ کیا گیا ، جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ 

    یاد رہے کہ افغانستان نے میت پاکستانی حکام کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا، بعد ازاں مذاکرات کے بعد یہ مسئلہ حل کیا گیا۔

    افغان حکام نےحکومتی وفدکی اجازت سے طور خم جانے والے جرگے کو جسد خاکی حوالے کیا، ایس پی طاہرداوڑ کی میت وصول کرنے والے جرگےمیں پی ٹی ایم کے رکن قومی اسملبی محسن داوڑ بھی شامل تھے.

    بعد ازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے طاہر داوڑ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان کے رویے سے لگتا ہے کہ معاملہ صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں.۔


    مزید پڑھیں: افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    یاد رہے کہ وزہراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی کوتحقیقات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ، خیبرپختونخواکی پولیس کو تحقیقات میں اسلام آبادپولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

    میت محسن داوڑ کو دینے پر اصرار کیوں؟


    ایک جانب جہاں اعلیٰ حکام کی جانب سے افغان رویے کی مذمت کی گئی ہے، وہیں یہ سوال بھی زیر بحث ہے کہ جسد خاکی محسن داوڑ کو دینے پر اصرار کیوں کیا گیا؟

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پی ٹی ایم کے محسن داوڑ نے گذشتہ روز افغان حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

    تجزیہ کار یہ سوال کر رہے ہیں کہ پشتون تحفظ موومنٹ والے کس حیثیت سے افغان حکومت سے رابطےمیں ہیں اور افغانستان حکومتی نمائندوں کےبجائےمحسن داوڑ سے ہی بات کیوں کررہا ہے؟

  • افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    پشاور : افغان حکام نے ایس پی طاہرداوڑ کا جسدخاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا اور کہا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی صرف محسن داوڑ کو دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق افغان حکام نے ایس پی طاہرداوڑ کا جسدخاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ، جس کے بعد حکومتی اقدامات کے برعکس ایم این اے محسن داوڑکی افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کا جسدخاکی صرف محسن داوڑ کو دیا جائے گا، ایم این اے محسن داوڑ کا تعلق پی ٹی ایم سے ہے۔

    شہریارآفریدی اورشوکت یوسفزئی اور ایس پی طاہر داوڑ  کے اہل خانہ طورخم بارڈر پر جسد خاکی وصول کرنے کے لیے موجود ہیں۔

    دفاعی تجزیہ کار امجدشعیب کا کہنا ہےکہ افغان انٹیلی جنس کےساتھ ملاقاتوں کےپول کھل چکےہیں، افغان شہری بیرون ملک پی ٹی ایم کیساتھ مل کرملک مخالف مہم چلاتےرہے۔

    امجدشعیب کا کہنا تھا کہ ایس پی طاہرداوڑکےقتل کی تحقیقات کادائرہ وسیع کرناچاہیے، سازش سےپردہ چاک ہوگیاہے،افغان انٹیلی جنس اورپی ٹی ایم بے نقاب ہوگئی، طاہرداوڑ کے قتل کے خلاف احتجاج کا شوشہ چھوڑ کر مقاصد حاصل کیے جائیں گے۔

    وزیرِ اطلاعات کے پی شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ سرکاری اعزاز کے ساتھ طاہرداوڑ شہید کا جسدخاکی پشاور لایا جائے گا، ایس پی طاہرداوڑنڈر اور بہادر پولیس افسرتھے۔

    ایس پی طاہرداوڑکاقتل، افغان ناظم الامورکی دو بار دفترخارجہ طلبی


    اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایس پی طاہرداوڑ افغانستان میں قتل پر افغان ناظم الامور کو 2 بار دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور احتجاج ریکارڈکرایا، شہید کے جسدخاکی کوقونصلیٹ منتقل کرنے کے لیے کہا ہے، مطالبہ کیا ہے جلد جسد خاکی پاکستان کےحوالے کیا جائے۔

    وزیراعظم عمران خان کا نوٹس


    دوسری جانب وزہراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی کوتحقیقات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ، خیبرپختونخواکی پولیس کو تحقیقات میں اسلام آبادپولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

    دفتر خارجہ کی ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کی تصدیق


    گذشتہ روز دفتر خارجہ نے اسلام آباد سے اغوا ایس پی طاہرداوڑ کے افغانستان میں قتل اور لاش ملنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ شہید کا جسدخاکی جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پشاور پولیس سے تعلق رکھنے والے افسر محمد طاہر خان داوڑ 17 روز قبل اسلام آباد کے علاقے ایف ٹین سیکٹر میں واک کرتے ہوئے غائب ہوئے تھے، اس کے بعد ان کی کچھ خبر نہیں ملی تھی۔

    جس کے بعد خبریں گردش کرتی رہی کہ 27 اکتوبر کو اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے پشاور کے ایس پی کو نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا ہے، مقتول کی تشدد زدہ نعش افغان صوبے ننگرہار سے بر آمد ہوئی۔

    اہلِ خانہ کے مطابق ایس پی طاہر داوڑ چھٹیوں پر تھے اور وہ ذاتی کام کے سلسلے میں اسلام آباد پہنچے تھے،جس کے بعد ان سے اچانک موبائل فون پر رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

    افغان انتہا پسند تنظیم نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔

  • جلال آباد قونصل خانے کی بندش، افغان حکام نے پاکستانی مؤقف تسلیم کرلیا

    جلال آباد قونصل خانے کی بندش، افغان حکام نے پاکستانی مؤقف تسلیم کرلیا

    اسلام آباد : افغان حکام نے گورنر ننگرہار کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کا مؤقف کو تسلیم کرلیا، پاکستانی عملے کو سیکیورٹی کی مکمل فراہمی کے بعد ہی سفارت خانہ کھولا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ بند کرنے کے معاملے پر پاکستانی سفارتخانے کے اعلیٰ حکام نے افغان وزارت خارجہ حکام سے ملاقات کی ہے، پاکستان نے افغان حکام کو دو ٹوک مؤقف سےآگاہ کردیا۔

    اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری سے ملاقات میں پاکستانی حکام کا مؤقف تھا کہ ننگرہار کے گورنر نے پاکستانی قونصل خانے پردھاوا بولا جو قابل مذمت ہے۔

    اس موقع پر افغان حکام کی جانب سے پاکستانی مؤقف کا برملا اعتراف کیا گیا، افغان حکام نے ننگرہار کے گورنر کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کےتحفظات درست ہیں، گورنرکو ایسااقدام نہیں کرنا چاہئے تھا۔

    دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی پاکستانی توقعات کے مطابق اور جواب مثبت ہونے پر ہی جلال آباد میں قونصل خانہ کھولا جائے گا، پاکستانی حکام کو افغان وزارت خارجہ حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

    مزید پڑھیں: گورنر کی مداخلت پر پاکستان نے جلال آباد میں قائم سفارت خانہ احتجاجاً بند کردیا

    سفارتی ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستانی حکام کی جانب سے قونصل خانہ کی سیکیورٹی سے متعلق متبادل تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

    مزید پڑھیں: شہریوں کے تحفظ کی خاطر جلال آباد قونصل خانہ بند کیا، وزیر خارجہ

    یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز افغانستان کے شہر جلال آباد میں قائم سفارت خانہ گورنر ننگر ہارحیات اللہ حیات کی کی بے جامداخلت کرنے پر احتجاجاً بند کردیا تھا، سفارتی عملے نے مکمل سکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا۔

  • افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا

    افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا

    کابل: طویل جنگ اور شدید سیاسی بحران کا شکار افغانستان نے تین سال کی تاخیر کے بعد ملک میں پارلیمانی انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان الیکشن کمیشن کی جانب سے ملکی قانون ساز اسمبلی (پارلیمنٹ) کے لیے انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے تحت پارلیمانی انتخابات رواں سال اکتوبر میں منعقد کیے جائیں گے۔

    افغانستان میں پارلیمانی انتخابات 2015 میں ہونا تھے تاہم صدارتی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے باعث اسے  مسلسل موخر کیا جاتا رہا لیکن اب الیکشن کمیشن نے حتمی فیصلہ لیتے ہوئے انتخابات رواں برس اکتوبر میں کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    عوام الیکشن میں بھرپور حصہ لیں، افغان صدر کرزئی

    افغانستان کے پارلیمانی انتخابات میں 249 نشتوں کے لیے نمائندوں کا انتخاب کیا جائے گا جبکہ منتخب ہونے والے اراکین کی مدت پانچ برس ہوگی، علاوہ ازیں چار سو اضلاع میں علاقائی انتخابات بھی اسی سال منعقد ہوں گے۔

    دوسری جانب افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ گلا جان عبد البدیع صیاد کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورت حال انتہائی سنگین ہے ایسے حالات میں انتخابات کرانا ایک مشکل کام  ہے، تاہم الیکشن کے لیے ووٹرز کی رجسٹریشن کا عمل رواں ماں شروع کر دیا جائے گا۔

    افغانستان میں الیکشن کمیشن پرحملہ،5افراد ہلاک

    خیال رہے کہ افغانستان میں آئندہ صدارتی انتخابات اپریل 2019 میں منعقد کیا جائے گا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی سکیورٹی صلاحیت انتہائی کمزور ہے جس کے باعث خیال یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت انتخابات کا انعقاد کرانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔