Tag: افغان حکومت

  • طالبان نے امریکی شہری کو رہا کر دیا

    طالبان نے امریکی شہری کو رہا کر دیا

    افغان حکومت نے امریکا سے مذاکرات کے بعد امریکی شہری کو رہا کردیا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر اور سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد پر مشتمل امریکی وفد نے طالبان حکام سے ملاقات کی اور جارج گلیزمین کی رہائی کیلئے بات کی۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جارج کی رہائی کی تصدیق کردی ہے، امریکی شہری کی رہائی میں قطرنے اہم کردار ادا کیا۔

    جارج گلیزمین دوسال سے افغانستان میں قید تھے، جارج گلیزمین کو دسمبر 2022 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب پانچ دن کے دورے پر افغانساتان کے تاریخی وثقافتی مقامات دیکھنے آئے تھے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جارج گلیزمن کی رہائی کو مثبت قدم قرار دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہےکہ چند امریکی اب بھی افغانستان میں قید ہیں۔

    افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہےکہ  افغانستان متوازن خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں، امریکا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں تاکہ اعتماد بحال ہو سکے۔

  • فتنہ الخوارج اور افغان حکومت گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے

    فتنہ الخوارج اور افغان حکومت گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج اور افغان حکومت گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 31 جنوری کی رات ڈی آئی خان میں 4 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا، جس سے امریکی ساختہ نائٹ ویژن، ایم 16 اے 4، ایم 24 اسنائپر رائفلز برآمد ہوئئ ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونیوالوں میں افغان صوبے کے نائب گورنر غلام احمدی کا بیٹا بھی شامل تھا، باغدیس کےگورنر کے ہلاک بیٹے کی شناخت بدر الدین عرف یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان حکام بدر الدین عرف یوسف کی لاش لینے سے بھی مسلسل انکار کررہی ہے، بدرالدین نے پہلے افغان طالبان مرکز میں تربیت لی اور فتنہ الخوراج کا حصہ بنا۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بدر الدین حالیہ دہشتگرد حملوں میں اہم کردار کے طور پر براہ راست ملوث تھا، افغان طالبان قیادت کے اب بھی دہشتگرد تنظیموں کےگہرے تعلقات ہیں، افغان طالبان کی فتنہ الخوراج کو دفاعی، تکنیکی، مالی  امداد کے شواہد موجود ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ وزارت خارجہ نے بھی افغانستان میں امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی تھی، امیرکی صدر ٹرمپ نے بھی افغانستان کی مستقبل میں مالی امداد کو امریکی فوجی سامان کی واپسی سے مشروط کی ہے۔

  • افغان حکومت کی کالعدم ٹی ٹی پی اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش، دفتر خارجہ کا ردعمل

    افغان حکومت کی کالعدم ٹی ٹی پی اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش، دفتر خارجہ کا ردعمل

    اسلام آباد : پاکستانی دفتر خارجہ نے افغان حکومت کی کالعدم ٹی ٹی پی اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت کی کالعدم ٹی ٹی پی اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش پر دفتر خارجہ کا ردعمل آگیا۔

    ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ایسےگروہوں جودہشت گردی میں ملوث رہےان کیساتھ مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے، ایسی پیشکش ان شہداکیساتھ زیادتی ہےجودہشت گرد گروہوں کاشکاررہے، شہدامیں متعددسویلینز اور قانون نافذ کرنیوالے و سیکیورٹی حکام بھی شامل ہیں۔

    ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کااس قسم کے کسی مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان ایس سی او قوانین کےمطابق اس وقت سربراہان مملکت کاسربراہ ہے، اس سلسلے میں ایک سربراہی کانفرنس اکتوبر میں ہونے جا رہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق ایس سی او ممالک میں سربراہان مملکت کو دعوت نامے بھجوائے جا چکے ہیں، امید کرتے ہیں تمام ممالک ایس سی او کانفرنس میں شریک ہوں گے۔

  • افغان حکومت کے قانونی دستاویزات رکھنے والا بھی دہشت گردی میں ملوث نکلا

    افغان حکومت کے قانونی دستاویزات رکھنے والا بھی دہشت گردی میں ملوث نکلا

    اسلام آباد: پاکستان میں موجود افغان حکومت کے قانونی دستاویزات رکھنے والا بھی دہشت گردی میں ملوث نکلا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امن و امان خراب کرنے والا افغان شہری نکلا، بنوں  بکا خیل میں گزشتہ روز موٹر سائیکل بم دھماکے میں پھٹنے والا دہشت گرد رابن اللہ افغانستان کا شہری تھا۔

    رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تذکرے(افغانستان کا شناختی کارڈ) کی بنیاد پر پاکستان میں داخل ہوا، ہلاک دہشت گرد رابن اللہ کا تذکرہ نمبر 08916164 ہے۔

    تفصیلات سامنے آنے کے بعد اب یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کے  دہشت گرد کو قانونی دستاویز کیوں فراہم کیں؟ کیا پاکستان کو قانونی دستاویزات رکھنے والے افغانیوں کو بھی واپس بھیجنا پڑے گا؟

    دوسری جانب تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اپنے لیے ہی مشکلات پیدا کررہی ہے، اس سے پہلے بھی کئی دہشتگروں کی تصاویر افغان حکومت کے ساتھ شیئر کی گئی لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ بنوں کے علاقے بکا خیل میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑالیا تھا، خودکش بمبار موٹر سائیکل پر سوار ہو کر سیکیورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 2 بے گناہ شہری شہید، 10 زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں میں 7 شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

  • افغان حکومت نے اپنے ہی شہریوں کے لیے زمین تنگ کردی

    افغان حکومت نے اپنے ہی شہریوں کے لیے زمین تنگ کردی

    افغان حکومت نے اپنے ہی شہریوں کے لیے زمین تنگ کردی، افغان حکومت نے پاکستان سے واپس جانے والے شہریوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    وائس اف امریکی کے ایک خبر کے مطابق پاکستان میں  37 لاکھ افغان شہریوں میں سے17 لاکھ سے زائد شہری غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں جبکہ یو این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد 7 لاکھ سے زائد افغان شہری فرار ہو کر پاکستان آئے۔

     غیر قانونی افغان باشندوں کے باعث پاکستان میں جرائم، دہشتگردی، اسمگلنگ میں اضافہ ہوا، ملکی سالمیت کے پیش نظر حکومت پاکستان نے غیر قانونی مقیم افراد کو واپس جانے کا حکم دیا جس کے بعد نومبر سے اکتوبر تک 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد غیر قانونی افغانی رضاکارانہ طور پر واپس جاچکے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان سے جانے والے افغان باشندوں کو اپنے ملک واپس پہنچنے پر بے شمار دشواریوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے، پاکستان سے واپس جانے والے شہریوں کو افغان حکومت نے قبول کرنے سے ہی انکار کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق افغان حکومت نے واپس پہنچنے والے شہریوں پر ان کی اپنی ہی زمین ان کیلئے تنگ کردی، افغان حکومت نے اپنے شہریوں پر اپنا سامان ساتھ لانے پر بھی پابندی عائد کردی۔

    تجزیہ کاروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ افغان شہریوں کو اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اپنے ضروری سامان سے محرومی کے باعث افغان شہری اپنے ہی ملک میں روزگار کمانے سے قاصر ہیں۔

    تجزیہ کار نے کہا کہ افغان حکومت واپس پہنچنے والے افغان شہریوں کو تمام سہولتیں فراہم کرے، ماضی میں بھی کئی ممالک مہاجرین کو ان کے ملک کے حالات بہتر ہونے پر واپس بھیج چکے ہیں جس میں ڈنمارک، برطانیہ، ناروے اور کئی دیگر ممالک شامل ہے۔

    تجزیہ کار نے کہا کہ  اُن تمام ممالک نے نہ صرف اپنے شہریوں کو قبول کیا بلکہ تمام حقوق، سہولتیں بھی فراہم کیں تو کیا اپنے ہی شہریوں کو مسترد کرنے والے ریاستی حکمران کہلانے کے قابل ہیں؟۔

    تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے والے حکمران نہیں ملک دشمن عناصر کہلائے جاتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے افغان مہاجرین کو پناہ دی، پاکستان نے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے مہاجرین کو تمام بنیادی سہولتیں بھی دیں۔

    دوسری جانب الجزیرہ نے رپورٹ کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار اور بے لوث میزبان کا کردار ادا کیا ہے، دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان نے افغان شہریوں کو بہتر سہولتیں، مواقع فراہم کیے۔

    افغان شہری کا کہنا ہے کہ 40 سال پہلے ہم افغانی پاکستان آئے تھے، ہم نے پاکستان میں بہت اچھا وقت گزارا ہے، پاکستان حکومت نے ہمیں اجازت دی کہ ہم اپنا سامان بھی لے آئیں، اب افغان حکومت  سامان وہاں لیکر جانے کی اجازت دے تاکہ روزگار چلا سکیں۔

    افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اپنی مشینیں اور گھر کا سامان ہے، افغان حکومت سے درخواست ہے  ہمیں خوش آمدید کہیں جیسے پاکستان نے کیا تھا، پاکستان جیسی سہولتیں افغانستان میں بھی مل جائیں تو ہم بہت خوش ہونگے۔

  • طالبان کا قبضے کا دعویٰ جھوٹا ہے: افغان حکومت

    طالبان کا قبضے کا دعویٰ جھوٹا ہے: افغان حکومت

    کابل: افغان حکومت نے طالبان کے افغانستان کے 90 فی صد علاقے پر قبضے کی تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ملک کے نوّے فی صد علاقے پر قبضے کا طالبان کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے، اب بھی افغانستان کے بیش تر علاقے ہمارے کنٹرول میں ہیں، دوسری طرف جھڑپوں کے دوران افغان فورسز نے مزید 152 طالبان مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    افغانستان کی وزارت دفاع کے نائب ترجمان فواد امان نے بتایا کہ ملک کی سرحدوں پر افغان سیکیورٹی فورسز کا کنٹرول ہے، طالبان کا دعویٰ پروپیگنڈا ہے، پیٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ملک کے تقریباً نصف یعنی 4 سو اضلاع طالبان کے قبضے میں ہیں، جب کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی نوے فی صد سرحد پر طالبان کا کنٹرول ہے، جس میں تاجکستان، ترکمانستا، ازبکستان اور ایران کے ساتھ سرحد شامل ہے۔

    افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، امریکا کی جانب سے بھی فضائی حملوں کے ذریعے افغان فورسز کی مدد کی جا رہی ہے، تاہم امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ میں کہا کہ وہ فضائی حملوں کے حوالے سے تفصیلات نہیں مہیا کر سکتے۔

    ترجمان طالبان کا کہنا ہے اقتدار پر اجارہ داری نہیں چاہتے، تاہم اشرف غنی کو ہٹائے جانے تک امن ممکن نہیں۔ترجمان نے میڈیا کو بتایا تھا کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں داعش کو فعال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں وسطی ایشیا یا چین سے تعلق رکھنے والے شدت پسند موجود نہیں ہیں۔

    ذبیح اللہ کا کہنا تھا طالبان نے ترکی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، انخلا مکمل ہونے کے بعد افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کی کسی طور بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    دوسری طرف روس نے آئندہ ماہ سے افغانستان کی سرحد کے قریب تاجکستان اور ازبکستان میں فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، تاجکستان میں ماسکو کے اڈے پر تعینات روسی ٹینک اگلے ماہ ہونے والی فوجی مشقوں کے لیے افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ چکے ہیں، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ’حرب میدان‘ میں فوجی مشقیں کی جائیں گی، جہاں طالبان نے افغان فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔

  • امریکا کا افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان

    امریکا کا افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان نے افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا افغان فضائیہ کو بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز،سوپراسٹرائیک ایئرکرافٹ خرید کر دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغانستان میں امریکی افواج کی کمانڈاب جنرل فرینک مکینزی کریں گے ، جنرل ملر افغانستان سے واپس امریکا روانہ ہوچکے ہیں۔

    جان کربی کا کہنا تھا کہ جنرل مکینزی افغانستان میں موجود خطرات کو دیکھیں گے اور انسداد دہشت گرد کارروائیوں پرتوجہ مرکوزرکھیں گے، افغانستا ن میں امریکا کا مقصد حاصل کر لیا گیا ہے، اگست کے آخر تک امریکی افواج کا نخلا مکمل ہوجائے گا۔

    ترجمان پنٹاگون نے طالبان کی پیش قدمی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کابل میں سفارتی موجودگی برقرار ررکھیں گے،ترکی سے افغانستان کےسیکیورٹی معاملات پربات چیت جار ی ہے اور افغانستان کے قریبی ممالک سے سہولتوں کےاستعمال پربات ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانوں کی ذمہ داری اب افغان فورسز کے پاس ہے، افغان فضائیہ کی استعدادبڑھانے پر کام کر رہے ہیں، افغان فضائیہ کو 37 بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز اور 3سوپراسٹرائیک ایئر کرافٹ سمیت ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرز کے پرزے خرید کردے رہے ہیں۔

    جان کربی نے کہا کہ بگرام ائر بیس خالی کرتے وقت افغان فورسز سے رابطے میں تھے، افغانستان کا مسئلہ صرف سیاسی بات چیت سے حل ہوسکتا ہے، کسی بھی وقت طالبان انخلا کے دوران خرابی پیدا کرسکتے ہیں۔

    افغانستان کے حوالے سے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں 4 چیزوں پرتوجہ مرکوزہوگی، جس میں امریکی سفارتی مشن کاتحفظ،بین الاقوامی ہوائی اڈوں کامحفوظ آپریشن شامل ہیں جبکہ افغان فورسزکومددکی فراہمی،دہشت گردی کیخلاف تعاون پرتوجہ ہوگی۔

  • سانحہ مچھ:  افغان حکومت کی 7 میتوں کی بطور افغان شہری شناخت، ناموں کی فہرست جاری

    سانحہ مچھ: افغان حکومت کی 7 میتوں کی بطور افغان شہری شناخت، ناموں کی فہرست جاری

    کوئٹہ : افغان حکومت نے سانحہ مچھ میں جاں بحق ہونے والے 7 افراد کی بطور افغان شہری شناخت کرتے ہوئے ناموں کی فہرست بھی جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے سانحہ مچھ میں جاں بحق 11میں سے 7 افغان باشندوں کی فہرست جاری کردی ہے ، جاں بحق افغان باشندوں کی فہرست افغان قونصل جنرل نے جاری کی۔

    مچھ واقعےمیں جاں بحق افغان شہریوں میں چمن علی،عزیز، نسیم ، عبداللہ ،شیرمحمد،حسن جان ، انور علی شام شامل ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ مچھ میں افغان حکومت کی7میتوں کی بطور افغان شہری شناخت کردی۔

    لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے حکومت پاکستان سے 3میتوں کو ان کے حوالے کرنے کی درخواست کی ہے، 3میتوں کےلواحقین نےافغانستان میں افغان حکومت کو درخواست دی، بلوچستان حکومت صورتحال کا جائزہ لےرہی ہے، بلوچستان حکومت اپنی مینڈیٹ کےتحت کردارادا کرے گی۔

    یاد رہے افغان قونصلرجنرل نے وزارت خارجہ کوخط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مچھ دہشت گردحملےمیں جاں بحق ہونےوالوں میں سے7اافغانی تھے، جاں بحق 3 افراد کے لواحقین نے میتیں افغانستان بھیجنے کی درخواست کی ہے۔

    واضح رہے بلوچستان کے علاقے مچھ نامعلوم دہشت گردوں نے ڈیرے میں سوئے 11 کان کنوں کو پہلے یرغمال بنایا، پھر ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر قتل کردیا تھا، جاں بحق کان کنوں کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔

  • افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    دوحہ: افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج دوحہ میں شروع ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں ملا برادر اور طالبان کے مذاکرات کار سے ملاقات کی ہے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغان امن معاہدے کی اہمیت پر زور دیا گیا، ملاقات میں معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ادھر آج ملتان میں ایک نیوز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی نوعیت پر اتفاق ہو گیا ہے، افغانستان میں امن عمل آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان کے کردار کو نہ صرف دنیا بلکہ اب افغان قیادت بھی سراہ رہی ہے۔

    افغان امن معاہدہ، زلمے خلیل زاد نے خبردار کردیا

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان پاکستان پر انگلیاں اٹھاتا تھا، آج افغانستان نے 57 ممالک کے سامنے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ ایک طرف طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے دوسری طرف افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات بھی ہو رہے ہیں، اکتوبر میں زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں متنبہ کیا تھا کہ طالبان اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان جاڑی جھڑپوں سے امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور پُر تشدد کارروائیوں میں کمی لانی چاہیے، افغان رہنماؤں کو ماضی کی غلط فہمیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، امید ہے فریقین کی جانب سے پر تشدد کارروائیوں میں کمی لائی جائے گی۔

  • افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا

    افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا

    کابل: افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

    افغان نیشنل سیکورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ 80 طالبان قیدیوں کو آج رہا کر دیا گیا ہے، طالبان قیدیوں کو کابل کی پل چرخی جیل سے رہا کیا گیا، قیدیوں کی رہائی سے مکمل جنگ بندی میں تیزی آئے گی۔

    افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

    حکام کے مطابق طالبان قیدیوں پر افغان اور غیر ملکی شہریوں پر حملوں کے الزامات ہیں، یہ رہائی ملک میں 19 سال سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے بین الافغان مذاکرات کی ابتدا کے لیے بنیادی شرائط میں سے تھی۔

    افغانستان میں لویہ جرگہ نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ سنا دیا

    افغانستان کے نیشنل سیکورٹی کونسل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بلاواسطہ مذاکرات اور ایک پائیدار اور ملک گیر جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے طالبان کو رہا کیا گیا ہے، رہا ہونے والے طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ اب زندگی امن کے ساتھ گزاریں گے اور جنگ نہیں کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان لویہ جرگہ نے طالبان کے چار سو قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی، لویہ جرگہ کا کہنا تھا کہ افغان امن مذاکرات کے لیے طالبان کے 400 قیدیوں کو رہا کیا جائے، طالبان بھی افغان قیدیوں کو رہا کریں، طالبان قیدیوں کو قومی اور بین الاقوامی ضمانت پر رہائی دی جائے۔

    اس لویہ جرگہ کا آغاز 7 اگست کو کابل میں 400 طالبان قیدیوں کو رہا کیے جانے کے لیے ہوا تھا، جس میں تقریباً 3200 معززین شریک ہوئے۔