Tag: افغان حکومت

  • طالبان نے افغان حکومت کے سیز فائر کے مطالبے کو مسترد کردیا

    طالبان نے افغان حکومت کے سیز فائر کے مطالبے کو مسترد کردیا

    کابل: افغان طالبان نے افغان حکومت کے سیز فائر کے مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترجمان افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت سیز فائر معاہدے کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی، افغان حکومت دوحہ مذاکرات میں طے معاہدوں پر عمل نہیں کررہی ہے۔

    ترجمان افغان طالبان کے مطابق افغان حکومت نے قیدیوں کی رہائی میں بھی تعاون نہیں کیا، دوحہ معاہدے پر عمل نہیں ہوتا تو سیز فائر کیسے کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان طالبان سہیل شاہین نے افغان حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا عمل مذاکرات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: قیدیوں کی رہائی کا معاملہ، طالبان نے خبردار کردیا

    ترجمان افغان طالبان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو جو فہرست دی ان میں تمام قیدی سیاسی ہیں، تمام قیدیوں کو دوحہ امن معاہدے کے مطابق افغان حکومت کو رہا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے تاریخی معاہدے میں طے پایا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت آپس میں قیدیوں کی رہائی عمل میں لائیں گے جس پر عمل کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران طالبان نے 27 افغان فوجی اور پولیس اہلکاروں کو رہا کیا۔ جبکہ اس سے قبل متعدد بار رہائی کا سلسلہ عمل میں لایا جاچکا ہے۔

  • افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کے لیے راضی ہوگئے

    افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کے لیے راضی ہوگئے

    کابل: طالبان اور افغان حکومت نے باہمی مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی، دونوں فریقین کی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اہم بیٹھک لگے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سالوں سے حالت جنگ میں رہنے والے طالبان اور افغان قیادت اب ایک میز پر بیٹھیں گے، فریقین نے دوحہ میں مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلی باقاعدہ ملاقات ہوگی جسے ’انٹرا افغان مذاکرات‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ماضی میں طالبان، افغان قیادت سے بات چیت کرنے سے انکاری رہے تھے، فریقین کے درمیان بیٹھک کب لگے گی؟ اس سے متعلق کوئی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    ترجمان طالبان سہیل شاہین نے مذاکرات کے خبر کی تصدیق کردی ہے۔

    افغان حکومت نے 3000 طالبان قیدی رہا کر دیے

    امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے بعد ملاقات کی کوئی حتمی تاریخ کا اعلان ہوگا، ممکنہ طور پر حکومت اگلے ہفتے کے اختتام تک پانچ ہزار قیدی رہا کردے گی۔

    حکومت مرحلہ وار قیدیوں کو رہا کررہی ہے اور اب تک 3 ہزار سے زائد طالبان جنگجو رہا کیے جاچکے ہیں، اگلے ہفتے کے اختتام تک پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی مکمل ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ فروری میں ہونے والے امریکا طالبان تاریخی معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت آپس میں قیدیوں کو تبادلہ کریں گے اور پھر افغان امن کے لیے مذاکرات کریں گے۔

  • افغان حکومت نے 900 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا

    افغان حکومت نے 900 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا

    کابل: افغانستان میں عارضی جنگ بندی کے آخری روز اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، افغان حکومت نے طالبان کے 900 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں نو سو طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، بدلے میں افغان طالبان نے بھی جلد بڑی تعداد میں حکومتی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق طالبان قیدیوں کو بگرام اور پُل چرخی جیل سے رہا کیا گیا، افغان طالبان نے عید کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد افغان حکومت نے 2 ہزار طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    افغانستان کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کے مطابق فی الوقت 900 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے، جس پر افغان طالبان کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔

    افغان صدر کا 2 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے 900 قیدیوں کی رہائی اچھی پیش رفت ہے، افغان طالبان بھی جلد بڑی تعداد میں حکومتی قیدیوں کو رہا کریں گے۔

    واضح رہے کہ 23 مئی کو افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد صدر اشرف غنی نے 2 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا، افغان صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کی 3 روزہ جنگ بندی کے جواب میں قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے، حکومت نے یہ فیصلہ خیر سگالی کی جانب ایک قدم قرار دیا۔

    امریکا اور طالبان کے مابین فروری میں طے پانے والے تاریخی معاہدے کے تحت افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدی اور طالبان ایک ہزار سیکورٹی اہل کار رہا کرنے کے پابند ہیں۔

  • پاکستان کا عید پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی اعلان کا خیر مقدم

    پاکستان کا عید پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی اعلان کا خیر مقدم

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے عید الفطر کے موقع پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں کہا کہ پاکستان نے عید پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ افغان بھائیوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہیں،ہم ایک پرامن،مستحکم،خوشحال افغانستان کے لیے دعاگو ہیں۔

    خیال رہے کہ ہفتے کو افغانستان میں طالبان حکومت نے افغان حکومت کے ساتھ تین دنوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغان فوج بھی اس جنگ بندی کا احترام کرے گی۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ میں فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ تین دنوں تک جاری رہنے والی جنگ بندی کی تعمیل کریں اور صرف حملے کی صورت میں دفاع کیا جائے۔

  • قیدیوں کی رہائی، طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات ملتوی کردئیے

    قیدیوں کی رہائی، طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات ملتوی کردئیے

    دوحا : طالبان نےقیدیوں کی رہائی پرافغان حکومت سےمذاکرات ملتوی کردیے ، جس کے بعد طالبان وفد آج افغان حکومت کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت سے مذاکرات ملتوی کردئیے، ترجمان طالبان قطر آفس سہیل شاہین نے بیان میں مذاکرات ملتوی ہونے کی تصدیق کرے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی رہائی متعدد مسائل کی وجہ سے ملتوی کی گئی ہے۔طالبان وفدآج افغان حکومت کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت اورطالبان وفد کے درمیان مذاکرات کا پہلا دورکابل میں ہوا تھا جس میں تکنیکی معاملات پربات کی گئی تھی۔

    اس سے قبل طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ طالبان قیدیوں کی شناخت کے لیے ایک وفد بگرام جیل بھیجا جائے گا اور قیدیوں کی رہائی 31 مارچ سے شروع ہو جائے گی، اس سلسلے میں ویڈیو کانفرنس پر مذاکراتی عمل 5 گھنٹے جاری رہا، جس میں امریکا، ریڈ کراس اور افغان حکام نے شرکت کی۔

    یاد رہے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان امن معاہدے کے تحت ڈیڑھ ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی ، طالبان اپنے 1500 قیدیوں کے تبادلے میں ایک ہزارسرکاری فوجی حکومت کےحوالے کریں گے، افغان صدر کی منظوری کے مطابق روزانہ سو طالبان قیدی جیلوں سے چھوڑے جائیں گے۔

    خیال رہے امریکا اورطالبان کے درمیان انتیس فروری کوہوئے معاہدے کے تحت فریقین نے قیدیوں کی رہائی پراتفاق کیا تھا۔امریکا نے طالبان سے معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنی فوج کا جزوی انخلا بھی کیا۔

  • افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی

    افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی

    کابل : افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی ، مذاکراتی ٹیم میں2 خواتین پارلیمنٹرینزبھی شامل ہیں ، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مزید اراکین کا چناؤ بھی کر سکتے ہیں۔

    کابل : افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی اور افغان صدر اشرف غنی کی ہدایت پر افغان پارلیمنٹ سے 5نام شامل کرلیے ، مذاکراتی ٹیم میں2 خواتین پارلیمنٹرینزبھی شامل ہیں۔

    ،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں عبدالرؤف ابراہیمی، قاضی نذیر احمد حنفی ، غلام فاروق نظری،فریدہ حمیدی ،فاطمہ عزیز شامل ہیں جبکہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مزید اراکین کا چناؤ بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان امن معاہدے کے تحت 1500طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی، طالبان  اپنے ڈیڑھ ہزار قیدیوں کے تبادلے میں ایک ہزارسرکاری فوجی حکومت کےحوالے کریں گے۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط کردئیے

    افغان صدر کی منظوری کے مطابق روزانہ سو طالبان قیدی جیلوں سے چھوڑے جائیں گے اور  قیدیوں کی رہائی کا آغاز چودہ مارچ کو پروان جیل سے ہوگا۔

    بعد ازاں افغان طالبان نے افغان صدر کی 1500 قیدیوں کی رہائی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا تھا  کہ امن مذاکرات سے پہلے 5000اسیروں کی رہائی چاہتے ہیں جس کے بعد ہی بات چیت کا آغاز ہوگا۔

    انہوں نے خبردار بھی کیا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں جن امور پر اتفاق ہوا اگر ان کی خلاف ورزی ہوئی تو ڈیل ختم ہوسکتی ہے۔

  • یوم سیاہ کی تقریب روکنے کی کوشش، افغان حکومت بھارت نوازی میں اندھی

    یوم سیاہ کی تقریب روکنے کی کوشش، افغان حکومت بھارت نوازی میں اندھی

    اسلام آباد: افغان حکومت بھارتی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے اندھی ہو گئی ہے، کابل میں کشمیر سے متعلق پاکستانی سفارت خانے کی تقریب روکنے کی کوشش کر کے انڈیا کو خوش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفیر زاہد نصر اللہ نے کہا ہے کہ آج یوم سیاہ کشمیر سے متعلق سفارت خانے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں سفارت کار، سیاسی عمائدین اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کرنا تھی، تاہم تقریب سے 2 گھنٹے قبل سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔

    پاکستانی سفیر کا کہنا تھا سفارت خانے کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین نے پاکستان مخالف نعرے لگائے، مظاہرے کے باعث مہمان سفارت خانے نہیں پہنچ سکے، مہمانوں کو ڈنڈا بردار مظاہرین دھمکاتے بھی رہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان سفارتخانے کا پاکستانیوں کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ

    زاہد نصر اللہ نے بتایا کہ اس سلسلے میں افغان حکام سے بھی رابطے کی کوشش کی گئی لیکن وہاں سے جواب نہیں ملا، پولیس سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن پولیس نے کہا کہ اوپر سے آرڈر نہیں۔

    سفارتی ذرایع کا کہنا ہے کہ ملی بھگت سے پاکستانی سفارت خانے کے گیٹ پر مظاہرہ کیا گیا تاکہ یوم سیاہ کشمیر سے متعلق تقریب کو منعقد ہونے سے روکا جا سکے۔ واضح رہے کہ آج جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 72 سال مکمل ہو گئے ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد میں واقع افغان سفارت خانے کی جانب سے بھی ویزے کے حصول کے لیے آنے والے پاکستانیوں کے ساتھ تضحیک آمیز رویّہ اختیار کیا جا رہا ہے، جس کے باعث پاکستانیوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

  • امریکا انخلا کے بعد افغان حکومت اور فورسز کی مدد جاری رکھے گا، زلمے خلیل زاد

    امریکا انخلا کے بعد افغان حکومت اور فورسز کی مدد جاری رکھے گا، زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ہم اب افغان فورسز کا دفاع کررہے ہیں اور ہم طالبان سے معاہدے کے بعد اسے جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر زلمے خلیل زاد نے اپنے پیغام میں کہا کہ تمام گروہوں نے تسلیم کیا ہے کہ افغانستان کا مستقبل افغانستان میں اندرونی مذاکرات کے ذریعے طے کیا جائے گا۔

    زلمے خلیل زاد نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جس میں طالبان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ معاہدے کے مطابق امریکا، افغان حکومت اور اس کی فورسز کی مدد نہیں کرے گا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی حق حاصل نہیں کہ وہ اشتہارات کے ذریعے کسی کو بھی دھمکی دے یا دھوکہ دے۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم اب افغان فورسز کا دفاع کررہے ہیں اور ہم طالبان سے معاہدے کے بعد اسے جاری رکھیں گے۔

    طالبان سے امن معاہدہ جلد ہوجائے گا، زلمے خلیل زاد

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ افغان امن معاہدے پر بڑی پیش رفت ہوئی ہے امید ہے کہ طالبان سے امن معاہدہ جلد ہوجائے گا۔

  • طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ

    طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ

    کابل: افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان کی طرف سے برف پگھلنے لگی ہے، طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں، براہ راست مذاکرات کا سلسلہ آیندہ دو ہفتوں کے اندر شروع ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ایک اعلیٰ افغان اہل کار کے حوالے سے کہا ہے کہ دو ہفتے میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے درمیان براہ راست مذاکرات متوقع ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ ایک افغان وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی سطح پر طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں ایک پندرہ رکنی وفد حکومت کی نمایندگی کرے گا۔

    طالبان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغان حکومت ایک کٹھ پتلی حکومت ہے، اس لیے اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے دورے کی دعوت دی تو اسے ضرور قبول کریں گے، افغان طالبان

    افغان طالبان حکومت کی بہ جائے امریکی ٹیم کے ساتھ گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کر رہے ہیں، دوحہ، قطر میں اس سلسلے میں کئی ادوار چلے جس میں پاکستان نے مرکزی کردار ادا کیا۔

    افغان امن مذاکرات کے لیے امریکی نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کئی مرتبہ پاکستان آ کر پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

    افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی کوشش رہی ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے میز پر آئے تاہم طالبان انکار کرتے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں افغانستان میں امن کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا گیا، امریکی صدر نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے پاکستان امریکا کی بہت مدد کر رہا ہے۔

  • قطرمیں مذاکرات ملتوی ہونے پرمایوسی ہوئی، زلمے خلیل زاد

    قطرمیں مذاکرات ملتوی ہونے پرمایوسی ہوئی، زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا کوئی نعم البدل نہیں، ضرورت ہوتوہم مدد کو تیارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے قطرمیں مذاکرات ملتوی ہونے پر مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ فریقین سے رابطے میں ہیں اورمذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا کہ مذاکرات پائیدارامن اورسیاسی روڈمیپ کے لیے اہم ہوتے ہیں، مذاکرات کا کوئی نعم البدل نہیں، ضرورت ہوتوہم مدد کو تیارہیں۔

    افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے دوحا مذاکرات آخری لمحات پر منسوخ کردیے گئے۔

    ترجمان افغان صدارتی محل نے مذاکرات منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات افغان وفد پرقطری حکومت کے اعتراض پر منسوخ ہوئے۔

    افغان حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ

    یاد رہے کہ طالبان اور افغان نمائندوں کے درمیان ملاقات 20 اور 21 اپریل کو قطر میں ہونا تھی اور مذاکرات کے لیے افغان حکومت نے 250 رکنی فہرست تیار کی تھی۔

    افغان حکومت کی مذاکرات کے لیے تیار کی گئی فہرست پرطالبان نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شادی یا کسی اور مناسب سے دعوت اور مہمان نوازی کی تقریب نہیں کہ کابل انتظامیہ نے کانفرنس میں شرکت کے لیے 250 افراد کی فہرست جاری کی۔