Tag: افغان حکومت

  • افغان حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ

    افغان حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ

    دوحا : افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے دوحا مذاکرات آخری لمحات پر منسوخ کردیئے گئے، ترجمان افغان صدارتی محل نے مذاکرات منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا مذاکرات افغان وفدپرقطری حکومت کے اعتراض پر منسوخ ہوئے۔

    عرب میڈیا کے مطابق افغان حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکرات منسوخ ہوگئے ، یہ مذاکرات آخری لحمات پر منسوخ ہوئے ہیں ،جب افغان حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کرنے والے وفد کی فہر ست میں دوسوپچاس کو شامل کیا گیا تھا۔

    یہ مذاکرات آج سے قطر میں ہونے تھے، جن میں افغانستان میں قیام امن سے متعلق امور پر بات کی جانی تھی۔

    ترجمان افغان صدارتی محل نے بھی دوحہ میں افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کی منسوخی کی تصدیق کردی اور کہا مذاکرات افغان وفدپرقطری حکومت کے اعتراض پر منسوخ ہوئے، مذاکرات20اور21اپریل کودوحہ میں ہونےتھے۔

    یاد رہے طالبان نے مذاکرات کے لئے افغان حکومت کے 250 رکنی وفد پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں۔

    طالبان سے ملاقات کےلئے افغان حکام نے 250 رکنی وفد کی فہرست جاری کی تھی ، جس میں افغان صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ سمیت 52خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    اس سے قبل 2015 میں طالبان کی افغان حکومت سے ملاقات خفیہ طور پر پاکستان میں ہوئی تھی، جو افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ فوری ختم ہوگئی تھی۔

    خیال رہے 18 سالہ امریکی مداخلت کے بعد واشنگٹن کے طویل عرصے سے زور دینے پر قطر میں ہونے والی 3 روزہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی سربراہی کرنے والے افراد کی حتمی فہرست کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ۔

    طالبان نے رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان نمائندوں سے ملاقات کی تھی تاہم اس میں اشرف غنی حکومت کا کوئی بھی فرد شامل نہیں تھا، سابق صدر حامد کرزئی کے ترجمان جو ماسکو مذاکرات میں موجود تھے۔

    رواں ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے وفد کے 11 افراد پر سے سفری پابندی ختم کردی ہے تاکہ وہ مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔

    واضح رہے افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    کابل : طالبان نے افغان حکومت کے وفد کے ارکان کی تعداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات قطر میں ہوں گے۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات کیلئے افغان وفد پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں۔

    یاد رہے طالبان سے ملاقات کےلئے افغان حکام نے 250 رکنی وفد کی فہرست جاری کر دی کی تھی ، جس میں افغان صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ سمیت 52خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار، 250 افراد پر مشتمل وفد کا اعلان

    اس سے قبل 2015 میں طالبان کی افغان حکومت سے ملاقات خفیہ طور پر پاکستان میں ہوئی تھی، جو افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ فوری ختم ہوگئی تھی۔

    خیال رہے 18 سالہ امریکی مداخلت کے بعد واشنگٹن کے طویل عرصے سے زور دینے پر قطر میں ہونے والی 3 روزہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی سربراہی کرنے والے افراد کی حتمی فہرست کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ۔

    طالبان نے رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان نمائندوں سے ملاقات کی تھی تاہم اس میں اشرف غنی حکومت کا کوئی بھی فرد شامل نہیں تھا، سابق صدر حامد کرزئی کے ترجمان جو ماسکو مذاکرات میں موجود تھے۔

    رواں ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے وفد کے 11 افراد پر سے سفری پابندی ختم کردی ہے تاکہ وہ مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔

    واضح رہے افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • گزشتہ تین سال کے دوران افغانستان پر طالبان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا: رپورٹ

    گزشتہ تین سال کے دوران افغانستان پر طالبان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا: رپورٹ

    کابل: افغانستان سے متلق حالیہ جاری ہونے والی ایک امریکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران افغانستان پر طالبان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے تعمیرِ نو افغانستان (SIGAR) نے رپورٹ جاری کی ہے کہ حالیہ برسوں میں افغانستان پر طالبان کا کنٹرول بڑھا ہے۔

    [bs-quote quote=”افغان حکومت کا موجودہ کنٹرول 407 اضلاع میں 55.5 فی صد رہ گیا ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں افغان حکومت کا 72 فی صد علاقوں پر کنٹرول تھا، موجودہ کنٹرول 407 اضلاع میں 55.5 فی صد رہ گیا ہے، افغان حکومت اور فوج اپنا کنٹرول قائم رکھنے میں نا کام ہے۔

    امریکی نگران ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی حمایت یافتہ حکومت طالبان کے مقابلے میں کئی اضلاع پر اپنا کنٹرول کھو چکی ہے، جب کہ سیکورٹی فورسز میں اموات کا تناسب بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    حالیہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ممکنہ امن مذاکرات کے لیے طالبان کے ساتھ ابتدائی رابطے شروع کرنے پر کابل حکومت شدید دباؤ میں ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  افغان مسئلے کے غیر فوجی حل پر پاکستان اور ازبکستان متفق ہیں: وزیرخارجہ


    رپورٹ کے مطابق طالبان تا حال کوئی بڑا صوبائی مرکز قبضہ کرنے میں کام یاب نہیں ہوئے، اگرچہ رواں سال طالبان کی طرف سے مغربی افغانستان میں فراہ اور وسطی میں غزنی اور شمال میں بغلان پر حملے کیے گئے ہیں، تاہم ملک کے دیگر حصوں میں ان کا کنٹرول پھیلا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چھ ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل یہ اعداد و شمار افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں، حالاں کہ امریکی خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد ممکنہ امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان رہنماؤں سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔

  • افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے‘ ملیحہ لودھی

    افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے‘ ملیحہ لودھی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ نئی پاکستانی حکومت افغانستان سے تعلقات کواہمیت دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے افغانستان کی صورت حال پر کہا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنا پہلا دورہ افغانستان کا کیا۔

    پاکستانی سفیر نے کہا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ افغانستان میں امن کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت افغانستان سے تعلقات کواہمیت دیتی ہے۔

    ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، طالبان اورافغان حکومت میں سیزفائرسےامید پیدا ہوئی۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کی شروعات کے لیے کوششوں کا حامی ہے، افغانستان پاکستان ایکشن پلان جامع مذاکرات کے لیے فریم ورک ہے۔

    ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ داعش، ٹی ٹی پی سے افغانستان ، پڑوسیوں سمیت دنیا کوخطرہ ہے، لچک نہ دکھائی توسیاسی حل کے لیے مذاکرات التوا کا شکارہوسکتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کی اشرف غنی اور افغان ہم منصب سے ملاقات

    یاد رہے کہ تین روز قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل میں افغان ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے چیلنجز مشترکہ ہیں، مل کر نمٹنا ہوگا۔

  • افغان حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے‘ طالبان

    افغان حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے‘ طالبان

    کابل : افغان طالبان نے امن مذاکرات کی حکومتی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے نکلنے تک کوئی کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں امن مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دے دیا۔

    ترجمان کے مطابق افغان سرزمین سے غیرملکی افواج کے نکلنے تک حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    افغان طالبان کی قیادت کی جانب سے متعدد بار امن مذاکرات میں دلچسپی کا اظہار کیا لیکن وہ امریکہ کی حمایت یافتہ افغان حکومت سے مذاکرات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 2 جون کوافغان طالبان نے خفیہ امن مذاکرات کے حوالے سے امریکی کمانڈر جنرل نکلسن کے بیان کی تردید کی تھی۔

    امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے دعویٰ کیا تھا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خفیہ مذاکرات ہورہے ہیں جن میں ممکنہ فائربندی کے موضوع پربات چیت کی جا رہی ہے۔

    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    کابل: افغان طالبان نے عید الفطر  کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کردیا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان کیا گیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے کارروائیاں روکنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان نے بھی عید الفطر کے تین روز جنگ بندی کا اعلان کیا اور ساتھ میں واضح کیا کہ اگر حکومتی سطح پر خلاف ورزی کی گئی تو بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

    طالبان ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی یعنی افغان فوجیوں کے لیے جبکہ نیٹو اور امریکی افواج کو کسی بھی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    ترجمان کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں موجود مسلح کارکنان کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عید الفطر کے تین روز کسی بھی مقامی فوجی کو نشانہ نہ بنائیں البتہ امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کو کسی صورت نہ بخشیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے بھی دو روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکہ، 14 افراد جاں بحق

    اطلاعات کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طالبان اور داعش کے درمیان جھڑپیں‘101جنگجو ہلاک

    طالبان اور داعش کے درمیان جھڑپیں‘101جنگجو ہلاک

    کابل: شمالی افغانستان میں افغان طالبان اور داعش کے درمیان جھڑپوں کے دوران 101کے قریب جنگجو ہلاک ہوگئےہیں۔

    تفصیلات کےمطابق شمالی افغانستان کے ضلع درزاب میں طالبان اور داعش کےدرمیان جاری لڑائی کےدوران اب تک 101جنگجو ہلاک جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔،

    شمالی افغانستان کےگورنرکے ترجمان محمد رضا غفوری کاکہناہےکہ طالبان اور داعش کے درمیان منگل سے جاری جھڑپوں کےدوران 76طالبان اور15داعش کے جنگجو مارے گئے ہیں۔

    دوسری جانب شمالی افغانستان کے ضلع درزاب کی مقامی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان اور داعش کی لڑائی میں کم ازکم 91 جنگجو مارے ہو چکے ہیں۔


    افغانستان میں فوجی ہیڈکوارٹر پرحملہ‘140فوجی ہلاک


    خیال رہےکہ21اپریل کو افغان صوبہ بلخ میں ہونے والے طالبان کے حملے میں 140فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔


    افغان آرمی چیف ‘وزیردفاع عہدے سےدستبردار


    بعدازاں رافغان آرمی چیف جنرل قدم شاہ شاہم اور وزیردفاع عبداللہ خان حبیبی اپنے عہدے سے دستبرار ہوگئے تھے۔صدر اشرف عنی نے دونوں کے استعفے قبول کرلیےتھے۔

    واضح رہےکہ افغان حکام کا کہنا تھاکہ 13 اپریل کوامریکی نان نیو کلیئر بم حملے میں داعش کے 36جنگجو ہلاک ہوئےتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

     

  • ہر پختون مشکوک نہیں، حکومت فساد کو بڑھا رہی ہے، خورشید شاہ

    ہر پختون مشکوک نہیں، حکومت فساد کو بڑھا رہی ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے، ہر پختون مشکوک نہیں، یہ بات ردالفساد کی نہیں بلکہ فساد بڑھانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کررہی ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ پانچ سے چھ دنوں میں پختونوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی اس سے لگتا ہے کہ جو پختون ہے وہ مشکوک ہے، جو پمفلٹ حکومت کی سرپرستی میں یہاں تک کہ ایک ڈسٹرکٹ کے پولیس ترجمان نے بھی شائع کیے کہ ’’پختونوں کو دیکھ کر ہوشیار ہوجائیں‘‘، قابل مذمت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں دہشت گردی ہو تو کیا سارے بلوچ شک کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے؟ یہ فطری ہے لیکن آپ تمام بلوچ کو دہشت گرد نہیں کہہ سکتے اسی طرح سندھ ہو یا پنجابی، کسی بھی ایک قوم کو نشانہ بنانا فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ سات آٹھ برس سے یہ بات واضح رہے کہ دہشت گردی کی فضا میں سب سے بڑا اور اہم کردار پنجابی طالبان کا رہا، کہا گیا اور تسلیم بھی کیا گیا کہ دہشت گرد پنجاب میں ہیں جہاں پر آپریشن نہیں کیا گیا، یہی وجہ تھی کہ دہشت گردی میں تیزی آئی اور اسے سرپرستی بھی ملتی رہی لیکن ان سب باتوں کے باوجود کہا جائے کہ دہشت گردی پنجاب سے ہوتی ہے ان سے لوگ ہوشیار رہیں تو غلط ہوگا۔

    آپریشن ردالفسار پر ان کا کہنا تھاکہ یہ بات فساد کو رد کرنے کی نہیں بلکہ بڑھانے کی بات ہے، یہ تو قوموں کو لڑانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آتا کہ حکومت کیا کررہی ہے؟ کے پی کے میں رہنے والے مسلم لیگ کے پختون کارکنوں نے احتجاج کیا ہے، پنجاب کے ایک سینئر وزیر نے واضح طور پر پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پختونوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس عمل سے فیڈریشن کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، ملکی سلامتی اور خود مختاری کو نقصان پہنچے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والے دیگر ممالک کو اس بات سے مدد ملے گی، نواز شریف اس بات پر توجہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر قوموں کی طرح پختون بھی محب وطن ہیں، ان کے ساتھ حکومتی رویہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔

  • افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خفیہ بات چیت کا انکشاف

    افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خفیہ بات چیت کا انکشاف

    دوحا : افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خفیہ بات چیت کا انکشاف ہوا ہے، ملاقات میں کوئی پاکستان اہلکار شریک نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خلیجی ملک قطر کے دارالحکومت دوحا میں خفیہ بات چیت ہوئی ہے۔ تاہم اس ملاقات کے حوالے سے طالبان ترجمان یا افغان حکومت نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

    اس بات چیت کے بارے میں صرف ایک افغان اہلکار کا کہنا ہے کہ افغان انٹیلجنس کے سربراہ معصوم ستانکزئی اس میں شریک تھے۔

    اہلکار کا کہنا ہے کہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی قیام امن کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے، دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت ملا عبدالمنان نے کی۔

    ملا عبدالمنان طالبان کے بانی امیر ملا عمر کے بھائی ہیں۔ اخبار کے مطابق ایک طالبان اہلکار نے امید ظاہر کی ہے کہ ملا عمر کے صاحبزادے ملا محمد یعقوب جلد ہی دوحا میں افغان حکومتی وفد سے مذاکرات کرنے والے گروپ میں شامل ہو جائیں گے۔

    اخبار کے مطابق فریقین کے مابین مذاکرات کے دو دور ہوئے۔ بات چیت کا پہلا دور ستمبر کے اوائل میں ہوا جبکہ دوسرا دور اکتوبر میں ہوا۔ دی گارڈین کے مطابق مذاکرات کے دونوں ادوار میں کسی پاکستان اہلکار نے شرکت نہیں کی۔

     

  • پاکستان کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

    پاکستان کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

    اسلام آباد : دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشت گردحملوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ پاکستان کابل میں سخی مزار اور چریار مسجد پر دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ترجمان نفیس زکریا کا کہناتھا کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشتگردحملوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے پاکستان گہری تعزیت کرتا ہےاور ہماری ہمدردیاں لواحقین کے ساتھ ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک بار پھر ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں:کابل : خود کش حملے میں 14 افراد جاں بحق 24 سے زائد زخمی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت میں مزار پر حملے میں 14افراد مارے گئے جبکہ 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔سیکیورٹی فورسز نے تین حملہ آوروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    واضح رہےکہ افغان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ مزار کو تباہ کرنے والے حملہ آوروں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں۔