Tag: افغان صدارتی انتخابات

  • امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    کابل: افغانستان میں صدارتی کرسی کی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارت کا جھگڑا حل نہیں ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا ہے، مختلف مقامات پر حلف برداری کی الگ الگ تقریبات منعقد کی گئیں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

    اشرف غنی نے ایوان صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ نے کابل میں حلف اٹھایا۔ اشرف غنی نے نائب صدور بھی نامزد کر دیے، جب کہ عبد اللہ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ وہ جعلی صدر کو مسترد کرتے ہیں۔

    کابل کے صدارتی محل میں اشرف غنی حلف اٹھا رہے ہیں

    آج صبح اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات بھی ہوئے، جس کے لیے حلف برداری کی تقاریب دوپہر تک ملتوی کی گئیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد تنازع حل کرانے میں مصروف رہے، کہا جا رہا تھا کہ عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیا جائے گا لیکن امریکی ثالثی ناکام ہو گئی۔

    عبداللہ عبداللہ نے بھی کابل میں منعقدہ الگ تقریب میں صدارتی حلف اٹھایا

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔

    دریں اثنا، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • پاکستان کی افغانستان کو انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد

    پاکستان کی افغانستان کو انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کو انتخابات کے کام یاب انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے پاکستان نے افغانستان کو انتخابات کے کام یاب انعقاد پر مبارک باد پیش کی، صدارتی انتخابات پر افغان عوام مبارک باد کے مستحق ہیں۔

    انھوں نے کہا افغان عوام نے جمہوری عمل کو جاری رکھنے کے حق میں فیصلہ کیا، توقع ہے نئی افغان حکومت جلد وجود میں آ جائے گی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا نئی حکومت مکمل مینڈیٹ کے ساتھ امن کے عمل کو آگے بڑھائے گی، افغان مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا ضروری ہے، پاکستان نئی حکومت کے ساتھ دیرپا امن کے لیے مکمل تعاون کرے گا۔

    تازہ ترین:  افغان صدارتی انتخابات، پولنگ اسٹیشن کے باہر دھماکا، متعدد افراد زخمی

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستا ن میں دیرپا امن کا خواہاں ہے، افغانستان میں دیرپا امن خطے میں دیرپا امن کی کنجی ہے۔

    واضح رہے کہ آج خانہ جنگی کے شکار افغانستان میں طالبان کی دھمکیوں کے باوجود صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل کیا گیا، پولنگ کے دوران ملک بھر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

    خدشات کے مطابق آج پولنگ کا عمل شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں پولنگ اسٹیشن پر زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 15 افراد زخمی ہوئے۔

    صدارتی انتخابات سے قبل طالبان نے افغانستان میں پولنگ کے دن حملے کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ عوام انتخابات کے دن گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

  • افغان صدارتی انتخابات،  پاکستان کا پاک افغان کراسنگ پوائنٹ بند کرنے کا اعلان

    افغان صدارتی انتخابات، پاکستان کا پاک افغان کراسنگ پوائنٹ بند کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان نے افغان صدارتی انتخابات پر پاک افغان کراسنگ پوائنٹ بند کرنے کا اعلان کردیا ہے ، 27 اور 28 ستمبر کو کسی قسم کی پیدل یا کارگو آمدورفت نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے افغان صدارتی انتخابات پر پاک افغان کراسنگ پوائنٹ بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈرکراسنگ پوائنٹ 28 ،27 ستمبر کو مکمل بند رہے گا۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھاکہ 27 اور 28 ستمبر کو کسی قسم کی پیدل یا کارگو آمدورفت نہیں ہوگی، ایمرجنسی مریضوں کو بارڈر کراسنگ پوائنٹ سے جانے کی اجازت ہوگی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ آج سے 29 ستمبر تک پیدل کراس کرنے والوں اور تجارتی گاڑیوں کی سخت چیکنگ ہوگی۔

    خیال رہے افغانستان میں ہفتے کو صدارتی انتخابات ہورہے ہیں ، جس میں اٹھارہ امیدوارمیدان میں ہیں تاہم موجودہ صدراشرف غنی اورافغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یاربھی صدارتی الیکشن لڑرہے ہیں۔

    افغان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لئے ملک بھرمیں پانچ ہزارپولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں ، الیکشن کے سیکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ پولنگ اسٹیشنز پر باہتر ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔

    یاد رہے افغانستان میں صدارتی مہم کے دوران پرتشدد واقعات میں متعددافراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    کابل :طالبان نے افغانستان میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات روکنے کے لیے ’حملوں‘ کی دھمکی دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے صدارتی انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجو انتخابات روکنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں،طالبان نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی سرگرمیوں اور ریلیوں سے دور رہیں کیونکہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ طالبان نے 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ غیرملکی طاقتیں افغان امن عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔

    انہوں نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ مذکورہ انتخابات کا عمل عام لوگوں کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں، انتخابات کا انعقاد محدود مگر بوگس سیاستدانوں کی اّنا کو تسکین دینے کے لیے ہے۔

    طالبان نے حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جانی نقصان سے بچنے کے لیے، شہری کارنر میٹنگز اور ریلیز سے دور رہیں جن پر ہمارے جنگجو حملہ کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر سے اعلامیہ جاری ہوا جس میں طالبان کی دھمکی کے تناظر میں کہا گیا کہ لوگوں کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کا پورا حق ہے اور حکومت ملک بھر میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔

    افغان حکومت نے کہا کہ طالبان کو اپنے عمل سے امن کا اظہار کرنا چاہیے ناکہ لوگوں کو دھکمیاں دی جائیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں،ان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ طالبان انہیں کٹھ پتلی حکومت کہتے ہیں اور وہ براہ راست امریکا سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے تھے۔

    چند روز قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن کا معاہدہ چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی مشروط ہے اور کوئی بھی انخلا مشروط ہوگا،بعدازاں 3 اگست کو طالبان کا موقف سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا سے 80 فیصد مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم اس میں امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم فریم پر اب بھی بحث ہونا باقی ہے۔