Tag: افغان صدر

  • طالبان افغان صدر کے سامنے ڈٹ گئے

    طالبان افغان صدر کے سامنے ڈٹ گئے

    کابل: طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی 1500 قیدیوں کو رہا کرنے کی تجویز مسترد کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومت طالبان سے مذاکرات چاہتی ہے جس کے لیے افغان صدر طالبان کے 1500 جنگجوؤں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    افغان طالبان نے افغان صدر کی 1500 قیدیوں کی رہائی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن مذاکرات سے پہلے 5000اسیروں کی رہائی چاہتے ہیں جس کے بعد ہی بات چیت کا آغاز ہوگا۔

    طالبان ترجمان سہیل چاہین کا کہنا ہے کہ حقیقی بنیاد پر مضبوط مذاکرات کے لیے افغان حکومت کو ہمارے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے خبردار بھی کیا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں جن امور پر اتفاق ہوا اگر ان کی خلاف ورزی ہوئی تو ڈیل ختم ہوسکتی ہے۔

    افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط کردئیے

    افغان صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے آفر کی تھی کہ وہ پندرہ سو جنگجوؤں کو رہا کریں گے جبکہ دیگر 3500 شدت پسندوں کو بات چیت شروع ہونے کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ افغان صدراشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط بھی کردیے ہیں۔

  • افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط کردئیے

    افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط کردئیے

    کابل : افغان صدراشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پردستخط کردئیے، جس کے بعد  1500 افغان طالبان قیدیوں کوامریکا اورافغان طالبان کے معاہدے کے تحت رہا کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان امن معاہدے کے تحت ڈیڑھ ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی، طالبان اپنے ڈیڑھ ہزار قیدیوں کے تبادلے میں ایک ہزارسرکاری فوجی حکومت کےحوالے کریں گے، افغان صدر کی منظوری کے مطابق روزانہ سو طالبان قیدی جیلوں سے چھوڑے جائیں گے۔

    افغان میڈیا کے مطابق فروری میں امریکا اورافغان طالبان کے درمیان ہوئے معاہدے کے تحت پندرہ سوافغان طالبان قیدیوں کو رہا  کیا جائے گا، قیدیوں کی رہائی کا آغاز چودہ مارچ کو پروان جیل سے ہوگا۔

    افغان طالبان قیدیوں کو بائیومیڑک کے بعد رہا کیا جائے گا اور رہائی پانے والے افغان طالبان دوبارہ پر تشدد کارروائیاں نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی دیں گے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے امریکا طالبان معاہدے کی توثیق کر دی

    افغان حکومت کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے تشدد میں خاطر خواہ کمی کی تو بتدریج پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا۔

    خیال رہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکا اور افغان طالبان معاہدے کی متفقہ طور پر توثیق کردی ہے، قراداد میں امن عمل آگے بڑھانےاور انٹرا افغان ڈائیلاگ پرزور دیاگیا۔

    یاد رہے امریکہ طالبان سے مذکرات کے نتیجہ میں اپنی فوجی قوت میں کمی کررہا ہے، اس سلسلے میں افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا بالآخر شروع ہوگیا ہے، افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ معاہدے کے تحت امریکی افواج کی تعداد میں مشروط کمی کررہے ہیں۔

    کرنل سونی لیگیٹ نے بتایا تھا کہ افغانستان میں 12 سے 13 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں، ابتدائی طور پر امریکی افواج کی تعداد گھٹاکر 8600 کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ 29 فروری کو قطری دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور امریکا میں معاہدے پر دستخط ہوئے تھے ، دوحہ میں ہونے والے معاہدے کی رو سے امریکا 135 روز میں تقریباً 5 ہزار فوجی نکالے گا۔

  • طالبان قیدیوں کی رہائی ، افغان صدر  کی جانب سےاہم اعلانات آج متوقع

    طالبان قیدیوں کی رہائی ، افغان صدر کی جانب سےاہم اعلانات آج متوقع

    کابل : افغان صدراشرف غنی کی جانب سے طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق اہم اعلان آج متوقع ہے، افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدراشرف غنی کی جانب طالبان قیدیوں کی رہائی اور بین الافغان مذاکرات کےلیے ٹیم بنانے کا اعلان آج کئے جانے کا امکان ہے ، امریکا کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کےمذاکراتی ٹیم اورطالبان قیدیوں کی رہائی کے اعلان کا خیرمقدم کریں گے۔

    گزشتہ روز افغانستان میں افغان صدراشرف غنی نے دوسری مدت کیلئے صدارتی حلف اٹھایا تھا جبکہ عبداللہ عبداللہ نے بھی افغان صدرکے عہدے کا حلف لیا، افغان الیکشن کمیشن کے مطابق اشرف غنی نے صدارتی انتخاب میں معمولی کامیابی حاصل کی تھی جبکہ عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتیجے کوجعلی قراردیتے ہوئے حلف اٹھایا۔

    مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا

    اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ فائر کیا گیا تاہم حلف برداری میں موجود صدر اشرف غنی اور دیگر تمام شخصیات راکٹ حملے میں محفوظ رہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق راکٹ صدارتی محل کی پارکنگ میں گرا، جس سے نو منتخب نائب صدر کی گاڑی کو نقصان پہنچا، اس تقریب میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی شریک تھے۔

    یاد رہے 3 روز قبل افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان جنگجوؤں کو مزید قید رکھنے کا فائدہ نہیں ہے، ضمانت دینی ہوگی رہا کیے گئے طالبان قیدی دوبارہ حملے نہیں کریں گے۔

    واضح رہےگزشتہ ماہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، افغان طالبان کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے تھے۔

  • وزیراعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد

    وزیراعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ افغان صدر کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    وزیراعظم پاکستان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

    امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    واضح رہے کہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری افغانستان کے دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں ہوئی۔افغان صدر اشرف غنی نے دوسری مدت کے لیے عہدے کا حلف اٹھایا تاہم ان کے حریف سیاست دان اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے متوازی حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے خود بھی ایک تقریب منعقد کر کے صدارت کا حلف اٹھایا۔

  • امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    کابل: افغانستان میں صدارتی کرسی کی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارت کا جھگڑا حل نہیں ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا ہے، مختلف مقامات پر حلف برداری کی الگ الگ تقریبات منعقد کی گئیں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

    اشرف غنی نے ایوان صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ نے کابل میں حلف اٹھایا۔ اشرف غنی نے نائب صدور بھی نامزد کر دیے، جب کہ عبد اللہ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ وہ جعلی صدر کو مسترد کرتے ہیں۔

    کابل کے صدارتی محل میں اشرف غنی حلف اٹھا رہے ہیں

    آج صبح اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات بھی ہوئے، جس کے لیے حلف برداری کی تقاریب دوپہر تک ملتوی کی گئیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد تنازع حل کرانے میں مصروف رہے، کہا جا رہا تھا کہ عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیا جائے گا لیکن امریکی ثالثی ناکام ہو گئی۔

    عبداللہ عبداللہ نے بھی کابل میں منعقدہ الگ تقریب میں صدارتی حلف اٹھایا

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔

    دریں اثنا، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • اشرف غنی یا عبداللہ عبداللہ، افغانستان کا نیا صدر کون؟

    اشرف غنی یا عبداللہ عبداللہ، افغانستان کا نیا صدر کون؟

    کابل: افغان صدارتی انتخابات کا تنازع طول پکڑ گیا ہے، نو منتخب افغان صدر کی تقریب حلف برداری تاخیر کا شکار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی ہوں گے یا عبداللہ عبداللہ، افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اپنی تقاریب دوپہر تک ملتوی کر دی ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی تنازع حل کرانے میں مصروف ہیں، عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیے جانے کا امکان ہے۔

    کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    یاد رہے کہ افغان الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا تھا، نو منتخب صدر اشرف غنی نے آج کابل میں عہدے کا حلف اٹھانا تھا، تاہم عبداللہ عبداللہ نے بھی آج ہی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ تین دن قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے تھے۔ حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے سربراہ محمد کریم خلیلی خطاب کر رہے تھے۔

  • افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا

    افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا

    کابل: افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا شفاف طریقہ کار مرتب کرنا ہوگا، ضمانت دینی ہوگی رہا کیے گئے طالبان قیدی دوبارہ حملے نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا۔ اشرف غنی نے کہا کہ افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان جنگجوؤں کو مزید قید رکھنے کا فائدہ نہیں ہے۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا شفاف طریقہ کار مرتب کرنا ہوگا، ضمانت دینی ہوگی رہا کیے گئے طالبان قیدی دوبارہ حملے نہیں کریں گے۔

    کابل میں خوفناک حملہ، 27 ہلاک

    افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ روز افغان رہنما کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے۔

    طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پابند نہیں، افغان صدر اشرف غنی کا یوٹرن

    اس سے قبل یکم مارچ کو افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان کو رہا کرنے کے پابند نہیں، ہم نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا، معاہدہ بند دروازوں میں ہوا، اس پرعمل درآمد میں مشکلات ہیں۔

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کا اختیار امریکا کے پاس نہیں ہہ ہمارا اختیار ہے، طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، افغان طالبان کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے تھے۔

  • افغان صدر کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے: فردوس عاشق اعوان

    افغان صدر کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے افغان صدر اشرف غنی کو بین الاقوامی تعلقات کے اصول پیش نظر رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا حالیہ ٹویٹ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کی حالیہ ٹویٹ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ افغان قیادت کو ایسے بیانات سے پہلے بین الاقوامی تعلقات میں عدم مداخلت کے اصولوں کو پیش نظر رکھنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا داعی ہے، ہم افغانستان میں قیام امن کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    اپنے ٹویٹ میں معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خود مختار ریاست ہے، آئین پاکستان سے منحرف عناصر کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کرنا پاکستان کا قانون ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی اور ملک کا دوسرے ملک میں قانون کی بالا دستی کے خلاف بات کرنا سفارتی تقاضوں کے منافی ہے۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور غیور عوام نے اپنے لہو سے سے امن کے دیے روشن کیے ہیں۔ کسی شر پسند کو امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ شرپسندوں کے خلاف قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز منظور پشتین کو ملک میں انتشار پھیلانے اور تخریب کاری کے الزام میں گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا تھا جس پر افغان صدر نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    بعد ازاں دفتر خارجہ کی جانب سے افغان صدر کے ٹویٹ پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان صدر کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت ہے، ایسے بیان دونوں ملکوں میں دوستانہ تعلقات کے فروغ میں معاون نہیں ہیں۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان افغانستان سے عدم مداخلت کے اصولوں پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے اور پاکستان افغانستان سے قریبی اور خوشگوار تعلقات قائم رکھنے کا خواہشمند ہے۔

  • صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

    صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان میں مختلف مقامات پر ہونے والے 2 دھماکوں میں 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پہلا دھماکہ افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب ہوا، افغان صدر محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق پہلا دھماکہ افغانستان کے وسطی صوبے پروان میں صدر اشرف غنی کی ریلی کے قریب ہوا۔ دھماکہ ریلی کی طرف جانے والے راستے میں ایک چیک پوائنٹ کے نزدیک ہوا جب ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

    دھماکے کے وقت صدر اشرف غنی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جو اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے۔

    پروان کے اسپتال ڈائریکٹر کے مطابق حملے میں 24 افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

    مذکورہ دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے نزدیک ایک اور دھماکہ ہوا۔ افغان میڈیا کے مطابق دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

    دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی، ہلاک اور زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔

    دونوں دھماکوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

    افغانستان میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔ طالبان نے انتخابی مہمات اور پولنگ اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ ووٹ نہ ڈالیں۔

    خیال رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیر ضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

  • امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    کابل: امریکا کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی کے اعلان پر افغان صدر اشرف غنی نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے امن مذاکرات کی منسوخی پر کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے انتشار پھیلانا بند ہوگا تو ملک میں امن قایم ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن تب آئے گا جب طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کر دیے ہیں، انھوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں؟

    کابل حملے کے بعد کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں کے درمیان ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں آج ہونا تھیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی امریکا کا دورہ کرنے والے تھے لیکن انھوں نے کابل حملے کے بعد دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا اور کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بے معنی ہیں، طالبان گروپ بدستور بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔