Tag: افغان صدر اشرف غنی

  • وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی افغان صدراشرف غنی سے ملاقات

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی افغان صدراشرف غنی سے ملاقات

    کابل: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے سمیت دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی صدراتی محل میں افغان صدراشرف غنی سے ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات بہتر بنانے سمیت دیگر اہم علاقائی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شاہ محمود قریشی نے افغان پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے افغان امن عمل کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن واستحکام دونوں ممالک اور خطے کے لیے بہتری کا موجب ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کابل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد تہران روانہ ہوگئے جہاں وہ ایرانی اعلیٰ حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی افغان ہم منصب سے کابل میں ملاقات


    واضح رہے کہ وزیرخارجہ 4 ملکی دورے کے دوران افغانستان اور ایران کے بعد چین اور روس کی قیادت کے ساتھ خطے کے امن واستحکام، سرمایہ کاری اور باہمی تجارت کے فروغ پر بات کریں گے۔

  • افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے، افغان صدر

    افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے، افغان صدر

    کابل : افغان صدر  اشرف غنی کا کہنا ہے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے اور جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے ۔

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان ملک میں امن قائم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کریں اور پائیدار امن کے لئے عوامی مطالبہ قبول کریں۔

    یاد رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، افغان صدر کی مولا نا سمیع الحق سے اپیل

    طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، افغان صدر کی مولا نا سمیع الحق سے اپیل

    پشاور : افغان صدر اشرف غنی نے مولانا سمیع الحق کو افغان طالبان سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نہ صرف طالبان بلکہ پوری افغان قوم کے لیے قابل احترام اور استاد کی سی حیثیت رکھتے ہیں،قیام امن کے لیے ہماری نگاہیں آپ کی جانب مرکوز ہیں۔

    یہ بات افغان صدر نے مولانا سمیع الحق سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہی، دونوں رہنماؤں کی گفتگو پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال نے سمیع الحق کی رہائش گاہ پر اپنی ملاقات کے دوران کروائی۔

    صدر افغانستان اشرف غنی نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران مولان سمیع الحق کی درس و تدریس میں اعلیٰ خدمات انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور دارالعلوم حقانیہ سے قدیم دیرینہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو اپنا استاد سمجھتا ہوں اور افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان حکومت اور افغان طالبان کے دوران مزاکرات کے لیے نگاہیں آپ کی جانب مرکوز کر رکھی ہیں۔

    مولانا سمیع الحق نے افغان صدر کے جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں امن کا قیام ہم سب کی ضرورت ہے، لیکن اس سلسلے میں اصل ذمہ داری افغان حکومت پر ہے کہ وہ اس میں موثر کردار ادا کرے جس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان پر مسلط کردہ جنگی محرکات کا ازالہ کیا جائے۔

    سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے مزید کہا کہ بنیادی بات افغانستان کی آزادی ہے،اس کے لئے صرف طالبان نہیں بلکہ افغان حکومت اور پوری افغانی قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو بیرونی طاقتوں سے آزاد کرائے تاکہ افغانستان کیلئے دی گئی لاکھوں افراد کی بے مثال قربانیاں ضائع ہونے سے بچ جائے۔

    دوران گفتگو مذاکرات کی کامیابی کے لیے مولانا سمیع الحق نے جذبہ خیرسگالی کے تحت چند فوری اقدامات اٹھانے کی نشاندہی کی ، جس سے حکومت اور طالبان کے درمیان منافرت میں کمی آ جائے گی اور دونوں فریقین کی جانب سے مزاکرات میں ہچکچاہٹ میں کمی اور باہمی اعتماد اور وسیع القلبی میں اضافہ ہو سکے گا۔

    دریں اثناء مولانا سمیع الحق نے افغان سفیر سے ہونے والی ملاقات میں یہ نکتہ بھی اُٹھایا کہ بیرونی قوتیں پاکستان اور افغانستان کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی ہے مذاکرات کیلئے بیرونی قوتوں بالخصوص امریکہ کے دباؤ سے نکلنا ہوگا دوسری جانب پاکستان میں افغان سفیر نے بھی طالبان سے چند فوری اقدامات اٹھانے کی خواہش ظاہر کی۔

    مزید برآں مولاناسمیع الحق نے افغان سفیر کو موجودہ افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور افغانستان کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور روابط پر اپنی اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اسلام اورپاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

    جمعیت علمائے اسلام کے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال کی ہونے والی یہ ملاقات پچھلے چند دنوں میں دوسری ملاقات ہے جو تقریبآ دو گھنٹے تک جاری رہی جس کے دوران افغان سفیر نے کوئی آدھا گھنٹہ مولانا سمیع الحق کی افغان صدر سے ٹیلی فون پر بات بھی کروائی۔

  • افغان صدر کا بیان افسوس ناک ہے،دفترخارجہ

    افغان صدر کا بیان افسوس ناک ہے،دفترخارجہ

    اسلام آباد: پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان قیادت کی جانب سے قیام امن کی پاکستانی کوششوں کو نظر انداز کرنے کا رویہ قابل افسوس ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں افغانستان کی سرزمین کے پاکستان میں امن مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردوں کی مالی امداد کے لیے استعمال ہونے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر کا بیان مایوس کن ہے کیونکہ ان کی جانب سے قیام امن کی پاکستانی کی کوششوں کو نظر انداز کرنے کا رویہ اپنایا گیا ہے جو قابل افسوس ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کےلیے پرعزم ہے کیوں کہ افغانستا ن میں امن و استحکام پاکستان اور خطے کے مفاد میں بھی ہے افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کا لاکھوں افغان بھاَئیوں کے ساتھ وعدہ ہے جو 37 سال تک پاکستان میں رہے اور پاکستان نے ان کی میزبانی کی۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرانزنٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان کو بھرپورتعاون فراہم کرتا رہا ہے اور پاکستان نے اپنی سرزمین کے ذریعے افغان پھل بھارت بھجوانے میں بھی مدد دی تھی۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فورسسزانسداد دہشت گردی کے لئے مصروف عمل ہیں امن کےلئے پاکستانی کوششوں سے افغانستان اور خطے کی مجموعی صورتحال بہتر ہوئی ہے پاکستان کوافغان سرزمین اپنے خلاف ہونے پر تشویش ہے، ہمسایہ ملک کی سرزمین پاکستان میں پرتشدد کاروائیوں اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کےلئے استعمال ہو رہی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بار بھی افغان حکومت سے تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ الزامات کی بجائے باہمی کوششوں سے امن کا قیام ممکن بنایا جا سکتا ہے، دونوں ممالک کو اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینی چاہیے۔

  • دونوں‌ کا دشمن مشترکہ ہے، افغان صدر، نواز شریف کو فون

    دونوں‌ کا دشمن مشترکہ ہے، افغان صدر، نواز شریف کو فون

    اسلام آباد: افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور کوئٹہ دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکیا۔

    وزیراعظم نواز شریف کو کیے گئے فون میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے ، دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں، دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے۔

    افغان صدر نے اشرف غنی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں مل کر دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیں گے، دہشت گردی دونوں ممالک کےلیے خطرہ ہے۔


    کوئٹہ سول اسپتال میں دھماکا، 72افراد جاں بحق، 112 زخمی


    واضح رہے کہ پیر کے روز بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سول اسپتال میں دھماکہ ہوا ، جس کے نتیجے میں دو نجی چینل کے کیمرا مین سمیت 72 افراد جاں بحق جبکہ 112 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    بعد ازاں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری سمیت دنیا بھر کے رہنماوں کی جانب سے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی گئی تھی ۔

  • پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتے ہیں، اشرف غنی

    پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتے ہیں، اشرف غنی

    نئی دہلی : افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ خطے میں تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتے ہیں، جہاں آپ ناشتہ دلی میں کریں دوپہر کا کھانا پشاور میں اور رات کا کھانا کابل میں کھائیں۔

    افغانستان کے صدر منتخب ہونے کے بعد محمد اشرف غنی کا ہندوستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔

    افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی تین روزہ دورے پر کابل سے نئی دہلی پہنچےگئے،افغان صدر نے  بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات خطے میں سکیورٹی صورتحال، دہشتگردی، تجارت بڑھانے سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    افغان صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتے ہیں، افغانستان کو دہشتگردوں کا قبرستان بنا دیں گے تاہم اس کے لئے پاکستان بھارت اور دیگر پڑوسیوں کی مدد کی ضرورت ہے۔

    اشرف غنی نے کہا کہ دہشت گرد برے یا اچھے نہیں ہوتے بلکہ سب برے ہوتے ہیں، ان میں تمیز نہیں کی جاسکتی، دہشت گرد کے بارے میں مختلف رائے نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اتحاد کی ضرورت ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہمیں  متحد ہونا ہوگا۔

    اشرف غنی نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان موجود سیاسی اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا، اسلام آباد اور کابل کی ترقی کیلئے پُرامن خطہ لازمی ہے۔

    وزیراعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ طالبان کے خلاف افغانستان کی لڑائی کی حمایت جاری رکھیں گے، انکا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے دہشت گردی سے ہونے والے دکھ اور غم کو سمجھ سکتے ہیں، جس سے ترقی رک جاتی ہے اور زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں، ہم افغان فوج کی مدد جاری رکھیں گے اور اسی سلسلے میں حال ہی میں تین چینل ہیلی کاپٹر فراہم کئے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے سے موجود پاک، افغان ٹریڈ اینڈ ٹرانزٹ معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں تاکہ بھارت کا سامان پاکستان کے راستے کابل جاسکے۔

     اس موقع پر نریندر مودی نے پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کو یقین دلایا کہ ہم افغانستان کو تجارتی راستہ دینے کیلئے ایران کی بندرگاہ چابہار کو اپ گریڈ کرینگے اور اس کو گوادر کے مقابلے میں ڈیپ سی پورٹ بنائیں گے، جس سے افغانستان کی تمام تر تجارت کی جائے گی اور افغانستان کو مشرقی اور جنوبی ایشیاء کا تجارتی مرکز بنایا جائیگا۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم افغانستان کو پاکستان کے بجائے ایرانی بندرگاہ کے ذریعے سمندر تک راستہ اورٹریڈ کوریڈور فراہم کرینگے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق محمد اشرف غنی دورۂ ہندوستان کے دوران دونوں ملکوں کے حکام، ایک سمجھوتے پر دستخط بھی کریں گے، قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی حکومت نے اشرف غنی کے دورہ نئی دہلی سے چند روز قبل افغانستان کی فضائیہ کو تین ہیلی کاپٹر دیئے تھے۔

  • اشرف غنی کا امریکی کانگریس سے خطاب، امریکی عوام کا شکریہ ادا کیا

    اشرف غنی کا امریکی کانگریس سے خطاب، امریکی عوام کا شکریہ ادا کیا

    واشنگٹن: افغان صدر اشرف غنی نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں خدمات اور قربانیاں دینے پر امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جاری آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد افغانستان آرہے ہیں۔

    امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ دس لاکھ امریکی فوجیوں نے افغانستان میں خدمات انجام دیں اور عظیم قربانیاں دیں۔ جس کی وجہ سے آج افغانستان اور امریکا محفوظ ہیں۔

    اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ان فوجیوں کا قرض افغانستان محسوس کرتا ہے، ہم امریکیوں کے شکرگزار ہیں۔

    افغان صدر نے مزید کہا کہ طالبان کو قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے شدت پسندی ترک کرنا ہوگی۔

    اپنے خطاب میں افغان صدر نے پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کا ذکر بھی کیا، انکا کہنا تھا کہ وزیرستان میں آپریشن کے باعث دہشت گرد افغانستان آرہے ہیں جو کہ خطے میں دہشت گردی کے خدشات کو بڑھاوا دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت عسکریت پسندوں کی حمایت نہیں کرتی اور نہ ہی انھیں پناہ گاہ فراہم کریں گے۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون

    افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون

    اسلام آباد: افغانستان کے صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گفتگو میں دونوں رہنماوں نے دہشت گردی جیسے مشترکہ دشمن کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔

     ٹیلی فونک رابطے میں خطے کی صورتحال، دو طرفہ تعلقات کے فروغ سمیت اہم امورف پر تبادلہ خیال کیا۔

     وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مستحکم تعلقات کی قدر کرتا ہے جس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

    افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم کی جانب سے آرمی چیف کو افغانستان بھیجنے کے فیصلے کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ آرمی چیف کے دورہ افغانستان سے دو طرفہ تعلقات کے استحکام میں مزید مدد ملے گی۔

  • وزیرِاعظم نواز شریف کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات

    وزیرِاعظم نواز شریف کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف سے افغان صدر اشرف غنی کی اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی، ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اوردیگر امورپرتبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

    پاکستان کے دورے پر آئے افغان صدر وزیرِاعظم ہاؤس پہنچے تو میاں نوازشریف نے اُن کا پر تپاک استقبال کیا۔ اشرف غنی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور دونوں ملکوں کےترانے بجائے گئے، افغان صدر نے گارڈآف آنر کا معائنہ کیا۔

    اُن کا وفاقی کابینہ کے ارکان سے تعارف بھی کرایا گیا، اس سے پہلے آج صبح افغان صدر کی مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں، ملاقات کرنے والوں میں اسفندیار ولی، آفتاب شیرپاؤ، محمودخان اچکزئی، اعتزازاحسن، شیری رحمان، فرحت اللہ بابر اور فیصل کریم کنڈی شامل ہیں۔

  • افغان صدر اشرف غنی آج نواز شریف سے ملیں گے

    افغان صدر اشرف غنی آج نواز شریف سے ملیں گے

    اسلام آباد: پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے افغان صدر اشرف غنی آج وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں دونوں رہنما باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اوردیگراہم امورپرتبادلہ خیال کریں گے۔

    افغان صدر کا کہنا ہے کہ افغانستان پاکستان سے سیکورٹی ،دفاعی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان پہنچنے کے بعد جی ایچ کیو میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اورسرحدوں کی صورتحال اور دیگرمعاملات پر بات چیت کی۔

    اس موقع پروزیراعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز،آئی ایس آئی کے ڈائرکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل رضوان اختراوردیگراعلی حکام موجود تھے۔