Tag: افغان صدر

  • اشرف غنی، سراج الحق ملاقات، امیر جماعت اسلامی کا فاصلے ختم کرنے پر زور

    اشرف غنی، سراج الحق ملاقات، امیر جماعت اسلامی کا فاصلے ختم کرنے پر زور

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی، سراج الحق نے کہا ہے کہ افغانستان اور  پاکستان کے پاس دوستی کے علاوہ کوئی چوائس نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے موقع پر کیا.

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کا روشن مستقبل امن سے وابستہ ہے، امن کے لئے افغان جماعتوں میں باہمی ڈائیلاگ ضروری ہیں.

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان میں دوستی کےعلاوہ کوئی چوائس نہیں، دونوں ممالک کے درمیان فاصلے امن دشمنوں کے پیدا کردہ ہیں.

    سینیٹر سراج الحق  کا کہنا تھا کہ ان فاصلوں کو جلد از جلد ختم ہونا چاہییں، دونوں ممالک کا قریب آنا ضروری ہے.

    اس دوران افغانستان میں‌ہونے والے انتخابات بھی زیر بحث آئے. افغان صدر نے کہا کہ افغانستان میں بروقت انتخابات ہوں گے. انھوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان سے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں.

    مزید پڑھیں: وزیرا عظم عمران خان اور افغان صدراشرف غنی کی ون آن ون ملاقات

    خیال رہے کہ افغان صدر اشرف غنی پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں. آج وزیرا عظم عمران خان اور افغان صدراشرف غنی کی ون آن ون ملاقات ہوئی۔

    اس ملاقات میں خطے کی سیکیورٹی اورقیام امن سےمتعلق تبادلہ خیال کیا گیا.

  • افغان صدر دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں

    افغان صدر دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں

    اسلام آباد: افغان صدر اشرف غنی دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں، دورے میں وہ صدر ڈاکٹرعارف الرحمان علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر لاہور کا دورہ بھی کریں گے جہاں ایک بزنس فورم سے خطاب کریں گے فورم میں پاکستان اور افغانستان کی کاروباری شخصیات شرکت کری گے۔

    یہ افغان صدر کا اسلام آباد کا تیسرا دورہ ہے، وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر کے درمیان ایک غیررسمی ملاقات رمضان المبارک میں مکہ میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں ہوئی تھی۔

    پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کافی عرصے سے کشیدہ ہیں ۔ جس کی وجہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملے ہیں۔

    پاکستان سے بھاگے ہوئے کئی دہشت گرد اس وقت افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں، اسلام آباد کئی بار ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرچکا ہے، مگر کابل نے اس پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    پاکستان افغان سرحد کے ساتھ باڑ بھی لگارہا ہے جس پر افغان فورسز کی جانب سے مزاحمت کی جارہی ہے اور اسے روکنے کے لئے کئی بار حملے بھی کئے جس میں پاک فوج کے کئی جوان شہید ہوچکے ہیں۔

    امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی پاکستان کا اہم کردار رہا ہے، دونوں فریقین میں تمام بات چیت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئے ہیں اور اگر مزید مذاکرات ہوئے تو وہ بھی قطر میں ہی ہوں گے۔

    امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی تین روز قبل ہی پاکستان کا دورہ کرکے واپس گئے ہیں، ان کے فورا بعد اب افغان صدر اشرف غنی اسلام آباد آرہے ہیں، اس لئے اس دورے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی کل پاکستان پہنچیں گے

    وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی کل پاکستان پہنچیں گے

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی کل دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے، دورے کے دوران افغان صدر وزیر خارجہ ، وزیر اعظم اور صدر سے ملاقاتیں کریں جبکہ لاہور میں بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ کا اپنے بیان میں کہا وزیراعظم کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی 27 اور 28 جون کوپاکستان کادورہ کریں گے، اعلیٰ سطح وفد،سینئر حکام اور کاروباری افراد بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

    دفترخارجہ کا کہنا ہے افغان صدر وفد کے ہمراہ صدر عارف علوی سے ملاقات کریں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان سے وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے، جس میں سیاسی،تجارتی،اقتصادی،سیکیورٹی، امن عمل پربات چیت ہوگی۔

    ترجمان کے مطابق اشرف غنی لاہور میں بزنس فورم سے خطاب کریں گے، اشرف غنی 2014 میں پاکستان کے دورےپر آئے تھے، انھوں نے ہارٹ آف ایشیا کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔

    یاد رہے  افغان صدر اشرف غنی نے عید کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے عید کی مبارکباد دی اور دورہ پاکستان کا اعلان بھی کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

    یاد رہے 31 مئی کو دورہ سعودی عرب میں پاکستانی وزیرا عظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی ،  ملاقات میں دونوں ممالک کے سربراہان میں افغان امن مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کاخواہاں ہے، افغانستان میں استحکام کے لئے بھرپور حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان افغان امن عمل کے سیاسی حل کے لئے تعاون کرے گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا افغان صدر کا دورہ پاکستان تعلقات کی مضبوطی میں مددگار ثابت ہوگا،  سیاسی، سیکیورٹی اوراقتصادی معاملات میں تعاون کو فروغ دیں گے۔

  • افغان صدر رواں ہفتے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کریں گے

    افغان صدر رواں ہفتے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کریں گے

    اسلام آباد: پڑوسی ملک افغانستان کے صدر اشرف غنی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، وہ 2 روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی رواں ہفتے 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے، ذرایع کا کہنا ہے کہ افغان صدر 27 جون کو سرکاری دورے پر پاکستان آئیں گے۔

    صدر اشرف غنی دورۂ پاکستان کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔

    ذرایع کے مطابق افغان صدر لاہور کی بادشاہی مسجد میں نماز جمعہ بھی ادا کریں گے، یاد رہے کہ اشرف غنی وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان آ رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

    وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ ٹیلی فونک گفتگو میں افغان صدر اشرف غنی کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کے دورے کا اعلان رواں ماہ کے آغاز میں کیا تھا، دونوں رہنماؤں کی سعودی عرب میں ہونے والے او آئی سی اجلاس میں ملاقات بھی ہوئی، افغان صدر نے ملاقات کو مثبت قرار دیا تھا۔

    انھوں نے عمران خان سے ہونے والی ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عمران خان سے اگلی ملاقات 27 جون کو اسلام آباد میں کریں گے، توقع ہے دورۂ پاکستان سے تعلقات بہتر ہوں گے۔

  • افغان قیادت کوافغان عوام کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے‘ شاہ محمود قریشی

    افغان قیادت کوافغان عوام کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے‘ شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی کے ٹویٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کےغیرذمہ دارانہ بیانات کھلی مداخلت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغان قیادت کوافغان عوام کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی کے ٹویٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کےغیرذمہ دارانہ بیانات کھلی مداخلت ہیں۔

    افغانستان: پاکستان قونصلیٹ مزار شریف میں دہشت گردی کی کوشش ناکام، خاتون گرفتار

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان قونصلیٹ مزار شریف میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی، پولیس نے بیگ میں ہینڈ گرینیڈ لے جانے والی افغان خاتون کو گرفتار کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 30 اگست 2018 میں افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے نے سیکیورٹی انتظامات پر مداخلت پر جلال آباد کا قونصل خانہ عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں 8 اکتوبر 2018 کو افغان حکام کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کے بعد پاکستان نے جلال آباد میں قائم اپنا سفارت خانہ کھول دیا تھا۔

  • افغان صدر نے طالبان کے ساتھ  امن مذاکرات کے لیے کمیشن تشکیل دے دی

    افغان صدر نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے کمیشن تشکیل دے دی

    جنیوا : طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کے لیے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے، مذکورہ کمیشن میں خواتین بھی موجود ہوں گی۔

    اس کمیشن کی تشکیل کا اعلان انہوں نے جینیوا میں افغانستان سے متعلق ہونے والی ایک بین الاقومی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا، کمیشن کی سربراہی صدارتی چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی کریں گے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

    کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ہی اشرف غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

    ان میں افغانستان کے آئین کی پاسداری اور ملک کے اندرونی معاملات سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کو دور رکھنے کی بات بھی کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر اشرف غنی اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ طالبان کے ساتھ کسی بھی معاہدہ کا طے پانا اب اگر کا نہیں بلکہ کب کا سوال ہے، یعنی معاہدہ ہونا و لازمی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کب ہوتا ہے۔

  • کابل: افغان صدرکے خطاب کے دوران صدارتی محل پرراکٹ حملے

    کابل: افغان صدرکے خطاب کے دوران صدارتی محل پرراکٹ حملے

    کابل : افغان دارالحکومت کابل میں حملہ آوروں نے عید کے اجتماع کے دوران صدارتی محل پرراکٹوں سے حملہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کابل میں حملہ آوروں نے صدراتی محل پرراکٹوں سے اس وقت حملہ کیا جب افغان صدراشرف غنی عید کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔

    افغان میڈیا کے مطابق صدارتی محل راکٹ حملے کے بعد علاقے میں افغان فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دوحملہ آور مارے گئے۔

    افغان صدر اشرف غنی کا 3 ماہ کی مشروط جنگ بندی کا اعلان

    خیال رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے 99ویں یوم آزادی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے مشروط جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ 20 اگست سے 19 نومبر تک فائر بندی رہے گی تاہم یہ اسی صورت برقرار رکھی جائے گی اگر طالبان سیز فائر کا احترام کریں، اگر طالبان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے افغان حکومت کے طرف سے کی جانے والی جنگ بندی کی مشروط پیشکش مشترد کردی تھی۔

    طالبان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے صرف امریکا کو ہی فائدہ ملے گا جس کی وجہ سے حملے نہیں روکے جائیں گے۔

  • افغان صدر کا آرمی چیف کو ٹیلی فون، دہشت گردی کے واقعات پر اظہار افسوس

    افغان صدر کا آرمی چیف کو ٹیلی فون، دہشت گردی کے واقعات پر اظہار افسوس

    آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو افغان صدر نے ٹیلی فون کرکے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر اظہار افسوس کیا، اشرف غنی نے پاک افغان سرحد پر سکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کیا ہے، افغان صدر نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں بے گناہ اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسز سے مکمل تعاون کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی مزید بہتربنائیں گے۔ آرمی چیف نے افغان صدر کے جذبات پر ان کاشکریہ ادا کیا۔

    مزید پڑھیں: مستونگ، پشاوراوربنوں دھماکوں پرملک بھرمیں یوم سوگ‘ قومی پرچم سرنگوں

    واضح رہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں پے در پے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں سیاسی رہنماؤں سمیت درجنوں بے گناہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اس سلسلے میں گزشتہ روز شہداء کو خراج عقیدت اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کے لیے قومی سطح پر یوم سوگ منایا گیا اس موقع پرتمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رکھا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    کابل : افغان صدراشرف غنی نے طالبان سے سیز فائر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے  سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ  طالبان کو جنگجو گروپ سے سیاسی گروپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومحفوظ علاقے فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، طالبان سے جنگ بندی کا معاہدہ کامیاب رہا، سیزفائر کے خاتمے پر سیکورٹی فورسز طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا طالبان امن چاہتے ہیں، سیزفائرنے ثابت کیا کہ طالبان جنگ سے تھک چکے ہیں، طالبان امن عمل کا حصہ بنیں اور افغان عوام بھی یہی چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والی پیش رفتوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ اس ملک میں افغانیوں کے علاوہ کوئی بھی امن اور استحکام نہیں لاسکتا، شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں اور قوم اس تنازع کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو اب عوام اور مذہبی اسکالرز کے ردعمل کا سامنا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ درپیش صورتحال پر کیسے قابو پاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے رواں ماہ عیدالفطر کے موقع پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔


    مزید پڑھیں :  افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے


    اس دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    جنگ بندی کے خاتمے کے آخری روز صدر اشرف غنی نے اس میں توسیع کا اعلان کیا تھا جبکہ طالبان نے مسترد کردیا تھا۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغان حکومت، طالبان اورعوام سے ملکر کام کرنے کو تیار ہے، مائیک پمپیو

    افغان حکومت، طالبان اورعوام سے ملکر کام کرنے کو تیار ہے، مائیک پمپیو

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی طالبان کو جنگ بندی میں توسیع کی پیشکش خوش آئند ہے،  افغان حکومت، طالبان اور عوام سے ملکرکام کرنے کو تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے افغان صدر کی جانب سے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع اور مذاکراتی پیشکش کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے عید کے موقع پر افغانستان میں سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان فوجیوں اور طالبان جنگجوؤں کی اکٹھےعید نمازکی تصویر دیکھی ہیں، افغان امن مذاکرات میں عالمی قوتوں کے کردار پر بھی غور ہوگا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو نے کہا کہ امریکا مذاکرات میں معاونت اورشرکت کیلئے اور افغان حکومت، طالبان اورعوام سے ملکر کام کرنے کو تیار ہے۔


    مزید پڑھیں : افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان


    یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہوں گے اور اس عمل میں افغان حکومت ، طالبان اور افغانی عوام کا شامل ہونا ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔