Tag: افغان صدر

  • افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    کابل : افغانستان کی حکومت نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، جس کا امریکہ نے خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم افغان حکومت کے اعلان کا طالبان نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہوں گے اور اس عمل میں افغان حکومت ، طالبان اور افغانی عوام کا شامل ہونا ضروری ہے، اس لڑائی کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
    غیر ملکی خبر ایجنسی کےمطابق افغانستان میں حکومت اور افغان طالبان کے درمیان عید کےموقع پر تین روزہ جنگ بندی کی گئی تھی، جس کے دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    عید پرتین روزہ جنگ بندی کے دوران دارالحکومت کابل میں افغان طالبان جنگجوؤں کی وزیر داخلہ اویس برمک کے ساتھ ملاقات بھی ہو چکی ہے۔

    یاد رہے کہ سیز فائز پہلے تین دن کیلئے کیا گیا تھا جوکہ سترہ جون ختم ہونا تھا،تاہم ابھی توسیعی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، صدر اشرف غنی کا کہنا تھا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے۔

    گزشتہ روز ننگرہار بم بلاسٹ میں چھبیس افراد جان ہلاک ہوئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  طالبان ملک میں امن قائم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کریں، اشرف غنی 


    واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان صدرنے طالبان سے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی، خاقان عباسی

    افغان صدرنے طالبان سے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی، خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات اچھی رہی، اس بات پراتفاق ہوا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے، افغانستان نے طالبان کے ساتھ معطل شدہ امن مذاکرات کو بحال کرنے کی پاکستانی پیشکش قبول کر لی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے اپنے دورہ افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیراعظم نے کہا کہ دورہ افغانستان کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

    افغان قیادت کے ساتھ تمام امور پرکھل کر بات ہوئی، اس بات پراتفاق ہوا کہ افغان مسئلےکاحل جنگ میں نہیں ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن واستحکام وہاں کے عوام اور پاکستان کیلئے ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ افغان رہنما مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں، ہم بھی مدد کو تیار ہیں۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغان قیادت سے ریل اور شاہراہوں کے ذریعے روابط کے فروغ پر بات چیت ہوئی، تاپی سمیت توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، ہمارا مطمع نظرخطے کے عوام کی خوشحالی ہے۔

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ امید ہے یہ دورہ پاک افغان تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور ہماری ملاقات بداعتمادی کی فضا دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے اورخریدنے والوں کو عوام پہچان چکے ہیں، اس ملک میں جمہوریت ہے اور جمہوریت رہے گی، عام انتخابات جولائی میں ہوں گے اور اس وقت عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ گالیوں کی سیاست چاہتے ہیں یا خدمت کی۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں مغربی دنیا کی حمایت یافتہ حکومت کا الزام ہے کہ افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں جنگجوؤں کے ٹھکانے موجود ہیں، جو افغانستان میں سرحد پار سے کارروائی کرتے ہوئے حکومتی اور غیر ملکی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

    پاکستان البتہ ان الزامات کو رد کرتا ہے، دوسری طرف پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ کابل حکومت افغانستان میں موجود پاکستانی طالبان جنگجوؤں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کر رہی، جو وقتاً فوقتاً پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرتے رہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعے کے دن اپنے دورہ افغانستان کے دوران کابل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی۔

  • آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ ایک روزہ دورے پرکابل روانہ

    آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ ایک روزہ دورے پرکابل روانہ

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک روزہ دورے پر کابل روانہ ہوگئے جہاں وہ افغان صدر اور فوجی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ ایک روزہ دورے پر کابل روانہ ہوگئے جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک روزہ دورے کے دوران افغان آرمی چیف سمیت دیگر عسکری حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔


    مزید پڑھیں: امریکی وزیردفاع کے کابل پہنچتے ہی ایئرپورٹ پرحملہ


    یاد رہے کہ 3 روز قبل امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس کے افغانستان پہنچتے ہی کابل ایئرپورٹ کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا، طالبان نے راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔


    افغانستان کو محفوظ بنانے کے لیے کوشش کریں گے‘ جیمزمیٹس


    واضح رہے کہ امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغانستان کو محفوظ بنانے کے لیے کوشش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان سے انکار

    افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان سے انکار

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی نے دورہ پاکستان سے انکار کردیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ افغان حکومت کی غلط فہمیاں دورنہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکارکردیا۔ گزشتہ روز ان کا بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ تحفظات دورہونے تک پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔

    افغان صدر کے انکار سے سوال اٹھنے لگے ہیں کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کیا کررہی ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیزخارجہ امور میں کم دلچسپی لے رہے ہیں اور انہوں نے خود کو افغان امورسے الگ کر لیا ہے۔

    پاکستان کی وزارت خارجہ نےافغانستان میں بھارت کے بڑھتے اثرورسوخ کو بھی اہمیت نہیں دی ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی مشیرخارجہ سرتاج عزیزبیرون ملک چلے گئے۔

    جاپانی وزیرخارجہ کی پاکستان آمد پر بھی مشیرخارجہ پاکستان میں موجود نہیں تھے اب کہا جارہا ہے کہ افغانستان کیلیے جرمن نمائندہ خصوصی بھی سرتاج عزیز سے ملاقات نہیں کرسکیں گے۔ سرتاج عزیز کس ملک کے دورے پر ہیں وزارت خارجہ نے سرکاری طور پر طورپرآگاہ نہیں کیاگیا۔

  • ایک دوسرے پرالزامات سے دشمنوں کو تقویت ملیگی، آرمی چیف کا افغان صدرکو فون

    ایک دوسرے پرالزامات سے دشمنوں کو تقویت ملیگی، آرمی چیف کا افغان صدرکو فون

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان صدراشرف غنی کو ٹیلیفون کرکے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے دشمنوں کو تقویت ملے گی اور خطے کی امن دشمن طاقتیں مزید مضبوط ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر آرمی چیف قمرجاوید باجوہ نے افغان صدر پرواضح کر دیا کہ افغانستان اور پاکستان دونوں گزشتہ کئی سال سے دہشت گردی کا شکار ہیں،ایسے میں ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے دشمنوں کو تقویت ملے گی۔ جبکہ خطے کا امن تباہ کرنے والے بھی مضبوط ہوں گے۔

    جنرل قمر جاوید باوجوہ نے اشرف غنی کو بتایا کہ مؤثرانٹیلی جنس تعاون سےدہشت گردوں کی نقل وحرکت روکی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف طویل جنگ لڑی ہے، پاکستان میں بلاامتیاز کارروائی کرکے دہشت گردوں کے ہر قسم کے ٹھکانے تباہ کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں اب دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

    پاک فوج کے ادار ہ برائے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے دہشت گرد حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

    آرمی چیف نے افغان صدر کو آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں مستحکم کرنے کی دعوت دی۔ افغان صدر نے آرمی چیف کے مؤقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ہی خطے میں استحکام ممکن ہے۔ خطے میں امن واستحکام کیلئے مل کرکوششیں کرنا ہوں گی۔

  • افغان صدرمودی کی زبان نہ بولیں، خورشید شاہ

    افغان صدرمودی کی زبان نہ بولیں، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے افغان صدر اشرف غنی کی بھارت میں منعقدہ ہارٹ اف ایشیا کانفرنس میں پاکستان مخالف تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر بھارت کے ساتھ نئی نئی مگر عارضی دوستی میں اتنا دور نہ نکل جائیں کہ پھر انہیں واپسی میں مشکل ہو۔

    انہوں نے کہا کہ افغان صدر اپنے عوام کو عزیز رکھیں اورمودی کی زبان نہ بولیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک نہ صرف لاکھوں افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کی بلکہ مشکل ترین وقت میں افغانستان کے عوام کو ان کے ملک میں اپنے بری اور بحری راستوں کے ذریعے ضروریات زندگی بھی مہیا کیں۔

    انہوں نے کہا کہ اشرف غنی وہ وقت بھی بھول گئے جب سویت یونین کے حملے کے وقت بھارت روس کے ساتھ کھڑا تھا اور افغانستان کی بربادی کا تماشا دیکھ رہا تھا اور اج بھی بھارت افغانستان کے ساتھ پاکستان کے بغض اور حسد میں دوستی کی پینگیں بڑھا رہا ہے اور افغانستان پر جلد ہی اس دوستی کا پردہ چاک ہو جائے گا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ افغانستان سالہا سال تک عالمی طاقتوں کے زیر تسلط رہا ہے اور اب اسے اندازہ نہیں ہے کہ ازاد اور خودمختار ملک عالمی برادری میں اپنا مقام کیسے بناتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک ابن الوقتی، خوشامد اور مطلب پرستی سے دنیا میں باوقار مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر کے یہ الفاظ کہ پاکستان افغانستان کو مدد دینے کی بجائے یہ رقم دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کیلئے استعمال کرے۔

    انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاکھوں مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی اور پھر دہشت گردی اور بد امنی کا اکھاڑہ بن گئے مگر ہم نے افغانستان کو برادر ملک ہونے کے ناطے کبھی مورد الزام نہ ٹھہرایا اور اس کے اچھے برے وقت میں ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہے۔

  • ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    امرتسر : افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے افغانستان کی تعمیر نو کیلئے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے، انہوں نے کہا کہ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا تعین کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات درپیش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر امرتسر میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوسرے روز افغان صدر اشرف غنی پاکستان کیخلاف زہر اگلنا نہ بھولے۔ افغان صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا تعین کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تعمیر نو کیلئے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کو چاہیئے کہ وہ یہ رقم پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر خرچ کرے کیونکہ دہشت گردی کے خاتمہ کے بغیر پاکستان کی امداد کا کوئی فائدہ نہیں۔ افغانستان میں دیرپا امن واستحکام پرتوجہ دے رہےہیں۔ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات درپیش ہیں۔

    افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤ ں کی جانب سے افغان مسئلے پر توجہ کا شکرگزارہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔

    افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام کیلئےافغانستان میں امن ضروری ہے۔

    اس موقع پر مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے افغان صدراشرف غنی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغانستان میں پائیدار امن ترقی اوراستحکام پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ یاد رہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مشیرخارجہ سرتاج عزیزکانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کررہےہیں۔

  • دونوں‌ کا دشمن مشترکہ ہے، افغان صدر، نواز شریف کو فون

    دونوں‌ کا دشمن مشترکہ ہے، افغان صدر، نواز شریف کو فون

    اسلام آباد: افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور کوئٹہ دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکیا۔

    وزیراعظم نواز شریف کو کیے گئے فون میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے ، دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں، دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے۔

    افغان صدر نے اشرف غنی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں مل کر دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیں گے، دہشت گردی دونوں ممالک کےلیے خطرہ ہے۔


    کوئٹہ سول اسپتال میں دھماکا، 72افراد جاں بحق، 112 زخمی


    واضح رہے کہ پیر کے روز بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سول اسپتال میں دھماکہ ہوا ، جس کے نتیجے میں دو نجی چینل کے کیمرا مین سمیت 72 افراد جاں بحق جبکہ 112 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    بعد ازاں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری سمیت دنیا بھر کے رہنماوں کی جانب سے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی گئی تھی ۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ

    افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد: افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اوران کی خیریت دریافت کی، افغان صدر کا کہنا تھا اے پی ایس کا واقعہ پاکستان اور دنیا کے بڑا نقصان ہے۔

    افغان صدراشرف غنی نے وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے وزیر اعظم نواز شریف کی خیریت دریافت کی، افغان صدر نے بتایا کہ اے پی ایس حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر نرے چار ساتھیوں سمیت مارا جاچکا ہے، ان کا کہنا تھا آرمی پبلک اسکول کا واقعہ پاکستان اور دنیا کے لئے بڑا نقصان تھا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان دہشتگردوں کے خلاف افغان سرزمین پر کارروائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا پاکستان دہشتگردی کے خلاف پورے عزم سے لڑ رہا ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا آخری دہشتگرد کے خاتمے تک دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور وہ اسکی قیادت کریں گے، نواز شریف نے کہا کہ دہشتگرد دونوں ممالک کے لئے خطرہ ہیں بہتر روابط سے دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون

    افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلیفون کرکے باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔

    وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے افغانستان میں حالیہ دھماکوں کی مذمت کی اور دھماکے کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت دس منٹ تک جاری رہی۔دونوں رہنماؤں نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مفاہمت پر بھی بات چیت کی۔ اس دوران خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔